گمنام صارف
"اشعریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 80: | سطر 80: | ||
===ابوالحسن اشعری، بحیثیت بانی=== | ===ابوالحسن اشعری، بحیثیت بانی=== | ||
ابوالحسن اشعری معروف صحابی! [[ابو موسی اشعری]] کی نسل سے، اور مذہب اشعری کے بانی و مؤسس تھے جو سنہ 269 ہجری کو [[بصرہ]] میں پیدا ہوئے اور سنہ 324 ہجری میں [[بغداد]] میں انتقال کرگئے۔ | ابوالحسن اشعری معروف صحابی! [[ابو موسی اشعری]] کی نسل سے، اور مذہب اشعری کے بانی و مؤسس تھے جو سنہ 269 ہجری کو [[بصرہ]] میں پیدا ہوئے اور سنہ 324 ہجری میں [[بغداد]] میں انتقال کرگئے۔ | ||
وہ قبل ازاں بزرگ معتزلی عالم [[ابو علی جبائی]] کے درس میں حاضر ہوتے تھے؛ ایک دن انھوں نے اپنے استاد سے کچھ مسائل پوچھے جن پر استاد نے انہیں پاگل کہہ کر ٹال دیا۔ اشعری نے اپنے استاد کو جواب دینے میں بےبس پایا تو مکتب [[معتزلہ]] سے جدا ہوئے۔ | وہ قبل ازاں بزرگ معتزلی عالم [[ابو علی جبائی]] کے درس میں حاضر ہوتے تھے؛ ایک دن انھوں نے اپنے استاد سے کچھ مسائل پوچھے جن پر استاد نے انہیں پاگل کہہ کر ٹال دیا۔ اشعری نے اپنے استاد کو جواب دینے میں بےبس پایا تو مکتب [[معتزلہ]] سے جدا ہوئے۔ | ||
[[ابن خلدون]] کے قول کے مطابق معتزلہ کے ساتھ [[خلق قرآن]] کے موضوع پر اختلاف ان کی جدائی کے اسباب میں سے ایک تھا۔<ref>ابن خلدون؛ مقدمه، ج2، ص946</ref> اشعری کے پیروکار اور حامی کہتے ہیں کہ انھوں نے خواب میں [[رسول اللہ|پیغمبر خدا(ص)]] کا دیدار کیا اور آپ(ص) نے انہیں نئی روش پر گامزن ہونے کی ہدایت کی چنانچہ وہ [[معتزلہ]] سے روگردان ہوئے۔<ref>ابن عساکر، وہی ماخذ، ص38و42و43۔</ref>۔<ref>عبدالوهاب سبکی، طبقات الشافعیه، ج2، ص245۔</ref> | [[ابن خلدون]] کے قول کے مطابق معتزلہ کے ساتھ [[خلق قرآن]] کے موضوع پر اختلاف ان کی جدائی کے اسباب میں سے ایک تھا۔<ref>ابن خلدون؛ مقدمه، ج2، ص946</ref> اشعری کے پیروکار اور حامی کہتے ہیں کہ انھوں نے خواب میں [[رسول اللہ|پیغمبر خدا(ص)]] کا دیدار کیا اور آپ(ص) نے انہیں نئی روش پر گامزن ہونے کی ہدایت کی چنانچہ وہ [[معتزلہ]] سے روگردان ہوئے۔<ref>ابن عساکر، وہی ماخذ، ص38و42و43۔</ref>۔<ref>عبدالوهاب سبکی، طبقات الشافعیه، ج2، ص245۔</ref> | ||
سطر 88: | سطر 88: | ||
اشعری نے ایسے حالات میں اپنے مکتب کی بنیاد رکھی جب [[معتزلہ|معتزلی]] مکتب جمود کا شکار ہوچکا تھا اور [[عباسی خلفاء]] نے انہیں مار بھگایا تھا؛ نیز معاشرے میں ان کو کوئی وسیع عوامی حمایت حاصل نہ تھی اور عوام انہیں بدگمانی کی نظر سے دیکھتے تھے کیونکہ ان کے افکار میں [[قرآن]] و [[حدیث]] سے بيگانگی اور [[فلسفہ|فلسفۂ]] یونان کے نظری اور مکمل طور پر ذہنی مفاہیم بطور اتم دکھائی دیتے تھے۔<ref>ولوی، تاریخ علم کلام و مذاهب اسلامی، ص459</ref> | اشعری نے ایسے حالات میں اپنے مکتب کی بنیاد رکھی جب [[معتزلہ|معتزلی]] مکتب جمود کا شکار ہوچکا تھا اور [[عباسی خلفاء]] نے انہیں مار بھگایا تھا؛ نیز معاشرے میں ان کو کوئی وسیع عوامی حمایت حاصل نہ تھی اور عوام انہیں بدگمانی کی نظر سے دیکھتے تھے کیونکہ ان کے افکار میں [[قرآن]] و [[حدیث]] سے بيگانگی اور [[فلسفہ|فلسفۂ]] یونان کے نظری اور مکمل طور پر ذہنی مفاہیم بطور اتم دکھائی دیتے تھے۔<ref>ولوی، تاریخ علم کلام و مذاهب اسلامی، ص459</ref> | ||
اشعری [[فقہ]] میں (شافعی مذہب کے امام) [[محمد بن ادریس شافعی]] کے پیروکار ہیں۔<ref>جلال محمد موسی، نشأة الاشعریه و تطورها، ص186۔</ref> اشعری نے اس پس منظر کو مد نظر رکھ کر، جب [[فقیہ|فقہاء]]، [[محدث|محدثین]]، [[حشویہ]] اور [[مذہب حنبلی|حنابلہ]] کو دیکھا جو نصوص کے ظواہر پر رک کر جمود کا شکار ہوئے تھے اور متکلمین اور [[معتزلہ]] کو دیکھا جو عقل کے استعمال اور نصوص و منقولات سے بےاعتنائی میں زیادہ روی کرکے دوسری انتہا پر جمود میں مبتلا ہوچکے تھے؛ اور جب ان دو انتہاؤں پر موجود اصحاب حدیث و اصحاب اعتزال کے درمیان شدید ترین دشمنیوں کا مشاہدہ کیا؛ تو انہیں ان دو روشوں کو اکٹھا کرکے ایک درمیانہ راستہ نکالنے کی فکر لاحق ہوئی۔ | اشعری [[فقہ]] میں (شافعی مذہب کے امام) [[محمد بن ادریس شافعی]] کے پیروکار ہیں۔<ref>جلال محمد موسی، نشأة الاشعریه و تطورها، ص186۔</ref> اشعری نے اس پس منظر کو مد نظر رکھ کر، جب [[فقیہ|فقہاء]]، [[محدث|محدثین]]، [[حشویہ]] اور [[مذہب حنبلی|حنابلہ]] کو دیکھا جو نصوص کے ظواہر پر رک کر جمود کا شکار ہوئے تھے اور متکلمین اور [[معتزلہ]] کو دیکھا جو عقل کے استعمال اور نصوص و منقولات سے بےاعتنائی میں زیادہ روی کرکے دوسری انتہا پر جمود میں مبتلا ہوچکے تھے؛ اور جب ان دو انتہاؤں پر موجود اصحاب حدیث و اصحاب اعتزال کے درمیان شدید ترین دشمنیوں کا مشاہدہ کیا؛ تو انہیں ان دو روشوں کو اکٹھا کرکے ایک درمیانہ راستہ نکالنے کی فکر لاحق ہوئی۔ | ||
'''اشعری کی اہم کتب''': | '''اشعری کی اہم کتب''': | ||
# '''''مقالات الاسلامیین''''': یہ کتاب اشعری کی اہم کتب میں سے ہے اور ملل و نحل کا ماخذ سمجھی جاتی ہے۔ | # '''''مقالات الاسلامیین''''': یہ کتاب اشعری کی اہم کتب میں سے ہے اور ملل و نحل کا ماخذ سمجھی جاتی ہے۔ | ||
# '''''استحسان الخوض فی علم الکلام''''': یہ کتاب ان ظاہر پرستوں کے رد میں لکھی گئی ہے جو علم کلام اور عقلی استدلال کو حرام سمجھتے تھے۔ | # '''''استحسان الخوض فی علم الکلام''''': یہ کتاب ان ظاہر پرستوں کے رد میں لکھی گئی ہے جو علم کلام اور عقلی استدلال کو حرام سمجھتے تھے۔ | ||
# '''''الابانۃ عن اصول الدیانۃ''''': اس کتاب میں اشعری نقلی روش استعمال کرتے ہوئے [[اہل حدیث]] کے عقائد و آراء کی تائید کرتے ہیں؛ یہ کتاب بظاہر اشعری نے معتزلہ سے روگردانی کے آغاز میں لکھی ہے۔ | # '''''الابانۃ عن اصول الدیانۃ''''': اس کتاب میں اشعری نقلی روش استعمال کرتے ہوئے [[اہل حدیث]] کے عقائد و آراء کی تائید کرتے ہیں؛ یہ کتاب بظاہر اشعری نے معتزلہ سے روگردانی کے آغاز میں لکھی ہے۔ | ||
# '''''اللمع فی الرد علی اهل الزیغ والبدع''''': اس کتاب میں اشعری عقلی استدلال کی روش سے اپنے عقائد کے اثبات کی کوشش کرتے ہیں اور [[اہل حدیث]] کے عقائد و آراء کی طرف توجہ نہیں دیتے؛ یہ کتاب کافی شافی تدبر کے ساتھ لکھی گئی ہے اور کافی حد تک عمق اور گہرائی سے بہرہ ور ہے اور اشعری کی زندگی کے آخری برسوں میں تالیف ہوئی ہے۔ | # '''''اللمع فی الرد علی اهل الزیغ والبدع''''': اس کتاب میں اشعری عقلی استدلال کی روش سے اپنے عقائد کے اثبات کی کوشش کرتے ہیں اور [[اہل حدیث]] کے عقائد و آراء کی طرف توجہ نہیں دیتے؛ یہ کتاب کافی شافی تدبر کے ساتھ لکھی گئی ہے اور کافی حد تک عمق اور گہرائی سے بہرہ ور ہے اور اشعری کی زندگی کے آخری برسوں میں تالیف ہوئی ہے۔ | ||
===قاضی ابوبکر باقلانی=== | |||
[[ابوبکر باقلانی|ابوبکر محمد بن طیب باقلانی]] بصرہ میں پیدا ہوئے اور سنہ 493ہجری میں [[بغداد]] میں وفات پاگئے۔<ref>ابن عساکر، تبیین کذب المفتری، ص221۔</ref> باقلانی [[فقہ]] میں [[مذہب مالکی]] کے پیرو تھے<ref>عبدالرحمن بدوی، تاریخ اندیشههای کلامی در اسلام، ج1، ص621۔</ref> اور انھوں نے علم کلام کا زیادہ تر حصہ اشعری کے دو شاگردوں مجاہد اور باہلی سے حاصل کیا۔<ref>ابن عساکر، تبیین کذب المفتری، ص217۔</ref> | |||
باقلانی کا اہم کام یہ تھا کہ انھوں نے مذہب اشعری کے دلائل کو منطقی تشریح کے ساتھ بیان کیا۔ باقلانی نے عقل پر زیادہ سے زيادہ اعتماد کرکے اشعری روش کو معتزلی روش سے قریب تر کردیا۔ باقلانی کا خیال تھا کہ تمام تر اعتقادی مسائل کی گنجائش عقل میں موجود ہے اور فلسفی براہین اور منطقی قضایا دین میں داخل ہیں اور ایمانی عقائد کا اثبات عقلی دلیلوں سے ممکن ہے۔<ref>جلال محمد موسی، نشأة الاشعریة و تطورها، ص329۔</ref> | |||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== | ||
{{حوالہ جات|3}} | {{حوالہ جات|3}} |