گمنام صارف
"اشعریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 39: | سطر 39: | ||
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ان چار فقہی مذاہب کے پیروکاروں میں کوئی بھی شخص کلامی اور اعتقادی لحاظ سے کسی بھی کلامی مذہب کا پیروکار ہوسکتا ہے۔ | یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ان چار فقہی مذاہب کے پیروکاروں میں کوئی بھی شخص کلامی اور اعتقادی لحاظ سے کسی بھی کلامی مذہب کا پیروکار ہوسکتا ہے۔ | ||
اشاعرہ کی فکری خصوصیات ـ جو انہیں [[اہل سنت]] کے دوسری کلامی جماعتوں سے الگ کردیتے ہیں ـ حسب ذیل ہیں: | اشاعرہ کی فکری خصوصیات ـ جو انہیں [[اہل سنت]] کے دوسری کلامی جماعتوں سے الگ کردیتے ہیں ـ حسب ذیل ہیں: | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
شاخصههای فکری اشاعره که آنها را از دیگر گروههای کلامی اهل سنت جدا میکند عبارتند از: | شاخصههای فکری اشاعره که آنها را از دیگر گروههای کلامی اهل سنت جدا میکند عبارتند از: | ||
* اللہ کی صفات زائد ہیں اس کی ذات کی نسبت؛ | * اللہ کی صفات زائد ہیں اس کی ذات کی نسبت؛ | ||
* انسان اپنے اختیاری افعال کی تخلیق میں کردار ادا نہیں کرتا اور صرف ان کا اکتساب کرتا ہے؛ | * انسان اپنے اختیاری افعال کی تخلیق میں کردار ادا نہیں کرتا اور صرف ان کا اکتساب کرتا ہے؛ | ||
* اچھے افعال کی اچھائی اور برے افعال کی برائی کا ان افعال کی ذات سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ ان کی اچھائی اور برائی شرعی ہے؛ (یعنی کوئی فعل اپنی ذات میں اچھا ہے نہ ہی برا اور شریعت ان کی اچھائی یا برائی کا تعین کرتی ہے؛ | * اچھے افعال کی اچھائی اور برے افعال کی برائی کا ان افعال کی ذات سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ ان کی اچھائی اور برائی شرعی ہے؛ (یعنی کوئی فعل اپنی ذات میں اچھا ہے نہ ہی برا اور شریعت ان کی اچھائی یا برائی کا تعین کرتی ہے؛ | ||
* خداوند متعال کو [[قیامت]] کے دن آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے؛ | * خداوند متعال کو [[قیامت]] کے دن آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے؛ | ||
* فاسق شخص [[مؤمن]] ([[مسلمان]]) ہے؛ | * فاسق شخص [[مؤمن]] ([[مسلمان]]) ہے؛ | ||
* بغیر [[توبہ]] کے، گنہگار شخصیت کی مغفرت میں کوئی حرج نہیں ہے، (یعنی اگر خدا ایک گنہگار شخص کو بلا وجہ بخش دے تو اس میں کوئي عیب نہیں ہے) جس طرح کہ نیک خصال اور [[مؤمن]] شخص کو عذاب اور سزا سے دوچار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ (یعنی اگر خدا مؤمن کو عذاب میں مبتلا کرے تو یہ درست ہے!)؛ | * بغیر [[توبہ]] کے، گنہگار شخصیت کی مغفرت میں کوئی حرج نہیں ہے، (یعنی اگر خدا ایک گنہگار شخص کو بلا وجہ بخش دے تو اس میں کوئي عیب نہیں ہے) جس طرح کہ نیک خصال اور [[مؤمن]] شخص کو عذاب اور سزا سے دوچار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ (یعنی اگر خدا مؤمن کو عذاب میں مبتلا کرے تو یہ درست ہے!)؛ | ||
* عالم زمانی (اور وقتی) لحاظ سے حادث ہے؛ | * عالم زمانی (اور وقتی) لحاظ سے حادث ہے؛ | ||
* [[کلام خدا]] قدیم ہے لیکن درحقیقت نفسی کلام ہے جو قدیم ہے نہ کہ لفظی کلام؛ | * [[کلام خدا]] قدیم ہے لیکن درحقیقت نفسی کلام ہے جو قدیم ہے نہ کہ لفظی کلام؛ | ||
* اللہ کے افعال کسی غرض و غایت کے لئے نہیں ہیں!؛ | * اللہ کے افعال کسی غرض و غایت کے لئے نہیں ہیں!؛ | ||
* کسی پر اگر ایسا عمل واجب کیا جائے جو اس کے بس سے خارج ہو تو اس میں کوئی عیب نہیں ہے؛ یعنی اصطلاحا "[[تکلیف ما لا یُطاق]]" جائز ہے؛ | * کسی پر اگر ایسا عمل واجب کیا جائے جو اس کے بس سے خارج ہو تو اس میں کوئی عیب نہیں ہے؛ یعنی اصطلاحا "[[تکلیف ما لا یُطاق]]" جائز ہے؛ | ||
* خدا کے لئے جھوٹ بولنا یا وعدہ خلافی کرنا جائز نہیں ہے؛ | * خدا کے لئے جھوٹ بولنا یا وعدہ خلافی کرنا جائز نہیں ہے؛ | ||
* خدا کے خبری اوصاف قابل قبول ہیں (یعنی ہاتھ پاؤں اور چہرے وغیرہ کا مالک ہونا درست ہے) بغیر اس کے کہ اس کو مخلوقات سے تشبیہ دی جاسکے یا اس کے ان اوصاف کی کیفیت کا تعین کیا جاسکے۔ | * خدا کے خبری اوصاف قابل قبول ہیں (یعنی ہاتھ پاؤں اور چہرے وغیرہ کا مالک ہونا درست ہے) بغیر اس کے کہ اس کو مخلوقات سے تشبیہ دی جاسکے یا اس کے ان اوصاف کی کیفیت کا تعین کیا جاسکے۔ | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
==اشعریت کے فروغ کا تاریخی سفر== | |||
[[ابوالحسن اشعری]] کا مذہب وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیوں سے دوچار ہوا۔ ان کی آراء کو ابتداء میں علمائے [[اہل سنت]] کی طرف سے پذیرائی نہیں ملی لیکن ان کی مخالفتیں بےسود رہیں اور اشعری مکتب رفتہ رفتہ [[اہل سنت]] کے فکری حدود پر مسلط ہوا۔ [[ابوبکر باقلانی]] (متوفٰی 403 ہجری) پہلے شخص ہیں جو [[ابوالحسن اشعری]] کے بعد اٹھے۔ انھوں نے اشعری کی آراء و نظریات کو ـ جو اجمال کے ساتھ ان کی دو کتابوں "الابانہ" اور "اللمع" میں مندرج ہیں ـ مزید شرح و توضیح کے ساتھ بیان کیا اور انہیں ایک کلامی مکتب کی صورت میں منضبط کیا۔ | |||
لیکن اشعری مذہب کے فروغ میں سب سے بڑا کردار [[امام الحرمین جوینی]] (متوفٰی 478 ہجری) نے ادا کیا۔ خواجہ نظام الملک نے سنہ 459 میں بغداد کے مدرسۂ [[نظامیہ بغداد|نظامیہ]] کی بنیاد رکھی تو جوینی کو تدریس کی دعوت دی۔ جوینی نے مجموعی طور پر 30 برس اشعری مکتب کی ترویج میں گذار دیئے [اور نظامیہ میں تدریس بھی ان تیس برسوں میں شامل ہے] اور چونکہ وہ [سرکاری طور پر] [[شیخ الاسلام]] اور [[امام]] [[مکہ]] و [[مدینہ]] بھی تھے چنانچہ ان کے نظریات کو پورے عالم اسلام میں احترام کے ساتھ پذیرائی ملی۔ جوینی کی کاوشوں کے واسطے سے مکتب اشعری کو وسیع سطح پر فروغ ملا حتی کہ سنی مکتب کے کلام کو استحکام ملا۔ | |||
جوینی نے اشعری کے افکار کو زیادہ عقلی اور استدلالی رنگ میں رنگ دیا اور [[فخر رازی]] (متوفٰی 696 ہجری) کے ظہور کے ساتھ اس مکتب کو فلسفی رنگ ڈھنگ ملا۔ فخر رازی نے مکتب اشعری کا دفاع و تحفظ کیا اور اس کو استحکام بخشا؛ [[ابن سینا]] کی فلسفی آراء کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے اصولوں میں تشکیک کردی۔ دوسری طرف سے [[امام محمد غزالی]] ـ جو جوینی کے شاگر تھے ـ ایک روحانی تحول و تبدیلی کے بموجب [[تصوف]] کی طرف مائل ہوئے اور اشعری کی آراء کی عرفانی تفسیر پیش کی۔ انھوں نے اپنی اہم کتاب "احیاء العلوم" کے ذریعے تصوف اور تسنن کے درمیان مستحکم رشتہ استوار کیا جبکہ یہ دونوں اس زمانے تک بیگانہ اور متضاد تھے۔ اشاعرہ کے درمیان [[جلال الدین محمد بلخی|مولانا روم]] (متوفٰی 672 ہجری) جیسی شخصیات کے ظہور کو غزالی کے تفکرات کا نتیجہ قرار دیا جاسکتا ہے۔<ref>برنجکار، رضا، آشنایی با فرق و مذاهب اسلامی، اشاعره۔</ref> | |||
سُبکی اپنی کتاب ''طبقات الشافعیہ''<ref>سبکی، طبقات الشافعیه، ج2، ص255۔</ref> میں اشعری کے شاگردوں اور پیروکاروں کو پانچ طبقات میں تقسیم کرتے ہیں: | |||
پہلا طبقہ (بلاواسطہ شاگرد):1۔ ابن مجاہد بصری، 2۔ ابوالحسن باہلی، 3۔ ابوالحسین بندار، 4۔ ابوبکر قفال شاشی۔ | |||
دوسرا طبقہ: 1۔ [[قاضی ابوبکر باقلانی]]، 2۔ ابواسحق اسفرائنی۔ | |||
تیسرا طبقہ: ابو محمد جوینی (ابوالمعالی جوینی کے والد)۔ | |||
چوتھا طبقہ چہارم: 1۔ [[امام الحرمین جوینی]]، 2۔ ابوالقاسم قشیری نیشابوری (جو مشہور صوفی تھے)۔ | |||
پانچواں طبقہ: 1۔ [[ابوحامد غزالی]]، 2۔ ابونصر بن ابی القاسم قشیری (تصوف میں مشہور رسالے کے مؤلف)۔ | |||
ابن عساکر چھٹے اور ساتویں طبقے میں [[فخر رازی]] اور کئی دیگر افراد کا ذکر کرتے ہیں جن کے نام سبکی کی فہرست میں مندرج نہیں ہوئے ہیں۔<ref>ابن عساکر، تبیین کذب المفتری، ص258۔</ref> | |||
==پاورقی حاشیے== | |||
{{حوالہ جات|3}} |