مندرجات کا رخ کریں

"امام حسن مجتبی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 232: سطر 232:


===سیاست سے دوری اور معاویہ کا ساتھ نہ دینا===
===سیاست سے دوری اور معاویہ کا ساتھ نہ دینا===
امام حسنؑ کے کوفہ سے خارج ہونے کے بعد [[خوارج]] میں سے ایک گروہ معاویہ سے جنگ کے لئے [[نخیلہ]] نامی مقام پر جمع ہوئے۔ معاویہ نے امام حسنؑ کے نام ایک خط میں آپ سے واپس آکر خوارج سے جنگ کرنے کی درخواست کی۔ امامؑ نے معاویہ کی اس درخواست کو رد کرتے ہوئے ان کے خط کے جواب میں فرمایا: اگر [[اہل قبلہ]] میں سے کسی سے جنگ کرنا تھا تو سب سے پہلے تمہارے ساتھ جنگ کرتا۔<ref> ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ش، ج‏۳، ص۴۰۹.</ref> اسی طرح حوثرہ اسدی کی قیادت میں خوارج کے ایک اور گروہ نے معاویہ کے خلاف قیام کیا تو معاویہ نے پھر وہی درخواست دہرائی اس کے جواب میں امامؑ نے بھی وہی جواب دہراتے ہوئے معاویہ سے لڑنے کو زیادہ سزاوار قرار دئے۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۵۳۶.</ref>
امام حسنؑ کے کوفہ سے خارج ہونے کے بعد [[خوارج]] میں سے ایک گروہ معاویہ سے جنگ کے لئے [[نخیلہ]] نامی مقام پر جمع ہوا۔ معاویہ نے امام حسنؑ کے نام ایک خط میں آپ سے واپس آکر خوارج سے جنگ کرنے کی درخواست کی۔ امامؑ نے معاویہ کی اس درخواست کو رد کرتے ہوئے ان کے خط کے جواب میں فرمایا: اگر [[اہل قبلہ]] میں سے کسی سے جنگ کرنا تھا تو سب سے پہلے تمہارے ساتھ جنگ کرتا۔<ref> ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ۱۳۸۵ش، ج‏۳، ص۴۰۹.</ref> اسی طرح حوثرہ اسدی کی قیادت میں خوارج کے ایک اور گروہ نے معاویہ کے خلاف قیام کیا تو معاویہ نے پھر وہی درخواست دہرائی اس کے جواب میں امامؑ نے بھی وہی جواب دہراتے ہوئے معاویہ سے لڑنے کو زیادہ سزاوار قرار دا۔<ref> اربلی، کشف الغمۃ، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۵۳۶.</ref>


بعض احادیث میں آیا ہے کہ امام حسن مجتبیؑ نے نہ فقط معاویہ کا ساتھ نہیں دیا بلکہ اس کے بہت سارے اقدامات پر اعتراض بھی فرمایا کرتے تھے لیکن ان سب کے باوجود آپ معاویہ کی جانب سے بھیجے گئے تحفے تحائف کو قبول فرماتے تھے۔<ref> مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۳ش، ج۴۴، ص۴۱.</ref> ان تحائف کے ساتھ معاویہ سالانہ ایک میلین درہم<ref>قاضی عبد الجبار، تثبیت دلائل النبوۃ، دار المصطفی، ج۲، ص۵۶۷.</ref> یا ایک لاکھ دینار<ref> موصلی، مناقب آل محمد، ۱۴۲۴ق، ص۹۳.</ref> تک امام حسنؑ کی خدمت میں ارسال کرتے تھے۔ اس رقم سے کبھی اپنے قرضہ جات کو ادا کرنے کے بعد بقیہ رقم کو اپنے ماتحت افراد اور رشتہ داروں میں تقسیم فرماتے تھے۔<ref> قطب راوندی، الخرائج و الجرائح، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۳۸-۲۳۹.</ref>
بعض احادیث میں آیا ہے کہ امام حسن مجتبیؑ نے نہ فقط معاویہ کا ساتھ نہیں دیا بلکہ اس کے بہت سارے اقدامات پر اعتراض بھی فرمایا کرتے تھے لیکن ان سب کے باوجود آپ معاویہ کی جانب سے بھیجے گئے تحفے تحائف کو قبول فرماتے تھے۔<ref> مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۳ش، ج۴۴، ص۴۱.</ref> ان تحائف کے ساتھ معاویہ سالانہ ایک میلین درہم<ref>قاضی عبد الجبار، تثبیت دلائل النبوۃ، دار المصطفی، ج۲، ص۵۶۷.</ref> یا ایک لاکھ دینار<ref> موصلی، مناقب آل محمد، ۱۴۲۴ق، ص۹۳.</ref> تک امام حسنؑ کی خدمت میں ارسال کرتے تھے۔ اس رقم سے کبھی اپنے قرضہ جات کو ادا کرنے کے بعد بقیہ رقم کو اپنے ماتحت افراد اور رشتہ داروں میں تقسیم فرماتے تھے۔<ref> قطب راوندی، الخرائج و الجرائح، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۳۸-۲۳۹.</ref>
گمنام صارف