مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انعام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 47: سطر 47:
|ترجمہ=جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر(ص)) کو اس طرح پہنچاتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچاتے ہیں۔}}
|ترجمہ=جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر(ص)) کو اس طرح پہنچاتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہنچاتے ہیں۔}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}<!--
{{خاتمہ}}
این [[آیہ]] یک بار دیگر در [[سورہ بقرہ]] آیہ ۱۴۶ تکرار شدہ است<ref>البتہ محتوای این آیہ در آیاتی دیگر با الفاظی متفاوت بیان شدہ است، مثل اعراف ۱۵۷، فتح ۲۹، شعراء ۱۹۷ (طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۴۱)۔</ref> و در پاسخ بہ [[شرک|مشرکانی]] است کہ مدعی بودند [[اہل کتاب]] ہیچ‌گونہ گواہی دربارہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] نمی‌دہند۔ [[قرآن]] با این سخن، این پیام را می‌رساند کہ اہل کتاب نہ تنہا از اصل ظہور و دعوت پیامبر(ص) آگاہ بودند، بلکہ جزئیات و خصوصیات و نشانہ‌ہای دقیق او را می‌دانستند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۱۸۲۔</ref> چنان‌کہ از عبداللہ بن سلام کہ از علمای [[یہودیت|یہود]] بود و [[اسلام]] را پذیرفت نقل شدہ است کہ گفت: من او را بہتر از فرزندم می‌شناسم۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۴۹۹۔</ref>
یہ [[آیت]] ایک دفعہ [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمیر 146 میں بھی بھی تکرار ہوئی ہے<ref>البتہ اس آیت کا مضمون دیگر آیات میں بھی مختلف الفاظ کے ساتھ بیان ہوا ہے، مثلا سورہ اعراف آیت نمبر ۱۵۷، سورہ فتح آیت نمبر ۲۹، سورہ شعراء آیت نمبر ۱۹۷ (طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۴۱)۔</ref> اور یہ آیت حقیقت میں ان [[شرک|مشرکین]] کا جواب ہے جو اس بات کے مدعی تھے کہ [[اہل کتاب]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] کے متعلق کوئی گواہی نہیں دیتے ہیں۔ [[قرآن]] اس آیت کے ذیل میں یہ پیغام دے رہا ہے کہ اہل کتاب نہ تنہا پیغمبر اکرمؐ کی آمد اور آپ کی دعوت سے آگاہ تھے، بلکہ وہ آپ کی خصوصیات سے بھی بطور دقیق آگاہ تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۱۸۲۔</ref> چنانچہ عبداللہ بن سلام جو [[یہودیت|یہودی]] علماء میں سے تھے، [[اسلام]] لانے کے بعد نقل ہوا ہے: من میں حضرت محمدؐ کو اپنی اولاد سے بھی بہتر طور پر جانتا ہوں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۴۹۹۔</ref>


===آیہ مفاتح الغیب (۵۹)===
===آیہ مفاتح الغیب (۵۹)===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ‌ وَالْبَحْرِ‌ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَ‌قَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْ‌ضِ وَلَا رَ‌طْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ''' ﴿۵۹﴾»
{{قرآن کا متن|وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ ۚ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ‌ وَالْبَحْرِ‌ ۚ وَمَا تَسْقُطُ مِن وَرَ‌قَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْ‌ضِ وَلَا رَ‌طْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
<br />
<br />
|ترجمه=و كليدهاى غيب، تنها نزد اوست. جز او [كسى‌] آن را نمى‌داند و آنچه در خشكى و درياست مى‌داند، و هيچ برگى فرو نمى‌افتد مگر [اينكه‌] آن را مى‌داند، و هيچ دانه‌اى در تاريكيهاى زمين، و هيچ تر و خشكى نيست مگر اينكه در كتابى روشن [ثبت ]است.|اندازه=100%}}
|ترجمہ=اور اس (اللہ) کے پاس ہیں غیب کی کنجیاں، جنہیں اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور وہ اسے بھی جانتا ہے جو خشکی میں ہے۔ اور اسے بھی جانتا ہے جو تری میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے۔ اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ نہیں ہے اور نہ کوئی تر ہے اور نہ کوئی خشک ہے مگر یہ کہ وہ کتابِ مبین میں موجود ہے۔}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}<!--
گفتہ شدہ است «تر و خشک»، کنایہ از ہمہ چیز است و عمومیت را می‌رساند۔ [[تفسیر قرآن|مفسران]] دربارہ مقصود از «کتاب مبین»، اختلاف‌نظر دارند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۲۷۱۔</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] می‌گوید کتاب مبین ہرچہ باشد، این دنیا ـ کہ شامل موجودات است ـ نیست، بلکہ کتابی است کہ برنامہ موجودات در آن ثبت است و بر موجودات مقدم است و بعد از فنای آنہا ہم باقی می‌ماند۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۱۲۶۔</ref> در [[تفسیر نمونہ (کتاب)|تفسیر نمونہ]] نیز آمدہ است بیشتر بہ نظر می‌رسد منظور از «کتاب مبین» ہمان مقام علم پروردگار است؛ یعنی ہمہ موجودات در علم بی‌خاتمہ او ثبت است و تفسیر کتاب مبین بہ [[لوح محفوظ]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۴۸۱۔ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۳۱۵۔</ref> نیز قابل تطبیق بر ہمین معناست؛ چہ اینکہ بعید نیست لوح محفوظ نیز ہمان صفحہ [[علم الہی|علم خدا]] باشد۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۲۷۱۔</ref>
گفتہ شدہ است «تر و خشک»، کنایہ از ہمہ چیز است و عمومیت را می‌رساند۔ [[تفسیر قرآن|مفسران]] دربارہ مقصود از «کتاب مبین»، اختلاف‌نظر دارند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۲۷۱۔</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] می‌گوید کتاب مبین ہرچہ باشد، این دنیا ـ کہ شامل موجودات است ـ نیست، بلکہ کتابی است کہ برنامہ موجودات در آن ثبت است و بر موجودات مقدم است و بعد از فنای آنہا ہم باقی می‌ماند۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۱۲۶۔</ref> در [[تفسیر نمونہ (کتاب)|تفسیر نمونہ]] نیز آمدہ است بیشتر بہ نظر می‌رسد منظور از «کتاب مبین» ہمان مقام علم پروردگار است؛ یعنی ہمہ موجودات در علم بی‌خاتمہ او ثبت است و تفسیر کتاب مبین بہ [[لوح محفوظ]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۴۸۱۔ ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۳۱۵۔</ref> نیز قابل تطبیق بر ہمین معناست؛ چہ اینکہ بعید نیست لوح محفوظ نیز ہمان صفحہ [[علم الہی|علم خدا]] باشد۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۵، ص۲۷۱۔</ref>


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم