مندرجات کا رخ کریں

"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 120: سطر 120:
قدیم مآخذ و منابع سے حوزہ قم کے مالیاتی اور انتظامی نظام کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات محققین کو حاصل نہیں ہوتی ہیں۔ ان مآخذ سے یہی کچھ سمجھا جاتا ہے کہ علماء کی معیشت کا عمومی ذریعہ کاروبار اور محنت مزدوری سے عبارت تھا اور استاد اور شاگرد تعلیم و تعلم کے ساتھ ساتھ کام بھی کرتے تھے۔
قدیم مآخذ و منابع سے حوزہ قم کے مالیاتی اور انتظامی نظام کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات محققین کو حاصل نہیں ہوتی ہیں۔ ان مآخذ سے یہی کچھ سمجھا جاتا ہے کہ علماء کی معیشت کا عمومی ذریعہ کاروبار اور محنت مزدوری سے عبارت تھا اور استاد اور شاگرد تعلیم و تعلم کے ساتھ ساتھ کام بھی کرتے تھے۔


محدث اور عظیم کتاب ''الجامع فی ابواب الشریعہ'' کے مؤلف [[حسن بر علی حجال|حسن بن على حجّال]]، [[محمدبن حسن بن ولید قمى]] (متوفى سنہ 343ہجری قمری) تجارتی کاروبار میں شریک تھے<ref>رجوع کریں: نجاشی، رجال ...، ج1، ص155۔</ref> [[نجاشی]] کے بقول<ref>رجوع کریں: نجاشی، وہی ماخذ، ج1، ص155۔</ref> ان کو اس لئے حجال کہا جاتا ہے کہ وہ حجل (= پازیب) کی خرید و فروخت کا کام کرتے تھے۔
محدث اور عظیم کتاب الجامع فی ابواب الشریعہ کے مؤلف [[حسن بر علی حجال|حسن بن على حجّال]]، [[محمد بن حسن بن ولید قمى]] (متوفى سنہ 343 ہجری) تجارتی کاروبار میں شریک تھے<ref> رجوع کریں: نجاشی، رجال ...، ج1، ص155۔</ref> [[نجاشی]] کے بقول<ref> رجوع کریں: نجاشی، وہی ماخذ، ج1، ص155۔</ref> ان کو اس لئے حجال کہا جاتا ہے کہ وہ حجل (پازیب) کی خرید و فروخت کا کام کرتے تھے۔


یا ''النوادر'' نامی کتاب کے مؤلف [[وہْب بن محمد قمّى|ابونصر وہْب بن محمد قمّى]]، بزاز (= پارچہ فروش)،<ref>رجوع کریں: نجاشی، ج2، ص392۔</ref>، ''[[بصائر الدرجات]]'' کے مؤلف [[محمد بن حسن صفار]] (متوفى سنہ 290ہجری قمری)، بھی قَلعی گَر تھے۔<ref>نجاشی، ج2، ص252۔</ref>
یا النوادر نامی کتاب کے مؤلف [[وہْب بن محمد قمّى|ابو نصر وہْب بن محمد قمّى]]، بزاز (پارچہ فروش)،<ref>رجوع کریں: نجاشی، ج2، ص392۔</ref>، [[بصائر الدرجات]] کے مؤلف [[محمد بن حسن صفار]] (متوفى سنہ 290 ہجری)، بھی قَلعی گَر تھے۔<ref> نجاشی، ج2، ص252۔</ref>


[[حسین بن شاذویہ]](چوتھی صدی ہجری)، ـ جو قم کے محدثین اور [[ابن قولویہ|ابو القاسم جعفر بن محمد بن قولویہ]]، کے اساتذہ میں سے تھے ـ صحّاف (= جلد ساز)<ref>نجاشی، ج1، ص184۔</ref> تھے۔
[[حسین بن شاذویہ]] (چوتھی صدی ہجری) جو قم کے محدثین اور [[ابن قولویہ|ابو القاسم جعفر بن محمد بن قولویہ]] کے اساتذہ میں سے تھے، صحّاف (جلد ساز)<ref> نجاشی، ج1، ص184۔</ref> تھے۔


''تاریخ قم'' میں<ref>تاریخ قم، ص279۔</ref> مذکور ہے کہ قم کے اشعریوں نے بہت سے گھر، آبادیاں (= دیہات) اور وسیع زرعی زمینیں [[ائمہ(ع)|ائمۂ شیعہ]](ع) کو وقف کردیں؛ نیز وہ اپنے اموال کا [[خمس]] [[ائمہ(ع)]] کے وکلاء کے توسط سے ـ جن میں اکثریت کا تعلق بھی قم سے تھا ـ [[ائمہ]](ع) کے لئے بھجواتے تھے۔ کہا جاسکتا ہے کہ ان اوقاف کا ایک مصرف طلاب علوم دین اور علمی مراکز کے اخراجات پورا کرنا ہوتا تھا۔
تاریخ قم میں<ref>تاریخ قم، ص279۔</ref> مذکور ہے کہ قم کے اشعریوں نے بہت سے گھر، آبادیاں (دیہات) اور وسیع زرعی زمینیں [[ائمہ(ع)|ائمۂ شیعہ]](ع) کو وقف کر دیں؛ نیز وہ اپنے اموال کا [[خمس]] [[ائمہ (ع)]] کے وکلاء کے توسط سے جن میں اکثریت کا تعلق بھی قم سے تھا۔ [[ائمہ]] (ع) کے لئے بھجواتے تھے۔ کہا جا سکتا ہے کہ ان اوقاف کا ایک مصرف طلاب علوم دین اور علمی مراکز کے اخراجات پورے کرنا ہوتا تھا۔


==میدان سیاست==
==میدان سیاست==
گمنام صارف