مندرجات کا رخ کریں

"روز عاشورا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.j.mousavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{محرم کی عزاداری}}
{{محرم کی عزاداری}}
'''روز عاشورا'''، [[محرم الحرام|محرم]] کا دسواں دن ہے، جو [[شیعہ|اہل تشیع]] کے ہاں سنہ 61ہجری قمری میں پیش آنے والے [[واقعہ کربلا]] کی وجہ سے مشہور و محترم ہے۔ اس دن [[کوفہ]] والوں کے ہاتھوں [[کربلا]] کی سرزمین پر [[شیعہ|شیعوں]] کے تیسرے امام، [[امام حسین(ع)]] اور انکے اعوان و انصار کی المناک شہادت واقع ہوئی جس کی قیادت کوفہ میں [[یزید بن معاویہ]] کے گورنر [[عبیداللہ بن زیاد]] کر رہے تھے۔
'''روز عاشورا'''، [[محرم الحرام|محرم]] کا دسواں دن ہے، جو [[شیعہ|اہل تشیع]] کے ہاں سنہ 61ہجری قمری میں پیش آنے والے [[واقعہ کربلا]] کی وجہ سے مشہور و محترم ہے۔ اس دن [[کوفہ]] والوں کے ہاتھوں [[کربلا]] کی سرزمین پر [[شیعہ|شیعوں]] کے تیسرے امام، [[امام حسینؑ]] اور انکے اعوان و انصار کی المناک شہادت واقع ہوئی جس کی قیادت کوفہ میں [[یزید بن معاویہ]] کے گورنر [[عبیداللہ بن زیاد]] کر رہے تھے۔


اسی مناسبت سے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]](ع) ہر سال [[محرم|محرم الحرام]] کے آغاز پر [[شہدائے کربلا]] کی عزاداری کرتے ہیں اور یہ مراسمات اکثر مقامات پر 11، 12 یا 13 محرم تک، اور بعض مقامات پر [[صفر|صفر المظفر]] کے آخر تک جاری رہتے ہیں۔ ان عزاداریوں کا عروج عاشورا کے دن ہوتا ہے۔
اسی مناسبت سے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]]ؑ ہر سال [[محرم|محرم الحرام]] کے آغاز پر [[شہدائے کربلا]] کی عزاداری کرتے ہیں اور یہ مراسمات اکثر مقامات پر 11، 12 یا 13 محرم تک، اور بعض مقامات پر [[صفر|صفر المظفر]] کے آخر تک جاری رہتے ہیں۔ ان عزاداریوں کا عروج عاشورا کے دن ہوتا ہے۔


[[ایران]]، [[عراق]]، [[افغانستان]]، [[پاکستان]] اور [[ہندوستان]] میں اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور تمام سرکاری اور غیر سرکاری ادارے اور دکانیں بند ہوتی ہیں اور مختلف مقامات پر جلوس اور دستہ جات نکالے جاتے ہیں جن میں اس واقعے کی مذمت اور اس میں شہید ہونے والے ان پاک ہستیوں کی یاد میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہیں۔  
[[ایران]]، [[عراق]]، [[افغانستان]]، [[پاکستان]] اور [[ہندوستان]] میں اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور تمام سرکاری اور غیر سرکاری ادارے اور دکانیں بند ہوتی ہیں اور مختلف مقامات پر جلوس اور دستہ جات نکالے جاتے ہیں جن میں اس واقعے کی مذمت اور اس میں شہید ہونے والے ان پاک ہستیوں کی یاد میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہیں۔  
سطر 8: سطر 8:


==عاشورا کے معنا==
==عاشورا کے معنا==
عاشور، عاشورا، اور عاشوراء، علمائے لغت کے مشہور قول کے مطابق، [[محرم الحرام]] کی دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے جس دن سنہ 61 ہجری کو [[امام حسین(ع)]] نے جام شہادت نوش فرمایا۔<ref>دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ دہخدا، ج10، ص15663۔</ref> بعض علمائے لغت کہتے ہیں کہ لفظ "عاشورا" "عاشور" کا معرّب (عربی میں تبدیل شدہ)ہے اور عبرانی زبان میں لفظ "عاشورا" (یہودی مہینے) "تشری" کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔<ref>دایرة المعارف تشیع، ج11، ص15۔</ref>
عاشور، عاشورا، اور عاشوراء، علمائے لغت کے مشہور قول کے مطابق، [[محرم الحرام]] کی دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے جس دن سنہ 61 ہجری کو [[امام حسینؑ]] نے جام شہادت نوش فرمایا۔<ref>دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ دہخدا، ج10، ص15663۔</ref> بعض علمائے لغت کہتے ہیں کہ لفظ "عاشورا" "عاشور" کا معرّب (عربی میں تبدیل شدہ)ہے اور عبرانی زبان میں لفظ "عاشورا" (یہودی مہینے) "تشری" کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔<ref>دایرة المعارف تشیع، ج11، ص15۔</ref>


== عاشورا ظہور اسلام سے پہلے==
== عاشورا ظہور اسلام سے پہلے==
سطر 15: سطر 15:
== عاشورا ظہور اسلام کے بعد ==
== عاشورا ظہور اسلام کے بعد ==
===واقعہ کربلا پیش آنے سے پہلے===
===واقعہ کربلا پیش آنے سے پہلے===
کتاب [[جامع احادیث الشیعہ]] میں [[من لا یحضرہ الفقیہ]] سے نقل کیا ہے کہ [[امام باقر(ع)]] فرماتے ہیں: عاشورا کے دن روزہ رکھنا [[ماہ رمضان]] کا روزہ واجب ہونے سے پہلے مرسوم تھا لیکن اس کے بعد اسے ترک کیا گیا ہے۔<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از جامع أحادیث الشیعہ، ج۹، ص ۴۷۹؛ و من لایحضرہ الفقیہ، ج۲، ص ۸۵</ref>
کتاب [[جامع احادیث الشیعہ]] میں [[من لا یحضرہ الفقیہ]] سے نقل کیا ہے کہ [[امام باقرؑ]] فرماتے ہیں: عاشورا کے دن روزہ رکھنا [[ماہ رمضان]] کا روزہ واجب ہونے سے پہلے مرسوم تھا لیکن اس کے بعد اسے ترک کیا گیا ہے۔<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از جامع أحادیث الشیعہ، ج۹، ص ۴۷۹؛ و من لایحضرہ الفقیہ، ج۲، ص ۸۵</ref>


[[اہل سنت]] روز عاشورا کو [[حضرت موسی(ع)]] کے دریائے سرخ کو شگافتہ کرکے اپنی قوم کو وہاں سے عبور کرنے کا دن قرار دیتے ہیں اور اس وجہ سے اس کے لئے احترام کے قائل ہیں اور اسی مناسبت سے اس دن روزہ رکھنے کو مستحب قرار دیتے <ref>[http://alisabah.com/%D8%B1%D9%88%D8%B2-%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%88%D8%B1%D8%A7-%D8%B1%D8%A7-%DA%86%DA%AF%D9%88%D9%86%D9%87-%D8%A8%DA%AF%D8%B0%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C%D9%85/ اسحاق دبیری، روز عاشورا را چگونہ بگذرانیم؟]</ref>
[[اہل سنت]] روز عاشورا کو [[حضرت موسیؑ]] کے دریائے سرخ کو شگافتہ کرکے اپنی قوم کو وہاں سے عبور کرنے کا دن قرار دیتے ہیں اور اس وجہ سے اس کے لئے احترام کے قائل ہیں اور اسی مناسبت سے اس دن روزہ رکھنے کو مستحب قرار دیتے <ref>[http://alisabah.com/%D8%B1%D9%88%D8%B2-%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%88%D8%B1%D8%A7-%D8%B1%D8%A7-%DA%86%DA%AF%D9%88%D9%86%D9%87-%D8%A8%DA%AF%D8%B0%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C%D9%85/ اسحاق دبیری، روز عاشورا را چگونہ بگذرانیم؟]</ref>


===واقعہ کربلا کے بعد===
===واقعہ کربلا کے بعد===
[[واقعہ کربلا]] سنہ 61 ہجری قمری جمعہ کے دن پیش آیا جس دن امام حسین(ع) کو اپنے اعوان انصار کے ساتھ نہایت بے دردی سے شہید کئے گئے۔<ref>مقاتل الطالبین، ص۸۴</ref>
[[واقعہ کربلا]] سنہ 61 ہجری قمری جمعہ کے دن پیش آیا جس دن امام حسینؑ کو اپنے اعوان انصار کے ساتھ نہایت بے دردی سے شہید کئے گئے۔<ref>مقاتل الطالبین، ص۸۴</ref>


واقعہ کربلا کے بعد [[بنی‏ امیہ]] نے مختلف اقدامات جیسے اپنے  ایک سال کے اشیاء خورد و نوش اکھٹا کرنے، خوشی منانے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دینے اور نئے لباس پہننے اور روزہ رکھنے کے ذریعے اس دن کو ایک مبارک دن قرار دیتے تھے۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص۲۹۰</ref>. چنانچہ امام حسین(ع) کی زیارت عاشورا میں بھی آیا ہے {{حدیث|"هذا یومٌ تَبَرَّکت ‏بِهِ بَنُوأُمَیةَ"}}۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص۴۵۷</ref>
واقعہ کربلا کے بعد [[بنی‏ امیہ]] نے مختلف اقدامات جیسے اپنے  ایک سال کے اشیاء خورد و نوش اکھٹا کرنے، خوشی منانے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دینے اور نئے لباس پہننے اور روزہ رکھنے کے ذریعے اس دن کو ایک مبارک دن قرار دیتے تھے۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص۲۹۰</ref>. چنانچہ امام حسینؑ کی زیارت عاشورا میں بھی آیا ہے {{حدیث|"هذا یومٌ تَبَرَّکت ‏بِهِ بَنُوأُمَیةَ"}}۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص۴۵۷</ref>


اس کے مقابلے میں شیعہ|شیعوں کے [[امام|اماموں]] نے عاشورا کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمائے ہیں اور بعض روایات میں آیا ہے کہ عاشورا کے دن غروب آفتاب سے کچھ دیر پہلے تک کچھ نہ کھایا اور پیا جائے لیکن غروب کے قریب کچھ نہ کچھ کھا لیا جائے تاکہ روزہ صدق نہ آجائے۔<ref> عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۴۲ </ref>
اس کے مقابلے میں شیعہ|شیعوں کے [[امام|اماموں]] نے عاشورا کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمائے ہیں اور بعض روایات میں آیا ہے کہ عاشورا کے دن غروب آفتاب سے کچھ دیر پہلے تک کچھ نہ کھایا اور پیا جائے لیکن غروب کے قریب کچھ نہ کچھ کھا لیا جائے تاکہ روزہ صدق نہ آجائے۔<ref> عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۴۲ </ref>


===محرم اور عاشورا میں عزاداری===
===محرم اور عاشورا میں عزاداری===
[[امام حسین]](ع) کی شہادت کی یاد  [[شیعہ]] حلقوں میں ـ خاص طور پر [[تاسوعا]] اور عاشورا کو ـ پرجوش انداز سے منائی جاتی ہے اور مصائب بیان کئے جاتے ہیں؛ حتی کہ [[اہل سنت|سنیوں]] سمیت، [[شیعہ]] معاشروں میں رہنے والے، دیگر ادیان و مذاہب کے پیروکار بھی ان آداب و مراسمات سے متاثر ہوتے ہیں۔
[[امام حسین]]ؑ کی شہادت کی یاد  [[شیعہ]] حلقوں میں ـ خاص طور پر [[تاسوعا]] اور عاشورا کو ـ پرجوش انداز سے منائی جاتی ہے اور مصائب بیان کئے جاتے ہیں؛ حتی کہ [[اہل سنت|سنیوں]] سمیت، [[شیعہ]] معاشروں میں رہنے والے، دیگر ادیان و مذاہب کے پیروکار بھی ان آداب و مراسمات سے متاثر ہوتے ہیں۔


یہ اعتقاد، کہ عزاداری کے سالانہ مراسمات اور [[امام حسین]](ع) کے مصائب اور شہادت کی مجالس میں شرکت اخروی فلاح کا سبب ہے، بہت سے مراسمات عزاداری میں شرکت کے لئے دوہرے محرکات کا سبب بنتا ہے۔
یہ اعتقاد، کہ عزاداری کے سالانہ مراسمات اور [[امام حسین]]ؑ کے مصائب اور شہادت کی مجالس میں شرکت اخروی فلاح کا سبب ہے، بہت سے مراسمات عزاداری میں شرکت کے لئے دوہرے محرکات کا سبب بنتا ہے۔


نوبل انعام یافتہ "[[الیاس کنتی|الیاس کنتّی]]" کے بقول، "عاشورا کے دن اور عاشورا کی یاد منانے والی مجالس میں [[امام حسین]](ع) کے مصائب کا ذکر [[شیعہ]] عقائد کے مغز اور جوہر یں تبدیل ہوچکا ہے" جو سوگواری کے مذہب سے عبارت ہے "جو ہر جستجو کے قابل شیئے سے زیادہ مربوط و ہمآہنگ اور انتہا پسندانہ ہے ... کسی بھی  عقیدے نے کبھی سوگواری پر اس سے زیادہ زور نہیں دیا ہے۔ یہ برترین مذہبی فریضہ ہے اور ہر دوسرے نیک عمل سے زیادہ اہم ہے"۔<ref>دایرة المعارف جہان نوین اسلام، ج3، ص274، 1978، ص146، 153۔</ref>
نوبل انعام یافتہ "[[الیاس کنتی|الیاس کنتّی]]" کے بقول، "عاشورا کے دن اور عاشورا کی یاد منانے والی مجالس میں [[امام حسین]]ؑ کے مصائب کا ذکر [[شیعہ]] عقائد کے مغز اور جوہر یں تبدیل ہوچکا ہے" جو سوگواری کے مذہب سے عبارت ہے "جو ہر جستجو کے قابل شیئے سے زیادہ مربوط و ہمآہنگ اور انتہا پسندانہ ہے ... کسی بھی  عقیدے نے کبھی سوگواری پر اس سے زیادہ زور نہیں دیا ہے۔ یہ برترین مذہبی فریضہ ہے اور ہر دوسرے نیک عمل سے زیادہ اہم ہے"۔<ref>دایرة المعارف جہان نوین اسلام، ج3، ص274، 1978، ص146، 153۔</ref>
====اعمال روز عاشورا====
====اعمال روز عاشورا====
[[ملف:تابلوی مراسم پرده خوانی.jpg|thumbnail|300px|<center>ماضی میں ایام محرم کی عزاداری کے سلسلے میں پردہ خوانی کی رسم]]</center>
[[ملف:تابلوی مراسم پرده خوانی.jpg|thumbnail|300px|<center>ماضی میں ایام محرم کی عزاداری کے سلسلے میں پردہ خوانی کی رسم]]</center>
[[شیخ عباس قمی]] [[مفاتیح الجنان]] میں کہتے ہیں: بہتر ہے اس دن کسی دنیاوی کام میں مشغول نہ ہوں اور ماتمی لباس پہن کر غم و اندوہ کا اظہار کیا جائے۔ اس دن امام حسین(ع) پر عزاداری کرنی چاہئے۔ [[زیارت عاشورا]]، ہزار مرتبہ [[سورہ توحید]]، [[دعائے عشرات]]، بغیر روزے کی نیت کے کھانے پینے سے خودداری کرنا اور [[امام حسین (ع)]] کے قاتلوں پر ہزار مرتبہ لعنت بھیجنا اس دن کے اہم اعمال میں سے ہیں۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص ۲۸۹-۲۸۸</ref>
[[شیخ عباس قمی]] [[مفاتیح الجنان]] میں کہتے ہیں: بہتر ہے اس دن کسی دنیاوی کام میں مشغول نہ ہوں اور ماتمی لباس پہن کر غم و اندوہ کا اظہار کیا جائے۔ اس دن امام حسینؑ پر عزاداری کرنی چاہئے۔ [[زیارت عاشورا]]، ہزار مرتبہ [[سورہ توحید]]، [[دعائے عشرات]]، بغیر روزے کی نیت کے کھانے پینے سے خودداری کرنا اور [[امام حسین ؑ]] کے قاتلوں پر ہزار مرتبہ لعنت بھیجنا اس دن کے اہم اعمال میں سے ہیں۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص ۲۸۹-۲۸۸</ref>


==متعلقہ مآخذ==
==متعلقہ مآخذ==
{{ستون آ|3}}
{{ستون آ|3}}
* [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین(ع)]]
* [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]]
* [[واقعۂ عاشورا کی تقویم]]
* [[واقعۂ عاشورا کی تقویم]]
* [[واقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میں]]
* [[واقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میں]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم