مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نور" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 20: سطر 20:
===آیات افک===
===آیات افک===
{{اصلی|آیات افک|واقعہ افک}}
{{اصلی|آیات افک|واقعہ افک}}
سورہ نور کی 11ویں آیت سے واقعہ افک یعنی مسلمانوں کا پیغمبر کی ایک بیوی پر تمہت لگانے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نیز تہمت لگانے پر ان کی مذمت بھی ہوئی ہے۔ قرآنی آیات، ان کی تفسیر اور شان نزول کو دیکھے بغیر بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ جس فرد پر تہمت لگائی گئی ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی خاندان کا ایک مشہور شخص ہے اور تہمت لگانے والے عام لوگ ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۷ـ۱۲۸.</ref> ان آیات کے لئے دو طرح کے شان نزول بیان ہوئے ہیں: 1۔ [[غزوه بنی مصطلق|غزوه بنی مُصطَلِق]] سے مسلمانوں کی واپسی پر بعض منافقوں نے ام المومنین [[عائشہ بنت ابو بکر|عایشہ]] پر تہمت لگایا،<ref>روایت کی تفصیلات کے لیے مراجعہ کریں: ابن هشام، سیره النبویه، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ واقدی، المغازی، ص۴۲۶-۴۳۵؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ </ref><ref>اس بات کے نقد کے بارے میں مراجعہ کریں: العاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۷۷-۷۸، ۸۱، ۹۷ و طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۰۱-۱۳۰؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۰و۴۱</ref> 2. [[عایشہ]] کا [[ماریہ قبطیہ]] پر الزام لگانا<ref>قمی، تفسیر قمی، ج۲، ص۹۹؛ یوسفی غروی، موسوعه التاریخ الاسلامی، ج۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶</ref><ref>اس نظرئے کے نقد کے لیے مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، ص۶۶۶؛ حسینیان مقدم، بررسی تاریخی تفسیری حادثه افک، ص۱۷۲؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۱</ref>ان آیات میں ایک طرف سے الزام تراشی کرنے والوں کو شدید عذاب سے ڈرایا ہے تو دوسری طرف مومنوں کو بھی کسی دلیل کے بغیر افواہوں پر یقین کرنے سے بھی منع کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۶</ref>
سورہ نور کی 11ویں آیت سے واقعہ افک یعنی مسلمانوں کا پیغمبر کی ایک بیوی پر تمہت لگانے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نیز تہمت لگانے پر ان کی مذمت بھی ہوئی ہے۔ قرآنی آیات، ان کی تفسیر اور شان نزول کو دیکھے بغیر بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ جس فرد پر تہمت لگائی گئی ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی خاندان کا ایک مشہور شخص ہے اور تہمت لگانے والے عام لوگ ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۷ـ۱۲۸.</ref> ان آیات کے لئے دو طرح کے شان نزول بیان ہوئے ہیں:
 
1۔ [[غزوه بنی مصطلق|غزوه بنی مُصطَلِق]] سے مسلمانوں کی واپسی پر بعض منافقوں نے ام المومنین [[عائشہ بنت ابو بکر|عایشہ]] پر تہمت لگایا،<ref>روایت کی تفصیلات کے لیے مراجعہ کریں: ابن هشام، سیره النبویه، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ واقدی، المغازی، ص۴۲۶-۴۳۵؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ اس بات کے نقد کے بارے میں مراجعہ کریں: العاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۷۷-۷۸، ۸۱، ۹۷ و طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۰۱-۱۳۰؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۰و۴۱</ref>  
2. [[عایشہ]] کا [[ماریہ قبطیہ]] پر الزام لگانا<ref>قمی، تفسیر قمی، ج۲، ص۹۹؛ یوسفی غروی، موسوعه التاریخ الاسلامی، ج۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶؛ اس نظرئے کے نقد کے لیے مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، ص۶۶۶؛ حسینیان مقدم، بررسی تاریخی تفسیری حادثه افک، ص۱۷۲؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۱</ref>ان آیات میں ایک طرف سے الزام تراشی کرنے والوں کو شدید عذاب سے ڈرایا ہے تو دوسری طرف مومنوں کو بھی کسی دلیل کے بغیر افواہوں پر یقین کرنے سے بھی منع کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۶</ref>


===آیه نور===
===آیه نور===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم