مندرجات کا رخ کریں

"مروان بن حکم" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
(عدد انگلیسی)
 
سطر 30: سطر 30:
مروان کو بچپن میں ان کے باپ [[حکم بن ابی‌ العاص]] کے ہمراہ [[طائف]] جلا وطن کیا گیا۔ پھر تیسرے خلیفہ [[عثمان بن عفان]] کے توسط سے [[مدینہ]] واپس آیا اور خلافتی مشینری میں مشغول ہو گیا۔ اس نے جنگ [[جنگ جمل|جمل]] و [[صفین کی جنگ|صفین]] میں [[حضرت امام علی|حضرت امام علی ؑ]] کے مقابل شرکت کی نیز [[امام حسن ؑ]] کے جسد مبارک کو [[رسول اللہ]] کے کنارے [[دفن]] ہونے میں رکاوٹ بنا۔ اسی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی [[بیعت]] نہ کرنے پر [[امام حسین ؑ]] کے ساتھ مجادلہ کیا۔ مروان [[معاویہ بن یزید]] کے [[خلافت]] سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد خلافت تک پہنچا اور دس مہینے خلافت کرنے کے بعد [[سنہ 65 ہجری]] میں اپنی بیوی کے ہاتھوں مسموم ہو کر مارا گیا۔
مروان کو بچپن میں ان کے باپ [[حکم بن ابی‌ العاص]] کے ہمراہ [[طائف]] جلا وطن کیا گیا۔ پھر تیسرے خلیفہ [[عثمان بن عفان]] کے توسط سے [[مدینہ]] واپس آیا اور خلافتی مشینری میں مشغول ہو گیا۔ اس نے جنگ [[جنگ جمل|جمل]] و [[صفین کی جنگ|صفین]] میں [[حضرت امام علی|حضرت امام علی ؑ]] کے مقابل شرکت کی نیز [[امام حسن ؑ]] کے جسد مبارک کو [[رسول اللہ]] کے کنارے [[دفن]] ہونے میں رکاوٹ بنا۔ اسی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی [[بیعت]] نہ کرنے پر [[امام حسین ؑ]] کے ساتھ مجادلہ کیا۔ مروان [[معاویہ بن یزید]] کے [[خلافت]] سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد خلافت تک پہنچا اور دس مہینے خلافت کرنے کے بعد [[سنہ 65 ہجری]] میں اپنی بیوی کے ہاتھوں مسموم ہو کر مارا گیا۔
==زندگی‌ نامہ==
==زندگی‌ نامہ==
مروان بن حکم بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف [[ہجرت]] کے دوسرے سال پیدا ہوا۔ اس کی کنیت ابو عبد الملک تھی۔ <ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> بلند قد اور غیر متناسب جسم رکھنے کی وجہ سے خیط باطل کے نام سے بھی معروف تھا۔ <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸؛ ابن الأثیر الجزری، أسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۹.</ref> حکم بن ابی العاص کی اولاد میں سے سب سے پہلے خلافت تک پہنچا۔ [[بنی‌ مروان]] اسی سے منسوب ہیں۔<ref>السمعانی، الأنساب، ۱۴۰۱ق، ج۱۲، ص۲۰۵</ref>
مروان بن حکم بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف [[ہجرت]] کے دوسرے سال پیدا ہوا۔ اس کی کنیت ابو عبد الملک تھی۔ <ref>الزرکلی، الأعلام، 1989م، ج7، ص207</ref> بلند قد اور غیر متناسب جسم رکھنے کی وجہ سے خیط باطل کے نام سے بھی معروف تھا۔ <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ق، ج3، ص1388؛ ابن الأثیر الجزری، أسد الغابہ، 1409ق، ج4، ص369.</ref> حکم بن ابی العاص کی اولاد میں سے سب سے پہلے خلافت تک پہنچا۔ [[بنی‌ مروان]] اسی سے منسوب ہیں۔<ref>السمعانی، الأنساب، 1401ق، ج12، ص205</ref>


==شہر بدری سے عثمان کے خلاف بغاوت تک==
==شہر بدری سے عثمان کے خلاف بغاوت تک==
{{خلافت بنی امیہ}}
{{خلافت بنی امیہ}}
مروان کے باپ [[حکم بن ابی العاص]] بن امیہ کو [[قریش]] سرداروں کے پاس راز افشا کرنے کے جرم میں [[رسول اللہ]] نے اسے [[مدینہ]] سے نکال دیا اور اس پر لعنت کی <ref>ابن الأثیر الجزری، أسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۸</ref> اسی وجہ سے نزد علمائے [[اہل سنت]] یہ [[صحابہ]] سے شمار نہیں ہوتا ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۷</ref> بعض نے مروان کی جائے پیدائش  طائف ذکر کی ہے۔ شہر بدری کے بعد مروان اپنے باپ کے ہمراہ طائف میں ساکن ہو گیا اور [[ابوبکر]] و [[عمر]] کے زمانے میں بھی اسی طرح مدینہ بدری کے حکم پر باقی رہا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۹، ۳۶۰</ref>
مروان کے باپ [[حکم بن ابی العاص]] بن امیہ کو [[قریش]] سرداروں کے پاس راز افشا کرنے کے جرم میں [[رسول اللہ]] نے اسے [[مدینہ]] سے نکال دیا اور اس پر لعنت کی <ref>ابن الأثیر الجزری، أسدالغابہ، 1409ق، ج4، ص368</ref> اسی وجہ سے نزد علمائے [[اہل سنت]] یہ [[صحابہ]] سے شمار نہیں ہوتا ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ق، ج3، ص1387</ref> بعض نے مروان کی جائے پیدائش  طائف ذکر کی ہے۔ شہر بدری کے بعد مروان اپنے باپ کے ہمراہ طائف میں ساکن ہو گیا اور [[ابوبکر]] و [[عمر]] کے زمانے میں بھی اسی طرح مدینہ بدری کے حکم پر باقی رہا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ق، ج1، ص359، 360</ref>


[[عثمان بن عفان|عثمان]] کے پاس خلافت پہنچنے کے بعد اپنے باپ کے ہمراہ [[مدینہ]] واپس لوٹ آیا۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۰</ref> اور حکومت عثمان کے خواص میں سے شمار ہونے لگا اور اس کا کاتب قرار پایا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹ء، ج۷، ص۲۰۷</ref> نیز اس کا داماد بھی ہوا<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۳۷۹</ref> مروی ہے کہ [[امام علی ؑ]] نے اسے کہا تھا: وای بر تو و وای بر امت محمد ؐ از دست تو.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸</ref>
[[عثمان بن عفان|عثمان]] کے پاس خلافت پہنچنے کے بعد اپنے باپ کے ہمراہ [[مدینہ]] واپس لوٹ آیا۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، 1412ق، ج1، ص360</ref> اور حکومت عثمان کے خواص میں سے شمار ہونے لگا اور اس کا کاتب قرار پایا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، 1989ء، ج7، ص207</ref> نیز اس کا داماد بھی ہوا<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، 1415ق، ج4، ص379</ref> مروی ہے کہ [[امام علی ؑ]] نے اسے کہا تھا: وای بر تو و وای بر امت محمد ؐ از دست تو.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ق، ج3، ص1388</ref>


تاریخی مصادر حضرت عثمان کے خلاف شورش برپا کرنے اور اسے قتل کرنے کے اقدامات اور عوامل میں سے شمار کرتے ہیں۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
تاریخی مصادر حضرت عثمان کے خلاف شورش برپا کرنے اور اسے قتل کرنے کے اقدامات اور عوامل میں سے شمار کرتے ہیں۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابہ، 1415ق، ج6، ص204</ref>
اس نے [[عمار بن یاسر]] کی طرف سے حکومت وقت کے خلاف شر انگیزی برپا کرنے کی خبر دی جس کے نتیجے میں [[عثمان بن عفان]] نے انہیں ضرب و شتم کرنے کا حکم دیا جس کی وجہ سے وہ فتق کے مرض میں مبتلا ہو گئے۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۵۱</ref>
اس نے [[عمار بن یاسر]] کی طرف سے حکومت وقت کے خلاف شر انگیزی برپا کرنے کی خبر دی جس کے نتیجے میں [[عثمان بن عفان]] نے انہیں ضرب و شتم کرنے کا حکم دیا جس کی وجہ سے وہ فتق کے مرض میں مبتلا ہو گئے۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج1، ص51</ref>


== امام علی ؑ کے مد مقابل==
== امام علی ؑ کے مد مقابل==


[[حضرت علی ؑ]] کو خلافت منتقل ہونے کے بعد سال [[سنہ 35 ہجری]] میں مروان بن حکم نے امام کی بیعت کی اور پھر [[مدینہ]] سے [[مکہ]] جا کر [[حضرت عائشہ]] سے ملحق ہو گیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۳</ref>
[[حضرت علی ؑ]] کو خلافت منتقل ہونے کے بعد سال [[سنہ 35 ہجری]] میں مروان بن حکم نے امام کی بیعت کی اور پھر [[مدینہ]] سے [[مکہ]] جا کر [[حضرت عائشہ]] سے ملحق ہو گیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج1، ص73</ref>


یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے [[طلحہ]] و [[زبیر]] کو بغاوت پر اکسایا اور انہیں تشکیل حکومت کی ترغیب دی اور انہیں کہا کہ وہ لوگوں کو اپنی بیعت  کرنے کا حکم دیں۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۸، ۷۹</ref> [[جنگ جمل]] میں یہ  طلحہ و زبیر کے لشکر کا حصہ تھا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> اور خون [[عثمان]] کا مطالبہ کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> البتہ اس جنگ میں طلحہ کو قتل کیا اور اسے قتل عثمان کے انتقام کا نام دیا۔ البتہ بعض مؤرخین کے نزدیک اس کے قتل کے علت یہ تھی کہ اس نے جنگ سے کنارہ کشی کا ارادہ کر لیا تھا۔<ref>الدینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۴۸</ref>
یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے [[طلحہ]] و [[زبیر]] کو بغاوت پر اکسایا اور انہیں تشکیل حکومت کی ترغیب دی اور انہیں کہا کہ وہ لوگوں کو اپنی بیعت  کرنے کا حکم دیں۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج1، ص78، 79</ref> [[جنگ جمل]] میں یہ  طلحہ و زبیر کے لشکر کا حصہ تھا۔<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، 1415ق، ج6، ص204</ref> اور خون [[عثمان]] کا مطالبہ کرنے والوں میں سے تھا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، 1989م، ج7، ص207</ref> البتہ اس جنگ میں طلحہ کو قتل کیا اور اسے قتل عثمان کے انتقام کا نام دیا۔ البتہ بعض مؤرخین کے نزدیک اس کے قتل کے علت یہ تھی کہ اس نے جنگ سے کنارہ کشی کا ارادہ کر لیا تھا۔<ref>الدینوری، اخبار الطوال، 1368ش، ص148</ref>


جنگ جمل میں عائشہ، عمرو بن عثمان، موسی بن طلحہ اور عمرو بن سعید بن ابی العاص کے ساتھ اسیر ہوا۔ لیکن  حضرت علی ؑ نے انہیں معاف کر دیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۷</ref> البتہ بعض تاریخی مصادر کے مطابق مروان نے اپنے ساتھیوں کے فرار کے بعد جنگ کے آخر میں شام جا کر معاویہ کے پاس پناہ حاصل کی۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
جنگ جمل میں عائشہ، عمرو بن عثمان، موسی بن طلحہ اور عمرو بن سعید بن ابی العاص کے ساتھ اسیر ہوا۔ لیکن  حضرت علی ؑ نے انہیں معاف کر دیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج1، ص97</ref> البتہ بعض تاریخی مصادر کے مطابق مروان نے اپنے ساتھیوں کے فرار کے بعد جنگ کے آخر میں شام جا کر معاویہ کے پاس پناہ حاصل کی۔<ref>الزرکلی، الأعلام، 1989م، ج7، ص207</ref>


مروان [[جنگ صفین]] میں [[اموی]] لشکر کی صفوں میں حضرت علی کے مقالے میں کھڑا ہوا<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> اس جنگ میں معاویہ نے مروان سے چاہا کہ وہ [[مالک اشتر]] کے مقابلے میں جائے لیکن اس نے بہانہ کر کے اس کے مقابلے میں آنے سے اپنے آپ کو بچا لیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۲</ref> ایک قول کے مطابق جنگ صفین کے بعد امام نے اسے امان دی اور اس نے حضرت علی کی بیعت کرنے کے بعد مدینہ واپس آ کر دوبارہ یہیں ساکن ہو گیا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
مروان [[جنگ صفین]] میں [[اموی]] لشکر کی صفوں میں حضرت علی کے مقالے میں کھڑا ہوا<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، 1415ق، ج6، ص204</ref> اس جنگ میں معاویہ نے مروان سے چاہا کہ وہ [[مالک اشتر]] کے مقابلے میں جائے لیکن اس نے بہانہ کر کے اس کے مقابلے میں آنے سے اپنے آپ کو بچا لیا۔<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج1، ص132</ref> ایک قول کے مطابق جنگ صفین کے بعد امام نے اسے امان دی اور اس نے حضرت علی کی بیعت کرنے کے بعد مدینہ واپس آ کر دوبارہ یہیں ساکن ہو گیا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، 1989م، ج7، ص207</ref>


==حکومت مدینہ==
==حکومت مدینہ==
[[سنہ 41 ہجری]] میں معاویہ کو حکومت ملنے کے بعد مروان [[مدینہ]] کا حاکم منصوب ہوا۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۴</ref> کچھ مدت کے بعد معاویہ نے [[مکہ]] اور [[طائف]] کو بھی حکومت مروان کی حدود میں شامل کر دیا۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸؛ ابن الأثیر الجزری، أسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۹</ref> ایک مدت گزرنے کے بعد معاویہ نے اسے معزول کر کے [[سعید بن ابی العاص]] کو ان علاقوں کی حاکمیت دے دی۔ بعض اسے اس حکومت سے ہٹانے کی وجہ [[یزید بن معاویہ]] کیلئے بیعت لینے سے انکار بتاتے ہیں۔<ref> ابن قتیبہ الدینوری، الإمامہ و السیاسہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۹۷ و ۱۹۸</ref>
[[سنہ 41 ہجری]] میں معاویہ کو حکومت ملنے کے بعد مروان [[مدینہ]] کا حاکم منصوب ہوا۔<ref> دینوری، اخبار الطوال، 1368ش، ص224</ref> کچھ مدت کے بعد معاویہ نے [[مکہ]] اور [[طائف]] کو بھی حکومت مروان کی حدود میں شامل کر دیا۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ق، ج3، ص1388؛ ابن الأثیر الجزری، أسدالغابہ، 1409ق، ج4، ص369</ref> ایک مدت گزرنے کے بعد معاویہ نے اسے معزول کر کے [[سعید بن ابی العاص]] کو ان علاقوں کی حاکمیت دے دی۔ بعض اسے اس حکومت سے ہٹانے کی وجہ [[یزید بن معاویہ]] کیلئے بیعت لینے سے انکار بتاتے ہیں۔<ref> ابن قتیبہ الدینوری، الإمامہ و السیاسہ، 1410ق، ج1، ص197 و 198</ref>


مروان دوبارہ [[سنہ 54 ہجری]] میں مدینہ کا حاکم منصوب ہوا پھر اس کے کچھ عرصہ بعد معزول ہوا اور [[ولید بن عتبہ]] اس کی جگہ آیا۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸</ref> اس نے اس دوران ائمہ کی مخالفت کا سلسلہ جاری رکھا جیسے [[امام حسنؑ]]، کے جنازے کو رسول اللہ کے پاس دفن ہونے میں رکاوٹ بنا۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref> اسی طرح یزید کے خلیفہ بننے کے بعد امام حسین سے بیعت لینے بہت زیادہ کوشش کی یہاں تک کہ ولید بن عتبہ (حاکم مدینہ) کے پاس امام سے مجادلہ کیا۔<ref> ابن قتیبہ الدینوری، الإمامہ و السیاسہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۲۷</ref>
مروان دوبارہ [[سنہ 54 ہجری]] میں مدینہ کا حاکم منصوب ہوا پھر اس کے کچھ عرصہ بعد معزول ہوا اور [[ولید بن عتبہ]] اس کی جگہ آیا۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، 1412ق، ج3، ص1388</ref> اس نے اس دوران ائمہ کی مخالفت کا سلسلہ جاری رکھا جیسے [[امام حسنؑ]]، کے جنازے کو رسول اللہ کے پاس دفن ہونے میں رکاوٹ بنا۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، 1417ق، ج3، ص61.</ref> اسی طرح یزید کے خلیفہ بننے کے بعد امام حسین سے بیعت لینے بہت زیادہ کوشش کی یہاں تک کہ ولید بن عتبہ (حاکم مدینہ) کے پاس امام سے مجادلہ کیا۔<ref> ابن قتیبہ الدینوری، الإمامہ و السیاسہ، 1410ق، ج1، ص227</ref>


[[واقعہ کربلا]] کے بعد یزید کے خلاف مدینہ میں ہونے والی شورش میں مدینہ سے نکال دیا گیا اور اس نے [[عبداللہ بن عمر]] سے اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کی درخواست کی لیکن ابن عمر نے اس سے انکار کیا تو اس نے یہی درخواست [[امام سجادؑ]] سے کی امام نے اس درخواست کو قبول کیا۔<ref> ابن قتیبہ الدینوری، الإمامہ و السیاسہ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۳۰، ۲۳۱</ref> مروان اس کے بعد [[شام]] چلا گیا اور [[معاویہ بن یزید|معاویہ بن یزید بن معاویہ]] کی وفات تک وہیں رہا۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> تاریخی روایات کے مطابق  مروان اور دیگر امویوں کے مدینہ سے اخراج، ان کی یزید سے مدد کی درخواست کے جواب میں مدینہ لشکر بھیجے جانے کے بعد [[واقعہ حرہ|واقعہ حرّہ]] رونما ہوا۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
[[واقعہ کربلا]] کے بعد یزید کے خلاف مدینہ میں ہونے والی شورش میں مدینہ سے نکال دیا گیا اور اس نے [[عبداللہ بن عمر]] سے اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال کی درخواست کی لیکن ابن عمر نے اس سے انکار کیا تو اس نے یہی درخواست [[امام سجادؑ]] سے کی امام نے اس درخواست کو قبول کیا۔<ref> ابن قتیبہ الدینوری، الإمامہ و السیاسہ، 1410ق، ج1، ص230، 231</ref> مروان اس کے بعد [[شام]] چلا گیا اور [[معاویہ بن یزید|معاویہ بن یزید بن معاویہ]] کی وفات تک وہیں رہا۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، 1415ق، ج6، ص204</ref> تاریخی روایات کے مطابق  مروان اور دیگر امویوں کے مدینہ سے اخراج، ان کی یزید سے مدد کی درخواست کے جواب میں مدینہ لشکر بھیجے جانے کے بعد [[واقعہ حرہ|واقعہ حرّہ]] رونما ہوا۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، 1415ق، ج6، ص204</ref>


==خلافت ==
==خلافت ==
[[معاویہ بن یزید|معاویہ بن یزید بن معاویہ]] کے خلافت سے کنارہ کشی کرنے کے بعد [[امویوں]] نے مروان کو خلیفہ منتخب کیا۔<ref> الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> مروان حکومت کو استحکام بخشنے کیلئے شروع میں جابیہ (شمال حوران) گیا اور وہاں کے لوگوں کو اپنی طرف دعوت دی۔ اردن کے لوگوں نے [[سنہ 64 ہجری]] میں اسکی بیعت کی۔ پھر وہ شام واپس آیا اور حکومت کے ترقیاتی کاموں میں مشغول ہو گیا۔  شام میں [[ضحاک بن قیس فہری]] نے لوگوں کو [[عبداللہ بن زبیر]] کی بیعت کی دعوت دی تو اسی وجہ سے مروان بن حکم سے اس کی جنگ کا آغاز ہوا جس میں ضحاک نے شکست کھائی اور مارا گیا۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
[[معاویہ بن یزید|معاویہ بن یزید بن معاویہ]] کے خلافت سے کنارہ کشی کرنے کے بعد [[امویوں]] نے مروان کو خلیفہ منتخب کیا۔<ref> الزرکلی، الأعلام، 1989م، ج7، ص207</ref> مروان حکومت کو استحکام بخشنے کیلئے شروع میں جابیہ (شمال حوران) گیا اور وہاں کے لوگوں کو اپنی طرف دعوت دی۔ اردن کے لوگوں نے [[سنہ 64 ہجری]] میں اسکی بیعت کی۔ پھر وہ شام واپس آیا اور حکومت کے ترقیاتی کاموں میں مشغول ہو گیا۔  شام میں [[ضحاک بن قیس فہری]] نے لوگوں کو [[عبداللہ بن زبیر]] کی بیعت کی دعوت دی تو اسی وجہ سے مروان بن حکم سے اس کی جنگ کا آغاز ہوا جس میں ضحاک نے شکست کھائی اور مارا گیا۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابہ، 1415ق، ج6، ص204</ref>


مروان نے اپنی حکومت کو توسعہ دینے کیلئے [[مصر]] کی طرف لشکر کشی کی وہاں کے لوگ عبداللہ بن زبیر کی بیعت کرنے والے تھے اس نے انہیں اپنا مطیع بنا لیا اور اپنے بیٹے [[عبدالملک بن مروان|عبدالملک]] کو وہاں کی حکومت دے دی۔ پھر مروان شام واپس آ گیا اور تھوڑے دن گزارنے کے بعد مر گیا۔<ref> الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
مروان نے اپنی حکومت کو توسعہ دینے کیلئے [[مصر]] کی طرف لشکر کشی کی وہاں کے لوگ عبداللہ بن زبیر کی بیعت کرنے والے تھے اس نے انہیں اپنا مطیع بنا لیا اور اپنے بیٹے [[عبدالملک بن مروان|عبدالملک]] کو وہاں کی حکومت دے دی۔ پھر مروان شام واپس آ گیا اور تھوڑے دن گزارنے کے بعد مر گیا۔<ref> الزرکلی، الأعلام، 1989م، ج7، ص207</ref>


اس کی مختصر حکومت کے اہم اقدامات میں سے شامی دینار کا اجرا تھا جس پر «[[سورہ اخلاص|قل ہو اللہ احد]]»  کی آیت کندہ تھی۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
اس کی مختصر حکومت کے اہم اقدامات میں سے شامی دینار کا اجرا تھا جس پر «[[سورہ اخلاص|قل ہو اللہ احد]]»  کی آیت کندہ تھی۔<ref> ابن حجر العسقلانی، الإصابہ، 1415ق، ج6، ص204</ref>


==وفات==
==وفات==
مروان نے  [[یزید]] کی وفات کے بعد ام خالد بنت ہاشم بن عتبہ بن ربیعہ (یزید کی بیوی اور خالد بن یزید کی والدہ) کے ساتھ شادی کی تا کہ ام خالد اس کیلئے بچہ جنے۔<ref>المقدسی، البدءوالتاریخ، مکتبہ الثقافہ الدینیہ، ج۶، ص۵۷</ref> ایک دن مجمع میں خالد بن یزید کو خطاب کرتے ہوئے اس کی ماں کو کچھ ناسزا باتیں کہیں؛ یہ بات خالد کی نارضایتی کا موجب بنی اور اس نے ماں سے اس کی شکایت کی۔ ام خالد نے اس کے جواب میں خاموشی اختیار کی اور وعدہ کیا کہ آئندہ مروان سے کوئی غیر پسندیدہ بات نہیں سنے گی۔ اس ماجرا کے بعد ام خالد نے مروان کو زہر دے کر مار دیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۳۱؛ ابن الجوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۶، ص۴۹.</ref>
مروان نے  [[یزید]] کی وفات کے بعد ام خالد بنت ہاشم بن عتبہ بن ربیعہ (یزید کی بیوی اور خالد بن یزید کی والدہ) کے ساتھ شادی کی تا کہ ام خالد اس کیلئے بچہ جنے۔<ref>المقدسی، البدءوالتاریخ، مکتبہ الثقافہ الدینیہ، ج6، ص57</ref> ایک دن مجمع میں خالد بن یزید کو خطاب کرتے ہوئے اس کی ماں کو کچھ ناسزا باتیں کہیں؛ یہ بات خالد کی نارضایتی کا موجب بنی اور اس نے ماں سے اس کی شکایت کی۔ ام خالد نے اس کے جواب میں خاموشی اختیار کی اور وعدہ کیا کہ آئندہ مروان سے کوئی غیر پسندیدہ بات نہیں سنے گی۔ اس ماجرا کے بعد ام خالد نے مروان کو زہر دے کر مار دیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ق، ج5، ص31؛ ابن الجوزی، المنتظم، 1412ق، ج6، ص49.</ref>


بعض تاریخی روایات کے مطابق اس نے سوتے میں مروان کے منہ پر تکیہ رکھ کر مار دیا۔<ref> ابن العمرانی، الإنباء، ۱۴۲۱ق، ص۴۹</ref> ایک اور نقل کے مطابق وہ طاعون کی بیماری میں مبتلا ہوا اور اس سے مر گیا۔<ref> الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
بعض تاریخی روایات کے مطابق اس نے سوتے میں مروان کے منہ پر تکیہ رکھ کر مار دیا۔<ref> ابن العمرانی، الإنباء، 1421ق، ص49</ref> ایک اور نقل کے مطابق وہ طاعون کی بیماری میں مبتلا ہوا اور اس سے مر گیا۔<ref> الزرکلی، الأعلام، 1989م، ج7، ص207</ref>


مروان کی حکومت 9 یا 10 مہینوں تک باقی رہی۔ اس نے سنہ 65 کے رمضان کے ابتدا میں 64 سال کی عمر میں وفات پائی۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۹</ref> اس نے مرنے سے پہلے اپنے بیٹے عبد الملک کو اپنا ولی عہد بنا دیا اور دوسرے بیٹے عبد العزیز کو دوسرا ولی عہد منصوب کیا۔ مروان کی موت کے بعد عبدالملک کو  خلافت ملی اور شام کے لوگوں نے اس کی بیعت کی۔<ref> ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳</ref>
مروان کی حکومت 9 یا 10 مہینوں تک باقی رہی۔ اس نے سنہ 65 کے رمضان کے ابتدا میں 64 سال کی عمر میں وفات پائی۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، 1412ق، ج3، ص1389</ref> اس نے مرنے سے پہلے اپنے بیٹے عبد الملک کو اپنا ولی عہد بنا دیا اور دوسرے بیٹے عبد العزیز کو دوسرا ولی عہد منصوب کیا۔ مروان کی موت کے بعد عبدالملک کو  خلافت ملی اور شام کے لوگوں نے اس کی بیعت کی۔<ref> ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج2، ص23</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 77: سطر 77:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ابن عبد البر، یوسف بن عبد اللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، ط الأولی، ۱۴۱۲/۱۹۹۲.
* ابن عبد البر، یوسف بن عبد اللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، ط الأولی، 1412/1992۔
* الدینوری، احمد بن داود، الأخبار الطوال، تحقیق عبد المنعم عامر مراجعہ جمال الدین شیال، قم، منشورات الرضی، ۱۳۶۸ش.
* الدینوری، احمد بن داود، الأخبار الطوال، تحقیق عبد المنعم عامر مراجعہ جمال الدین شیال، قم، منشورات الرضی، 1368ہجری شمسی۔
* ابن حجر العسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۵/۱۹۹۵.
* ابن حجر العسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ط الأولی، 1415/1995۔
* ابن الأثیر الجزری، علی بن محمد، أسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، بیروت،‌ دار الفکر، ۱۴۰۹/۱۹۸۹.
* ابن الأثیر الجزری، علی بن محمد، أسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، بیروت،‌ دار الفکر، 1409/1989۔
* الزرکلی، خیر الدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت،‌ دار العلم للملایین، الطبعۃ الثامنۃ، ۱۹۸۹م.
* الزرکلی، خیر الدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت،‌ دار العلم للملایین، الطبعۃ الثامنۃ، 1989ء۔
*السمعانی، عبدالکریم بن محمد، الأنساب، حیدر آباد، الطبعۃ الاولی، ۱۴۰۱ق.
*السمعانی، عبدالکریم بن محمد، الأنساب، حیدر آباد، الطبعۃ الاولی، 1401ھ۔
* ابن قتیبۃ الدینوری، عبد اللہ بن مسلم، الإمامۃ و السیاسۃ المعروف بتاریخ الخلفاء، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالأضواء، ط الأولی، ۱۴۱۰/۱۹۹۰ق.
* ابن قتیبۃ الدینوری، عبد اللہ بن مسلم، الإمامۃ و السیاسۃ المعروف بتاریخ الخلفاء، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالأضواء، ط الأولی، 1410/1990ھ۔
* ابن العمرانی، محمد بن علی، الإنباء فی تاریخ الخلفاء، تحقیق قاسم السامرائی، القاہرۃ،‌ دار الآفاق العربیۃ، ط الأولی، ۱۴۲۱/۲۰۰۱.
* ابن العمرانی، محمد بن علی، الإنباء فی تاریخ الخلفاء، تحقیق قاسم السامرائی، القاہرۃ،‌ دار الآفاق العربیۃ، ط الأولی، 1421/2001۔
* ابن الجوزی، عبد الرحمن بن علی، المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد عبد القادر عطا و مصطفی عبد القادر عطا، بیروت،‌ دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۲/۱۹۹۲.
* ابن الجوزی، عبد الرحمن بن علی، المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد عبد القادر عطا و مصطفی عبد القادر عطا، بیروت،‌ دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، 1412/1992۔
* ابن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت،‌دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۰/۱۹۹۰.
* ابن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت،‌دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، 1410/1990۔
* المقدسی، مطہر بن طاہر، البدء و التاریخ، بور سعید، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، بی تا.
* المقدسی، مطہر بن طاہر، البدء و التاریخ، بور سعید، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، بی تا.
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
confirmed، movedable
4,379

ترامیم