confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
| عنوان =[[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] | | عنوان =[[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] | ||
| نقل قول = {{حدیث|إیاک و مَواطِنَ التُّہمۃِ و المجلسَ المَظْنونَ بہ السّوءُ، فإنَّ قَرینَ السُّوءِ یغُرُّ جَلِیسَہ|ترجمہ=تہمت والی جگہوں اور بدگمانی ایجاد ہونے والی مجاس سے بچے | | نقل قول = {{حدیث|إیاک و مَواطِنَ التُّہمۃِ و المجلسَ المَظْنونَ بہ السّوءُ، فإنَّ قَرینَ السُّوءِ یغُرُّ جَلِیسَہ|ترجمہ=تہمت والی جگہوں اور بدگمانی ایجاد ہونے والی مجاس سے بچے | ||
رہو کیونکہ برا دوست اپنے ہمنشین کو دھوکہ دیتا ہے۔}}|تاریخ بایگانی| منبع = <small>شیخ طوسی، الأمالی، 1414ھ، ص7.</small>| تراز = چپ| عرض = 230px| | رہو کیونکہ برا دوست اپنے ہمنشین کو دھوکہ دیتا ہے۔}}|تاریخ بایگانی| منبع = <small>شیخ طوسی، الأمالی، 1414ھ، ص7.</small>| تراز = چپ| عرض = 230px| اندازه قلم= 12px|پس زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقل قول =| تراز منبع = چپ}} | ||
*عذاب الہی: [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] کی ایک روایت میں [[سورہ نور کی آیت نمبر 23]] کو الزامی تراشی گناہ کبیرہ ہونے کی دلیل قرار دی گئی ہے<ref>شیخ صدوق، علل الشرائع، 1383ھ، ج2، ص480.</ref>اس آیت میں اللہ تعالی نے دنیا اور آخرت کی لعنت کو اس شخص کے لئے قرار دیا ہے جو پاکدامن خواتین پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کو قذف کرتے ہیں۔ اسی طرح [[آیات افک|آیاتِ اِفْک]] میں پیغمبر اکرمؑ کے خاندان میں سے کسی ایک شخص پر تہمت لگانے والوں<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج15، ص89.</ref> کو عذاب عظیم سے ڈریا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، الامثل، 1421ھ، ج11، ص46.</ref> | *عذاب الہی: [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] کی ایک روایت میں [[سورہ نور کی آیت نمبر 23]] کو الزامی تراشی گناہ کبیرہ ہونے کی دلیل قرار دی گئی ہے<ref>شیخ صدوق، علل الشرائع، 1383ھ، ج2، ص480.</ref>اس آیت میں اللہ تعالی نے دنیا اور آخرت کی لعنت کو اس شخص کے لئے قرار دیا ہے جو پاکدامن خواتین پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کو قذف کرتے ہیں۔ اسی طرح [[آیات افک|آیاتِ اِفْک]] میں پیغمبر اکرمؑ کے خاندان میں سے کسی ایک شخص پر تہمت لگانے والوں<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج15، ص89.</ref> کو عذاب عظیم سے ڈریا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، الامثل، 1421ھ، ج11، ص46.</ref> |