مندرجات کا رخ کریں

"آیت لا اکراہ فی الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 83: سطر 83:
* جبر اور اکراہ کا انکار: وہ [[متکلمین]] جو اعمال اور رفتار میں انسان کے مبجور ہونے کو رد کرتے ہیں، اس بات پر ان کے دلائل میں سے ایک آیہ {{عربی|لا اکراہ فی الدین}} ہے۔<ref>زنجانی، عقائد الإمامیۃ الأثنی عشریۃ، 1413ھ، ج2، ص133۔</ref>
* جبر اور اکراہ کا انکار: وہ [[متکلمین]] جو اعمال اور رفتار میں انسان کے مبجور ہونے کو رد کرتے ہیں، اس بات پر ان کے دلائل میں سے ایک آیہ {{عربی|لا اکراہ فی الدین}} ہے۔<ref>زنجانی، عقائد الإمامیۃ الأثنی عشریۃ، 1413ھ، ج2، ص133۔</ref>
* امتحان خداوندی: بعض [[متکلمین]] کا خیال ہے کہ دنیا انسان کے امتحان کی جگہ ہے اور امتحان اسی کی لی جاتی ہے جو ارادہ اور اختیار کا حامل ہو اسی بنا پر [[خدا]] نے انسان کو آزاد اور خودمختار خلق کیا ہے۔<ref>شوشتری، احقاق الحھ، 1409ھ، ج1،‌ ص414؛ علامہ طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج2، ص348-350۔</ref>
* امتحان خداوندی: بعض [[متکلمین]] کا خیال ہے کہ دنیا انسان کے امتحان کی جگہ ہے اور امتحان اسی کی لی جاتی ہے جو ارادہ اور اختیار کا حامل ہو اسی بنا پر [[خدا]] نے انسان کو آزاد اور خودمختار خلق کیا ہے۔<ref>شوشتری، احقاق الحھ، 1409ھ، ج1،‌ ص414؛ علامہ طباطبایی، المیزان، 1393ھ، ج2، ص348-350۔</ref>
* [[عقیدے کی آزادی]]: [[آیت‌اللہ سبحانی]] جیسے متکلمین کا ایک گروہ اس آیت سے یہ نتیجہ لیتے ہیں کہ اسلام میں فکر اور عقیدے کی آزادی ہے اور کوئی شخص کسی کو کسی عقیدے کے اختیار کرنے میں مجبور نہیں کر سکتا ہے اور [[انبیاء]] کی ذمہ بھی فقط اور فقط راہنمائی اور ارشاد ہے۔ [[اسلام]] میں دیگر ادیان کے پیروکاروں کے لئے موجود آزادی کی بھی توجیہ اسی مبناء پر کی جاتی ہے۔<ref>سبحانی، مفاہیم القرآن، 1404ھ، ج2، ص404و405۔</ref>
* [[عقیدے کی آزادی]]: [[آیت‌اللہ سبحانی]] جیسے متکلمین کا ایک گروہ اس آیت سے یہ نتیجہ لیتے ہیں کہ اسلام میں فکر اور عقیدے کی آزادی ہے اور کوئی شخص کسی کو عقیدہ اختیار کرنے میں مجبور نہیں کر سکتا ہے اور [[انبیاء]] کی ذمہ داری بھی فقط اور فقط راہنمائی اور ارشاد تھی۔ [[اسلام]] میں دیگر ادیان کے پیروکاروں کو دی گئی آزادی کی توجیہ بھی اسی مبناء پر کی جاتی ہے۔<ref>سبحانی، مفاہیم القرآن، 1404ھ، ج2، ص404و405۔</ref>


== متعلقہ مقالات==
== متعلقہ مقالات==
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم