"سورہ عادیات" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←جنگ ذاتُ السَلاسِل اور کافروں پر حضرت علی کی کامیابی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
اس سورت میں میدان جنگ میں لڑنے والے مجاہدین اور سپاہیوں کی توصیف، اللہ کی نسبت انسان کی ناشکری، زرپرستی کی بنا پر انسان کی کنجوسی اور بخل نیز [[قیامت]] کی صورت حال اور [[روز جزا]] کی کیفیت سے متعلق بحث کی گئی ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2 ص1267۔</ref> | اس سورت میں میدان جنگ میں لڑنے والے مجاہدین اور سپاہیوں کی توصیف، اللہ کی نسبت انسان کی ناشکری، زرپرستی کی بنا پر انسان کی کنجوسی اور بخل نیز [[قیامت]] کی صورت حال اور [[روز جزا]] کی کیفیت سے متعلق بحث کی گئی ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2 ص1267۔</ref> | ||
{{سورہ عادیات}} | {{سورہ عادیات}} | ||
==جنگ ذاتُ السَلاسِل اور | ==جنگ ذاتُ السَلاسِل اور حضرت علی کی کامیابی== | ||
منقول ہے کہ یہ [[سورہ]] "[[جنگ ذات السلاسل|جنگ ذاتُ السَلاسِل]]" کے بعد نازل ہوئی۔ [[آٹھویں سنہ ہجری]] میں [[رسول خداؐ]] کو خبر دی گئی کہ "یابس" نامی مقام پر 12 ہزار افراد جمع ہو کر ایک دوسرے سے عہد کئے ہیں کہ جب تک پیغمبر اسلامؐ اور [[حضرت علیؑ]] کو قتل اور [[اسلام|مسلمانوں]] کو متلاشی نہیں کریں گے، چین سے نہیں بیٹھیں گے! پیغمبر اكرمؐ نے اپنے اصحاب کو بعض [[صحابہ]] کی سرکردگی میں ان کی طرف بھیجا لیکن مذاکرات کے بعد بغیر نتیجے کے واپس لوٹ آئے۔ آخر کار پیغمبر اكرمؐ نے حضرت علیؑ کو [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے ایک لشکر کے ساتھ ان کافروں کی طرف بھیجا۔ لشکر اسلام نے رات کو دشمن کی طرف حرکت کیا اور نہایت تیز رفتاری کے ساتھ صبح ہوتے ہی دشمن کو محاصرے میں لے لیا۔ سب سے پہلے انہیں اسلام کی دعوت دی لیکن جب انہوں نے اس دعوت کو قبول نہیں کیا تو ان پر حملہ آور ہوئے اور ان کو شکست دی، بعض اسیر ہوئے اور بہت سارا سامان مال غنیمت کے طور پر ملی۔ | منقول ہے کہ یہ [[سورہ]] "[[جنگ ذات السلاسل|جنگ ذاتُ السَلاسِل]]" کے بعد نازل ہوئی۔ [[آٹھویں سنہ ہجری]] میں [[رسول خداؐ]] کو خبر دی گئی کہ "یابس" نامی مقام پر 12 ہزار افراد جمع ہو کر ایک دوسرے سے عہد کئے ہیں کہ جب تک پیغمبر اسلامؐ اور [[حضرت علیؑ]] کو قتل اور [[اسلام|مسلمانوں]] کو متلاشی نہیں کریں گے، چین سے نہیں بیٹھیں گے! پیغمبر اكرمؐ نے اپنے اصحاب کو بعض [[صحابہ]] کی سرکردگی میں ان کی طرف بھیجا لیکن مذاکرات کے بعد بغیر نتیجے کے واپس لوٹ آئے۔ آخر کار پیغمبر اكرمؐ نے حضرت علیؑ کو [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے ایک لشکر کے ساتھ ان کافروں کی طرف بھیجا۔ لشکر اسلام نے رات کو دشمن کی طرف حرکت کیا اور نہایت تیز رفتاری کے ساتھ صبح ہوتے ہی دشمن کو محاصرے میں لے لیا۔ سب سے پہلے انہیں اسلام کی دعوت دی لیکن جب انہوں نے اس دعوت کو قبول نہیں کیا تو ان پر حملہ آور ہوئے اور ان کو شکست دی، بعض اسیر ہوئے اور بہت سارا سامان مال غنیمت کے طور پر ملی۔ | ||
امام علیؑ اور آپ کے ساتھی [[مدینہ]] واپس لوٹنے سے پہلے "سورہ عادیات" [[نزول قرآن|نازل]] ہوئی۔ پیغمبر خداؐ نے اسی دن اس سورت کو [[نماز صبح|صبح کی نماز]] میں قرائت فرمائی۔ [[نماز]] ختم ہونے کے بعد اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ ہم نے ابھی تک اس سورت کو نہیں سنا تھا! پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: "ہاں، جب علیؑ کو دشمنوں پر فتح نصیب ہوئی تو کل رات [[جبرئیل]] نے اس سورت کے ذریعے مجھے اس کامیابی کی بشارت دی"۔ اس کے چند دن بعد حضرت علی مال غنیمت اور دشمن کے گرفتار سپاہیوں کے ساتھ مدینہ میں داخل ہوئے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۴۰.</ref> | امام علیؑ اور آپ کے ساتھی [[مدینہ]] واپس لوٹنے سے پہلے "سورہ عادیات" [[نزول قرآن|نازل]] ہوئی۔ پیغمبر خداؐ نے اسی دن اس سورت کو [[نماز صبح|صبح کی نماز]] میں قرائت فرمائی۔ [[نماز]] ختم ہونے کے بعد اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ ہم نے ابھی تک اس سورت کو نہیں سنا تھا! پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: "ہاں، جب علیؑ کو دشمنوں پر فتح نصیب ہوئی تو کل رات [[جبرئیل]] نے اس سورت کے ذریعے مجھے اس کامیابی کی بشارت دی"۔ اس کے چند دن بعد حضرت علی مال غنیمت اور دشمن کے گرفتار سپاہیوں کے ساتھ مدینہ میں داخل ہوئے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۴۰.</ref> | ||
==فضیلت اور خواص== | ==فضیلت اور خواص== | ||
اس [[سورت]] کی فضیلت اور تلاوت کے حوالے سے [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص اس سورت کی [[تلاوت]] کرے گا خدا [[عید قربان]] کی رات [[مزدلفہ]] میں قیام کرنے والے حجاج میں سے ہر ایک کے بدلے اس شخص کو دس نیکیاں عطا کرے گا۔ [[امام صادقؑ]] سے بھی نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ عادیات کی تلاوت پر مداومت کرے گا [[خداوند]] [[قیامت]] کے دن اسے [[حضرت علیؑ]] کے ساتھ محشور کرے گااور یہ شخص آپؑ اور آپؑ کے دوستوں کے ساتھ رہے گا۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۳۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۸۰۱.</ref> بعض احادیث میں سورہ عادیات کو نصف قرآن کے برابر قرار دی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۳۷.</ref> | اس [[سورت]] کی فضیلت اور تلاوت کے حوالے سے [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل ہوئی ہے کہ جو شخص اس سورت کی [[تلاوت]] کرے گا خدا [[عید قربان]] کی رات [[مزدلفہ]] میں قیام کرنے والے حجاج میں سے ہر ایک کے بدلے اس شخص کو دس نیکیاں عطا کرے گا۔ [[امام صادقؑ]] سے بھی نقل ہوئی ہے کہ جو شخص سورہ عادیات کی تلاوت پر مداومت کرے گا [[خداوند]] [[قیامت]] کے دن اسے [[حضرت علیؑ]] کے ساتھ محشور کرے گااور یہ شخص آپؑ اور آپؑ کے دوستوں کے ساتھ رہے گا۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۳۷؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۸۰۱.</ref> بعض احادیث میں سورہ عادیات کو نصف قرآن کے برابر قرار دی ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۳۷.</ref> |