مندرجات کا رخ کریں

"سورہ روم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 83: سطر 83:


==فضائل اور خواص==
==فضائل اور خواص==
در فضیلت قرائت این سوره نقل است: هر کس سوره روم را بخواند، ده برابر تمامی [[فرشتگان|فرشتگانی]] که خداوند را در بین زمین و آسمان تسبیح گفته‌اند حسنه به او داده می‌شود و هر آنچه که در روز یا شبش از دست داده دوباره به دست می‌آورد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۴۵۹.</ref> در [[ثواب الاعمال و عقاب الاعمال (کتاب)|ثواب الاعمال]] به نقل از [[امام صادق]](ع) آمده ثواب قرائت سوره روم و [[سوره عنکبوت|عنکبوت]] در شب بیست و سوم [[رمضان]]، [[بهشت]] است و در ادامه امام فرمود: مطمئن هستم که این دو سوره نزد خداوند جایگاهی بزرگ دارد.<ref> صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۹</ref>
اس ورت کی تلاوت میں مروی ہے: جو بھی سورہ روم کی تلاوت کرے گا زمین و آسمان میں خدا کی تسبیح کرنے والے فرشتوں کی تسبیح سے دس گنا زیاہ اجر اسے دیا جائے گا اور شب و روز میں کھو جانے والی چیز کو پا لے گا<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۴۵۹.</ref> [[ثواب الاعمال و عقاب الاعمال (کتاب)|ثواب الاعمال]] میں  [[امام صادق]](ع) سے منقول ہے: سوره روم اور [[سوره عنکبوت|عنکبوت]] کی تئیسویں ماہ [[رمضان]] کی رات کی تلاوت کا اجر [[بہشت]] ہے پھر فرمایا: مجھے اطمینان ہے کہ یہ دو سورتیں خدا کے بہت ارزشمند ہیں۔<ref> صدوق، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۹</ref>
<br />
 
در برخی کتب روایی آمده است هر کس در عصر سه بار آیات ۱۸-۱۷ سوره روم را بخواند، هیچ خیر و خوبی‌ای در آن شب از او فوت نمی‌شود و همه بدی‌ها و شرور، آن شب از او برداشته می‌شود و هر کس صبح‌گاه سه بار این آیات را بخواند نیز چنین بهره‌ای می‌برد.<ref>صدوق،امالی، ۱۳۵۸ش، ص۶۷۴</ref> و به تلاوت کننده این دو آیه(۱۸-۱۷ سوره روم) وعده [[بهشت]] داده شده است.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۴۶۸.</ref>
بعض حدیثی کتب میں آیا ہے کہ جو کوئی اس سورت کی ۱۸-۱۷ آیات عصر کے وقت تلاوت کرے گا اس رات اس شخص کوئی خیر اور اچھائی اس سے فوت نہیں ہو گی اور تمام برائیاں اس سے دور رہے گیں اور جو انہیں صبح کے وقت تلاوت کریگا یہی فوائد اسے دن کو حاصل ہوں گے۔<ref>صدوق،امالی، ۱۳۵۸ش، ص۶۷۴</ref> سورہ روم کی (۱۸-۱۷) کی تلاوت کرنے والے کو [[بہشت]] کا وعدہ دیا گیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۴۶۸.</ref>


{{سورہ روم}}
{{سورہ روم}}
گمنام صارف