مندرجات کا رخ کریں

"سورہ یوسف" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
لینک دہی
م (لینک دہی)
سطر 1: سطر 1:
{{سورہ||نام = یوسف |ترتیب کتابت = 12|پارہ = 12 و 13|آیت = 111|مکی/ مدنی = مکی|ترتیب نزول = 53|اگلی = [[سورہ رعد|رعد]] |پچھلی = [[سورہ ہود|ہود]] |لفظ = 1795|حرف = 7305|تصویر=سوره یوسف.jpg}}
{{سورہ||نام = یوسف |ترتیب کتابت = 12|پارہ = 12 و 13|آیت = 111|مکی/ مدنی = مکی|ترتیب نزول = 53|اگلی = [[سورہ رعد|رعد]] |پچھلی = [[سورہ ہود|ہود]] |لفظ = 1795|حرف = 7305|تصویر=سوره یوسف.jpg}}


'''سورہ یُوسُف''' یا '''سورہ اَحْسَنُ القِصَصْ''' قرآن مجید کی بارہویں اور مکی سورت ہے جو 12ویں اور 13ویں سپارے میں واقع ہے۔ حضرت یوسف کے واقعے کو احسن القصص کے عنوان سے بیان کرنے کی وجہ سے اس کا نام «یوسف» رکھا گیا ہے۔ حضرت یوسف کا قصہ ہی ایسا قصہ ہے جو اول سے آخر تک قرآن مجید کی ایک ہی سورت میں بیان ہوا ہے اور آخر کی چند آیات کے علاوہ باقی تمام آیتیں اسی قصے سے مختص ہیں۔ سورہ یوسف کا ہدف مخلص بندوں پر اللہ کی ولایت  اور انہیں مشکل حالات میں عزت کے کمال تک پہنچانا ہے۔
'''سورہ یُوسُف''' یا '''سورہ اَحْسَنُ القِصَصْ''' [[قرآن کریم|قرآن مجید]] کی بارہویں اور [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی سورت]] ہے جو 12ویں اور 13ویں [[پارہ (قرآن)|سپارے]] میں واقع ہے۔ [[حضرت یوسف]] کے واقعے کو احسن القصص کے عنوان سے بیان کرنے کی وجہ سے اس کا نام «یوسف» رکھا گیا ہے۔ حضرت یوسف کا قصہ ہی ایسا قصہ ہے جو اول سے آخر تک قرآن مجید کی ایک ہی سورت میں بیان ہوا ہے اور آخر کی چند [[آیت|آیات]] کے علاوہ باقی تمام آیتیں اسی قصے سے مختص ہیں۔ سورہ یوسف کا ہدف مخلص بندوں پر [[اللہ]] کی ولایت  اور انہیں مشکل حالات میں عزت کے کمال تک پہنچانا ہے۔


==تعارف==
==تعارف==
سطر 10: سطر 10:
'''ترتیب و محل نزول'''
'''ترتیب و محل نزول'''


سورہ یوسف مکی سورتوں میں سے ہے جو ترتیب نزول کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی 53ویں اور موجودہ مصحف کے مطابق بارہویں سورت ہے۔ یہ سورت 12ویں اور 13ویں سپارے میں واقع ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref>
سورہ یوسف مکی سورتوں میں سے ہے جو ترتیب نزول کے اعتبار سے [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہونے والی 53ویں اور موجودہ مصحف کے مطابق بارہویں سورت ہے۔ یہ سورت 12ویں اور 13ویں سپارے میں واقع ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref>


'''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''
'''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''


سورہ یوسف میں 111 آیات، 1795 کلمات اور 7305 حروف ہیں اور حجم کے اعتبار سے مئون اور درمیانی سورتوں میں سے ہے اور حروف مقطعہ سے شروع ہونے والی چھٹی سورت ہے۔<ref>خرم شاہی، «سورہ یوسف»، ص۱۲۴۰.</ref>
سورہ یوسف میں 111 آیات، 1795 کلمات اور 7305 حروف ہیں اور حجم کے اعتبار سے مئون اور درمیانی سورتوں میں سے ہے اور [[حروف مقطعہ]] سے شروع ہونے والی چھٹی سورت ہے۔<ref>خرم شاہی، «سورہ یوسف»، ص۱۲۴۰.</ref>


==مفاہیم==
==مفاہیم==
سورہ یوسف کی آخری چند آیات کے علاوہ باقی تمام آیات میں حضرت یوسف کی عبرت آمیز، عفت اور خودداری، تقوی اور ایمان سے سرشار قصہ کو بیان کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۲۹۳.</ref>
سورہ یوسف کی آخری چند آیات کے علاوہ باقی تمام آیات میں حضرت یوسف کی عبرت آمیز، عفت اور خودداری، تقوی اور [[ایمان]] سے سرشار قصہ کو بیان کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۲۹۳.</ref>


[[علامہ طباطبائی]] اپنی کتاب [[تفسیر المیزان]] میں سورہ یوسف کے اصل غرض اللہ تعالی کی انسان پر ولایت خاص کر مخلص انسانوں پر اللہ کی ولایت کو بیان کرنا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جو اللہ کے لئے اپنا ایمان خالص قرار دے، اللہ تعالی اس کی اچھی تربیت کرتا ہے اور مشکل حالات میں جب اس کی ہلاکت کے ظاہری اسباب فراہم ہوتے ہیں اس وقت اللہ تعالی اسے عزت کا عروج دیتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۷۳.</ref>  
[[علامہ طباطبائی]] اپنی کتاب [[تفسیر المیزان]] میں سورہ یوسف کے اصل غرض اللہ تعالی کی انسان پر ولایت خاص کر مخلص انسانوں پر اللہ کی ولایت کو بیان کرنا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جو اللہ کے لئے اپنا ایمان خالص قرار دے، اللہ تعالی اس کی اچھی تربیت کرتا ہے اور مشکل حالات میں جب اس کی ہلاکت کے ظاہری اسباب فراہم ہوتے ہیں اس وقت اللہ تعالی اسے عزت کا عروج دیتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۷۳.</ref>  
سطر 25: سطر 25:
* حضرت یوسف کا خواب دیکھنے اور اسے اپنے والد کے پاس بیان کرنے کا قصہ(آیات 4-6)
* حضرت یوسف کا خواب دیکھنے اور اسے اپنے والد کے پاس بیان کرنے کا قصہ(آیات 4-6)
* حضرت یوسف کے بھائیوں کا [[حسد]] اور بھائی کو کنویں میں ڈالنا(آیات 7-18)
* حضرت یوسف کے بھائیوں کا [[حسد]] اور بھائی کو کنویں میں ڈالنا(آیات 7-18)
* حضرت یوسف کو کنویں سے نجات اور مصر میں فروخت ہونا(آیات19-21)
* حضرت یوسف کو کنویں سے نجات اور [[مصر]] میں فروخت ہونا(آیات19-21)
* [[زلیخا]] کا یوسفؑ پر عاشق ہونا، زلیخا کی رسوائی اور یوسف کو دیکھ کر مصر کی عورتوں کا انگلیاں کاٹنا (آیات 23-32)
* [[زلیخا]] کا یوسفؑ پر عاشق ہونا، زلیخا کی رسوائی اور یوسف کو دیکھ کر مصر کی عورتوں کا انگلیاں کاٹنا (آیات 23-32)
* یوسف کا جیل میں جانا اور دو قیدیوں کے خواب کی تعبیر (آیات 33-42)
* یوسف کا جیل میں جانا اور دو قیدیوں کے خواب کی تعبیر (آیات 33-42)
سطر 33: سطر 33:
* حضرت [[یعقوبؑ]] اور [[بنی‌اسرائیل]] کی مصر آمد اور یوسفؑ کے خواب کی تعبیر۔(آیات ۹۳-۱۰۰)
* حضرت [[یعقوبؑ]] اور [[بنی‌اسرائیل]] کی مصر آمد اور یوسفؑ کے خواب کی تعبیر۔(آیات ۹۳-۱۰۰)
==شأن نزول==
==شأن نزول==
[[علامہ طباطبایی]] سورہ یوسف کے سبب نزول کے بارے میں کہتے ہیں کہ بعض یہودیوں نے مکہ کے بعض مشرکوں کو ابھارا کہ وہ بنی اسرائیل کی شام سے مصر ہجرت کے بارے میں پوچھے؛ تو اس کے جواب میں سورہ یوسف نازل ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۷۴.</ref>
[[علامہ طباطبایی]] سورہ یوسف کے سبب نزول کے بارے میں کہتے ہیں کہ بعض یہودیوں نے مکہ کے بعض [[شرک|مشرکوں]] کو ابھارا کہ وہ بنی اسرائیل کی شام سے مصر [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کے بارے میں پوچھے؛ تو اس کے جواب میں سورہ یوسف نازل ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۷۴.</ref>


[[علی بن احمد واحدی]] اپنی کتاب [[اسباب نزول القرآن]] میں لکھتا ہے کہ لوگوں نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ انہیں کوئی واقعہ بیان کرے تاکہ وہ مان جائیں، لوگوں کی اس درخواست پر سورہ یوسف نازل ہوئی اور اسے احس الحدیث یا احس القصص نام بھی دیا گیا۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۷۵-۲۷۶.</ref>
[[علی بن احمد واحدی]] اپنی کتاب [[اسباب نزول القرآن]] میں لکھتا ہے کہ لوگوں نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ انہیں کوئی واقعہ بیان کرے تاکہ وہ مان جائیں، لوگوں کی اس درخواست پر سورہ یوسف نازل ہوئی اور اسے احسن الحدیث یا احسن القصص نام بھی دیا گیا۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۷۵-۲۷۶.</ref>


==مشہور آیات==
==مشہور آیات==
سورہ یوسف کی 108ویں آیت اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہے جس میں بصیرت اور آگاہی کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی بیعت کرنے کی دعوت دی گئی ہے ۔
سورہ یوسف کی 108ویں آیت اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہے جس میں بصیرت اور آگاہی کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی [[بیعت]] کرنے کی دعوت دی گئی ہے ۔
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَ‌ةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّـهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ '''﴿۱۰۸﴾»<br />
{{عربی|«'''قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَ‌ةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّـهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ '''﴿۱۰۸﴾»<br />
سطر 44: سطر 44:
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
[[علامہ طباطبائی]] کا کہنا ہے کہ اس آیت میں مذکور طریقہ اسی بصیرت اور یقین کے ساتھ اللہ پر خالص ایمان اور توحید کی طرف دعوت دینا ہے جس میں صرف مخلص افراد، اللہ کی عظمت کو جاننے والے اور بصیر لوگ شریک ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۲۷۷.</ref>
[[علامہ طباطبائی]] کا کہنا ہے کہ اس آیت میں مذکور طریقہ اسی بصیرت اور یقین کے ساتھ اللہ پر خالص ایمان اور [[توحید]] کی طرف دعوت دینا ہے جس میں صرف مخلص افراد، اللہ کی عظمت کو جاننے والے اور بصیر لوگ شریک ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۲۷۷.</ref>
==خواتین کو سورہ کی تعلیم==
==خواتین کو سورہ کی تعلیم==
بعض احادیث میں خواتین کو سورہ یوسف کی تعلیم اور تلاوت سے منع کیا ہے؛<ref>عروسى حويزى، تفسیر نورالثقلین، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۴۰۸.</ref>ان احادیث کے بارے میں تفسیر نمونہ میں آیا ہے کہ قرآن میں یہ قصہ پورے عفت کے ساتھ بیان ہوا ہے تاکہ کسی کو ایسا خدشہ نہ ہو لہذا ایسی احادیث قابل اعتماد بھی نہیں ہیں۔ جبکہ اس کے مقابلے میں ایسی احادیث بھی موجود ہیں کہ جن میں خواتین کے لیے اس سورت کی تعلیم پر زورد دیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۲۹۷.</ref>
بعض احادیث میں خواتین کو سورہ یوسف کی تعلیم اور تلاوت سے منع کیا ہے؛<ref>عروسى حويزى، تفسیر نورالثقلین، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۴۰۸.</ref>ان احادیث کے بارے میں [[تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ قرآن میں یہ قصہ پورے عفت کے ساتھ بیان ہوا ہے تاکہ کسی کو ایسا خدشہ نہ ہو لہذا ایسی احادیث قابل اعتماد بھی نہیں ہیں۔ جبکہ اس کے مقابلے میں ایسی [[حدیث|احادیث]] بھی موجود ہیں کہ جن میں خواتین کے لیے اس سورت کی تعلیم پر زورد دیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۹، ص۲۹۷.</ref>


==فضیلت اور خواص==
==فضیلت اور خواص==
{{اصل|فضائل سور}}
{{اصل|فضائل سور}}
[[شیخ صدوق]] نے [[امام صادقؑ]] سے نقل کیا ہے:جو بھی سورہ یوسف کو ہر دن یا ہر رات پڑھے، اللہ تعالی قیامت میں اسے حضرت یوسفؑ کی طرح حسین محشور کرے گا اور اس دن کسی قسم کا خوف نہیں ہوگا اور اللہ کے نیک اور منتخب بندوں میں شمار ہوگا۔<ref>صدوق، ثواب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۰۶.</ref>
[[شیخ صدوق]] نے [[امام صادقؑ]] سے نقل کیا ہے:جو بھی سورہ یوسف کو ہر دن یا ہر رات پڑھے، اللہ تعالی [[قیامت]] میں اسے حضرت یوسفؑ کی طرح حسین محشور کرے گا اور اس دن کسی قسم کا خوف نہیں ہوگا اور اللہ کے نیک اور منتخب بندوں میں شمار ہوگا۔<ref>صدوق، ثواب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۰۶.</ref>


[[مجمع البیان]] میں بھی پیغبمر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ جو بھی سورہ یوسف کی تلاوت کرے اور اپنے گھر والوں اور غلاموں کو سکھائے، اللہ تعالی اس کی موت میں آسانی کرے گا اور اسے ایسی طاقت عطا کرے گا پھر کسی مسلمان سے حسد نہ کرے گا۔<ref>طبرسى، مجمع البيان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۳۱۵.</ref>
[[مجمع البیان]] میں بھی پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ جو بھی سورہ یوسف کی تلاوت کرے اور اپنے گھر والوں اور غلاموں کو سکھائے، اللہ تعالی اس کی موت میں آسانی کرے گا اور اسے ایسی طاقت عطا کرے گا پھر کسی [[اسلام|مسلمان]] سے حسد نہ کرے گا۔<ref>طبرسى، مجمع البيان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۳۱۵.</ref>
== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
{| class="mw-collapsible mw-collapsed wikitable" style="margin:auto;min-width:50%;"
{| class="mw-collapsible mw-collapsed wikitable" style="margin:auto;min-width:50%;"
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم