مندرجات کا رخ کریں

"اشعریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,791 بائٹ کا اضافہ ،  16 اکتوبر 2014ء
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
سطر 170: سطر 170:


'''مفصل مضمون: ''[[اشاعرہ اور عقلیت پسندی]]'''''
'''مفصل مضمون: ''[[اشاعرہ اور عقلیت پسندی]]'''''
اشعری کی رائے کے مطابق عقل و فہم سے فائدہ اٹھانا اور شرع کی تائید حاصل کرنا ضلالت نہیں بلکہ ایک ضرورت ہے؛ لیکن عقل سے استفادہ مطلق نہیں ہے بلکہ عقل نصّ (اور نقل) سے مقید و مشروط ہے ورنہ تو عقل راستہ کھو جائے گی۔ عقل اور نقل کے درمیان تضآد و تعارض کی ضورت میں اشعری نے نقل کی جانبداری کی ہے اور ان کا عقیدہ ہے کہ عقل کو نصّ کے تابع ہونا چاہئے؛ البتہ اشعری عمل میں اس میانہ روی اور اعتدال پسندی کے پابند نہیں ہیں؛ ان کی روش کبھی عقلیت پسندانہ ہے اور کبھی نقل پسندانہ؛ اگرچہ وہ اپنے تمام نظریات میں میانہ روی اور اعتدال کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔<ref>تفصیل کے لئے رجوع کریں: ابوالحسن اشعری، رسالۃ استحسان الخوض فی علم الکلام۔</ref>
اگرچہ اشعری تحریک عقلیت پسندی اور تاویل سے پرہیز کے ساتھ شروع ہوئی لیکن اشعری کے آثار و تالیفات میں عقلیت پسندی کے نقوش کی موجودگی اور دوسری طرف سے اسلامی معاشرے میں عقلیت پسندی کے دور کے باقیماندہ اثرات نے اشعری کے پیروکاروں کی عقلیت پسندی اور تاویل کی طرف واپسی کے اسباب فراہم کئے اور باقلانی، جوینی، غزالی اور آخر کار فخر رازی نے عقلیت پسندی کی تجدید کا اہتمام کیا۔


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
گمنام صارف