مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:


* '''ترتیب اور محل نزول'''
* '''ترتیب اور محل نزول'''
سوره فیل مکی سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے پیغمبر اکرم پر نازل ہونے والی 19ویں جبکہ قرآن مجید کے موجودہ مصحف کے مطابق 105ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔
سوره فیل [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی سورتوں]] میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہونے والی 19ویں جبکہ [[قرآن مجید]] کے موجودہ مصحف کے مطابق 105ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> اور قرآن مجید کے 30ویں پارے میں واقع ہے۔


* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
سورہ فیل میں 5 آیات، 23 کلمات اور 97 حروف موجود ہیں۔ اس کا شمار قرآن کی چھوٹی سورتوں میں ہوتا ہے اور مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں سے ہے۔ نیز یہ سورت ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی تمام آیات ایک ہی دفعے میں پیغمبر اکرم پر نازل ہوئی ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.</ref>
سورہ فیل میں 5 آیات، 23 کلمات اور 97 حروف موجود ہیں۔ اس کا شمار قرآن کی چھوٹی سورتوں میں ہوتا ہے اور مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں سے ہے۔ نیز یہ [[سورت]] ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی تمام آیات ایک ہی دفعے میں پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.</ref>


==مضمون==
==مضمون==
اس سورت میں اللہ تعالی اصحاب فیل کے واقعے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو کعبہ کو مسمار کرنے کی غرض سے اپنے وطن سے نکلے تھے اور اللہ تعالی نے ان پر ابابیل پرندے مسلط کر کے انہیں ہلاک کردیا۔ پرندوں نے ان کے سروں پر کنکریاں پھینک کر انہیں اس طرح سے ہلاک کردیا کہ کھائے ہوئے بھوسے کی طرح ہوگئے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۶۱.</ref>
اس سورت میں اللہ تعالی اصحاب فیل کے واقعے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو [[کعبہ]] کو مسمار کرنے کی غرض سے اپنے وطن سے نکلے تھے اور اللہ تعالی نے ان پر ابابیل پرندے مسلط کر کے انہیں ہلاک کردیا۔ پرندوں نے ان کے سروں پر کنکریاں پھینک کر انہیں اس طرح سے ہلاک کردیا کہ کھائے ہوئے بھوسے کی طرح ہوگئے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۶۱.</ref>
{{سورہ فیل}}
{{سورہ فیل}}


==شأن نزول==
==شأن نزول==
اس سورت کے شان نزول کے بارے میں امام سجادؑ سے منقول ہے کہ: ابوطالب نے حضرت محمدؑ سے پوچھا: کیا آپ تمام لوگوں کے لیے مبعوث ہوئے ہیں یا صرف اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوئے ہو؟ آنجضرتؐ نے جواب دیا: «میں تمام انسانیت کے لیے مبعوث ہوا ہوں، سفید ہو یا سیاہ، عرب ہو یا عجم، پہاڑوں پر ہوں یا سمندر میں، ان سب کو میں اس آئین کی دعوت دیتا ہوں اور فارس اور روم کو دعوت دیتا ہوں»۔
اس سورت کے شان نزول کے بارے میں [[امام سجادؑ]] سے منقول ہے کہ: [[ابوطالب]] نے [[حضرت محمدؐ]] سے پوچھا: کیا آپ تمام لوگوں کے لیے [[بعثت|مبعوث]] ہوئے ہیں یا صرف اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوئے ہو؟ آنجضرتؐ نے جواب دیا: «میں تمام انسانیت کے لیے مبعوث ہوا ہوں، سفید ہو یا سیاہ، عرب ہو یا عجم، پہاڑوں پر ہوں یا سمندر میں، ان سب کو میں [[اسلام|اس آئین]] کی دعوت دیتا ہوں اور فارس اور روم کو دعوت دیتا ہوں»۔
جب پیغمبر اکرمؐ کی یہ بات قریش تک پہنچی تو وہ حیران ہو کر تعجب کرنے لگے۔ قریش نے ابوطالب سے کہا: تم اپنے بھتیجے کی باتوں کو سنتے ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟ خدا کی قسم اگر فارس اور روم کے لوگ ان باتوں کو سنیں تو وہ ہمیں اپنی سرزمین سے لے بھاگیں گے اور کعبہ کے ہر پتھر کو الگ الگ کردیں گے۔ ان کی اسی بات کی وجہ سے کہ فارس اور روم کے لوگ خانہ کعبہ کو گرادیں گے، ان کی اس بات کی وجہ سورہ فیل نازل ہوئی۔<ref>فتال نیشابوری، روضة الواعظین و بصیرة المتعظین، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص ۵۴–۵۵.</ref>
جب پیغمبر اکرمؐ کی یہ بات [[قریش]] تک پہنچی تو وہ تعجب کرنے لگے۔ قریش نے ابوطالب سے کہا: تم اپنے بھتیجے کی باتوں کو سنتے ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟ خدا کی قسم اگر فارس اور روم کے لوگ ان باتوں کو سنیں تو وہ ہمیں اپنی سرزمین سے لے بھاگیں گے اور کعبہ کے ہر پتھر کو الگ الگ کردیں گے۔ ان کی یہ بات کہ فارس اور روم کے لوگ [[خانہ کعبہ]] کو گرادیں گے، اس وجہ سے سورہ فیل نازل ہوئی۔<ref>فتال نیشابوری، روضۃ الواعظین و بصیرۃ المتعظین، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص ۵۴–۵۵.</ref>


==نماز میں سورہ فیل==
==نماز میں سورہ فیل==
بعض مراجع کے فتوے کے مطابق اگر کوئی یومیہ واجب نمازوں میں سورہ فیل پڑھنا چاہے تو احتیاط کی بناپر اس کے ساتھ سورہ قریش بھی پڑھنا ہوگا؛ کیونکہ یہ دونوں سورتیں ایک سورت کے حکم میں ہیں۔<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش. ج۱، ص۶۹۳، آیت‌الله خویی، سیستانی، صافی و وحید خراسانی کی نظر کے مطابق.</ref>
بعض مراجع کے فتوے کے مطابق اگر کوئی [[یومیہ واجب نمازوں]] میں سورہ فیل پڑھنا چاہے تو احتیاط کی بناپر اس کے ساتھ [[سورہ قریش]] بھی پڑھنا ہوگا؛ کیونکہ یہ دونوں سورتیں ایک سورت کے حکم میں ہیں۔<ref>بنی‌هاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، ۱۳۹۲ش. ج۱، ص۶۹۳، آیت‌الله خویی، سیستانی، صافی و وحید خراسانی کی نظر کے مطابق.</ref>


==فضیلت اور خصوصیات==
==فضیلت اور خصوصیات==
سورہ فیل کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں [[امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ [[واجب نمازیں|واجب نمازوں]] میں پڑھے تو [[قیامت]] کے دن اس دنیا کی تمام موجوات گواہی دینگی کہ پڑھنے والا نمازیوں میں سے تھا اور قیامت کے دن ایک منادی ندا دے گا کہ میرے بندے کے بارے میں تم لوگوں نے صحیح گواہی دی۔ اور اس کے بارے میں تمہاری گواہی قبول کرتا ہوں۔ اسے بہشت لے جاؤ اور وہ ان لوگوں میں سے ہے جس کے کام اور خود اس کو اللہ تعالی پسند کرتا ہے۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۶.</ref>
سورہ فیل کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں [[امام صادقؑ]] سے منقول ہے کہ [[واجب نمازیں|واجب نمازوں]] میں پڑھے تو [[قیامت]] کے دن اس دنیا کی تمام موجوات گواہی دینگی کہ پڑھنے والا [[نماز|نمازیوں]] میں سے تھا اور [[قیامت]] کے دن ایک منادی ندا دے گا کہ میرے بندے کے بارے میں تم لوگوں نے صحیح گواہی دی۔ اور اس کے بارے میں تمہاری گواہی قبول کرتا ہوں۔ اسے بہشت لے جاؤ اور وہ ان لوگوں میں سے ہے جس کے کام اور خود اس کو اللہ تعالی پسند کرتا ہے۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۲۶.</ref>
بعض روایات میں سورہ فیل کی تلاوت کے لیے بعض خصوصیات ذکر ہوئی ہیں؛ جیسے دشمن کی شر سے محفوظ رہنا،<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ۱۴۱۴ق، ج۶، ص۵۵.</ref>غرق ہونے سے بچنا اور عمر کے آخر تک پانی میں موت آنے سے بچنا۔{{مدرک لازم}}
بعض روایات میں سورہ فیل کی تلاوت کے لیے بعض خصوصیات ذکر ہوئی ہیں؛ جیسے دشمن کی شر سے محفوظ رہنا،<ref>حر عاملی، وسائل الشیعه، ۱۴۱۴ق، ج۶، ص۵۵.</ref>غرق ہونے سے بچنا اور عمر کے آخر تک پانی میں موت آنے سے بچنا۔{{مدرک لازم}}


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,826

ترامیم