گمنام صارف
"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تاریخ اور جغرافیہ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 77: | سطر 77: | ||
===تاریخ اور جغرافیہ=== | ===تاریخ اور جغرافیہ=== | ||
قدیم حوزہ قم میں قابل توجہ دیگر علوم میں سے تاریخ اور جغرافیہ جیسے علوم شامل تھے۔ [[نجاشی]] کے بقول<ref>نجاشی، رجال ...، ج2، ص221۔</ref> [[ابو عبداللہ برقی]] عرب کے حالات و اخبار اور علوم سے آگاہ تھے اور انھوں نے | قدیم حوزہ قم میں قابل توجہ دیگر علوم میں سے تاریخ اور جغرافیہ جیسے علوم شامل تھے۔ [[نجاشی]] کے بقول<ref> نجاشی، رجال ...، ج2، ص221۔</ref> [[ابو عبداللہ برقی]] عرب کے حالات و اخبار اور علوم سے آگاہ تھے اور انھوں نے مکۃ والمدینۃ اور حروب الاوس والخزرج سمیت کئی کتابیں تالیف کیں۔ ان کے بیٹے [[ابو جعفر برقی]] حوزہ قم کے ادباء اور مؤرخین میں سے تھے اور انھوں نے ان موضوعات کے بارے میں متعدد کتابیں لکھیں؛ منجملہ: | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
* | * انساب الامم، | ||
* | * الاوائل، | ||
* | * بنات النبى وازواجہ، | ||
* | * کتاب التاریخ، | ||
* | * کتاب المغازى، اور | ||
* | * طبقات الرجال۔ | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
جیسا کہ انھوں نے جغرافیہ کے موضوع پر | جیسا کہ انھوں نے جغرافیہ کے موضوع پر البلدان والمساحۃ کے عنوان سے ایک کتاب لکھی جو تاریخ قم کا ماخذ بھی قرار پائی۔<ref> نجاشی، رجال ...، ج1، ص204ـ206۔</ref> ابو جعفر برقی، [[احمد بن اسمعیل سمکہ|احمد بن اسمعیل]]، ملقب بہ سمکہ بھی علم تاریخ کے ماہر تھے۔ ان کی تاریخی کاوشوں میں سے ایک کتاب العباسی تھی جو نجاشی کے بقول<ref> نجاشی، رجال ...،ج1، ص246ـ247۔</ref> 10000 اوراق پر مشتمل تھی اور نجاشی نے امین عباسی کے حالات اس کتاب میں دیکھی ہیں اور ان کی تعریف کی ہے۔ اس کاوش سے تاریخ قم کے مؤلف، [[حسن بن محمد قمى]]<ref> تاریخ قم، ص237۔</ref> نے بھی استفادہ کیا ہے۔ [[محمد بن عبداللہ بن جعفر حمیرى|ابو جعفر محمد بن عبداللہ بن جعفر حمیرى]] بھی تاریخ و جغرافیہ کے ماہر تھے اور انھوں نے اپنی کتاب المساحۃ والبلدان [[ابو جعفر برقی]] کی کتاب البلدان والمساحۃ کی بنیاد پر لکھی تھی۔<ref> نجاشی، رجال ...، ج2، ص253۔</ref> [[فقہ]] و [[حدیث]] کے نامور ترین عالم اور [[شیخ مفید]] کے استاد [[ابن قولویہ|ابو القاسم جعفر بن محمد بن جعفر]]، المعروف بہ ابن قولویہ (متوفى سنہ 368 ہجری) نے بھی تاریخ میں کئی کتابیں تالیف کی تھیں جن میں سے ایک کا عنوان تاریخ الشہور والحوادث فیہا، تھا۔<ref> نجاشی، رجال ...، ج1، ص305ـ306۔</ref> | ||
===تراجم اور علم رجال=== | ===تراجم اور علم رجال=== |