گمنام صارف
"سورہ طارق" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbasi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{سورہ||نام = طارق |ترتیب کتابت = 86 |پارہ = 30 |آیت = 17 |مکی/ مدنی = مکی |ترتیب نزول = 36 |اگلی = [[سورہ اعلی|اعلی]] |پچھلی = [[سورہ بروج|بروج]] |لفظ = 61 |حرف = 254|تصویر=سورہ طارق.jpg}} | {{سورہ||نام = طارق |ترتیب کتابت = 86 |پارہ = 30 |آیت = 17 |مکی/ مدنی = مکی |ترتیب نزول = 36 |اگلی = [[سورہ اعلی|اعلی]] |پچھلی = [[سورہ بروج|بروج]] |لفظ = 61 |حرف = 254|تصویر=سورہ طارق.jpg}} | ||
'''سورہ طارق''' | '''سورہ طارق''' چھیاسیواں(86واں) [[سورہ]] ہے جو [[ مکی سورتوں]] میں سے شمار ہوتا ہے اور قرآن کے ۳۰ویں سپارے میں موجود ہے۔ طارق ستارہ کے معنا میں ہے۔ سورے کی ابتدا میں طارق کی قسم کھائی گئی اسی وجہ سے اس سورے کا نام طارق رکھا گیا ہے۔ سورہ طارق میں [[معاد]] کے بارے گفتگو کرتے ہوئے [[خداوند]] بیان کرتا ہے کہ وہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ یہ سورت قرآن کی اہمیت، اس کی آیات کو قاطع اور واضح بیان کرتا ہے۔ | ||
اس سورت کی نویں آیت مشہور آیات میں شمار ہوتی ہے کہ جس میں قیامت کو <font color=green>{{حدیث|یوم تبلی السرائر}}</font>(وہ دن جس روز راز فاش ہو جائیں گے) کو کہا گیا ہے۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] سے مروی ہے کہ جو شکص سورہ طارق تلاوت کرے گا تو خدا آسمان میں موجود ہر ستارے کے بدلے میں دس نیکیاں عطا کرے گا۔ | اس سورت کی نویں آیت مشہور آیات میں شمار ہوتی ہے کہ جس میں قیامت کو <font color=green>{{حدیث|یوم تبلی السرائر}}</font>(وہ دن جس روز راز فاش ہو جائیں گے) کو کہا گیا ہے۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] سے مروی ہے کہ جو شکص سورہ طارق تلاوت کرے گا تو خدا آسمان میں موجود ہر ستارے کے بدلے میں دس نیکیاں عطا کرے گا۔ |