"انفاق" کے نسخوں کے درمیان فرق
←انفاق سیرت اہل بیت اور شیعہ ثقافت کی روزشنی میں
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
*آخرت میں اجر و ثواب۔<ref>محدثی، انفاق، 1391شمسی، ص25 و 26۔</ref> | *آخرت میں اجر و ثواب۔<ref>محدثی، انفاق، 1391شمسی، ص25 و 26۔</ref> | ||
==انفاق سیرت اہل | ==انفاق سیرت اہل بیتؑ اور شیعہ ثقافت کی روشنی میں == | ||
[[اہل بیتؑ]] نے بکثرت احادیث میں شیعوں کو راہ خدا میں مال خرچ کرنے<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، 1392شمسی، ص404؛ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، 1371شمسی، ص55۔</ref>، بچوں کو انفاق کی عادت کرانے اور صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، 1429ھ، ج3، ص486۔</ref> [[پیغمبر خدا(ص)]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی ایک درہم اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے 700 نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا۔<ref>شیخ طوسی، أمالی، 1414ھ، ص183۔</ref> [[امام علیؑ]] انفاق کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال سے راہ خدا میں انفاق کرتا ہے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج68، ص283۔</ref> لبانی شیعہ عالم دین علی کورانی کے مطابق اہل بیتؑ نے [[شیعوں]] پر [[خمس]] [[واجب]] کر کے انفاق کی ثقافت کو ان میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>کورانی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، 1394ھ، ص1153۔</ref> | [[اہل بیتؑ]] نے بکثرت [[احادیث]] میں [[شیعوں]] کو راہ خدا میں مال خرچ کرنے<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، 1392شمسی، ص404؛ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، 1371شمسی، ص55۔</ref>، بچوں کو انفاق کی عادت کرانے اور زیادہ سے زیادہ صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، 1429ھ، ج3، ص486۔</ref> [[پیغمبر خدا(ص)]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی ایک درہم اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے 700 نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا۔<ref>شیخ طوسی، أمالی، 1414ھ، ص183۔</ref> [[امام علیؑ]] انفاق کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال سے راہ خدا میں انفاق کرتا ہے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج68، ص283۔</ref> لبانی شیعہ عالم دین علی کورانی کے مطابق اہل بیتؑ نے [[شیعوں]] پر [[خمس]] [[واجب]] کر کے انفاق کی ثقافت کو ان میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>کورانی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، 1394ھ، ص1153۔</ref> | ||
اہل بیتؑ کی زندگی میں انفاق کی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں۔ [[مناقب آل ابیطالب|کتاب مناقب]] میں [[حضرت امام جعفر صادقؑ]] سے روایت منقول ہےکہ [[امام علیؑ]] نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے ایک ہزار غلاموں کو آزاد کیا، ینبع نامی علاقے میں ایک سو چشمے نکالے اور اسے حاجیوں کے لیے وقف کیا اسی طرح [[مکہ]] اور [[کوفہ]] کے راستوں میں چند کنویں کھود دیے۔<ref>ابنشہر آشوب، مناقب، 1376ھ، ج1، ص388۔</ref> منقول ہے کہ [[امام حسن مجتبیؑ]] نے دو مرتبہ اپنی پوری جائیداد کو راہ خدا میں خرچ کی اور تین مرتبہ اپنے پورے اموال کو دو حصوں میں تقسیم کیے، ایک حصہ اپنے لیے اور دوسرا حصہ ضرورت مندوں میں تقسیم کردیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج3، ص9۔</ref> نیز احادیث کے مطابق امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] نے [[حسنینؑ]] کی شفایابی کے لیے 3 دن [[روزے]] رکھے اور تینوں دن خود بھوکے ہونے کے باوجود اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو دے دیا۔<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، 1410ھ، ص527-529؛ زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج4، ص670۔</ref> [[ابوحمزہ ثمالی|ابو حمزہ ثمالی]] سےمنقول ہے کہ [[امام زین العابدینؑ]] رات کی تاریکی میں اپنے کندھوں پر کھانے پینے کی چیزیں اٹھا کر چپکے سے فقراء تک پہنچا دیتے تھے اور فرماتے تھے: رات کی تاریکی میں صدقہ دینا خدا کے غضب کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔<ref>ذہبی، سیراعلام النبلاء، 1414ھ، ج4، ص393۔</ref> | اہل بیتؑ کی زندگی میں انفاق کی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں۔ [[مناقب آل ابیطالب|کتاب مناقب]] میں [[حضرت امام جعفر صادقؑ]] سے روایت منقول ہےکہ [[امام علیؑ]] نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے ایک ہزار غلاموں کو آزاد کیا، ینبع نامی علاقے میں ایک سو چشمے نکالے اور اسے حاجیوں کے لیے وقف کیا اسی طرح [[مکہ]] اور [[کوفہ]] کے راستوں میں چند کنویں کھود دیے۔<ref>ابنشہر آشوب، مناقب، 1376ھ، ج1، ص388۔</ref> منقول ہے کہ [[امام حسن مجتبیؑ]] نے دو مرتبہ اپنی پوری جائیداد کو راہ خدا میں خرچ کی اور تین مرتبہ اپنے پورے اموال کو دو حصوں میں تقسیم کیے، ایک حصہ اپنے لیے اور دوسرا حصہ ضرورت مندوں میں تقسیم کردیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج3، ص9۔</ref> نیز احادیث کے مطابق امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] نے [[حسنینؑ]] کی شفایابی کے لیے 3 دن [[روزے]] رکھے اور تینوں دن خود بھوکے ہونے کے باوجود اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو دے دیا۔<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، 1410ھ، ص527-529؛ زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج4، ص670۔</ref> [[ابوحمزہ ثمالی|ابو حمزہ ثمالی]] سےمنقول ہے کہ [[امام زین العابدینؑ]] رات کی تاریکی میں اپنے کندھوں پر کھانے پینے کی چیزیں اٹھا کر چپکے سے فقراء تک پہنچا دیتے تھے اور فرماتے تھے: رات کی تاریکی میں صدقہ دینا خدا کے غضب کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔<ref>ذہبی، سیراعلام النبلاء، 1414ھ، ج4، ص393۔</ref> |