مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انعام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 65: سطر 65:
|ترجمہ=جو شخص ایک نیکی لے کر (اللہ کی بارگاہ میں) آئے گا اس کو دس گنا (اجر) ملے گا۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔}}
|ترجمہ=جو شخص ایک نیکی لے کر (اللہ کی بارگاہ میں) آئے گا اس کو دس گنا (اجر) ملے گا۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}<!--
{{خاتمہ}}
[[حدیث|روایات]] فراوانی از [[شیعہ]] و [[اہل سنت و جماعت|سنی]] دربارہ این [[آیہ]] نقل شدہ است۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۷، ص۳۹۳۔</ref> بنا بر برخی از روایات، زمانی  کہ آیہ «مَنْ جاءَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہُ خَيْرٌ مِنْہا: ہر كس نيكى بہ ميان آورد، پاداشى بہتر از آن خواہد داشت» [[نزول قرآن|نازل]] شد، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] از خدا پاداش بیشتری تقاضا کرد۔ [[خدا|خداوند]] در پاسخ، این آیہ را نازل کرد: «مَنْ جاءَ بِالْحَسَنَۃِ فَلَہُ عَشْرُ أَمْثالِہا»۔ بار دیگر پیامبر پاداش بیشتری از خدا درخواست کرد و خداوند این آیہ را نازل کرد: «مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضاً حَسَناً فَيُضاعِفَہُ لَہُ أَضْعافاً كَثِيرَۃً: کیست آن کس کہ بہ [بندگانِ‏] خدا وام نیکویی دہد تا [خدا] آن را برای او چند برابر بیفزاید؟»۔<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۴۵۔ عیاشی، کتاب التفسیر، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۱۳۱۔</ref> این آیہ در شعر فارسی نیز بازتاب دادہ شدہ است:
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] منابع میں بہت ساری [[حدیث|احادیث]] اس آیت کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۷، ص۳۹۳۔</ref> ان میں سے بعض احادیث کے مطابق جب آیت {{قرآن کا متن|مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِّنْهَا وَهُم مِّن فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ |ترجمہ= جو شخص نیکی لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر ملے گا اور اس دن کی گھبراہٹ سے محفوظ ہوں گے۔}}<ref>سورہ نمل، آیت 89</ref> [[نزول قرآن|نازل]] ہوئی تو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] نے خدا سے زیادہ ثواب کا تقاضا فرمایا۔ [[خدا|خداوندعالم]] نے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی: {{قرآن کا متن|مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ‌ أَمْثَالِهَا}}۔ پیغمبر اکرمؐ نے دوبارہ تقاضا فرمایا تو خدا نے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی: {{قرآن کا متن|مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً |ترجمہ=ہے کوئی ایسا جو خدا کو قرض حسنہ دے تاکہ خدا اسے کئی گُنا کرکے واپس کرے۔}}<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۴۵۔ عیاشی، کتاب التفسیر، ۱۳۸۰ق، ج۱، ص۱۳۱۔</ref>  
{{شعر}}
[[فائل:و لا تزر وازرة وزر اخری (فاطر آیه ۱۸)۔jpg|220px|بندانگشتی| سورہ انعام آیت نمبر 164 خط نسخ میں]]
{{ب|نکو کاری از مردم نیک رأی|یکی را بہ دہ می نویسد خدای<ref>سعدی شیرازی، شرح بوستان، ۱۳۵۶ش، باب ہفتم در عالم تربیت، حکایت ۲۱، ص۳۳۸۔</ref>}}
===آیہ وِزر (164)===
{{خاتمہ شعر}}
 
[[پروندہ:و لا تزر وازرۃ وزر اخری (فاطر آیہ ۱۸)۔jpg|220px|بندانگشتی|آیہ ١٦٤ سورہ انعام بہ خط نسخ]]
===آیہ وِزر (۱۶۴)===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|وَلَا تَزِرُ‌ وَازِرَ‌ةٌ وِزْرَ‌ أُخْرَ‌ىٰ''' ﴿١٦٤﴾»
{{قرآن کا متن|وَلَا تَزِرُ‌ وَازِرَ‌ةٌ وِزْرَ‌ أُخْرَ‌ىٰ
<br />
<br />
|ترجمه=و هيچ باربَردارى بار [گناه‌] ديگرى را برنمى‌دارد|آدرس=...|اندازه=100%}}
|ترجمہ=اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}<!--
[[تفسیر قرآن|مفسران]] گفتہ‌اند کہ این آیہ [[عدل (کلام)|عدالت]] خداوند را در مجازات بدکاران، نشان دادہ و بیان کردہ است کہ ہیچ کس بہ جہت [[گناہ]] دیگری مجازات نمی‌شود۔ بنابر آیات [[قرآن]] در آیہ ۳۷ـ۳۸ [[سورہ نجم]]، چنین حکمی در دیگر ادیان ہم وجود داشتہ است۔<ref>قرائتی، تفسیر نور، ۱۳۸۳ش، ج۳، ص۳۹۶۔</ref>
[[تفسیر قرآن|مفسران]] گفتہ‌اند کہ این آیہ [[عدل (کلام)|عدالت]] خداوند را در مجازات بدکاران، نشان دادہ و بیان کردہ است کہ ہیچ کس بہ جہت [[گناہ]] دیگری مجازات نمی‌شود۔ بنابر آیات [[قرآن]] در آیہ ۳۷ـ۳۸ [[سورہ نجم]]، چنین حکمی در دیگر ادیان ہم وجود داشتہ است۔<ref>قرائتی، تفسیر نور، ۱۳۸۳ش، ج۳، ص۳۹۶۔</ref>
دربارہ ارتباط این [[آیہ]] با آیہ ۲۵ [[سورہ نحل]]<ref>«لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَ‌ہُمْ كَامِلَۃً يَوْمَ الْقِيَامَۃِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ‌ الَّذِينَ يُضِلُّونَہُم بِغَيْرِ‌ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُ‌ونَ: تا روز قيامت بار گناہان خود را تمام بردارند، و [نيز] بخشى از بار گناہان كسانى را كہ ندانستہ آنان را گمراہ مى‌كنند۔ آگاہ باشيد، چہ بد بارى را مى‌كشند»۔</ref> گفتہ‌اند: علت اینکہ گمراہ‌کنندگان، بخشی از بار گناہ را بہ دوش می‌کشند این است کہ باعث گمراہی دیگران شدہ‌اند و در واقع بار گناہ خویش را تحمل می‌کنند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۶، ص۶۵؛ قرائتی، تفسیر نور، ۱۳۸۳ش، ج۳، ص۳۹۷۔</ref>
دربارہ ارتباط این [[آیہ]] با آیہ ۲۵ [[سورہ نحل]]<ref>«لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَ‌ہُمْ كَامِلَۃً يَوْمَ الْقِيَامَۃِ ۙ وَمِنْ أَوْزَارِ‌ الَّذِينَ يُضِلُّونَہُم بِغَيْرِ‌ عِلْمٍ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُ‌ونَ: تا روز قيامت بار گناہان خود را تمام بردارند، و [نيز] بخشى از بار گناہان كسانى را كہ ندانستہ آنان را گمراہ مى‌كنند۔ آگاہ باشيد، چہ بد بارى را مى‌كشند»۔</ref> گفتہ‌اند: علت اینکہ گمراہ‌کنندگان، بخشی از بار گناہ را بہ دوش می‌کشند این است کہ باعث گمراہی دیگران شدہ‌اند و در واقع بار گناہ خویش را تحمل می‌کنند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۶، ص۶۵؛ قرائتی، تفسیر نور، ۱۳۸۳ش، ج۳، ص۳۹۷۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم