مندرجات کا رخ کریں

"نزول قرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(عدد انگلیسی)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
'''نزول قرآن''' [[اللہ تعالیٰ]] کی طرف سے [[وحی]] کے ذریعے سے [[آیات|آیات قرآنی]] کا [[حضرت محمد ؐ]] پر اترنے کو نزول [[قرآن]] کہتے ہیں۔ قرآن کے نزول کا مطلب مادی اور جسمانی نزول نہیں ہے؛ اسی وجہ سے [[مسلمان]] دانشوروں نے قرآن کے بارے میں روحانی و معنوی نزول، حقیقی نزول اور مرتبہ و مقام کے نزول کی اصطلاحات استعمال کی ہیں۔ قرآن مجید میں "انزلنا"(ہم نے نازل کیا)، "نزّلنا"(ہم نے تھوڑا تھوڑا نازل کیا)، "اوحینا"(ہم نے وحی کی)، "سنلقی"(ہم (ایک بھاری حکم کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں)، "سنقرؤک"(ہم آپؐ(رسول خدا) کو پڑھائیں گے)، "نتلوها"(ہم آپ پر تلاوت کرتے ہیں) اور "رتلناه"(ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سنایا ہے) جیسے الفاظ نزول وحی کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔ عصر حاضر کے مفسر [[جوادی آملی]] قرآن کے نزول کی بحث کو ظاہر قرآن سے متعلق سمجھتے ہیں نہ کہ باطن قرآن سے۔  
'''نزول قرآن''' [[اللہ تعالیٰ]] کی طرف سے [[وحی]] کے ذریعے سے [[آیات|آیات قرآنی]] کا [[حضرت محمد ؐ]] پر اترنے کو نزول [[قرآن]] کہتے ہیں۔ قرآن کے نزول کا مطلب مادی اور جسمانی نزول نہیں ہے؛ اسی وجہ سے [[مسلمان]] دانشوروں نے قرآن کے بارے میں روحانی و معنوی نزول، حقیقی نزول اور مرتبہ و مقام کے نزول کی اصطلاحات استعمال کی ہیں۔ قرآن مجید میں "انزلنا"(ہم نے نازل کیا)، "نزّلنا"(ہم نے تھوڑا تھوڑا نازل کیا)، "اوحینا"(ہم نے وحی کی)، "سنلقی"(ہم (ایک بھاری حکم کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں)، "سنقرؤک"(ہم آپؐ(رسول خدا) کو پڑھائیں گے)، "نتلوها"(ہم آپ پر تلاوت کرتے ہیں) اور "رتلناه"(ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھ کر سنایا ہے) جیسے الفاظ نزول وحی کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔ عصر حاضر کے مفسر [[جوادی آملی]] قرآن کے نزول کی بحث کو ظاہر قرآن سے متعلق سمجھتے ہیں نہ کہ باطن قرآن سے۔  
ماہرین قرآنیات کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ [[بعثت]] [[پیغمبر اسلام (ص)]] کے ساتھ ہی قرآن کے نزول کا آغاز ہوا تھا جبکہ کچھ دوسرے علما کے مطابق، بعثت پیغمبر خداؐ اور نزول قرآن کے مابین تین سال کا فاصلہ ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق نزول قرآن کا آغاز [[رمضان|ماہ رمضان]] میں ہوا، اس گروہ کے عقیدے کی بنیاد پر نزول قرآن کا دورانیہ 20 سال بنتا ہے۔ بہت سے علما اور قرآنی ماہرین جن میں [[سید محمد حسین طباطبائی]] اور [[عبد اللہ جوادی آملی]] بھی ہیں، نزول قرآن کی کیفیت کے سلسلے میں کہتے ہیں ہے کہ پہلے مرحلے میں قرآن ایک ہی دفعہ میں قلب [[رسول خداؐ]] پر نازل ہوا تھا، اور دوسرے مرحلے میں بتدریج نازل ہوا۔ کچھ دوسرے ماہرین قرآنیات جیسے [[محمد ہادی معرفت]] وغیرہ، قرآن کے صرف [[تدریجی نزول]] کو مانتے ہیں۔
ماہرین قرآنیات کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ [[بعثت]] [[پیغمبر اسلام (ص)]] کے ساتھ ہی قرآن کے نزول کا آغاز ہوا تھا جبکہ کچھ دوسرے علما کے مطابق، بعثت پیغمبر خداؐ اور نزول قرآن کے مابین تین سال کا فاصلہ ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق نزول قرآن کا آغاز [[رمضان|ماہ رمضان]] میں ہوا، اس گروہ کے عقیدے کی بنیاد پر نزول قرآن کا دورانیہ 20 سال بنتا ہے۔ بہت سے علما اور قرآنی ماہرین جن میں [[سید محمد حسین طباطبائی]] اور [[عبد اللہ جوادی آملی]] بھی ہیں، نزول قرآن کی کیفیت کے سلسلے میں کہتے ہیں ہے کہ پہلے مرحلے میں قرآن ایک ہی دفعہ میں قلب [[رسول خداؐ]] پر نازل ہوا تھا، اور دوسرے مرحلے میں بتدریج نازل ہوا۔ کچھ دوسرے ماہرین قرآنیات جیسے [[محمد ہادی معرفت]] وغیرہ، قرآن کے صرف [[تدریجی نزول]] کو مانتے ہیں۔
confirmed، movedable
5,588

ترامیم