مندرجات کا رخ کریں

"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 134: سطر 134:


===شیعہ والی===
===شیعہ والی===
حوزہ قم کے معاشرتی اور سیاسی مسائل سے ربط و پیوند کا بنیادی سبب یہ تھا کہ یہ پورا شہر [[شیعہ]] شہر تھا؛ چنانچہ اس شہر کے والی اور قاضی اکثریتی [[شیعہ]] آبادی سے مقرر کئے جاتے تھے۔<ref>عبدالجلیل قزوینى، نقض، ص459۔</ref> مثال کے طور پر [[ہارون عباسی|ہارون الرشید]] (دور حکومت: سنہ 179 تا 193ہجری قمری) [[حمزہ بن یسع بن عبداللہ قمى]]، کو والی قم مقرر کیا جو [[امام رضا(ع)]] کے راوی تھے اور انہیں اجازت دی کہ قم کو [[اصفہان]] سے الگ کردیں اور وہاں نماز جمعہ قائم کریں<ref>قمی، تاریخ قم، ص28۔</ref> اسی خلیفہ نے سنہ 192ہجری قمری میں [[عامر بن عمران اشعرى]] کو قم کی ولایت کا منصب سونپا<ref>قمی، تاریخ قم، ص102۔</ref> اگر شہر کا حاکم علماء میں سے مقرر نہ بھی ہوتا تو بھی وہ شہر کے کامیاب انتظام انصرام کے لئے علمائے قم کی رائے اور حمایت اپنی جانب کرنے کی کوشش کرتا تھا؛ چنانچہ قم کا والی اسی مقصد سے [[احمد بن محمدبن عیسى اشعرى]] سے ملاقات کیا کرتا تھا۔<ref>نجاشی، رجال ...، ج1، ص216ـ217۔</ref>
حوزہ قم کے معاشرتی اور سیاسی مسائل سے ربط و پیوند کا بنیادی سبب یہ تھا کہ یہ پورا شہر [[شیعہ]] شہر تھا؛ چنانچہ اس شہر کے والی اور قاضی اکثریتی [[شیعہ]] آبادی سے مقرر کئے جاتے تھے۔<ref> عبدالجلیل قزوینى، نقض، ص459۔</ref> مثال کے طور پر [[ہارون عباسی|ہارون الرشید]] (دور حکومت: سنہ 179 تا 193 ہجری) [[حمزہ بن یسع بن عبداللہ قمى]] کو والی قم مقرر کیا جو [[امام رضا (ع)]] کے راوی تھے اور انہیں اجازت دی کہ قم کو [[اصفہان]] سے الگ کر دیں اور وہاں [[نماز جمعہ]] قائم کریں<ref> قمی، تاریخ قم، ص28۔</ref> اسی خلیفہ نے سنہ 192 ہجری میں [[عامر بن عمران اشعرى]] کو قم کی ولایت کا منصب سونپا<ref> قمی، تاریخ قم، ص102۔</ref> اگر شہر کا حاکم علماء میں سے مقرر نہ بھی ہوتا تو بھی وہ شہر کے کامیاب انتظام و انصرام کے لئے علمائے قم کی رائے اور حمایت اپنی جانب کرنے کی کوشش کرتا تھا؛ چنانچہ قم کا والی اسی مقصد سے [[احمد بن محمد بن عیسى اشعرى]] سے ملاقات کیا کرتا تھا۔<ref> نجاشی، رجال ...، ج1، ص216ـ217۔</ref>


===مسند قضاء===
===مسند قضاء===
گمنام صارف