گمنام صارف
"تاسوعا" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbasi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{نستعلیق متن}} | {{نستعلیق متن}} | ||
{{محرم کی عزاداری}} | {{محرم کی عزاداری}} | ||
'''تاسوعا''' نویں [[محرم الحرام|محرم]] کو کہا جاتا ہے اور شیعوں کے نزدیک اس دن کی اہمیت [[واقعۂ عاشورا|واقعۂ کربلا]] وجہ سے ہے جو [[سنہ 61 ہجری]] کو [[کربلا]] کی سرزمین پر رونما ہوا۔ سنہ 61 ہجری قمری نویں محرم کو [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]]، [[عبید اللہ بن زیاد]] کا خط لے کر [[کربلا]] میں داخل ہوا جس میں [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو حکم دیا گیا تھا کہ | '''تاسوعا''' نویں [[محرم الحرام|محرم]] کو کہا جاتا ہے اور شیعوں کے نزدیک اس دن کی اہمیت اس [[واقعۂ عاشورا|واقعۂ کربلا]] کی وجہ سے ہے جو [[سنہ 61 ہجری]] کو [[کربلا]] کی سرزمین پر رونما ہوا۔ سنہ 61 ہجری قمری کی نویں محرم کو [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]]، [[عبید اللہ بن زیاد]] کا خط لے کر [[کربلا]] میں داخل ہوا جس میں [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو حکم دیا گیا تھا کہ تو وہ [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ سخت گیرانہ رویہ اپنائے یا پھر لشکر کی قیادت شمر کے سپرد کر دے۔ عمر بن سعد نے لشکر کی کمان شمر کو سپرد کرنے سے اجتناب کیا اور [[امام حسین]]ؑ کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوا۔ اس دن عمر بن سعد کے لشکر نے خیام حسینی کی طرف یلغار کرنے کا ارادہ کیا تو [[امام حسین]]ؑ نے عبادت خدا کیلئے اپنے بھائی [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]] کو ابن سعد کی طرف بھیج کر دشمن سے ایک رات کی مہلت لی۔ | ||
نیز اسی دن شمر نے [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]]ؑ اور [[ام البنین]] کے دوسرے بیٹوں کے لئے امان نامہ لایا لیکن [[عباس بن علی]]ؑ نے امان نامہ قبول نہیں کیا۔ [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]]ؑ تاسوعا کو یوم [[عباس بن علی]]ؑ کے طور پر مناتے ہیں اور اس کو [[روز عاشورا]] کی مانند عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور اس دن [[عباس علمدارؑ]] کے فضائل بیان کرتے ہیں اور ان کی عزاداری کرتے ہیں۔ اس دن ایران | نیز اسی دن شمر نے [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]]ؑ اور [[ام البنین]] کے دوسرے بیٹوں کے لئے امان نامہ لایا گیا ۔ لیکن [[عباس بن علی]]ؑ نے امان نامہ قبول نہیں کیا۔ [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]]ؑ تاسوعا کو یوم [[عباس بن علی]]ؑ کے طور پر مناتے ہیں اور اس کو [[روز عاشورا]] کی مانند عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور اس دن [[عباس علمدارؑ]] کے فضائل بیان کرتے ہیں اور ان کی عزاداری کرتے ہیں۔ اس دن ایران میں[[عاشورا]] کی مانند سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے۔ | ||
== | == معنی== | ||
[[محرم الحرام]] کی نویں تاریخ کو "تاسوعا" کہا جاتا ہے۔ تاسوعا "تسع" سے ماخوذ ہے جس کے معنی 9 یا نویں کے ہیں۔ اس دن کی شہرت کا سبب وہ واقعات ہیں جو سنہ 61 ہجری [[9 محرم الحرام]] کو سرزمین [[کربلا]] میں رونما ہوئے ہیں۔ | [[محرم الحرام]] کی نویں تاریخ کو "تاسوعا" کہا جاتا ہے۔ تاسوعا "تسع" سے ماخوذ ہے جس کے معنی 9 یا نویں کے ہیں۔ اس دن کی شہرت کا سبب وہ واقعات ہیں جو سنہ 61 ہجری [[9 محرم الحرام]] کو سرزمین [[کربلا]] میں رونما ہوئے ہیں۔ | ||
== واقعات== | == واقعات== | ||
تاسوعا کے دن کربلا میں | تاسوعا کے دن کربلا میں رونما ہونے والے واقعات: | ||
===شمر کی آمد=== | ===شمر کی آمد=== | ||
9 محرم ـ تاسوعا ـ کے دن ظہر سے پہلے [[شمر بن ذی الجوشن]] چار ہزار سپاہی لے کر سرزمین [[کربلا]] میں داخل ہوا.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص94، ابن شهرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref> وہ [[عمر بن سعد]] کے لئے [[عبیداللہ بن زیاد]] کا خط لے کر آیا تھا چنانچہ کربلا پہنچتے ہی اس نے خط ابن سعد کے سپرد کیا. اس خط میں ابن زياد نے ابن سعد کو حکم دیا تھا کہ یا تو [[امام حسین]]ؑ کو بیعت پر مجبور کرے یا پھر آپؑ کے خلاف لڑائی چھیڑ دے. | 9 محرم ـ تاسوعا ـ کے دن ظہر سے پہلے [[شمر بن ذی الجوشن]] چار ہزار سپاہی لے کر سرزمین [[کربلا]] میں داخل ہوا.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص94، ابن شهرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref> وہ [[عمر بن سعد]] کے لئے [[عبیداللہ بن زیاد]] کا خط لے کر آیا تھا چنانچہ کربلا پہنچتے ہی اس نے خط ابن سعد کے سپرد کیا. اس خط میں ابن زياد نے ابن سعد کو حکم دیا تھا کہ یا تو [[امام حسین]]ؑ کو بیعت پر مجبور کرے یا پھر آپؑ کے خلاف لڑائی چھیڑ دے. | ||
عبید اللہ نے اس خط کے ضمن میں عمر بن سعد کو دھمکی آمیز انداز سے لکھا تھا کہ | عبید اللہ نے اس خط کے ضمن میں عمر بن سعد کو دھمکی آمیز انداز سے لکھا تھا کہ ان احکامات کی مکمل طور پر تعمیل نہ کرنے کی صورت میں لشکر سے کنارہ کشی کرکے اس کی سربراہی کا عہدہ شمر کے سپرد کرنا پڑے گا.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ1، ص466: الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص94؛ابن شہرآشوب، مناقب ج4، ص98؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، صص414-415؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص88؛ مسکویہ، ابوعلی، تجارب الامم، ج2، صص72-73؛ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، ج4، ص55.</ref> | ||
ابن سعد نے عبیداللہ کا خط پڑھ کر شمر سے کہا: | ابن سعد نے عبیداللہ کا خط پڑھ کر شمر سے کہا: میں لشکر کی امارت تمہارے حوالے نہیں کروں گا اور میں تیرے وجود میں اس کام کی اہلیت نہیں دیکھ رہا ہوں چنانچہ میں اس کام کو خود ہی انجام تک پہنچا دوں گا؛ تم صرف پیدل دستوں کے سالار رہو.<ref>بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص183؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص415؛شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89 ؛ مسکویه، تجارب الامم، ص73؛ابن اثیر،الکامل...، ص56؛طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | ||
===ام البنین | ===فرزندان ام البنین کے لئے امان نامہ=== | ||
[[کوفہ]] میں شمر نے عمر سعد کے لئے عبیداللہ کا خط لینا چاہا تو اس نے [[ام البنین]](س) کے بھتیجے [[عبداللہ بن ابی المحل]] کے ساتھ مل کر اپنے بھانجوں کے لئے امان نامہ دینے کی درخواست کی. عبیداللہ نے اس تجویز کو پسند کیا.<ref>طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص415؛الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ص246؛ابن اثیر،الکامل...، ص56.</ref> | |||
عبداللہ بن ابی المحل نے مذکورہ امان نامہ اپنے غلام "کزمان یا عرفان" کے ہاتھوں [[کربلا]] ارسال کیا اور کربلا پہنچنے کے بعد امان نامے کا متن [[ام البنین]](س) کے فرزندوں کے لئے پڑھا. لیکن انھوں نے امان نامہ مسترد کیا.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...،ج5، ص415؛الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص93-94؛ خوارزمی،مقتل الحسینؑ، ص246؛ابن اثیر، الکامل...، ص56.</ref> | عبداللہ بن ابی المحل نے مذکورہ امان نامہ اپنے غلام "کزمان یا عرفان" کے ہاتھوں [[کربلا]] ارسال کیا اور کربلا پہنچنے کے بعد امان نامے کا متن [[ام البنین]](س) کے فرزندوں کے لئے پڑھا. لیکن انھوں نے امان نامہ مسترد کیا.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...،ج5، ص415؛الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص93-94؛ خوارزمی،مقتل الحسینؑ، ص246؛ابن اثیر، الکامل...، ص56.</ref> | ||
دوسری روایت کے مطابق شمر خود ہی امان نامہ لے کر [[کربلا]] میں [[عباس بن علی]]ؑ اور ان کے بھائیوں [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] کو پہنچایا.<ref>حسنی، ابن عنبہ، عمدة الطالب فی ...، ص327؛ خوارزمی، مقتل الحسینؑ، ص246.</ref> | دوسری روایت کے مطابق شمر خود ہی امان نامہ لے کر [[کربلا]] میں [[عباس بن علی]]ؑ اور ان کے بھائیوں [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] کو پہنچایا.<ref>حسنی، ابن عنبہ، عمدة الطالب فی ...، ص327؛ خوارزمی، مقتل الحسینؑ، ص246.</ref>[[عباس بن علی|عباسؑ]] پنے بھائیوں کے ساتھ [[امام حسین|ابا عبداللہ الحسینؑ]] کے پاس بیٹھے تھے اور شمر کا جواب نہیں دے رہے تھے. [[امام حسین|امامؑ]] نے بھائی [[عباس بن علی|عباسؑ]] سے فرمایا: "گو کہ وہ فاسق ہے لیکن اس کا جواب دے دو، بےشک وہ تمہارے مامؤوں میں سے ہے". [[عباس بن علی|عباس]]، [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] علیہم السلام باہر آئے اور شمر سے کہا: کیا چاہتے ہو؟ شمر نے کہا: "اے میرے بھانجو! تم امان میں ہو؛ میں نے تمہارے لئے [[عبید اللہ بن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کیا ہے". لیکن عباس اور ان کے بھائیوں نے مل کر کہا: "خدا تم پر اور تمہارے امان نامے پر لعنت کرے یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ ہم امان میں ہوں اور [[حضرت فاطمہ|بنت پیمبر]](ص) کا بیٹا امان میں نہ ہو".<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف ج3، ص184؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89؛الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص246؛ابن اثیر، الکامل...، ج4، ص56.</ref>[[ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین]](س) کے فرزندوں کی طرف سے ابن زیاد کا امان نامہ مسترد ہونے کے بعد عمر بن سعد نے لشکر کو حکم دیا گیا کہ جنگ کی تیاری کریں؛ چنانچہ سب سوار ہوئے اور جمعرات 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر [[امام حسینؑ]] اور آپؑ کے اصحاب و خاندان کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوئے.<ref>بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184؛ طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89؛ خوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص249؛ طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | ||
بعض تاریخوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو جدا جدا امان نامے لکھے گئے اور وہ مختلف اوقات میں فرزندان ام البنین کے سامنے پڑھے گئے۔ | |||
===جنگ کی تیاری=== | ===جنگ کی تیاری=== |