مندرجات کا رخ کریں

"سورہ یوسف" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
م (←‏تاریخی احادیث اور قصے: اضافہ نمودن شان نزول)
سطر 99: سطر 99:
[[علی بن احمد واحدی]] اپنی کتاب [[اسباب نزول القرآن]] میں لکھتا ہے کہ لوگوں نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ انہیں کوئی واقعہ بیان کرے تاکہ وہ مان جائیں، لوگوں کی اس درخواست پر سورہ یوسف نازل ہوئی اور اسے احس الحدیث یا احس القصص نام بھی دیا گیا۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۷۵-۲۷۶.</ref>
[[علی بن احمد واحدی]] اپنی کتاب [[اسباب نزول القرآن]] میں لکھتا ہے کہ لوگوں نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ انہیں کوئی واقعہ بیان کرے تاکہ وہ مان جائیں، لوگوں کی اس درخواست پر سورہ یوسف نازل ہوئی اور اسے احس الحدیث یا احس القصص نام بھی دیا گیا۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۷۵-۲۷۶.</ref>


==مشہور آیات==
سورہ یوسف کی 108ویں آیت اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہے جس میں بصیرت اور آگاہی کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی بیعت کرنے کی دعوت دی گئی ہے ۔
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{عربی|«'''قُلْ هَـٰذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّـهِ ۚ عَلَىٰ بَصِيرَ‌ةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي ۖ وَسُبْحَانَ اللَّـهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ '''﴿۱۰۸﴾»<br />
|ترجمه= بگو: «(اے پیغمبر) آپ کہہ دیجئے! کہ میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اور جو میرا (حقیقی) پیروکار ہے ہم اللہ کی طرف بلاتے ہیں اس حال میں کہ ہم واضح دلیل پر ہیں اور اللہ ہر نقص و عیب سے پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ »|اندازه=100%}}
</noinclude>
{{خاتمہ}}
[[علامہ طباطبائی]] کا کہنا ہے کہ اس آیت میں مذکور طریقہ اسی بصیرت اور یقین کے ساتھ اللہ پر خالص ایمان اور توحید کی طرف دعوت دینا ہے جس میں صرف مخلص افراد، اللہ کی عظمت کو جاننے والے اور بصیر لوگ شریک ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۲۷۷.</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم