confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (− 3 رده، + 3 رده (هاتکت)) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
تَعْویذ یا حِرْز ان آیات، اذکار اور دعاؤں کو کہا جاتا ہے جو بلا، شر، دشمن، حیوانات یا نظر بد<ref>ماهیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص214.</ref> سے حفاظت کے لئے پڑھی جاتی ہیں۔<ref>ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمه جلالالدین همایی، انجمن آثار ملی، ص76.</ref> بعض تعویزوں کو بعض چیزوں پر لکھ کر گردن یا بازو پر باندھی جاتی ہیں یا کسی جگہ (گھر کے دروازے پر) لٹکائی جاتی ہیں۔<ref>ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمه جلالالدین همایی، انجمن آثار ملی، ص76.</ref> بعض تعویزیں دعا اور ذکر نہیں ہیں اور ہرن کا چمڑا یا کسی درخت کے پتے جیسی چیزوں سے بنتی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمه جلالالدین همایی، انجمن آثار ملی، ص74؛ ماهیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص219-222.</ref> کہا گیا ہے کہ تعویز زیادہ تر نظر بد سے بچنے کے لئے لکھی جاتی تھی۔<ref>عربستانی، «تعویذ»، ص635.</ref> | تَعْویذ یا حِرْز ان آیات، اذکار اور دعاؤں کو کہا جاتا ہے جو بلا، شر، دشمن، حیوانات یا نظر بد<ref>ماهیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص214.</ref> سے حفاظت کے لئے پڑھی جاتی ہیں۔<ref>ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمه جلالالدین همایی، انجمن آثار ملی، ص76.</ref> بعض تعویزوں کو بعض چیزوں پر لکھ کر گردن یا بازو پر باندھی جاتی ہیں یا کسی جگہ (گھر کے دروازے پر) لٹکائی جاتی ہیں۔<ref>ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمه جلالالدین همایی، انجمن آثار ملی، ص76.</ref> بعض تعویزیں دعا اور ذکر نہیں ہیں اور ہرن کا چمڑا یا کسی درخت کے پتے جیسی چیزوں سے بنتی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمه جلالالدین همایی، انجمن آثار ملی، ص74؛ ماهیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص219-222.</ref> کہا گیا ہے کہ تعویز زیادہ تر نظر بد سے بچنے کے لئے لکھی جاتی تھی۔<ref>عربستانی، «تعویذ»، ص635.</ref> | ||
بعض محققین کا کہنا ہے کہ تعویز اور حرز میں خاص فرق نہیں ہے اور دونوں مترادف الفاظ ہیں۔<ref>طباطبایی، «حرز»، ص11.</ref> حدیث کی بعض کتابوں میں بھی حرز اور تعویز کو ایک ہی باب میں ذکر کیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص568-573؛ مجلسی، مرآة العقول، 1404ق، ج12، ص436.</ref> البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اگرچہ حرز اور تعویذ کا خاص فرق واضح نہیں ہے لیکن ان کو ایک سمجھا جاسکتا ہے۔<ref>خانی، «سیر تحول مفهوم حرز در فرهنگ اسلامی»، ص67.</ref> یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حرز کے معنی میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں بعض ادوار میں تعویز کے مترادف اور بعض ادوار میں [[طلسم|طِلِسْم]] کے معنی کے قریب تھا۔<ref>خانی، «سیر تحول مفهوم حرز در فرهنگ اسلامی»، ص71-78.</ref> | بعض محققین کا کہنا ہے کہ تعویز اور حرز میں خاص فرق نہیں ہے اور دونوں مترادف الفاظ ہیں۔<ref>طباطبایی، «حرز»، ص11.</ref> حدیث کی بعض کتابوں میں بھی حرز اور تعویز کو ایک ہی باب میں ذکر کیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص568-573؛ مجلسی، مرآة العقول، 1404ق، ج12، ص436.</ref> البتہ بعض کا کہنا ہے کہ اگرچہ حرز اور تعویذ کا خاص فرق واضح نہیں ہے لیکن ان کو ایک سمجھا جاسکتا ہے۔<ref>خانی، «سیر تحول مفهوم حرز در فرهنگ اسلامی»، ص67.</ref> یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حرز کے معنی میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں بعض ادوار میں تعویز کے مترادف اور بعض ادوار میں [[طلسم|طِلِسْم]] کے معنی کے قریب تھا۔<ref>خانی، «سیر تحول مفهوم حرز در فرهنگ اسلامی»، ص71-78.</ref> "تَمیمه"<ref>ابنسینا، کنوز المعزمین، مقدمه جلالالدین همایی، انجمن آثار ملی، ص82.</ref> "هِیْکَل" و "حَمایل" تعویز سے مربوط الفاظ ہیں جن کو تعویذ کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔<ref>ماهیار، «تعویذ در شعر خاقانی»، ص216-217.</ref> | ||
== اسلامی تعلیمات میں تعویذ کی اهمیت == | == اسلامی تعلیمات میں تعویذ کی اهمیت == |