مندرجات کا رخ کریں

"سورہ آل عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 56: سطر 56:
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 12: {{قرآن کا متن|"قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُ‌وا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُ‌ونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ؛|ترجمہ=(اے رسول!) کافروں سے کہہ دو کہ عنقریب تم (اہل اسلام کے مقابلہ میں) مغلوب ہوگے اور جہنم کی طرف محشور ہوگے اور وہ کیا بری آرام گاہ ہے۔"}} کی [[شأن نزول]] کے بارے میں آیا ہے کہ جب [[جنگ بدر]] میں [[اسلام|مسلمانوں]] کو فتح نصیب ہوئی تو مدینہ کے یہودیوں نے کہا کہ یہ پیغمبر وہی ہیں جن کی بشارت [[توریت]] میں دی گئی ہے پس ان پر [[ایمان]] لانا چاہئے؛ لیکن ان میں سے بعض نے کہا صبر کریں اور ان کی بعض مزید جنگوں کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ جب [[جنگ احد]] میں مسلمانوں کو شکست ہوئی تو یہودی شک و تردید میں پڑ گئے اور کعب بن اشرف یہودیوں کے بعض اکابرین کے ساتھ [[مکہ]] چلے گئے اور [[ابوسفیان]] کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف مشترکہ اقدام کرنے کی حامی بھر لیے، یہ آیت ان کے اس اقدام کی مذمت میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۷۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۰.</ref>
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 12: {{قرآن کا متن|"قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُ‌وا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُ‌ونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ؛|ترجمہ=(اے رسول!) کافروں سے کہہ دو کہ عنقریب تم (اہل اسلام کے مقابلہ میں) مغلوب ہوگے اور جہنم کی طرف محشور ہوگے اور وہ کیا بری آرام گاہ ہے۔"}} کی [[شأن نزول]] کے بارے میں آیا ہے کہ جب [[جنگ بدر]] میں [[اسلام|مسلمانوں]] کو فتح نصیب ہوئی تو مدینہ کے یہودیوں نے کہا کہ یہ پیغمبر وہی ہیں جن کی بشارت [[توریت]] میں دی گئی ہے پس ان پر [[ایمان]] لانا چاہئے؛ لیکن ان میں سے بعض نے کہا صبر کریں اور ان کی بعض مزید جنگوں کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ جب [[جنگ احد]] میں مسلمانوں کو شکست ہوئی تو یہودی شک و تردید میں پڑ گئے اور کعب بن اشرف یہودیوں کے بعض اکابرین کے ساتھ [[مکہ]] چلے گئے اور [[ابوسفیان]] کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف مشترکہ اقدام کرنے کی حامی بھر لیے، یہ آیت ان کے اس اقدام کی مذمت میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۷۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۰.</ref>


===مباہلہ===<!--
===مباہلہ===
نزول [[آیه مباهله]] را درباره دو راهب مسیحی به نام عاقب، سید و هیئتی از [[مسیحیان نجران]] دانسته‌اند که نزد [[پیامبر(ص)]] آمدند و بعد از گفتگو با آن حضرت، [[اسلام]] نیاوردند و قرار شد روز بعد همدیگر لعن کنند تا دروغگو مشمول [[عذاب]] خداوند گردد. روز بعد پیامبر اسلام به همراه [[امام حسن(ع)|حسن]]، [[امام حسین(ع)|حسین]]، [[حضرت فاطمه(س)|فاطمه]] و [[امام علی(ع)|علی]] برای [[مباهله]] به صحرا آمدند. هنگامی که مسیحیان چنین صحنه‌ای را مشاهده کردند دعوت به مباهله را نپذیرفتند و با پیامبر قرارداد پرداخت [[جزیه]] بستند. در روایات است که پیامبر(ص) فرمود اگر حاضر به ملاعنه (لعن کردن متقابل) می‌شدند تمام صحرا آتش‌باران می‌شد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۲، ص۷۶۲؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۷.</ref>
[[آیت مباہلہ]] دو عیسائی راہب عاقب اور سید نیز نجران کے عیسائیوں کی اس جماعت کے بارے میں نازل ہوئی جو [[پیغمبر اکرمؐ]] کے پاس آئے تھے اور  مختلف امور پر بحث و گفتگو کے بعد [[اسلام]] لانے سے انکار کیے اور آپس میں یہ طے پایا کہ ایک دوسرے پر لعنت کریں گے تا کہ جھوٹوں پر خدا کا [[عذاب]] نازل ہو۔ دوسرے دن پیغمبر اسلام [[امام حسنؑ]]، [[امام حسینؑ]]، [[حضرت فاطمہ (س)]] اور [[امام علیؑ]] کے ہمراہ [[مباہلہ]] کے لئے صحرا تشریف لے آئے۔ جب مسیحیوں نے یہ منظر دیکھا تو تو مباہلہ کرنے سے انکار کیا اور پیغمبر اکرمؐ کو [[جزیہ]] دینے پر راضی ہو گئے۔ احادیث میں آیا ہے کہ پیغمر اکرمؐ نے فرمایا: اگر یہ عیسائی مباہلہ کرتے اور ایک دوسرے پر لعن کرتے تو پورے صحرا میں آگ کی بارش ہو جاتی۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۲، ص۷۶۲؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۷.</ref>


===ایمان و ارتداد یهودیان===
===یہودیوں کا ایمان لانا اور مرتد ہونا===<!--
درباره نزول آیه ۷۲ سوره آل عمران «وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ‌ وَاكْفُرُ‌وا آخِرَ‌هُ لَعَلَّهُمْ يَرْ‌جِعُونَ؛ جماعتى از اهل كتاب گفتند: در آغاز روز به آنچه بر مؤمنان نازل شد، ايمان بياوريد، و در پايان [روز] انكار كنيد؛ شايد آنان [از اسلام‌] برگردند.» آمده است: دوازده تن از [[یهودیان خیبر]] برای به شک انداختن [[مسلمانان]] در اعتقاد به اسلام، تصمیم گرفتند اول روز اظهار [[ایمان]] به دین محمد(ص) کنند و آخر آن روز با این دلیل که با نگرش در [[قرآن]] و مشورت با علمایمان، به باطل بودن دین اسلام و دروغگویی محمد یقین پیدا کردیم، از اسلام بازگردیم؛ به این ترتیب [[صحابه پیامبر|اصحاب محمد]] چون ما را اهل کتاب و عالم می‌دانند در اعتقاد خود سست می‌شوند و به دین ما در‌می‌آیند. [[خداوند]] با نزول این آیه پیامبر(ص) و مسلمانان را از حیله آنان  آگاه کرد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۲، ص۷۷۳-۷۷۴؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۱۱.</ref>
درباره نزول آیه ۷۲ سوره آل عمران «وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ‌ وَاكْفُرُ‌وا آخِرَ‌هُ لَعَلَّهُمْ يَرْ‌جِعُونَ؛ جماعتى از اهل كتاب گفتند: در آغاز روز به آنچه بر مؤمنان نازل شد، ايمان بياوريد، و در پايان [روز] انكار كنيد؛ شايد آنان [از اسلام‌] برگردند.» آمده است: دوازده تن از [[یهودیان خیبر]] برای به شک انداختن [[مسلمانان]] در اعتقاد به اسلام، تصمیم گرفتند اول روز اظهار [[ایمان]] به دین محمد(ص) کنند و آخر آن روز با این دلیل که با نگرش در [[قرآن]] و مشورت با علمایمان، به باطل بودن دین اسلام و دروغگویی محمد یقین پیدا کردیم، از اسلام بازگردیم؛ به این ترتیب [[صحابه پیامبر|اصحاب محمد]] چون ما را اهل کتاب و عالم می‌دانند در اعتقاد خود سست می‌شوند و به دین ما در‌می‌آیند. [[خداوند]] با نزول این آیه پیامبر(ص) و مسلمانان را از حیله آنان  آگاه کرد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۲، ص۷۷۳-۷۷۴؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۱۱.</ref>
-->
-->
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم