confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (باز نویسی بخشی از مدخل) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←آداب قرائت: اضافہ کردن بخش احکام) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
اس سورت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک حصے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور دوسرے حصے میں بندوں کی احتیاج اور نیاز کو بیان کیا ہے۔ حدیث قدسی میں آیا ہے کہ: میں نے سورہ حمد کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کیا ہے؛ اس میں سے کچھ میرے لئے ہے اور کچھ میرے بندوں کے لیے۔<ref>صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۱۷۴؛ مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۷.</ref> | اس سورت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک حصے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا اور دوسرے حصے میں بندوں کی احتیاج اور نیاز کو بیان کیا ہے۔ حدیث قدسی میں آیا ہے کہ: میں نے سورہ حمد کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کیا ہے؛ اس میں سے کچھ میرے لئے ہے اور کچھ میرے بندوں کے لیے۔<ref>صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۱۷۴؛ مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۷.</ref> | ||
{{سورہ فاتحہ}} | {{سورہ فاتحہ}} | ||
==احکام== | |||
* سورہ حمد کا سیکھنا<ref>نجفی، جواهرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۳۰۰.</ref>، صحیح پڑھنا<ref>علامه حلّى، تذكرة الفقهاء، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۱۳۵.</ref> اور واجب اور مستحب نمازوں کی پہلی اور دوسری رکعت میں قرائت کرنا واجب ہے۔<ref>نجفی، جواهرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۲۸۴-۲۸۶.</ref> | |||
* نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں نمازی کی مرضی ہے کہ وہ سورہ حمد پڑھے یا [[تسبیحات اربعه]] پڑھے۔ لیکن ان دونوں میں سے کونسا افضل ہے اس بارے میں اختلاف ہے۔<ref>نجفی، جواهرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۳۱۹-۳۳۱.</ref> | |||
* نماز کی پہلی رکعت میں سورہ حمد سے پہلے «أَعُوذُ باللّهِ مِنَ الشَّیطانِ الرَّجِیمِ» کہنا مستحب ہے۔<ref>امام خمينى، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۵۵۹، مسئلهٔ۱۰۱۷.</ref> اور نماز کے دوران سورت کے آخر میں [[آمین]] کہنا [[حرام]] اور نماز باطل ہونے کا باعث ہے۔<ref>نجفی، جواهرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۰، ص۲-۱۱.</ref> | |||
* جن مستحب نمازوں میں کوئی خاص قرائت ذکر ہوئی ہے ان میں صرف سورہ حمد پڑھنا بھی جائز ہے۔<ref>طباطبايى يزدى، العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref> | |||
* بہت سارے موارد میں سورہ حمد کی تلاوت مستحب ہے؛ جیسے مریض پر دم کرنا،<ref>طباطبايى يزدى، العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۷.</ref>میت کو قبر میں اتارتے ہوئے،<ref>طباطبايى يزدى، العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> اور [[حائر حسینی]] سے تربت اٹھاتے ہوئے۔<ref>حرّ عاملى، وسائل الشيعة، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۱.</ref> | |||
=== آداب قرائت === | === آداب قرائت === |