مندرجات کا رخ کریں

"امام حسن مجتبی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 196: سطر 196:
{{نقل قول| عنوان =امام حسنؑ نے معاویہ کی موجودگی میں ایک خطبے میں فرمایا:| نقل‌ قول = معاویہ بن صخر نے یہ گمان کیا ہوا ہے کہ میں انہیں خلافت کی نسبت اپنے سے سزوار سمجھتا ہوں۔ وہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔ خدا کی قسم [[قرآن]] اور احادیث [[رسول خدا]] میں اس منصب کیلئے تمام لوگوں سے زیادہ ہم سزاوار ہیں، لیکن ہم [[اہل بیتؑ]]، پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد سے مظلوم واقع ہوئے ہیں۔ خدا ہم اور ہمارے اوپر ظلم کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کرے۔|تاریخ بایگانی|
{{نقل قول| عنوان =امام حسنؑ نے معاویہ کی موجودگی میں ایک خطبے میں فرمایا:| نقل‌ قول = معاویہ بن صخر نے یہ گمان کیا ہوا ہے کہ میں انہیں خلافت کی نسبت اپنے سے سزوار سمجھتا ہوں۔ وہ یہ جھوٹ بول رہا ہے۔ خدا کی قسم [[قرآن]] اور احادیث [[رسول خدا]] میں اس منصب کیلئے تمام لوگوں سے زیادہ ہم سزاوار ہیں، لیکن ہم [[اہل بیتؑ]]، پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد سے مظلوم واقع ہوئے ہیں۔ خدا ہم اور ہمارے اوپر ظلم کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کرے۔|تاریخ بایگانی|
| مآخذ = <small>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۳ش، ج۱۰، ص۱۴۲.</small>| تراز = چپ| چوڑائی = 230px| اندازہ خط = 14px|رنگ پس‌زمینه =#ffeebb| گیومه نقل‌قول =| مآخذ کی سمت = بائیں}}
| مآخذ = <small>مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۳ش، ج۱۰، ص۱۴۲.</small>| تراز = چپ| چوڑائی = 230px| اندازہ خط = 14px|رنگ پس‌زمینه =#ffeebb| گیومه نقل‌قول =| مآخذ کی سمت = بائیں}}
شام اور عراق کے سپاہیوں کے درمیان ہونے والی جنگ کے ابتدائی مرحلے میں ہی امام حسنؑ مورد حملہ قرار پاکر زخمی ہوئے جس کی وجہ سے آپ کو مداوا کے لئے مدائن لے جایا گیا۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۲؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۳۵.</ref> مدائن میں امام حسنؑ کے معالجے کے دوران کوفہ کے بعض سرکردگان نے مخفیانہ طور پر معاویہ کو خط کے ذریعے حمایت اور اطاعت کا وعدہ دیا۔ انہوں نے معاویہ کو کوفہ آنے کی دعوت دی اور انہیں وعدہ دیا کہ حسن بن علیؑ کو قتل کر دیں گے یا ان کے حوالے کر دیں گے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۲.</ref> [[شیخ مفید]] (متوفی 413 ھ) کے مطابق جب امام حسنؑ کو کوفہ والوں کی غداری اور عبیدالله بن عباس کا معاویہ کے ساتھ مل جانے کی خبر ملی اور دوسری طرف سے اپنے سپاہیوں کی سستی اور کاہلی کا مشاہدہ کیا تو آپ کو یہ اندازہ ہوا کہ اہل شام اور معاویہ کے عظیم لشکر کے مقابلہ صرف آپ کے حقیقی پیروکاروں کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا جن کی تعداد دشمن کے مقابلے میں بہت تھوڑی تھی۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳.</ref> [[زید بن وہب جہنی]] نقل کرتے ہیں کہ امام حسنؑ نے مدائن میں قیام کے دوران ان سے فرمایا: "خدا کی قسم اگر میں معاویہ کے ساتھ جنگ کروں تو یہ عراق والے میری گردن پکڑ کر مجھے معاویہ کے حوالے کر دے گا۔ خدا کی قسم اگر باعزت طریقے سے معاویہ کے ساتھ صلح کرنا معاویہ کے ہاتھوں اسیر ہو کر قتل ہونے یا میرے اوپر منت چڑا کر میرے قتل سے صرف نظر کرکے ہمیشہ کیلئے [[بنی ہاشم]] کو رسوا کرنے سے بہتر ہے۔"<ref> طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۲۹۰.</ref>
شام اور عراق کے سپاہیوں کے درمیان ہونے والی جنگ کے ابتدائی مرحلے میں ہی امام حسنؑ مورد حملہ قرار پاکر زخمی ہوئے جس کی وجہ سے آپ کو مداوا کے لئے مدائن لے جایا گیا۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۲؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۳۵.</ref> مدائن میں امام حسنؑ کے معالجے کے دوران کوفہ کے بعض سرکردگان نے مخفیانہ طور پر معاویہ کو خط کے ذریعے حمایت اور اطاعت کا وعدہ دیا۔ انہوں نے معاویہ کو کوفہ آنے کی دعوت دی اور انہیں وعدہ دیا کہ حسن بن علیؑ کو قتل کر دیں گے یا ان کے حوالے کر دیں گے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۲.</ref> [[شیخ مفید]] (متوفی 413 ھ) کے مطابق جب امام حسنؑ کو کوفہ والوں کی غداری اور عبید الله بن عباس کے معاویہ کے ساتھ مل جانے کی خبر ملی اور دوسری طرف سے اپنے سپاہیوں کی سستی اور کاہلی کا مشاہدہ کیا تو آپ کو یہ اندازہ ہوا کہ اہل شام اور معاویہ کے عظیم لشکر کے مقابلہ صرف آپ کے حقیقی پیروکاروں کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا جن کی تعداد دشمن کے مقابلے میں بہت تھوڑی تھی۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۳.</ref> [[زید بن وہب جہنی]] نقل کرتے ہیں کہ امام حسنؑ نے مدائن میں قیام کے دوران ان سے فرمایا: "خدا کی قسم اگر میں معاویہ کے ساتھ جنگ کروں تو یہ عراق والے میری گردن پکڑ کر مجھے معاویہ کے حوالے کر دیں گے۔ خدا کی قسم اگر باعزت طریقے سے معاویہ کے ساتھ صلح کرنا معاویہ کے ہاتھوں اسیر ہو کر قتل ہونے یا میرے اوپر منت چڑھا کر میرے قتل سے صرف نظر کرکے ہمیشہ کیلئے [[بنی ہاشم]] کو رسوا کرنے سے بہتر ہے۔"<ref> طبرسی، الاحتجاج، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۲۹۰.</ref>
===معاویہ کی جانب سے صلح کی پیشکش===
===معاویہ کی جانب سے صلح کی پیشکش===
یعقوبی کے مطابق معاویہ کی طرف سے جنگ کو صلح کے ذریعے خاتمہ دینے کیلئے مختلف حربے بروی کار لایا گیا ان میں سے ایک یہ تھا کہ ایک طرف سے اس نے اپنے جاسوسوں کو امام حسن کے سپاہیوں کے درمیان بھیج کر یہ شایع کرنا شروع کیا کہ قیس بن سعد بھی معاویہ کے ساتھ جا ملے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف سے اس نے اپنے بعض جاسوسوں کو قیس کے سپاہیوں کے درمیان بھیج کر یہ شایع کرنا شروع کیا کہ امام حسنؑ نے صلح کی پیشکش کو قبول کیا ہے۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۲۱۴.</ref>
یعقوبی کے مطابق معاویہ کی طرف سے جنگ کو صلح کے ذریعے خاتمہ دینے کیلئے مختلف حربے بروی کار لایا گیا ان میں سے ایک یہ تھا کہ ایک طرف سے اس نے اپنے جاسوسوں کو امام حسن کے سپاہیوں کے درمیان بھیج کر یہ شایع کرنا شروع کیا کہ قیس بن سعد بھی معاویہ کے ساتھ جا ملے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف سے اس نے اپنے بعض جاسوسوں کو قیس کے سپاہیوں کے درمیان بھیج کر یہ شایع کرنا شروع کیا کہ امام حسنؑ نے صلح کی پیشکش کو قبول کیا ہے۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۲۱۴.</ref>
گمنام صارف