مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 141: سطر 141:
{{جعبہ نقل قول
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = '''امام حسین علیہ السلام'''
| عنوان = '''امام حسین علیہ السلام'''
| نویسنده =امام حسینؑ
| نویسندہ =امام حسینؑ
| نقل قول = <center>{{حدیث|الناس عبید الدنیا و الدّین لعق علی ألسنتہم یحوطونہ ما درّت معائشہم فإذا محّصوا بالبلاء قلّ الدیانون|ترجمہ=لوگ دنیا کے غلام ہیں اور اپنی دنیاوی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی زبانوں پر دین کا ورد کرتے رہتے ہیں اور جب آزمائش میں ڈالے جائیں تو دیندار لوگ بہت کم ہوں گے۔}}</center>
| نقل قول = <center>{{حدیث|الناس عبید الدنیا و الدّین لعق علی ألسنتہم یحوطونہ ما درّت معائشہم فإذا محّصوا بالبلاء قلّ الدیانون|ترجمہ=لوگ دنیا کے غلام ہیں اور اپنی دنیاوی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی زبانوں پر دین کا ورد کرتے رہتے ہیں اور جب آزمائش میں ڈالے جائیں تو دیندار لوگ بہت کم ہوں گے۔}}</center>
| منبع = <small>(شہیدی، قیام حسینؑ، ص46، 94)</small>
| منبع = <small>(شہیدی، قیام حسینؑ، ص46، 94)</small>
| تراز = چپ
| تراز = چپ
| پس‌زمینه = #ffeebb
| پس زمینہ = #ffeebb
| عرض = 250px
| عرض = 250px
| حاشیه =  
| حاشیہ =  
| اندازه قلم =
| اندازہ قلم =
}}
}}


سطر 199: سطر 199:
{{جعبہ نقل قول
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = '''یزید کی بیعت کی دعوت پر امام حسینؑ کا جواب
| عنوان = '''یزید کی بیعت کی دعوت پر امام حسینؑ کا جواب
| نویسنده =امام حسینؑ
| نویسندہ =امام حسینؑ
| نقل قول = یزید اپنی فکر اور عقیدے کو دکھا چکا ہے؛ تم بھی اس کے لیے وہی چاہو جو وہ چاہتا ہے: کتوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑانا، کبوتروں کو اڑانا اور [[غنا|گانے]] والی کنیزوں سے معاشرت اور دیگر قسم کی سرگرمیاں... [اے معاویہ] اس کام سے باز آجاؤ؛ اللہ کے حضور گناہوں کے بوجھ کے علاوہ ان لوگوں کے گناہوں کا بوجھ لے کر جانے میں تمہیں کیا فائدہ پہنچے گا؟!
| نقل قول = یزید اپنی فکر اور عقیدے کو دکھا چکا ہے؛ تم بھی اس کے لیے وہی چاہو جو وہ چاہتا ہے: کتوں کو ایک دوسرے کے خلاف لڑانا، کبوتروں کو اڑانا اور [[غنا|گانے]] والی کنیزوں سے معاشرت اور دیگر قسم کی سرگرمیاں... [اے معاویہ] اس کام سے باز آجاؤ؛ اللہ کے حضور گناہوں کے بوجھ کے علاوہ ان لوگوں کے گناہوں کا بوجھ لے کر جانے میں تمہیں کیا فائدہ پہنچے گا؟!
| منبع = <small>ابن قتیبہ، الامامۃ و السیاسۃ، ج1، ص209</small>
| منبع = <small>ابن قتیبہ، الامامۃ و السیاسۃ، ج1، ص209</small>
| تراز = چپ
| تراز = چپ
| پس‌زمینه = #ffeebb
| پس زمینہ = #ffeebb
| عرض = 250px
| عرض = 250px
| حاشیه =
| حاشیہ =
| اندازه قلم =
| اندازہ قلم =
}}
}}
اگرچہ معاویہ کی حکومت کے دوران امام حسینؑ نے عملی طور پر ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا لیکن معاصر تاریخی محقق، [[رسول جعفریان]] کا کہنا ہے کہ امام اور معاویہ کے درمیان ہونے والے بعض رابطے اور گفتگو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں امام حسینؑ نے معاویہ کی حکومت کو سیاسی طور پر قبول نہیں کیا تھا اور ان کے سامنے تسلیم نہیں ہوئے تھے۔<ref> جعفریان، حیات فكرى و سیاسى ائمہ، 1381ش، ص175.</ref> امام حسینؑ اور معاویہ کے درمیان رد و بدل ہونے والے متعدد خطوط بھی اسی بات کے شاہد ہیں۔
اگرچہ معاویہ کی حکومت کے دوران امام حسینؑ نے عملی طور پر ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا لیکن معاصر تاریخی محقق، [[رسول جعفریان]] کا کہنا ہے کہ امام اور معاویہ کے درمیان ہونے والے بعض رابطے اور گفتگو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں امام حسینؑ نے معاویہ کی حکومت کو سیاسی طور پر قبول نہیں کیا تھا اور ان کے سامنے تسلیم نہیں ہوئے تھے۔<ref> جعفریان، حیات فكرى و سیاسى ائمہ، 1381ش، ص175.</ref> امام حسینؑ اور معاویہ کے درمیان رد و بدل ہونے والے متعدد خطوط بھی اسی بات کے شاہد ہیں۔
سطر 230: سطر 230:
{{جعبہ نقل قول
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = '''منی میں امام حسینؑ کے خطبے سے اقتباس'''
| عنوان = '''منی میں امام حسینؑ کے خطبے سے اقتباس'''
| نویسنده =امام حسینؑ
| نویسندہ =امام حسینؑ
| نقل قول =اگر مشکلات میں صبر کروگے اور اللہ کی راہ میں سختیاں اور اخراجات کو برداشت کرو گے تو اللہ کے امور آپ کے ہاتھ آئینگے۔۔۔ لیکن تم لوگوں نے ظالموں کو اپنی جگہ بٹھا کر اپنے پر مسلط کر لیا ہے اور اللہ کے امور ان کے سپرد کر چکے ہو۔ تمہارا موت سے ڈرنا اور دنیا کی لالچ کی وجہ سے ظالموں کو اس کام پر قادر بنایا ہے۔
| نقل قول =اگر مشکلات میں صبر کروگے اور اللہ کی راہ میں سختیاں اور اخراجات کو برداشت کرو گے تو اللہ کے امور آپ کے ہاتھ آئینگے۔۔۔ لیکن تم لوگوں نے ظالموں کو اپنی جگہ بٹھا کر اپنے پر مسلط کر لیا ہے اور اللہ کے امور ان کے سپرد کر چکے ہو۔ تمہارا موت سے ڈرنا اور دنیا کی لالچ کی وجہ سے ظالموں کو اس کام پر قادر بنایا ہے۔
| منبع = <small>([[تحف العقول]]، ص168)</small>
| منبع = <small>([[تحف العقول]]، ص168)</small>
| تراز = چپ
| تراز = چپ
| پس‌زمینه = #ffeebb
| پس زمینہ = #ffeebb
| عرض = 250px
| عرض = 250px
| حاشیه =  
| حاشیہ =  
| اندازه قلم =
| اندازہ قلم =
}}
}}


سطر 256: سطر 256:
{{جعبہ نقل قول
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = '''امام حسین علیہ السلام'''
| عنوان = '''امام حسین علیہ السلام'''
| نویسنده =امام حسینؑ
| نویسندہ =امام حسینؑ
| نقل قول = {{حدیث|و علی الإسلام السلام اذا بُلیت الاُمّۃ براعٍ مثل یزید|ترجمہ=اگر امت کے لیے یزید جیسا حاکم بنے، تو [[اسلام]] کا فاتحہ پڑھنا ہوگا!}}
| نقل قول = {{حدیث|و علی الإسلام السلام اذا بُلیت الاُمّۃ براعٍ مثل یزید|ترجمہ=اگر امت کے لیے یزید جیسا حاکم بنے، تو [[اسلام]] کا فاتحہ پڑھنا ہوگا!}}
| منبع = <small>مقتل خوارزمی،1423، ج1، ص268</small>
| منبع = <small>مقتل خوارزمی،1423، ج1، ص268</small>
| تراز =چپ
| تراز =چپ
| پس‌زمینه = #ffeebb
| پس زمینہ = #ffeebb
| عرض = 250px
| عرض = 250px
| حاشیه
| حاشیہ
| اندازه قلم =
| اندازہ قلم =
}}
}}
اکثر تاریخی کتابوں کے مطابق [[2 محرم]]‌ کو آپ کربلا پہنچے<ref> ابن اعثم الکوفی، الفتوح، 1991م، ج5، ص83؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص84؛ ابن مسکویہ، تجارب الامم، 1379، ج2، ص68.</ref>اور اس سے اگلے دن عمر بن سعد کی سربراہی میں کوفہ سے چار ہزار کا لشکر کربلا پہنچا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص253؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص176؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ ابن اثیر، الکامل، 1965م، ج4، ص52.</ref>اس عرصے میں امام حسینؑ اور عمر سعد کے درمیان کچھ مذاکرات بھی ہوئے<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ ابن‌ مسکویہ، تجارب ‌الامم، 1379، ج2، ص71</ref> لیکن ابن زیاد یزید کی بیعت یا جنگ کے علاوہ کسی اور بات کے لئے تیار نہیں ہوا۔<ref> بلاذری، انساب‌ الاشراف، 1417ق، ج3، ص182؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ مفید، الارشاد، 1399، ج2، ص89.</ref>
اکثر تاریخی کتابوں کے مطابق [[2 محرم]]‌ کو آپ کربلا پہنچے<ref> ابن اعثم الکوفی، الفتوح، 1991م، ج5، ص83؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص84؛ ابن مسکویہ، تجارب الامم، 1379، ج2، ص68.</ref>اور اس سے اگلے دن عمر بن سعد کی سربراہی میں کوفہ سے چار ہزار کا لشکر کربلا پہنچا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص253؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص176؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ ابن اثیر، الکامل، 1965م، ج4، ص52.</ref>اس عرصے میں امام حسینؑ اور عمر سعد کے درمیان کچھ مذاکرات بھی ہوئے<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ ابن‌ مسکویہ، تجارب ‌الامم، 1379، ج2، ص71</ref> لیکن ابن زیاد یزید کی بیعت یا جنگ کے علاوہ کسی اور بات کے لئے تیار نہیں ہوا۔<ref> بلاذری، انساب‌ الاشراف، 1417ق، ج3، ص182؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ مفید، الارشاد، 1399، ج2، ص89.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم