confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 152: | سطر 152: | ||
{{جعبہ نقل قول | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = دربار یزید میں حضرت زینب کا خطبہ | | عنوان = دربار یزید میں حضرت زینب کا خطبہ | ||
| | | نویسندہ = مآخذ | ||
| نقل قول = آپ نے مزید فرمایا بہت جلد جان لے گا وہ ـ جس نے تجھے اس مسند پر بٹھایا ہے اور مؤمنوں کی گردنوں پر مسلط کیا ہے ـ کہ کون گھاٹے میں ہے اور خوار و بے یار و مددگار کون ہے۔ اس دن قاضی اللہ، مدعی مصطفی اور گواہ تیرے دست و پا ہونگے۔ اور ہاں اے دشمن خدا! اور دشمن خدا کے بیٹے! میں اسی وقت تجھے چھوٹا اور خوار و ذلیل سمجھتی ہوں اور تیری ملامتوں کے لئے کسی قدر و قیمت کی قائل نہيں ہوں۔ لیکن کیا کروں کہ آنکھیں گریاں اور سینے جلے ہوئے ہیں اور جو درد و رنج قتل [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]ؑ کی وجہ سے ہمارے دلوں میں بسا ہوا ہے، لاعلاج ہے۔ [[شیطان]] کی جماعت [یعنی [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] اور اس کی فوج] ہمیں سفیہوں اور فاتر العقل افراد کی جماعت [یعنی یزید اور اس کے گماشتوں] کے پاس روانہ کرتی ہے تا کہ وہ [یزید و آل یزید ] مال اللہ ([[بیت المال]]) میں سے اس کو خدا کے محارم کی توہین کا انعام و پاداش دے۔ ان جرائم پیشہ ہاتھوں سے ہمارا خون ٹپک رہا ہے اور یہ منہ ہمارے گوشت و خون سے الودہ خون آلود ہیں اور یہ ہمارا گوشت ہے جو ہمارے دشمنوں کے منہ سے نکل رہا ہے؛ اور دشت کے بھیڑیئے۔ ہمارے شہیدوں کے پاک جسموں کے گرد گھوم رہے ہیں، اگر تم ہمیں بعنوان غنیمت پکڑتے ہو تو ہم اپنا تاوان ضرور وصول کریں گے اور اس دن تو کچھ نہ پائے گا سوا اپنے بھونڈے اعمال و کردار کے جو تو آگے بھیج چکا ہے۔ | | نقل قول = آپ نے مزید فرمایا بہت جلد جان لے گا وہ ـ جس نے تجھے اس مسند پر بٹھایا ہے اور مؤمنوں کی گردنوں پر مسلط کیا ہے ـ کہ کون گھاٹے میں ہے اور خوار و بے یار و مددگار کون ہے۔ اس دن قاضی اللہ، مدعی مصطفی اور گواہ تیرے دست و پا ہونگے۔ اور ہاں اے دشمن خدا! اور دشمن خدا کے بیٹے! میں اسی وقت تجھے چھوٹا اور خوار و ذلیل سمجھتی ہوں اور تیری ملامتوں کے لئے کسی قدر و قیمت کی قائل نہيں ہوں۔ لیکن کیا کروں کہ آنکھیں گریاں اور سینے جلے ہوئے ہیں اور جو درد و رنج قتل [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]ؑ کی وجہ سے ہمارے دلوں میں بسا ہوا ہے، لاعلاج ہے۔ [[شیطان]] کی جماعت [یعنی [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] اور اس کی فوج] ہمیں سفیہوں اور فاتر العقل افراد کی جماعت [یعنی یزید اور اس کے گماشتوں] کے پاس روانہ کرتی ہے تا کہ وہ [یزید و آل یزید ] مال اللہ ([[بیت المال]]) میں سے اس کو خدا کے محارم کی توہین کا انعام و پاداش دے۔ ان جرائم پیشہ ہاتھوں سے ہمارا خون ٹپک رہا ہے اور یہ منہ ہمارے گوشت و خون سے الودہ خون آلود ہیں اور یہ ہمارا گوشت ہے جو ہمارے دشمنوں کے منہ سے نکل رہا ہے؛ اور دشت کے بھیڑیئے۔ ہمارے شہیدوں کے پاک جسموں کے گرد گھوم رہے ہیں، اگر تم ہمیں بعنوان غنیمت پکڑتے ہو تو ہم اپنا تاوان ضرور وصول کریں گے اور اس دن تو کچھ نہ پائے گا سوا اپنے بھونڈے اعمال و کردار کے جو تو آگے بھیج چکا ہے۔ | ||
| منبع =<small>[[سید جعفر شہیدی|شہیدی]]، [[زندگانی فاطمہ زہرا (کتاب)|زندگانی حضرت فاطمہ زہرا]]، ص259۔</small> | | منبع =<small>[[سید جعفر شہیدی|شہیدی]]، [[زندگانی فاطمہ زہرا (کتاب)|زندگانی حضرت فاطمہ زہرا]]، ص259۔</small> | ||
| تراز = | | تراز = | ||
| | | پس زمینہ = #eefffb | ||
| عرض = 380px | | عرض = 380px | ||
| | | حاشیہ = | ||
| | | اندازہ قلم = | ||
}} | }} | ||
حضرت زینبؑ کے منطقی اور اصولی خطبے نے دربار یزید میں موجود حاضرین کو اس قدر متأثر کیا خود یزید کو بھی اسرائے آل محمد کے ساتھ نرمی سے پیش آنے پر مجبور کیا اور اس کے بعد اہل بیتؑ کے ساتھ کسی قسم کی سخت رویے سے پرہیز کرنا پڑا۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج45، ص135؛ سید ابن طاؤس، اللہوف، ص221. </ref> | حضرت زینبؑ کے منطقی اور اصولی خطبے نے دربار یزید میں موجود حاضرین کو اس قدر متأثر کیا خود یزید کو بھی اسرائے آل محمد کے ساتھ نرمی سے پیش آنے پر مجبور کیا اور اس کے بعد اہل بیتؑ کے ساتھ کسی قسم کی سخت رویے سے پرہیز کرنا پڑا۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ج45، ص135؛ سید ابن طاؤس، اللہوف، ص221. </ref> |