مندرجات کا رخ کریں

"سورہ آل عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 153: سطر 153:
|ترجمہ= اے ہمارے پروردگار! بے شک جسے تو نے دوزخ میں داخل کر دیا اسے تو نے ذلیل و رسوا کر دیا۔ اور ظالموں کے لئے کوئی یار و مددگار نہیں ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری برائیاں مٹا اور دور فرما اور نیکوکاروں کے ساتھ ہمارا خاتمہ فرما۔ پروردگارا! تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی جو وعدہ کیا ہے وہ ہمیں عطا فرما قیامت کے دن ہم کو رسوا نہ فرما تو کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔}}
|ترجمہ= اے ہمارے پروردگار! بے شک جسے تو نے دوزخ میں داخل کر دیا اسے تو نے ذلیل و رسوا کر دیا۔ اور ظالموں کے لئے کوئی یار و مددگار نہیں ہیں۔ اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری برائیاں مٹا اور دور فرما اور نیکوکاروں کے ساتھ ہمارا خاتمہ فرما۔ پروردگارا! تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی زبانی جو وعدہ کیا ہے وہ ہمیں عطا فرما قیامت کے دن ہم کو رسوا نہ فرما تو کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}<!--
{{خاتمہ}}
این آیات مجموعه‌ای از [[دعاهای قرآنی]] است که با واژه «ربنا» شروع شده و درخواست‌هایی را از زبان مؤمنان خردمند از پروردگارشان طلب می‌کنند. در آیه نخست خردمندان بیشتر از [[دوزخ|آتش دوزخ]] از رسوایی وحشت دارند به همین دلیل است که افراد با شخصیت برای حفظ آبرو و حیثیت حاضرند همه گونه رنج و ناراحتی را تحمل کنند؛ بنابراین دردناک‌ترین عذاب [[روز رستاخیز]] را رسوایی در پیشگاه [[خدا]] و بندگان معرفی کرده‌اند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1371ش، ج3، ص217.</ref>
یہ آیتیں بعض [[قرآنی دعا|قرآنی دعاوں]] کا مجموعہ ہیں جو لفظ "ربنا" سے شروع ہوتی ہیں اور خدا مؤمنین کی زبانی ان کی حاجتیں بیان کرتے ہیں۔ پہلی آیت میں مؤمنین [[دوزخ|جہنم]] سے بھی زیادہ رسوائی اور ذلالت سے خوف محسوس کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ باعزت لوگ اپنی عزت اور آبرو کی حفاظت کی خاطر سب کچھ دینے اور ہر قسم کے رنجم و الم برداشت کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ قیامت کی دن بھی سب سے دردناک عذاب [[خدا]] کی بارگاہ میں ہونے والی رسوائی بیان کی گئی ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ش، ج3، ص217.</ref>
<br />
<br />
منظور از منادی در دومین [[آیه]] را [[پیامبر اسلام(ص)]] دانسته‌اند که به سوی [[ایمان]] ندا می‌داد و مؤمنان با پذیرش دعوت پیامبر، شایسته آمرزش [[گناهان]] و دریافت تشویق‌هایی می‌شوند که به آنها وعده داده شده بود.<ref>طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج4، ص88.</ref>
دوسری [[آیت]] میں منادی سے مراد [[پیغمبر اسلامؐ]] لیتے ہیں جو لوگوں کو [[ایمان]] کی طرف دعوت دیتے ہیں اور مؤمنین اس دعوت کو قبول کرنے کے ذریعے [[گناہ|گناہوں]] کی مغفرت اور دیگر تشویقی اجر و ثواب کے مستحق قرار پاتے ہیں جن کی ان کو وعدہ دیا گیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1390ق، ج4، ص88.</ref>


===دیگر آیات مشهور===
===دوسری مشہور آیتیں===
آیات دیگری از سوره آل عمران را نیز می‌توان به عنوان آیات مشهور و نامدار معرفی کرد: آیه 3 درباره تصدیق کتاب‌های آسمانی قبل از جمله [[تورات]] و [[انجیل]]، آیه 27 درباره ایجاد شب و روز (ایلاج)، آیه 144 درباره نهی جامعه از بازگشت به [[جاهلیت]] بعد از درگذشت پیامبر(ص)، آیه 159 درباره اخلاق نیک پیامبر(ص)، آیه 164 درباره منت خداوند بر [[مؤمنان]]، آیه 185 درباره چشیدن [[مرگ]] توسط همه انسان‌ها و آیه 191 درباه [[ذکر خدا]] در همه حال از جمله این آیات است.
سورہ آل عمران کی بعض مزید آیتوں کو بھی مشہور آیات میں شمار کیا جاتا ہے جو درج ذیل ہیں: آیت نمبر 3 آسمانی کتابوں من جملہ [[تورات]] اور [[انجیل]] کی تصدیق کے حوالے سے، آیت نمبر 27 دین اور رات کی تخلیق سے متعلق، آیت نمبر 144 پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد [[جاہلیت]] کی طرف لوٹ­نے سے منع کے سلسلے میں، آیت نمبر 159 پیغمبر اکرمؐ کی اخلاق حسنہ کے بارے میں، آیت نمبر 164 [[مؤمنین]] پر خدا کی طرف سے عطا ہونے والے احسان اور منت کے بارے میں، آیت نمبر 185 تمام انسانوں کا [[موت]] کا مزہ چکھنے کے بارے میں اور آیت نمبر 191 ہر حالت میں [[ذکر خدا]] کی ضرورت کے بارے میں ہے۔
-->


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم