مندرجات کا رخ کریں

"شہدائے واقعہ کربلا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 5: سطر 5:
شہدائے کربلا کو [[بنی اسد]] کے کچھ افراد نے [[دفن]] کیا۔ [[حر بن یزید]] کے علاوہ باقی تمام شہداء [[کربلا]] میں ہی مدفون ہیں۔
شہدائے کربلا کو [[بنی اسد]] کے کچھ افراد نے [[دفن]] کیا۔ [[حر بن یزید]] کے علاوہ باقی تمام شہداء [[کربلا]] میں ہی مدفون ہیں۔


==تعداد شہدا==
==تعداد==
شہدائے کربلا کی تعداد میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر تاریخی منابع میں روز عاشورا امام حسینؑ کے ساتھیوں کی مجموعی تعداد 72 افراد ذکر کرتے ہیں۔<ref> البلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۹۵؛ الطبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۴۲۲؛ دینوری، الاخبار الطوال، ص۲۵۶؛  ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج۵، ص۱۰۱؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۵، ص۵۹۔</ref> مشہور قول کی بنا پر ان میں سے 18 افراد بنی ہاشم سے جبکہ باقی افراد دوسرے قبائل سے تھے۔<ref>گروہی از تاریخ‌پژوہان، تاریخ قیام و مقتل جامع سیدالشہداء(ع)، ۱۳۹۱ش، ج۲، ص۴۸۵۔</ref>اسی طرح اس واقعے سے مربوط منابع کے مطابق اس جنگ میں امامؑ کی فوج کے سوارہ نظام کی تعداد 32 اور پیادہ نظام کی تعداد 40  تھی۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۷۷م، ج۳، ص۳۹۵؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۲۲؛ دینوری، الاخبار الطوال، ص۲۵۶؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج۵، ص۱۰۱؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۵، ص۵۹۔</ref>  
شہدائے کربلا کی تعداد میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر تاریخی منابع میں روز عاشورا امام حسینؑ کے ساتھیوں کی مجموعی تعداد 72 افراد ذکر کرتے ہیں۔<ref> البلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۹۵؛ الطبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج۵، ص۴۲۲؛ دینوری، الاخبار الطوال، ص۲۵۶؛  ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج۵، ص۱۰۱؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۵، ص۵۹۔</ref> مشہور قول کی بنا پر ان میں سے 18 افراد بنی ہاشم سے جبکہ باقی افراد دوسرے قبائل سے تھے۔<ref>گروہی از تاریخ‌پژوہان، تاریخ قیام و مقتل جامع سیدالشہداء(ع)، ۱۳۹۱ش، ج۲، ص۴۸۵۔</ref>اسی طرح اس واقعے سے مربوط منابع کے مطابق اس جنگ میں امامؑ کی فوج کے سوارہ نظام کی تعداد 32 اور پیادہ نظام کی تعداد 40  تھی۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۷۷م، ج۳، ص۳۹۵؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۲۲؛ دینوری، الاخبار الطوال، ص۲۵۶؛ ابن اعثم الکوفی، الفتوح، ج۵، ص۱۰۱؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج۵، ص۵۹۔</ref>  


سطر 15: سطر 15:
* [[امام باقرؑ|امام باقر ؑ]] سے منقول ہے کہ 45 سوار اور 100 نفر پیاده تھے۔<ref>نفس المہموم ۲۳۶. </ref>
* [[امام باقرؑ|امام باقر ؑ]] سے منقول ہے کہ 45 سوار اور 100 نفر پیاده تھے۔<ref>نفس المہموم ۲۳۶. </ref>


'''سرهای شهدا'''
'''سروں کی تعداد'''


به دستور  [[عمر بن سعد|عمرسعد]] و [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]]، سر [[امام حسین(ع)]] و یارانش از بدن‌ها جدا شدند.<ref>خوارزمی، مقتل‌الحسین(ع)، مکتبة المفید، ج۲، ص۳۶؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۵۶؛ مسعودی، مروج‌الذهب، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۵۹.</ref> [[شیخ مفید]] در [[ارشاد]]، تعداد سرهای شهدای کربلا را ۷۲ سر ذکر کرده است.<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۳.</ref> بَلاذُری در [[انساب الاشراف]] سرهای جدا شده را ۷۲ تن ذکر کرده است؛ ولی او از [[ابومخنف|أَبی مِخْنف]] نقل کرده که [[قبیله کنده]] ۱۳ سر، قبیله هوازن ۲۰ سر، قبیله بنی‌تمیم ۱۷ سر، [[قبیله بنی‌اسد]] ۱۶ سر، قبیله مذحج ۷ سر و قیس ۹ سر را با خود به نزد ابن زیاد آوردند.<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ۱۹۷۷م، ص۲۰۷.</ref> برخی نیز تعداد سرها را ۷۸ سر ذکر کردند.<ref>محدثی، فرهنگ عاشورا، ۱۳۹۳ش، ص۳۵.</ref>
[[عمر بن سعد|عمر سعد]] اور [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]] کے حکم پر [[امام حسینؑ]] اور آپ کے ساتھیوں کے سروں کو ان کے بدن سے جدا کیا گیا۔<ref>خوارزمی، مقتل‌الحسین(ع)، مکتبۃ المفید، ج۲، ص۳۶؛ طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۵۶؛ مسعودی، مروج‌الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۲۵۹۔</ref> [[شیخ مفید]] کتاب [[ارشاد]] میں شہدائے کربلا کے سروں کی تعداد 72 سر ذکر کرتے ہیں۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۱۳۔</ref> بَلاذُری [[انساب الاشراف]] میں بدن سے جدا کئے گئے سروں کی تعداد 72 سر ذکر کرتے ہیں؛ لیکن وہ [[ابومخنف|أَبی مِخْنف]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[قبیلہ کندہ]] نے 13 سر، قبیلہ ہوازن نے 20 سر، قبیلہ بنی‌تمیم نے 17 سر، [[قبیلہ بنی‌اسد]] نے 17 سر، قبیلہ مذحج نے 7 سر اور قبیلہ قیس نے  9 سر اپنے ساتھ ابن زیاد کے پاس لے کر گئے تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ۱۹۷۷م، ص۲۰۷۔</ref> بعض مورخین نے شہداء کے سروں کی تعداد 78 ذکر کی ہیں۔<ref>محدثی، فرہنگ عاشورا، ۱۳۹۳ش، ص۳۵۔</ref>


== شہدائے بنی ہاشم کی تعداد ==
== شہدائے بنی ہاشم کی تعداد ==
confirmed، templateeditor
8,601

ترامیم