مندرجات کا رخ کریں

"اشعریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

16 بائٹ کا ازالہ ،  16 اکتوبر 2014ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
اشعریہ
<center>
<center>
<div class="usermessage"><div class="plainlinks"> '''یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے'''</div></div>
<div class="usermessage"><div class="plainlinks"> '''یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے'''</div></div>
سطر 191: سطر 190:
کلام الہی ([[قرآن]]) کے حدوث و قِدَم کے بارے میں [[معتزلہ]] کلام خدا کے حدوث کے قائل ہوئے ہیں؛ [[حشویہ]] اور [[حنابلہ]] نے انتہاپسندانہ رویہ اختیار کرکے کلام خدا کی اصوات (صداؤں) اور حروف ہی نہیں بلکہ اس کی جلد کے قدیم ہونے کے نظریئے پر اصرار کیا؛ اشعری نےکلام اللہ کو کلام لفظی اور کلام نفسی میں تقسیم کیا اور کلام لفظی کو حادث اور کلام نفسی کو قدیم قرار دیا۔
کلام الہی ([[قرآن]]) کے حدوث و قِدَم کے بارے میں [[معتزلہ]] کلام خدا کے حدوث کے قائل ہوئے ہیں؛ [[حشویہ]] اور [[حنابلہ]] نے انتہاپسندانہ رویہ اختیار کرکے کلام خدا کی اصوات (صداؤں) اور حروف ہی نہیں بلکہ اس کی جلد کے قدیم ہونے کے نظریئے پر اصرار کیا؛ اشعری نےکلام اللہ کو کلام لفظی اور کلام نفسی میں تقسیم کیا اور کلام لفظی کو حادث اور کلام نفسی کو قدیم قرار دیا۔


اللہ کی ذات کا مشاہدہ کرنے کے سلسلے میں معتزلہ نے رؤیت کی نفی کی اور [[اشاعرہ]] ابتداء میں "ان ہی دو آنکھوں کے ذریعے رؤیت" کے قائل ہوئے، بعد میں "رؤیت بغیر کیفیت کے"، (عرفانی کیفیات کے ساتھ) کے مرحلے پر پہنچے اور آخرکار "عرفانی کشف تامّ" کے قائل ہوئے۔
اللہ کی ذات کا مشاہدہ کرنے کے سلسلے میں معتزلہ نے رؤیت کی نفی کی اور [[اشاعرہ]] ابتداء میں "ان ہی دو آنکھوں کے ذریعے رؤیت" کے قائل ہوئے، بعد میں "رؤیت بغیر کیفیت کے"، (عرفانی کیفیات کے ساتھ) کے مرحلے پر پہنچے اور آخرکار "عرفانی کشف تامّ" کے قائل ہوئے۔


ذات خدا اور اس کی صفات سے ربط و تعلق کے سلسلے میں [[معتزلہ]] کا کہنا ہے کہ اللہ کی ذات اس کی حقیقی صفات کی نیابت کرتی ہے اور [[امامیہ]] فلاسفہ اور [[متکلمین امامیہ|متکلمین]] کا عقیدہ ہے کہ اللہ کی ذات اور صفات عینی اور یگانہ ہیں (اور ان میں کوئی فاصلہ نہیں ہے اور صفات ذات سے اور ذات صفات سے جدا نہیں ہے) جبکہ اشاعرہ ابتداء ہی سے اللہ کی صفات حقیقی اور اس کی ذات کے درمیان دوگانگی اور صفات کے ذات پر عارض اور اضافہ ہونے کے نظریئے کے قائل اور مدافع ہیں؛ تاہم متاخر اشاعرہ اور [[ماتریدیہ]] کا عقیدہ ہے کہ صفات خدا نہ تو عین ذات ہیں اور نہ ہی غیر خدا!۔ (یعنی یہ ہے صفات ذات کا حصہ بھی نہیں ہیں اور اس سے جدا بھی نہیں ہیں)۔
ذات خدا اور اس کی صفات سے ربط و تعلق کے سلسلے میں [[معتزلہ]] کا کہنا ہے کہ اللہ کی ذات اس کی حقیقی صفات کی نیابت کرتی ہے اور [[امامیہ]] فلاسفہ اور [[متکلمین امامیہ|متکلمین]] کا عقیدہ ہے کہ اللہ کی ذات اور صفات عینی اور یگانہ ہیں (اور ان میں کوئی فاصلہ نہیں ہے اور صفات ذات سے اور ذات صفات سے جدا نہیں ہے) جبکہ اشاعرہ ابتداء ہی سے اللہ کی صفات حقیقی اور اس کی ذات کے درمیان دوگانگی اور صفات کے ذات پر عارض اور اضافہ ہونے کے نظریئے کے قائل اور مدافع ہیں؛ تاہم متاخر اشاعرہ اور [[ماتریدیہ]] کا عقیدہ ہے کہ صفات خدا نہ تو عین ذات ہیں اور نہ ہی غیر خدا!۔ (یعنی یہ ہے صفات ذات کا حصہ بھی نہیں ہیں اور اس سے جدا بھی نہیں ہیں)۔


بحث خلقت میں اشاعرہ کہتے ہیں کہ:
بحث خلقت میں اشاعرہ کہتے ہیں کہ:
# یہ عالمی وقت اور زمان کے لحاظ سے حادث ہے سوائے ذات اللہ کے؛ (یعنی خدا کے سوا دوسرے موجودات وقت کے لحاظ سے حادث ہیں)۔  
# یہ عالمی وقت اور زمان کے لحاظ سے حادث ہے سوائے ذات اللہ کے؛ (یعنی خدا کے سوا دوسرے موجودات وقت کے لحاظ سے حادث ہیں)۔
# وہ خلقت میں وسائط کی نفی کرتے ہیں اور کہتے ہیں خداوند متعال نے اپنی لامتناہی قوت سے مادی اور مجرد مخلوقات کو بلاواسطہ خلق کرتا ہے۔
# وہ خلقت میں وسائط کی نفی کرتے ہیں اور کہتے ہیں خداوند متعال نے اپنی لامتناہی قوت سے مادی اور مجرد مخلوقات کو بلاواسطہ خلق کرتا ہے۔


گمنام صارف