مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نباء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 18: سطر 18:
سورہ نبأ 40 آیات، 174 کلمات اور 797 حروف حرف پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ قرآن کی نسبتا چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور چھوٹی چھوٹی آیتوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس کا شمار [[مفصلات]] میں بھی ہوتا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰-۱۲۶۱</ref>
سورہ نبأ 40 آیات، 174 کلمات اور 797 حروف حرف پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ قرآن کی نسبتا چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور چھوٹی چھوٹی آیتوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اس کا شمار [[مفصلات]] میں بھی ہوتا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۰-۱۲۶۱</ref>


==مفاہیم==
==مضمون==
سورہ نبأ کی ابتداء میں ایک عظیم خبر اور واقعہ یعنی [[قیامت]] کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ایک حتمی الوقع امر قرار دیتے ہیں۔ ابتداء میں لوگ قیامت کے حوالے سے ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں جس کے جواب میں خداوند عالم ایک تہدید آمیز لہجے میں فرماتے ہیں کہ عنقریب تم سب اس کی حقیقت سے آگاہ ہوجاؤگے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
سورہ نبأ کی ابتداء میں ایک عظیم خبر اور واقعہ یعنی [[قیامت]] کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ایک حتمی الوقع امر قرار دیتے ہیں۔ ابتداء میں لوگ قیامت کے حوالے سے ایک دوسرے سے سوال کرتے ہیں جس کے جواب میں خداوند عالم ایک تہدید آمیز لہجے میں فرماتے ہیں کہ عنقریب تم سب اس کی حقیقت سے آگاہ ہوجاؤگے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>


آگے چل کر قیامت کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے بطور دلیل فرماتے ہیں کہ اس کائنات میں موجود بہترین نظم و ضبط اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس فانی دنیا کے بعد ایک ثابت اور ہمیشہ رہنے والا عالم بھی ہے جو ثواب و عقاب کا دن ہے نہ عمل کا۔ اس کے بعد اس دن کے واقعات کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اس دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا جس کے بعد ظالموں کو دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا جبکہ متقی اور پرہیزگاروں کو ہمیشہ باقی رہنے والے نعمات سے نوازا جائے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
آگے چل کر قیامت کی حقانیت کو ثابت کرنے کیلئے بطور دلیل فرماتے ہیں کہ اس کائنات میں موجود بہترین نظم و ضبط اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس فانی دنیا کے بعد ایک ثابت اور ہمیشہ رہنے والا عالم بھی ہے جو ثواب و عقاب کا دن ہے نہ عمل کا۔ اس کے بعد اس دن کے واقعات کی توصیف کرتے ہوئے فرماتے ہیں، اس دن سب لوگوں کو جمع کیا جائے گا جس کے بعد ظالموں کو دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا جبکہ متقی اور پرہیزگاروں کو ہمیشہ باقی رہنے والے نعمات سے نوازا جائے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۱۵۸۔</ref>
{{سورہ نباء}}
{{سورہ نباء}}
==نبأ عظیم اور متقین کا حضرت علی پر تطبیق==
==نبأ عظیم اور متقین کا حضرت علی پر تطبیق==
[[تفسیر البرہان]] میں سورہ نبأ کی پہلی اور دوسری آیت کے ذیل میں دس احادیث نقل ہوئی ہے جن میں "نبأ عظیم" سے [[علیؑ|امیرالمؤمنین حضرت علیؑ]] یا آپ کی [[ولایت]] مراد لی گئی ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۶۶.</ref> اسی طرح [[قاضی نور اللہ شوشتری]] نے کتاب [[احقاق الحق]] میں اہل سنت عالم دین حاکم حَسَکانی سے نقل کرتے ہیں کہ اس سورت کی آیت نمبر 31 "<font color=green>{{حدیث|إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا}}</font>" میں لفظ متقین سے مراد [[علی بن ابی طالبؑ|علی بن ابی‌طالبؑ]] ہیں۔<ref>شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۳.</ref>
[[تفسیر البرہان]] میں سورہ نبأ کی پہلی اور دوسری آیت کے ذیل میں دس احادیث نقل ہوئی ہے جن میں "نبأ عظیم" سے [[علیؑ|امیرالمؤمنین حضرت علیؑ]] یا آپ کی [[ولایت]] مراد لی گئی ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۵۶۶.</ref> اسی طرح [[قاضی نور اللہ شوشتری]] نے کتاب [[احقاق الحق]] میں اہل سنت عالم دین حاکم حَسَکانی سے نقل کرتے ہیں کہ اس سورت کی آیت نمبر 31 "<font color=green>{{حدیث|إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا}}</font>" میں لفظ متقین سے مراد [[علی بن ابی طالبؑ|علی بن ابی‌طالبؑ]] ہیں۔<ref>شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۳.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم