مندرجات کا رخ کریں

"سورہ زلزال" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 18: سطر 18:
دوسری آیت میں کہا گیا ہے کہ قیامت کے دن زمین اپنے بوجہ (اَثقال) کو ظاہر کرے گی۔ [[علامه طباطبایی]] لکھتے ہیں کہ صحیح نظرئے کے مطابق «اثقال» سے مراد مردے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.</ref>کہا گیا ہے کہ آخری تین آیتوں سے قیامت میں اعمال کا مجسم ہونا اخذ کیا گیا ہے۔ یعنی انسان کے اعمال مناسب شکل میں اس کے سامنے ظاہر ہونگے اور ان کی ہمراہی رنجش یا خوشی کا باعث بنے گا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۲۷؛ مراجعہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.</ref>
دوسری آیت میں کہا گیا ہے کہ قیامت کے دن زمین اپنے بوجہ (اَثقال) کو ظاہر کرے گی۔ [[علامه طباطبایی]] لکھتے ہیں کہ صحیح نظرئے کے مطابق «اثقال» سے مراد مردے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.</ref>کہا گیا ہے کہ آخری تین آیتوں سے قیامت میں اعمال کا مجسم ہونا اخذ کیا گیا ہے۔ یعنی انسان کے اعمال مناسب شکل میں اس کے سامنے ظاہر ہونگے اور ان کی ہمراہی رنجش یا خوشی کا باعث بنے گا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۲۷؛ مراجعہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.</ref>


==نام==
==مشہور آیات==
* <font color = green>{{قرآن کا متن|'''فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ'''|ترجمہ=تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا۔ اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ بھی اس (کی سزا) کو دیکھ لے گا۔ |سورت=[[سورہ زلزال]]|آیت=8-7}}</font>
ان دو آیتوں میں ارشاد ہوتا ہے کہ کوئی بھی ذرہ برابر اچھائی کرے یا برائی کرے اسے وہ نظر آئے گی۔ تفسیر میں آیا ہے کہ «یَرَہ: یعنی اسے دیکھ لے گا»، سے مراد  «عمل کا نتیجہ» یا «نامہ عمل» یا «خود عمل» ہے۔<ref>طیب، اطیب البیان، ۱۳۷۸ش، ج۱۴، ص۱۹۹-۲۰۰.</ref>تیسرے نظرئے کے مطابق، یعنی شخص قیامت میں اپنے اعمال دیکھے گا، یہ دو آیتیں [[تجسم اعمال]] پر دلالت کرتی ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۲۷؛ مراجعہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۴۲.</ref>
[[ملف:فمن یعمل مثقال ذرة خیرا یره (زلزال آیه ۷).jpg|تصغیر|جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا (آیہ 7)]]
 
==شأن نزول==
از [[مقاتل بن سلیمان]] نقل شده است [[آیه]] هفتم و هشتم [[سوره]] زلزله (که می‌گوید هرکس ذره‌ای نیکی یا بدی کند، نتیجه آن را خواهد دید) در مورد دو نفر نازل شد. یکی از آنها کسی بود که می‌گفت آیه «وَ يُطْعِمُونَ الطَّعامَ عَلى‏ حُبِّه: و خوراک را با اینکه دوستش دارند به بینوا و یتیم و اسیر می‌دهند.‏»<ref>سوره انسان، آیه ۸.</ref> مرا از [[انفاق|انفاقِ]] مال منع می‌کند؛ چراکه آنچه دارم بسیار کم است و محبوب من نیست، و دومی کسی بود که می‌گفت [[گناه|گناهان]] کوچک به ما ضرری نمی‌رسانند.<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۶۸.</ref>
اس سورت کو اس لئے سورہ '''زلزال''' کہتے ہیں کہ یہ زمین کے آخری زلزلے اور آغاز [[قیامت]] پر کائنات کا نظام درہم برہم ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے:
اس سورت کو اس لئے سورہ '''زلزال''' کہتے ہیں کہ یہ زمین کے آخری زلزلے اور آغاز [[قیامت]] پر کائنات کا نظام درہم برہم ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہے:


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم