"سورہ آل عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 48: | سطر 48: | ||
* [[غزوہ احد|جنگ احد]]؛ آیات ۱۲۱-۱۲۲، ۱۵۲-۱۵۴، ۱۶۶-۱۶۸ و ۱۷۲ | * [[غزوہ احد|جنگ احد]]؛ آیات ۱۲۱-۱۲۲، ۱۵۲-۱۵۴، ۱۶۶-۱۶۸ و ۱۷۲ | ||
* [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] اور [[ملائکہ]] کی امداد؛ آیات ۱۲۳-۱۲۶ | * [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] اور [[ملائکہ]] کی امداد؛ آیات ۱۲۳-۱۲۶ | ||
==بعض آیتوں کی شأن نزول== | ==بعض آیتوں کی شأن نزول== | ||
سورہ آل عمران کی تقریبا 50 آیتوں کی شأن نزول بیان کی گئی ہیں<ref>رک: واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۹۹- ۱۴۵.</ref> جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے: | سورہ آل عمران کی تقریبا 50 آیتوں کی شأن نزول بیان کی گئی ہیں<ref>رک: واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۹۹- ۱۴۵.</ref> جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے: | ||
=== | === پیغمبر اکرمؐ اور نجران کے عیسائیوں کے درمیان گفتگو === | ||
[[طبرسی]] | [[طبرسی]] [[تفسیر مجمع البیان]] میں ربیع بن انس سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ سورہ آل عمران کی پہلی اسی آیتیں نجران کے عیسائیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جن کی قیادت ان کے تین بزرگان کر رہے تھے جن کا نام "عاقب"، "ایہم" اور "ابو حارثہ بن علقمہ" بتایا جاتا ہے جو [[پیغمبر اسلامؐ]] سے گفتگو کرنے [[مدینہ]] آئے تھے۔ اس بیان کے مطابق یہ لوگ [[نماز عصر]] کے بعد پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام اور [[حضرت عیسی]] سے متعلق بعض ہونے والی گفتگو میں پیغمبر اکرمؐ کے دلائل کے سامنے جواب نہ دے سکے اور خاموش ہو گئے۔ اس گفتگو کے بعد سورہ آل عمران کی ابتدائی اسی سے زیادہ آیتیں نازل ہوئیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۶۹۵-۶۹۶.</ref> {{نوٹ|تفاسیر میں سورہ آل عمران کی ابتدائی اسی آیتوں کے بارے میں اور بھی شأن نزول کا تذکرہ موجود ہے خواہشمند حضرات مراجعہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ذیل آیات ۱۲، ۱۸، ۲۳، ۲۶، ۲۸، ۳۱، ۵۹، ۶۸، ۷۷، ۷۹ و ۸۳؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۰-۱۱۵.}} | ||
===نابودی | ===یہودیوں اور مشرکین کی نابودی===<!-- | ||
درباره [[شأن نزول]] آیه ۱۲ سوره آل عمران «قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ؛ به كسانى كه كفر ورزيدند بگو: به زودى مغلوب خواهيد شد و [سپس در روز رستاخيز] در دوزخ محشور مىشويد، و چه بد بسترى است.» آمده است: وقتی [[مسلمانان]] در [[جنگ بدر]] پیروز شدند یهودیان مدینه گفتند این پیامبر همان پیامبر موعود در [[تورات]] است و باید به او [[ایمان]] بیاوریم؛ ولی عدهای از آنان گفتند صبر کنید تا چنگ دیگریش را ببینیم. هنگامی که در [[جنگ احد]] مسلمانان شکست خوردند، یهودیان به شک افتادند و کعب بن اشرف به همراه عدهای از یهود به [[مکه]] رفتند و با [[ابوسفیان]] برای اقدام مشترک بر ضد مسلمانان توافق کردند، که این آیه در تقبیح عمل آنها و [[مشرکان]] نازل شد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۷۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۰.</ref> | درباره [[شأن نزول]] آیه ۱۲ سوره آل عمران «قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا سَتُغْلَبُونَ وَتُحْشَرُونَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ۚ وَبِئْسَ الْمِهَادُ؛ به كسانى كه كفر ورزيدند بگو: به زودى مغلوب خواهيد شد و [سپس در روز رستاخيز] در دوزخ محشور مىشويد، و چه بد بسترى است.» آمده است: وقتی [[مسلمانان]] در [[جنگ بدر]] پیروز شدند یهودیان مدینه گفتند این پیامبر همان پیامبر موعود در [[تورات]] است و باید به او [[ایمان]] بیاوریم؛ ولی عدهای از آنان گفتند صبر کنید تا چنگ دیگریش را ببینیم. هنگامی که در [[جنگ احد]] مسلمانان شکست خوردند، یهودیان به شک افتادند و کعب بن اشرف به همراه عدهای از یهود به [[مکه]] رفتند و با [[ابوسفیان]] برای اقدام مشترک بر ضد مسلمانان توافق کردند، که این آیه در تقبیح عمل آنها و [[مشرکان]] نازل شد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۷۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۰.</ref> | ||