مندرجات کا رخ کریں

"پر امن بقائے باہمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(± 4 رده (هات‌کت))
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''پرامن بقائے باہمی''' (ایک دوسرے کے ساتھ پرامن زندگی گزارنا) کا مطلب ہے کہ ایک معاشرے میں رہنے والے لوگ مختلف عقائد اور مذاہب سے تعلق رکھنے کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ سکون اور تعاون کے ساتھ زندگی گزاریں۔ مختلف عقائد اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کا آپس میں صلح اور پرامن بقائے باہمی کے ساتھ زندگی گزارنا اسلامی اقدار اور اہداف میں شمار کیا جاتا ہے اور [[اقلیتوں کے حقوق]] کی رعایت اور غیر مسلموں کے ساتھ نیک سے پیش آنا [[اسلام]] میں پرامن بقائے باہمی کے اصولوں میں ایک ہے۔  
'''پرامن بقائے باہمی''' (ایک دوسرے کے ساتھ پرامن زندگی گزارنا) کا مطلب کسی بھی معاشرے میں موجود مختلف عقائد اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا ایک دوسرے کے ساتھ سکون اور تعاون کے ساتھ زندگی گزارنا ہے۔ مختلف عقائد اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے انسانوں کا آپس میں صلح اور پرامن بقائے باہمی کے ساتھ زندگی گزارنا اسلامی اقدار اور اہداف میں شمار کیا جاتا ہے اور [[اقلیتوں کے حقوق]] کی رعایت اور غیر مسلموں کے ساتھ نیکی سے پیش آنا [[اسلام]] میں پرامن بقائے باہمی کے اصولوں میں ایک ہے۔  


کہا جاتا ہے کہ اسلامی فقہ میں [[کافر ذمی]] کے احکام  مذہبی اقلیتوں اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے لئے زمینہ ہموار کرتا ہے۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کا توحیدی ادیان کو وحدت کی دعوت دینا، ہم عصر حکمرانوں کے نام [[پیامبر اکرمؑ کے خطوط]] اور دیگر عرب قبائل کے ساتھ [[پیغمبر اکرمؐ کے صلح نامے]]  اور معاہدات [[سیرت نبوی]] میں پرامن بقائے باہمی کے نمونے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ اسلامی فقہ میں [[کافر ذمی]] کے احکام  مذہبی اقلیتوں اور [[مسلمان|مسلمانوں]] کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے لئے زمینہ ہموار کرتا ہے۔ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کا توحیدی ادیان کو وحدت کی دعوت دینا، ہم عصر حکمرانوں کے نام [[پیامبر اکرمؑ کے خطوط]] اور دیگر عرب قبائل کے ساتھ [[پیغمبر اکرمؐ کے صلح نامے]]  اور معاہدات [[سیرت نبوی]] میں پرامن بقائے باہمی کے نمونے ہیں۔


[[اہل‌ بیتؑ]] کی سیرت میں بھی دوسروں کے مقدسات کا احترام اور ان کے عقائد کو تحمل کرنا، عام لوگوں کے ساتھ رواداری، دیگر ادیان و مذاہب کے پیروکاروں کی توہین نہ کرنا، غیر شیعوں کے ساتھ سماجی  اور معاشرتی امور میں حصہ لینا، اپنے مخالفین کی عیادت اور قومی تعصبات سے پرہیز کرنے کی تلقین کرنا من جملہ ان موارد میں شمار کیا جاتا ہے جنہیں اہل‌ بیتؑ نے معاشرے میں پرامن بقائے باہمی کے اصول کے طور پر بیان کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اہل‌ بیتؑ کے نقطہ نگاہ سے بقائے باہمی اور وحدت دینی اصولوں اور مبانی کے ساتھ مشروط ہے یعنی معاشرے میں بقائے باہمی اور وحدت کے قیام کے ساتھ ساتھ صحیح عقیدے کی حفاظت میں بھی کوئی خلل واقع نہ ہو۔ مشترک اخلاقی اقدار کو معاشرے میں رائج کرنا بھی  من جملہ ان امور میں سے ہے جن پر اہل بیتؑ نے انسانی معاشرے میں پرامن بقائے باہمی کے قیام کے لئے تاکید کی ہیں۔
[[اہل‌ بیتؑ]] کی سیرت میں بھی دوسروں کے مقدسات اور عقائد کا احترام، عام لوگوں کے ساتھ رواداری، دیگر ادیان و مذاہب کے پیروکاروں کی توہین سے پرہیز، غیر شیعوں کے ساتھ سماجی  اور معاشرتی امور میں حصہ لینا، اپنے مخالفین کی عیادت اور قومی تعصبات سے پرہیز کرنے کی تلقین کرنا من جملہ ان موارد میں شمار کیا جاتا ہے جنہیں اہل‌ بیتؑ نے معاشرے میں پرامن بقائے باہمی کے اصول کے طور پر بیان کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اہل‌ بیتؑ کے نقطہ نگاہ سے بقائے باہمی اور وحدت، دینی اصولوں اور مبانی کے ساتھ مشروط ہے یعنی معاشرے میں بقائے باہمی اور وحدت کے قیام کے ساتھ ساتھ صحیح عقیدے کی حفاظت میں بھی کوئی خلل واقع نہ ہو۔ مشترک اخلاقی اقدار کو معاشرے میں رائج کرنا بھی  من جملہ ان امور میں سے ہے جن پر اہل بیتؑ نے انسانی معاشرے میں پرامن بقائے باہمی کے قیام کے لئے تاکید کی ہیں۔


==تعریف اور اہمیت==
==تعریف اور اہمیت==
confirmed، templateeditor
7,739

ترامیم