confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 114: | سطر 114: | ||
===امام صادقؑ=== | ===امام صادقؑ=== | ||
{{اصلی|امام جعفر صادق علیہ السلام}} | {{اصلی|امام جعفر صادق علیہ السلام}} | ||
جعفر بن محمد جو [[امام جعفر صادق علیہ السلام| | جعفر بن محمد جو [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام جعفر صادقؑ]] اور چھٹے امام سے مشہور ہیں۔ آپ [[امام باقرؑ]] اور [[ام فروہ|ام فروہ]] بنت [[قاسم بن محمد بن ابوبکر]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[17 ربیع الاول|17 ربیع الاول]] [[سنہ 83 ہجری|83ھ]] کو مدینہ میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص179و180؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص271.</ref> آپ [[سنہ 148 ہجری|148ھ]]<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص180؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص271.</ref> کو خلیفہ عباسی [[منصور عباسی|منصور]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص280؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص326.</ref> اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص180؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص272.</ref> | ||
[[امام صادقؑ|چھٹے امام]] کی 34 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص180؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص280.</ref> کے دوران اموی حکومت کمزور ہوگئی تھی جس کی وجہ سے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کو دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور مختلف علوم میں افراد کی علمی تربیت کے لئے زیادہ مناسب ماحول اور بیشتر امکانات ملے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص218و219.</ref> آپ کے شاگردوں کی تعداد 4000 افراد تک بیان ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص179؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص247.</ref>جن میں [[زرارہ بن اعین|زرارہ]]، [[محمد بن مسلم]]، [[مؤمن طاق]]، [[ہشام بن حکم]]، [[ابان بن تغلب]]، [[ہشام بن سالم]]، [[جابر بن حیان]]<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص219.</ref> اور اہل سنت میں | [[امام صادقؑ|چھٹے امام]] کی 34 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص180؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص280.</ref> کے دوران اموی حکومت کمزور ہوگئی تھی جس کی وجہ سے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کو دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت اور مختلف علوم میں افراد کی علمی تربیت کے لئے زیادہ مناسب ماحول اور بیشتر امکانات ملے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص218و219.</ref> آپ کے شاگردوں کی تعداد 4000 افراد تک بیان ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص179؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص247.</ref>جن میں [[زرارہ بن اعین|زرارہ]]، [[محمد بن مسلم]]، [[مؤمن طاق]]، [[ہشام بن حکم]]، [[ابان بن تغلب]]، [[ہشام بن سالم]]، [[جابر بن حیان]]<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص219.</ref> اور اہل سنت میں | ||
[[سفیان ثوری]]، [[ابوحنیفہ]] (مذہبِ حنفیہ کے امام)، [[مالک بن انس]]، مالکی مذہب کے پیشوا شامل ہیں۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص247و248؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص327-329.</ref> | [[سفیان ثوری]]، [[ابوحنیفہ]] (مذہبِ حنفیہ کے امام)، [[مالک بن انس]]، مالکی مذہب کے پیشوا شامل ہیں۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص247و248؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص327-329.</ref> | ||
شیخ مفید کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ میں سب سے زیادہ | [[شیخ مفید]] کا کہنا ہے کہ اہل بیتؑ میں سب سے زیادہ احادیث [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص179.</ref> کہا جاتا ہے کہ اسی سبب شیعہ مذہب کو [[مذہب جعفری]] نام دیا گیا ہے۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادق، 1377ش، ص61.</ref> | ||
===امام کاظمؑ=== | ===امام کاظمؑ=== | ||
{{اصلی|امام موسی کاظم علیہ السلام}} | {{اصلی|امام موسی کاظم علیہ السلام}} | ||
موسی بن جعفر جو امام موسی کاظم اور شیعوں کے ساتویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ کے مشہور القاب میں کاظم اور باب الحوائج ہیں۔ آپ امام صادق | موسی بن جعفر جو امام موسی کاظم اور شیعوں کے ساتویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ کے مشہور القاب میں [[کاظم (لقب)|کاظم]] اور [[باب الحوائج]] ہیں۔ آپ امام صادق اور [[حمیدہ خاتون]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[سنہ 128 ہجری|128ھ]] کو [[مکہ مکرمہ|مکہ]] اور [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے درمیان [[ابواء]] نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص215؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص294؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص323و324.</ref> | ||
امام کاظمؑ اپنے والد امام صادقؑ کے بعد امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص215.</ref> آپ کی 35 سالہ مدتِ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص215؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص294؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص324.</ref> [[امام موسی کاظم علیہم السلام|ساتویں امام]] عباسی خلفاء میں سے [[منصور عباسی|منصور]]، [[ہادی عباسی|ہادی]]، [[مہدی عباسی|مہدی]] اور [[ہارون عباسی|ہارون]] کے ہم عصر تھے۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص323؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص294.</ref> یہ دور بنی عباس کی حکومت کے عروج کا دور تھا جس میں امام کاظمؑ اور ان کے شیعوں کے لئے گھٹن | امام کاظمؑ اپنے والد امام صادقؑ کے بعد امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص215.</ref> آپ کی 35 سالہ مدتِ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص215؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص294؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص324.</ref> [[امام موسی کاظم علیہم السلام|ساتویں امام]] عباسی خلفاء میں سے [[منصور عباسی|منصور]]، [[ہادی عباسی|ہادی]]، [[مہدی عباسی|مہدی]] اور [[ہارون عباسی|ہارون]] کے ہم عصر تھے۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص323؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص294.</ref> یہ دور بنی عباس کی حکومت کے عروج کا دور تھا جس میں امام کاظمؑ اور ان کے شیعوں کے لئے گھٹن اور تاریک دور تھا جس میں خود بھی [[تقیہ]] کرنے پر مجبور ہوئے اور اپنے شیعوں کو بھی تقیہ کرنے کی تاکید کرتے تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص384و385و398.</ref> | ||
جب ہارون حج کی نیت سے مدینہ گئے تو وہاں پر 20 شوال سنہ 179 ہجری کو ہارون کے حکم سے امام کو گرفتار کیا گیا اور آپ مدینہ سے بصرہ اور بصرہ سے بغداد منتقل ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص476؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص402-404.</ref> | جب ہارون حج کی نیت سے مدینہ گئے تو وہاں پر 20 شوال سنہ 179 ہجری کو ہارون کے حکم سے امام کو گرفتار کیا گیا اور آپ مدینہ سے بصرہ اور بصرہ سے بغداد منتقل ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص476؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص402-404.</ref> | ||
آپ 183ھ کو سندی بن شاہک کے ہاتھوں بغداد کے زندان میں مسموم اور شہید ہوئے اور مقابر قریش نامی محلے<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص215؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص323و324؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص294.</ref> میں دفن ہوئے جو اس وقت [[کاظمین]] سے مشہور ہے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص221.</ref> | آپ 183ھ کو [[سندی بن شاہک]] کے ہاتھوں بغداد کے زندان میں مسموم اور [[شہادت|شہید]] ہوئے اور مقابر قریش نامی محلے<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص215؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص323و324؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص294.</ref> میں دفن ہوئے جو اس وقت [[کاظمین]] سے مشہور ہے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص221.</ref> | ||
===امام رضاؑ=== | ===امام رضاؑ=== | ||
سطر 136: | سطر 136: | ||
[[امام رضاؑ|آٹھویں امام]] اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد اللہ کے امر اور اسلاف کی جانب سے متعارف کئے جانے کی بنا پر، عہدۂ [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص247.</ref> آپ کی امامت کی مدت 20 سال (203-183ھ) تھی<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص247؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص314.</ref> جو [[ہارون عباسی]]، [[امین عباسی]] اور [[مامون عباسی]] کے خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص314؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص367.</ref> | [[امام رضاؑ|آٹھویں امام]] اپنے والد بزرگوار کی شہادت کے بعد اللہ کے امر اور اسلاف کی جانب سے متعارف کئے جانے کی بنا پر، عہدۂ [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص247.</ref> آپ کی امامت کی مدت 20 سال (203-183ھ) تھی<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص247؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص314.</ref> جو [[ہارون عباسی]]، [[امین عباسی]] اور [[مامون عباسی]] کے خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص314؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص367.</ref> | ||
ہارون کے مرنے کے بعد خلافت مأمون کو ملی<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص222.</ref> مامون نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے اور اسے مشروعیت دینے کے لئے امام رضاؑ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور امامت کے مقام و منزلت کو کم کرنے کے لئے [[امام رضا|آٹھویں امامؑ]] کو ولایت عہدی کا منصب سونپنے کا ارادہ کیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص433-435.</ref> اسی لئے اس نے امامؑ کو 201ھ میں<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص326.</ref> [[مدینہ]] سے [[مرو]] بلایا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص223و224.</ref> مأمون نے شروع میں خلافت اور پھر ولایت عہدی آپ کو پیش کی لیکن امام نے انکار کردیا؛ لیکن مأمون نے امام کو ولایت عہدی قبول کرنے پر مجبور کردیا۔ امام نے بھی حکومت میں عزل و نصب میں مداخلت نہ کرنے کی شرط پر اسے قبول کیا۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص259و260؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص363.</ref> کچھ عرصہ بعد جب مأمون کو پتہ چلا کہ شیعہ مضوبط ہورہے ہیں تو | ہارون کے مرنے کے بعد خلافت مأمون کو ملی<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص222.</ref> مامون نے اپنی حکومت کو مضبوط کرنے اور اسے مشروعیت دینے کے لئے امام رضاؑ کی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور امامت کے مقام و منزلت کو کم کرنے کے لئے [[امام رضا|آٹھویں امامؑ]] کو ولایت عہدی کا منصب سونپنے کا ارادہ کیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص433-435.</ref> اسی لئے اس نے امامؑ کو 201ھ میں<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص326.</ref> [[مدینہ]] سے [[مرو]] بلایا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص223و224.</ref> مأمون نے شروع میں خلافت اور پھر ولایت عہدی آپ کو پیش کی لیکن امام نے انکار کردیا؛ لیکن مأمون نے امام کو [[امام رضا کی ولی عہدی|ولایت عہدی]] قبول کرنے پر مجبور کردیا۔ امام نے بھی حکومت میں عزل و نصب میں مداخلت نہ کرنے کی شرط پر اسے قبول کیا۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص259و260؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج2، ص363.</ref> کچھ عرصہ بعد جب مأمون کو پتہ چلا کہ شیعہ مضوبط ہورہے ہیں تو اپنی خلافت بچانے کے لئے امام رضاؑ کو مسموم اور شہید کیا۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص445؛ طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص224.</ref> | ||
مشہور حدیث [[حدیث سلسلۃ الذہب|سلسلۃ الذہب]] آپؑ کے نیشاپور سے مرو جاتے ہوئے آپ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، عیون أخبار الرضا، 1378ق، ج2، ص135.</ref> آپ کے مرو میں حضور کے دوران مأمون نے آپ | مشہور حدیث [[حدیث سلسلۃ الذہب|سلسلۃ الذہب]] آپؑ کے [[نیشاپور]] سے [[مرو]] جاتے ہوئے آپ سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، عیون أخبار الرضا، 1378ق، ج2، ص135.</ref> آپ کے مرو میں حضور کے دوران مأمون نے آپ کا دیگر ادیان اور مذاہب کے بزرگوں سے مناظرے کروایا جن میں امام کی علمی برتری آشکار ہوگئی<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص442و443.</ref> | ||
===امام محمد تقی=== | ===امام محمد تقی=== | ||
{{اصلی|امام محمد تقی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام محمد تقی علیہ السلام}} | ||
محمد بن علی جو [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد تقیؑ]] اور شیعوں کے نویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ آٹھویں امام اور [[سبیکہ|سَبیکہ نوبیہ]] کے بیٹے | محمد بن علی جو [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد تقیؑ]] اور شیعوں کے نویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ آٹھویں امام اور [[سبیکہ|سَبیکہ نوبیہ]] کے بیٹے ہیں۔ آپ [[رمضان|رمضان المبارک]] [[سنہ 195 ہجری|195ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص344.</ref> اور [[سنہ 220 ہجری|220ھ]] کو [[بغداد]] میں شہید<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص344و345؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب، 1379ق، ج4، ص379.</ref> اور کاظمیہ میں قریش کے قبرستان میں اپنے جد امجد [[امام موسی کاظم علیہ السلام|امام کاظمؑ]] کے جوار میں مدفون ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص295؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص344و345.</ref> | ||
آپؑ 8 سال کی عمر میں [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر خدا اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص345.</ref> آپ کی کم عمری کی وجہ سے بعض شیعوں نے آپ کی امامت میں شک و تردید کی؛ بعض نے آپ کے بھائی [[عبداللہ بن موسی بن جعفر|عبداللہ بن موسی]] کو امام مانا اور بعض [[واقفیہ]] سے ملحق ہوئے لیکن اکثریت نے امام کی امامت پر موجود نص اور علمی آزمایش کے سبب امام جواد کی امامت کو مان لیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص472-474.</ref> آپ کی 17 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص344.</ref> مأمون اور معتصم کی خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص344.</ref> | آپؑ 8 سال کی عمر میں [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر [[خدا]] اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص345.</ref> آپ کی کم عمری کی وجہ سے بعض شیعوں نے آپ کی امامت میں شک و تردید کی؛ بعض نے آپ کے بھائی [[عبداللہ بن موسی بن جعفر|عبداللہ بن موسی]] کو امام مانا اور بعض [[واقفیہ]] سے ملحق ہوئے لیکن اکثریت نے امام کی امامت پر موجود نص اور علمی آزمایش کے سبب امام جواد کی امامت کو مان لیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص472-474.</ref> آپ کی 17 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص273؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص344.</ref> مأمون اور معتصم کی خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص344.</ref> | ||
[[مأمون عباسی|مأمون]] نے امام اور آپ کے شیعوں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آپ کو 204ھ میں بغداد بلایا جو ان دنوں دارالخلافہ تھا۔ مامون نے اپنی بیٹی [[ام فضل دختر مأمون|ام الفضل]] سے امام کی شادی کرائی۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص478.</ref> کچھ عرصہ بعد آپ مدینہ واپس لوٹے اور مأمون کے آخری دنوں تک مدینہ ہی میں رہے۔ مامون کی وفات کے بعد [[معتصم عباسی|معتصم]] نے زمام خلافت سنبھالی اور 220ھ میں [[امام جواد|امامؑ]] کو دوبارہ بغداد طلب کرکے زیر نگرانی رکھا اور آخرکار معتصم کی تشویق پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص225؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص480-482.</ref> | [[مأمون عباسی|مأمون]] نے امام اور آپ کے شیعوں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آپ کو 204ھ میں بغداد بلایا جو ان دنوں دارالخلافہ تھا۔ مامون نے اپنی بیٹی [[ام فضل دختر مأمون|ام الفضل]] سے امام کی شادی کرائی۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص478.</ref> کچھ عرصہ بعد آپ مدینہ واپس لوٹے اور مأمون کے آخری دنوں تک مدینہ ہی میں رہے۔ مامون کی وفات کے بعد [[معتصم عباسی|معتصم]] نے زمام خلافت سنبھالی اور [[سنہ 220 ہجری|220ھ]] میں [[امام جواد|امامؑ]] کو دوبارہ بغداد طلب کرکے زیر نگرانی رکھا اور آخرکار معتصم کی تشویق پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص225؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص480-482.</ref> | ||
===امام علی نقی=== | ===امام علی نقی=== | ||
{{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام علی نقی علیہ السلام}} | ||
علی بن محمد جو [[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن نقیؑ]] اور شیعوں کے دسویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ نویں [[امام جواد|نویں امامؑ]] اور جناب سمانہ مغربیہ کے بیٹے ہیں۔ آپ مدینہ کے نزدیک صریا نامی علاقے میں 212ھ پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص297؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> اور 254ھ کو سامرا<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص497؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص297 و312؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> میں عباسی خلیفہ المعتز باللہ کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355؛ طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص225-226.</ref> | علی بن محمد جو [[امام علی نقی علیہ السلام|امام علی بن نقیؑ]] اور شیعوں کے دسویں امام سے مشہور ہیں۔ آپ نویں [[امام جواد|نویں امامؑ]] اور جناب سمانہ مغربیہ کے بیٹے ہیں۔ آپ مدینہ کے نزدیک صریا نامی علاقے میں [[سنہ 212 ہجری|212ھ]] پیدا ہوئے<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص297؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> اور [[سنہ 254 ہجری|254ھ]] کو سامرا<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص497؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص297 و312؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> میں عباسی خلیفہ المعتز باللہ کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355؛ طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص225-226.</ref> | ||
امام ہادی نے 33 سال (254-220ھ) شیعوں کی امامت کی<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص297؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> اور دوران امامت 6 عباسی خلفاء، [[مامون عباسی|مامون]]، [[معتصم عباسی|معتصم]]، [[واثق عباسی|واثق]]، [[متوکل عباسی|متوکل]]، [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتز]] حاکم رہے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص502.</ref> | امام ہادی نے 33 سال (254-220ھ) شیعوں کی امامت کی<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص297؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> اور دوران امامت 6 عباسی خلفاء، [[مامون عباسی|مامون]]، [[معتصم عباسی|معتصم]]، [[واثق عباسی|واثق]]، [[متوکل عباسی|متوکل]]، [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتز]] حاکم رہے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص502.</ref> | ||
متوکل نے آپؑ کو اپنے زیر نظر رکھنے<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص503.</ref> کے لئے 233ھ میں آپ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]]، جو ان دنوں درالخلافہ تھا،<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص538.</ref> بلایا<ref> کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص498؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> اور آپ کی باقی زندگی اسی شہر میں گزر گئی۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص506.</ref> متوکل کی موت کے بعد [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتر]] یکے بعد دیگرے بر سر اقتدار آئے اور آپؑ معتز کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص227؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص500و502.</ref> | متوکل نے آپؑ کو اپنے زیر نظر رکھنے<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص503.</ref> کے لئے [[سنہ 233 ہجری|233ھ]] میں آپ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]]، جو ان دنوں درالخلافہ تھا،<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص538.</ref> بلایا<ref> کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص498؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص355.</ref> اور آپ کی باقی زندگی اسی شہر میں گزر گئی۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص506.</ref> متوکل کی موت کے بعد [[منتصر عباسی|منتصر]]، [[مستعین عباسی|مستعین]] اور [[معتز عباسی|معتر]] یکے بعد دیگرے بر سر اقتدار آئے اور آپؑ معتز کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص227؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص500و502.</ref> | ||
امام ہادی نے دعا اور زیارت کے ذریعے شیعوں کی تربیت کی اور انہیں تعلیمات اسلامی سے روشناس کرایا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص522.</ref> شیعوں کی اہم زیارتوں میں سے [[زیارت جامعہ کبیرہ]] امام ہادی سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ق، ج2، ص609.</ref> | امام ہادی نے دعا اور زیارت کے ذریعے شیعوں کی تربیت کی اور انہیں تعلیمات اسلامی سے روشناس کرایا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص522.</ref> شیعوں کی اہم زیارتوں میں سے [[زیارت جامعہ کبیرہ]] امام ہادی سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ق، ج2، ص609.</ref> | ||
سطر 164: | سطر 164: | ||
[[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت کے بعد بامر خدا اور گذشتہ معصوم پیشواؤں کے تعین کے نتیجے میں منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے اور 6 سال کے عرصے تک امام رہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص313و314؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص367.</ref> اس دوران معتز، مہتدی اور معتمد عباسی حاکم رہے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص367.</ref> | [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت کے بعد بامر خدا اور گذشتہ معصوم پیشواؤں کے تعین کے نتیجے میں منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے اور 6 سال کے عرصے تک امام رہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص313و314؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص367.</ref> اس دوران معتز، مہتدی اور معتمد عباسی حاکم رہے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص367.</ref> | ||
امام سامرا میں حکومت | امام [[سامرا]] میں حکومت کی سخت نگرانی میں تھے اور کئی بار زندان چلے گئے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص538، 539و542.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ سامرا میں طویل عرصہ رہنا ہی ایک قسم کا زندان اور خلیفہ کے قیدی تھے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص538و542.</ref> اسی لئے امام تقیہ کی زندگی گزارتے تھے<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص228.</ref> اور اپنے سے پہلے کے بعض امام کی طرح [[نظام وکالت]] کے ذریعے شیعوں سے رابطہ کرتے تھے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص547-550.</ref> | ||
عباسی خلافت کی طرف سے ناقابل برداشت دباؤ اور نگرانی کے اسباب میں شیعہ آبادی اور طاقت کا اضافہ ہونا اور خلفا کو شیعوں سے خائف ہونا کہا گیا ہے اور دوسری طرف کچھ شواہد ایسے بھی تھے جو [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کے لئے ایک فرزند ہونے کی خبر دیتے تھے جسے مہدی موعود سمجھتے تھے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص228و229.</ref> | عباسی خلافت کی طرف سے ناقابل برداشت دباؤ اور نگرانی کے اسباب میں شیعہ آبادی اور طاقت کا اضافہ ہونا اور خلفا کو شیعوں سے خائف ہونا کہا گیا ہے اور دوسری طرف کچھ شواہد ایسے بھی تھے جو [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کے لئے ایک فرزند ہونے کی خبر دیتے تھے جسے [[مہدی|مہدی موعود]] سمجھتے تھے۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص228و229.</ref> | ||
امام عسکری اور ان کے والد گرامی امام ہادیؑ سامرا (عسکر) میں رہنے کی وجہ سے [[عسکریین (لقب)|عسکریین]] سے مشہور ہیں۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص500و536.</ref> | امام عسکری اور ان کے والد گرامی امام ہادیؑ سامرا (عسکر) میں رہنے کی وجہ سے [[عسکریین (لقب)|عسکریین]] سے مشہور ہیں۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1387ش، ص500و536.</ref> | ||
===امام مہدی=== | ===امام مہدی=== | ||
{{اصلی|امام مہدی علیہ السلام}} | {{اصلی|امام مہدی علیہ السلام}} | ||
محمد بن حسن جو [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور امام زمانہ سے مشہور ہیں۔ آپ شیعوں کے آخری اور بارہویں امام اور امام عسکری | محمد بن حسن جو [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور امام زمانہ سے مشہور ہیں۔ آپ شیعوں کے آخری اور بارہویں امام اور امام عسکری و [[نرجس خاتون]] کے بیٹے ہیں جو [[15 شعبان]] [[سنہ 255 ہجری|255ھ]] کو سامرا میں پیدا ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص514؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص339؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص418.</ref> | ||
امام مہدی 5 سال کی عمر میں امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص339؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص418.</ref> [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور تمام شیعہ ائمہ نے آپ کی امامت کی تصریح کی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص339و340.</ref> آپ اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت تک | امام مہدی 5 سال کی عمر میں امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص339؛ طبرسی، اعلام الوری، 1390ق، ص418.</ref> [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور تمام شیعہ ائمہ نے آپ کی امامت کی تصریح کی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص339و340.</ref> آپ اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت تک لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہتے تھے اور خواص [[شیعہ]] میں سے گنے چنے چند افراد کے سوا کسی کو آپ کی ملاقات کا شرف حاصل نہیں ہوتا تھا۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص336.</ref> والد کی شہادت کے بعد آپ بامر خدا غائب ہوئے اور 70 سال تک [[غیبت صغرا|غیبت صغری]] میں رہے اور اس دوران اپنے [[نواب اربعہ|نُوّابِ خاص]] کے ذریعے شیعوں سے رابطے میں تھے؛ لیکن [[سنہ 329 ہجری|329ھ]] میں [[غیبت کبرا|غیبت کبری]] کے ساتھ ہی آپ کا لوگوں سے رابطہ ختم ہوگیا۔<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص230و231.</ref> | ||
شیعہ روایات کے مطابق امام مہدی | شیعہ روایات کے مطابق امام مہدی کی غیبت کے دوران آپ کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] کا [[انتظار فرج|انتظار]] کرنے کی تاکید ہوئی ہے اور [[انتظار فرج|انتظارِ فرج]] کو سب سے بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج52، ص122-.</ref> احادیث کی رو سے شیعوں کا عقیدہ ہے<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج1، ص25، ح21؛ مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج52، ص336.</ref> کہ امام کے ظہور کے بعد معاشرہ عدل و انصاف سے پر ہوگا۔<ref>طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص231و232.</ref> بہت ساری روایات میں [[علائم ظہور|ظہور کی کچھ نشانیاں]] بیان ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، 1403ق، ج52، ص181-278.</ref> | ||
==اہل سنت کے ہاں شیعہ ائمہ کا مقام== | ==اہل سنت کے ہاں شیعہ ائمہ کا مقام== | ||
شیعہ ائمہ کو اہل سنت امام اور پیغمبر اکرمؐ کے بلافصل خلیفے نہیں مانتے ہیں؛<ref>ملاحظہ کریں: قاضی عبدالجبار، شرح الاصول الخمسۃ، 1422ق، ص514؛ تفتازانی، شرح المقاصد، 1409ق، ج5، ص263و290.</ref> لیکن ان سے محبت کرتے ہیں<ref>ملاحظہ کریں: بغدادی، الفرق بین الفرق، 1977م، ص353و354.</ref> [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک روایت جو اہل سنت مآخذ میں نقل ہوئی ہے اس کے مطابق[[آیہ مودت]]،<ref>«قُلْ لاأَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبی؛ آپ(ص) کہیے کہ میں تم سے اس(تبلیغ و رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اپنے قرابتداروں کی محبت کے» سورہ شوری، آیہ 23.</ref> جن رشتہ داروں کی مودت کو واجب قرار دیا ہے ان میں [[امام علی علیہ السلام| | شیعہ ائمہ کو [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] امام اور پیغمبر اکرمؐ کے بلافصل خلیفے نہیں مانتے ہیں؛<ref>ملاحظہ کریں: قاضی عبدالجبار، شرح الاصول الخمسۃ، 1422ق، ص514؛ تفتازانی، شرح المقاصد، 1409ق، ج5، ص263و290.</ref> لیکن ان سے محبت کرتے ہیں<ref>ملاحظہ کریں: بغدادی، الفرق بین الفرق، 1977م، ص353و354.</ref> [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی ایک روایت جو اہل سنت مآخذ میں نقل ہوئی ہے اس کے مطابق[[آیہ مودت]]،<ref>«قُلْ لاأَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ أَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبی؛ آپ(ص) کہیے کہ میں تم سے اس(تبلیغ و رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اپنے قرابتداروں کی محبت کے» سورہ شوری، آیہ 23.</ref> جن رشتہ داروں کی مودت کو واجب قرار دیا ہے ان میں [[امام علی علیہ السلام|حضرت علیؑ]] و [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہؑ]] اور ان کی اولاد شامل ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، 1411ق، ج2، ص189-196؛ زمخشری، الکشاف، 1407ق، ج4، ص219و220.</ref> [[چھٹی صدی ہجری]] کے اہل سنت مفسر اور متکلم [[فخرالدین رازی]] آیہ مودت سے استناد کرتے ہوئے نماز کے [[تشہد]] میں [[صلوات]]، [[سیرت نبوی]]، علیؑ و فاطمہؑ اور ان کی آل سے دوستی کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، 1420ق، ج27، ص595.</ref> | ||
بعض اہل سنت علما، شیعہ ائمہ کے مزار پر زیارت کرنے جاتے تھے اور ان سے توسل کرتے تھے۔ ان میں سے تیسری صدی ہجری کے اہل سنت عالم دین ابو علی خَلّال کہتے ہیں کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل درپیش ہوتی تھی تو میں [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] کی قبر کی زیارت کرنے جاتا تھا اور ان سے متوسل ہوتا تھا تو میری مشکل ٹل جاتی تھی۔<ref> بغدادی، تاریخ بغداد، 1417ق، ج1، ص133.</ref> تیسری اور چوتھی صدی ہجری کے اہل سنت فقیہ، مفسر اور محدث [[ابوبکر محمد بن خزیمہ|ابوبکر محمد بن خُزَیْمہ]] سے نقل ہوا ہے کہ وہ کئی بار [[حرم امام | بعض اہل سنت علما، شیعہ ائمہ کے [[حرم|مزار]] پر [[زیارت]] کرنے جاتے تھے اور ان سے [[توسل]] کرتے تھے۔ ان میں سے تیسری صدی ہجری کے اہل سنت عالم دین ابو علی خَلّال کہتے ہیں کہ جب بھی مجھے کوئی مشکل درپیش ہوتی تھی تو میں [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] کی قبر کی زیارت کرنے جاتا تھا اور ان سے متوسل ہوتا تھا تو میری مشکل ٹل جاتی تھی۔<ref> بغدادی، تاریخ بغداد، 1417ق، ج1، ص133.</ref> تیسری اور چوتھی صدی ہجری کے اہل سنت فقیہ، مفسر اور محدث [[ابوبکر محمد بن خزیمہ|ابوبکر محمد بن خُزَیْمہ]] سے نقل ہوا ہے کہ وہ کئی بار [[حرم امام رضاؑ|قبر امام رضاؑ]] کی زیارت کرنے جاتے تھے اور ان کی تعظیم اور تضرع دیکھ کر لوگ حیران ہوجاتے تھے۔<ref>ابن حجر عسقلانی، تہذیب التہذیب، 1326ق، ج7، ص388.</ref> تیسری اور چوتھی صدی ہجری کے اہل سنت محدث [[ابن حبان|ابن حِبّان]] کا کہنا ہے کہ جب میں [[مشہد|طوس]] میں تھا تو جب کبھی مشکل پیش آتی تھی تو علی بن موسی الرضاؑ کی زیارت کرنے جاتا تھا، وہاں دعا کرتا تھا اور دعا مستجاب اور مشکل دور ہوتی تھی۔<ref>ابن حبان، الثقات، 1393ق، ج8، ص457.</ref> | ||
شیعہ عالم دین [[جعفر سبحانی]] کا کہنا ہے کہ اہل سنت، شیعہ ائمہ کی علمی اور دینی مرجعیت کو مانتے ہیں۔<ref>سبحانی، سیمای عقاید شیعہ، 1386ش، ص234.</ref> مثال کے طور پر حنفی مذہب کے پیشوا [[ابو حنیفہ]] سے منقول ہے کہ [[امام صادق علیہ السلام|جعفر بن محمدؑ]] سے بڑھ کر کسی فقیہ کو نہیں دیکھا۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، 1405ق، ج6، ص257.</ref> یہی جملہ پہلی اور دوسری صدی ہجری کے | شیعہ عالم دین [[جعفر سبحانی]] کا کہنا ہے کہ اہل سنت، شیعہ ائمہ کی علمی اور دینی مرجعیت کو مانتے ہیں۔<ref>سبحانی، سیمای عقاید شیعہ، 1386ش، ص234.</ref> مثال کے طور پر حنفی مذہب کے پیشوا [[ابو حنیفہ]] سے منقول ہے کہ وہ کہتے ہیں [[امام صادق علیہ السلام|جعفر بن محمدؑ]] سے بڑھ کر کسی [[مجتہد|فقیہ]] کو نہیں دیکھا۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، 1405ق، ج6، ص257.</ref> یہی جملہ پہلی اور دوسری صدی ہجری کے اہل سنت فقیہ و محدث محمد بن مسلم بن شہاب زُہْری سے [[امام سجاد علیہ السلام|امام سجادؑ]] کے بارے میں بھی نقل ہوا ہے۔<ref>ابوزرعہ دمشقی، تاریخ ابی زرعۃ الدمشقی، مجمع اللغۃ العربیۃ، ص536.</ref> اہل سنت محدث اور امام باقر کے صحابی عبداللہ بن عطاء مکی کہتے ہیں: «میں نے علما کو جتنا [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علیؑ]] کے سامنے علمی لحاظ سے چھوٹے اور نیچے دیکھا کسی اور کے سامنے نہیں دیکھا۔ کوفہ کے بزرگ فقیہ حَکَم بن عُتَیبہ ان کی شاگردی اختیار کرتے دیکھا۔».<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق، 1415ق، ج54، ص278.</ref> | ||
اہل سنت فقیہ و محدث محمد بن مسلم بن شہاب | |||
==کتاب شناسی== | ==کتاب شناسی== |