مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نور" کے نسخوں کے درمیان فرق

5,918 بائٹ کا اضافہ ،  6 اگست 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
==مفاہیم==
==مفاہیم==
سوره نور میں بہت سارے شرعی احکام جیسے زنا کی حد، قذف کی حد، لعان کے احکام، عورتوں پر حجاب واجب ہونے کے احکام، عمر رسیدہ خواتین پر حجاب رعایت کنا واجب نہ ہونا، زنا ثابت کرنے کے لئے چار گواہوں کی ضرورت، نکاح کے مسائل اور واقعہ افک ذکر ہوئے ہیں۔ اور اسی طرح جس چیز کے بارے میں علم نہیں اس کے بارے میں اظہار نہ کرنے، تہمت، بہتان اور افترا سے بچے رہنے اور اشاعہ فحشاء سے سخت منع اور دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے کے لئے مالک کی اجازت ضروری ہونا ذکر ہوا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۲۴۳</ref>
سوره نور میں بہت سارے شرعی احکام جیسے زنا کی حد، قذف کی حد، لعان کے احکام، عورتوں پر حجاب واجب ہونے کے احکام، عمر رسیدہ خواتین پر حجاب رعایت کنا واجب نہ ہونا، زنا ثابت کرنے کے لئے چار گواہوں کی ضرورت، نکاح کے مسائل اور واقعہ افک ذکر ہوئے ہیں۔ اور اسی طرح جس چیز کے بارے میں علم نہیں اس کے بارے میں اظہار نہ کرنے، تہمت، بہتان اور افترا سے بچے رہنے اور اشاعہ فحشاء سے سخت منع اور دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے کے لئے مالک کی اجازت ضروری ہونا ذکر ہوا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۲۴۳</ref>
== آیات مشهور==
===آیات افک===
{{اصلی|آیات افک|واقعہ افک}}
سورہ نور کی 11ویں آیت سے واقعہ افک یعنی مسلمانوں کا پیغمبر کی ایک بیوی پر تمہت لگانے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نیز تہمت لگانے پر ان کی مذمت بھی ہوئی ہے۔ قرآنی آیات، ان کی تفسیر اور شان نزول کو دیکھے بغیر بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ جس فرد پر تہمت لگائی گئی ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی خاندان کا ایک مشہور شخص ہے اور تہمت لگانے والے عام لوگ ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۷ـ۱۲۸.</ref> ان آیات کے لئے دو طرح کے شان نزول بیان ہوئے ہیں: 1۔ [[غزوه بنی مصطلق|غزوه بنی مُصطَلِق]] سے مسلمانوں کی واپسی پر بعض منافقوں نے ام المومنین [[عایشہ بنت ابو بکر|عایشہ]] پر تہمت لگایا،<ref>روایت کی تفصیلات کے لیے مراجعہ کریں: ابن هشام، سیره النبویه، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ واقدی، المغازی، ص۴۲۶-۴۳۵؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ </ref><ref>اس بات کے نقد کے بارے میں مراجعہ کریں: العاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۷۷-۷۸، ۸۱، ۹۷ و طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۰۱-۱۳۰؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۰و۴۱</ref> 2. [[عایشہ]] کا [[ماریہ قبطیہ]] پر الزام لگانا<ref>قمی، تفسیر قمی، ج۲، ص۹۹؛ یوسفی غروی، موسوعه التاریخ الاسلامی، ج۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶</ref><ref>اس نظرئے کے نقد کے لیے مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، ص۶۶۶؛ حسینیان مقدم، بررسی تاریخی تفسیری حادثه افک، ص۱۷۲؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۱</ref>ان آیات میں ایک طرف سے الزام تراشی کرنے والوں کو شدید عذاب سے ڈرایا ہے تو دوسری طرف مومنوں کو بھی کسی دلیل کے بغیر افواہوں پر یقین کرنے سے بھی منع کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۶</ref>


===آیه نور===
<!--
{{اصلی|آیه نور}}
[[پرونده:آیه نور به خط نیریزی.jpg|بندانگشتی|مُرَقّعی از [[آیه نور]] به خط [[احمد نیریزی|میرزا احمد نیریزی]]، موجود در [[کتابخانه آستان قدس رضوی|کتابخانه مرکزی آستان قدس رضوی]]]]
اللَّهُ نُورُ‌ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ ۚ مَثَلُ نُورِ‌هِ کمِشْکاةٍ فِیهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِی زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ کأَنَّهَا کوْکبٌ دُرِّ‌ی یوقَدُ مِن شَجَرَ‌ةٍ مُّبَارَ‌کةٍ زَیتُونَةٍ لَّا شَرْ‌قِیةٍ وَلَا غَرْ‌بِیةٍ یکادُ زَیتُهَا یضِیءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ‌ ۚ نُّورٌ‌ عَلَیٰ نُورٍ‌ ۗ یهْدِی اللَّهُ لِنُورِ‌هِ مَن یشَاءُ ۚ وَیضْرِ‌بُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۗ وَاللَّهُ بِکلِّ شَیءٍ عَلِیمٌ ﴿۳۵﴾
'''ترجمه''': خدا نور آسمان‌ها و زمین است. مَثَل نور او چون چراغدانی است که در آن چراغی، و آن چراغ در شیشه‌ای است. آن شیشه گویی اختری درخشان است که از درختِ خجسته زیتونی که نه شرقی است و نه غربی، افروخته می‌شود. نزدیک است که روغنش -هرچند بدان آتشی نرسیده باشد- روشنی بخشد. روشنی بر روی روشنی است. خدا هر که را بخواهد با نور خویش هدایت می‌کند و این مَثَل‌ها را خدا برای مردم می‌زند و خدا به هر چیزی داناست.
در برخی از [[تفسیر|تفاسیر]] با توجه به روایات نقل‌شده، این [[آیه]] را بر [[اهل بیت|اهل بیت پیامبر(ص)]] تطبیق داده‌اند. در [[تفسیر شبر]] از [[امام رضا(ع)]] روایت شده که ما مشکاتی هستیم که چراغ محمد در آن قرار دارد و خداوند با ولایتِ ما هر که را بخواهد هدایت می‌کند.<ref>تفسیر شبر، ص۳۴۲</ref> در [[تفسیر المیزان]] نیز از [[امام صادق]] درباره آیه نور چنین آمده است: این مَثلی است که خدا برای ما اهل بیت زده که [[پیامبر(ص)]] و [[ائمه]] از نشانه‌های خدایند؛ نشانه‌هایی که مردم به وسیله آنها به سوی [[توحید]] و مصالح دین و شرایع اسلام و [[مستحبات]] و [[واجبات]] هدایت می‌شوند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۹۵</ref> [[علامه طباطبائی]] این روایت را از قبیل اشاره به بعضی مصادیق می‌داند و معتقد است [[آیه]] در ظاهر شامل غیر اهل بیت(ع) نیز می‌شود و [[انبیا]]، اوصیا و اولیا را هم شامل می‌گردد.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۹۵</ref>
-->
== متن سورہ==
== متن سورہ==


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم