گمنام صارف
"اولوا العزم" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 31: | سطر 31: | ||
==اولو العزم انبیاء کی تعداد== | ==اولو العزم انبیاء کی تعداد== | ||
اولو العزم پیغمبروں کی تعداد اور مصادیق میں اختلاف پایا جاتا ہے: | اولو العزم پیغمبروں کی تعداد اور مصادیق میں اختلاف پایا جاتا ہے: | ||
=== تمام انبیاء عظام=== | === تمام انبیاء عظام=== | ||
سطر 43: | سطر 43: | ||
[[علامہ محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] اور بعض دوسرے مفسرین نے صرف صاحب [[شریعت]] انبیاء یعنی [[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]]، [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]]، [[حضرت موسی علیہ السلام|موسٰی]]، [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسٰی]] اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد]] علیہم السلام کو ہی اولو العزم پیغمبروں کے عنوان سے متعارف کرایا ہے<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>البحرانى، البرهان، ج3، ص776۔</ref>۔<ref>المراغی، تفسیر مراغى، ج21، ص132 و ج26، ص29۔</ref> اور ان کا کہنا ہے کہ اس مدعا پر دلالت کرنے والی [[روایت|روایات]] [[حدیث مستفیض|مستفیض]] <ref>[[حدیث مستفیض]] وہ [[حدیث]] ہے جس کے راوی تین سے زیادہ اور [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد سے کم ہو؛ اور اس کی چار قسمیں ہیں: [[حدیث مشہور]]، [[حدیث عزیز]]، [[حدیث مفرد]] اور [[حدیث غریب]]۔ [http://wiki.ahlolbait.com/index.php/%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB_%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%81%DB%8C%D8%B6 حدیث مستفیض]۔</ref> کی حد تک پہنچتی ہیں۔<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص145 و 146 و ج18 ص220۔</ref> لیکن بعض دوسروں کی رائے یہ ہے کہ چونکہ یہ روایات [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد تک نہیں پہنچتیں؛ لہذا یہ یقین کا موجب نہیں ہیں اور [[قرآن کریم]] میں بھی ایسی کوئی قطعی دلیل موجود نہیں ہے جو صاحب شریعت پیغمبروں کی تعداد کو پانچ تک محدود کرے۔<ref>الآلوسی، روح المعانى، ج18، ص333۔</ref>۔<ref>مصباح، محمدتقى، راه و راهنماشناسى، ج5، ص329۔</ref> | [[علامہ محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] اور بعض دوسرے مفسرین نے صرف صاحب [[شریعت]] انبیاء یعنی [[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]]، [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]]، [[حضرت موسی علیہ السلام|موسٰی]]، [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسٰی]] اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد]] علیہم السلام کو ہی اولو العزم پیغمبروں کے عنوان سے متعارف کرایا ہے<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>البحرانى، البرهان، ج3، ص776۔</ref>۔<ref>المراغی، تفسیر مراغى، ج21، ص132 و ج26، ص29۔</ref> اور ان کا کہنا ہے کہ اس مدعا پر دلالت کرنے والی [[روایت|روایات]] [[حدیث مستفیض|مستفیض]] <ref>[[حدیث مستفیض]] وہ [[حدیث]] ہے جس کے راوی تین سے زیادہ اور [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد سے کم ہو؛ اور اس کی چار قسمیں ہیں: [[حدیث مشہور]]، [[حدیث عزیز]]، [[حدیث مفرد]] اور [[حدیث غریب]]۔ [http://wiki.ahlolbait.com/index.php/%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB_%D9%85%D8%B3%D8%AA%D9%81%DB%8C%D8%B6 حدیث مستفیض]۔</ref> کی حد تک پہنچتی ہیں۔<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص145 و 146 و ج18 ص220۔</ref> لیکن بعض دوسروں کی رائے یہ ہے کہ چونکہ یہ روایات [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد تک نہیں پہنچتیں؛ لہذا یہ یقین کا موجب نہیں ہیں اور [[قرآن کریم]] میں بھی ایسی کوئی قطعی دلیل موجود نہیں ہے جو صاحب شریعت پیغمبروں کی تعداد کو پانچ تک محدود کرے۔<ref>الآلوسی، روح المعانى، ج18، ص333۔</ref>۔<ref>مصباح، محمدتقى، راه و راهنماشناسى، ج5، ص329۔</ref> | ||
==پاورقی حاشیے== | ==اولو العزم پیغمبر اور عالمی مشن== | ||
اگر اولو العزم انبیاء سے مقصود صاحب [[شریعت]] انبیاء ہوں تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان کی [[رسالت]] عالمی ہے یا یہ ہے ان میں سے ہر ایک اپنی قوم کے لئے [[بعثت|مبعوث]] ہوا ہے؟ البتہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی عالمگیریت کے بارے میں کوئی شک و شبہہ اور اختلاف نہیں پایا جاتا لیکن دوسرے اولو العزم پیغمبروں کے بارے میں تین نظریات ہیں: | |||
===سب کی رسالت عالمی ہے=== | |||
[[علامہ محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] جیسے بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اولو العزم انبیاء کی رسالت عالمگیر تھی۔ انھوں نے اپنے مدعا کے اثبات کے لئے آیات [[قرآن]] سے شواہد بھی پیش کئے ہیں<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص141 و 142۔</ref> اور وضاحت کی ہے کہ اولو العزم اور صاحب کتاب انبیاء کی دعوت دو قسم کی تھی: | |||
# خدا پرستی، [[توحید]] اور [[شرک]] کی نفی کی طرف دعوت | |||
# خاص احکام اور شرائع کی پیروی کی دعوت۔ | |||
ان کی رائے کے مطابق اول الذکر دعوت عالمی تھی، دوسری قسم کی دعوت کے برعکس، جو ایک خاص قوم کے لئے مختص تھی اور اس قوم کا فرض ہوتا تھا کہ ان احکام پر عمل کریں۔ | |||
===بعض کی رسالت عالمی ہے=== | |||
اولو العزم رسل کی دعوت و رسالت عالمی نہیں تھی۔ مثال کے طور پر [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]] اور [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسی]] علیہما السلام صرف [[بنو اسرائیل]] کے لئے بھیجے گئے تھے اور ان کی دعوت اسی قوم کے لئے مختص تھی۔ بعض آیات کریمہ کا ظاہری مفہوم بھی اس مدعا کو ثابت کرتا ہے: | |||
[[سورہ آل عمران]] آیت 49: | |||
:<font color=green>"'''وَرَسُولاً إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ... '''" </font>؛ ترجمہ: اور پیغمبر بنی اسرائیل کی طرف...۔ | |||
نیز بعض دیگر آیات کا ظاہری مفہوم جیسے: | |||
'''[[سورہ صف]] آیت 6''': | |||
:<font color=green>"'''وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ...'''" </font>؛ ترجمہ: ایک پیغمبر کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہو گا۔ | |||
'''[[سورہ اسراء]] آیت 101''': | |||
:<font color=green>"'''وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ...'''" </font>؛ ترجمہ: اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں تو بنی اسرائیل سے پوچھو۔ | |||
'''[[سورہ طہ]] آیت 47''': | |||
:<font color=green>"'''فَأْتِيَاهُ فَقُولَا إِنَّا رَسُولَا رَبِّكَ فَأَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ'''" </font>؛ ترجمہ: تو جانا اسکے پاس جا کر کہنا کہ ہم دونوں تمہارے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو تم ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کر دو۔ | |||
'''[[سورہ شعراء]] آیت 17''': | |||
:<font color=green>"'''أَنْ أَرْسِلْ مَعَنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ'''" </font>؛ ترجمہ: کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کر دے۔ | |||
'''[[سورہ غافر]] آیت 53''': | |||
:<font color=green>"'''وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْهُدَى وَأَوْرَثْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ'''" </font>؛ ترجمہ: اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو ہدایت کا سامان عطا کیا اور ہم نے بنی اسرائیل کو اس کتاب کا ورثہ دار بنایا۔ | |||
چنانچہ ایسا نہیں ہے کہ جو بھی پیغمبر صاحب شریعت (اولو العزم) ہو اس کی رسالت عالمی ہوگی اور اولو العزمی اور عالمگیریت میں تلازم نہیں پایا جاتا (اور یہ دو صفات لازم و ملزوم نہیں ہیں۔ | |||
==پاورقی حاشیے== | |||
{{حوالہ جات|4}} | {{حوالہ جات|4}} |