مندرجات کا رخ کریں

"ام کلثوم بنت رسول اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
(عدد انگلیسی)
سطر 33: سطر 33:
==بعثت سے پہلے==
==بعثت سے پہلے==
{{اولاد رسول خدا}}
{{اولاد رسول خدا}}
ام کلثوم کو رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی دوسری یا تیسری بیٹی کہا گیا ہے۔<ref> ابن عبد البر، ج۱، ص۵۰؛ ج۴، ص۱۸۱۸، ج۴، ص۱۹۵۲</ref> انہوں نے زمانہ جاہلیت میں [[ابو لہب]] کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں [[سورہ مسد]] نازل ہوا<ref> اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴</ref> تو عتیبہ نے [[قریش]] کے بڑوں، من جملہ اپنے باپ کے کہنے پر ام کلثوم کو طلاق دے دی<ref> اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴؛ ابن عبد البر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲</ref> اور سعید بن عاص کی بیٹی سے شادی کر لی۔
ام کلثوم کو رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی دوسری یا تیسری بیٹی کہا گیا ہے۔<ref> ابن عبد البر، ج1، ص50؛ ج4، ص1818، ج4، ص1952</ref> انہوں نے زمانہ جاہلیت میں [[ابو لہب]] کے بیٹے عتیبہ سے شادی کی تھی۔ جب ابولہب اور اس کی زوجہ کی مذمت میں [[سورہ مسد]] نازل ہوا<ref> اسد الغابہ، ج6، ص384</ref> تو عتیبہ نے [[قریش]] کے بڑوں، من جملہ اپنے باپ کے کہنے پر ام کلثوم کو طلاق دے دی<ref> اسد الغابہ، ج6، ص384؛ ابن عبد البر، استیعاب، ج4، ص1952</ref> اور سعید بن عاص کی بیٹی سے شادی کر لی۔


==عثمان سے شادی==
==عثمان سے شادی==
ام کلثوم پیغمبر کے ہمراہ [[مدینہ]] ہجرت کر گئیں۔ جب پیغمبر کی بڑی بیٹی رقیہ فوت ہو گئیں تو ام کلثوم نے حضرت عثمان سے شادی کر لی۔<ref> ابن عبدالبر، استیعاب، ج۲، ص۱۰۳۹، ج۴، ص۱۹۵۲</ref> آپ کی شادی [[جنگ بدر]] کے بعد [[ہجرت]] کے تیسرے سال [[ربیع الاول]] میں ہوئی۔ [[عثمان]] کو ام کلثوم سے کوئی اولاد نہیں تھی۔<ref> ابن عبد البر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲؛طبری، ج۱۱، ص۵۹۵</ref>
ام کلثوم پیغمبر کے ہمراہ [[مدینہ]] ہجرت کر گئیں۔ جب پیغمبر کی بڑی بیٹی رقیہ فوت ہو گئیں تو ام کلثوم نے حضرت عثمان سے شادی کر لی۔<ref> ابن عبدالبر، استیعاب، ج2، ص1039، ج4، ص1952</ref> آپ کی شادی [[جنگ بدر]] کے بعد [[ہجرت]] کے تیسرے سال [[ربیع الاول]] میں ہوئی۔ [[عثمان]] کو ام کلثوم سے کوئی اولاد نہیں تھی۔<ref> ابن عبد البر، استیعاب، ج4، ص1952؛طبری، ج11، ص595</ref>


بعض شیعہ محقق مثلاً سید جعفر مرتضی عاملی کی نظر میں ام کلثوم رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی اولاد نہیں تھیں بلکہ آپ کی منہ بولی بیٹی تھیں۔<ref> سید جعفر مرتضی عاملی، ج۲، ص۲۱۶</ref>
بعض شیعہ محقق مثلاً سید جعفر مرتضی عاملی کی نظر میں ام کلثوم رسول خدا اور حضرت خدیجہ کی اولاد نہیں تھیں بلکہ آپ کی منہ بولی بیٹی تھیں۔<ref> سید جعفر مرتضی عاملی، ج2، ص216</ref>


==وفات==
==وفات==


ام کلثوم کی وفات [[شعبان]] [[سنہ 9 ہجری]] میں ہوئی۔<ref> الاصابہ، ج۸، ص۴۶۰؛ تاریخ خلیفہ، ص۴۵</ref> حضور (ص) نے آپکی [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔ [[اسماء بنت عمیس]] اور [[صفیہ بنت عبد المطلب]] نے ام کلثوم کو [[غسل]] دیا اور [[امام علی]]، [[فضل بن عباس|فضل]]، [[اسامہ بن زید]] اور [[ابو طلحہ انصاری]] قبر میں داخل ہوئے اور آپ کو دفن کیا۔ [[ام عطیہ انصاری]] غسل کے وقت وہاں پر حاضر تھیں۔<ref> ابن عبدالبر، استیعاب، ج۴، ص۱۹۵۲-۱۹۵۳؛ الاصابہ، ج۸، ص۴۶۰</ref> البتہ ابن اثیر کا کہنا ہے کہ ام عطیہ نے خود ام کلثوم کو غسل دیا۔<ref> اسد الغابہ، ج۶، ص۳۸۴</ref>
ام کلثوم کی وفات [[شعبان]] [[سنہ 9 ہجری]] میں ہوئی۔<ref> الاصابہ، ج8، ص460؛ تاریخ خلیفہ، ص45</ref> حضور (ص) نے آپکی [[نماز جنازہ]] پڑھائی۔ [[اسماء بنت عمیس]] اور [[صفیہ بنت عبد المطلب]] نے ام کلثوم کو [[غسل]] دیا اور [[امام علی]]، [[فضل بن عباس|فضل]]، [[اسامہ بن زید]] اور [[ابو طلحہ انصاری]] قبر میں داخل ہوئے اور آپ کو دفن کیا۔ [[ام عطیہ انصاری]] غسل کے وقت وہاں پر حاضر تھیں۔<ref> ابن عبدالبر، استیعاب، ج4، ص1952-1953؛ الاصابہ، ج8، ص460</ref> البتہ ابن اثیر کا کہنا ہے کہ ام عطیہ نے خود ام کلثوم کو غسل دیا۔<ref> اسد الغابہ، ج6، ص384</ref>


==مدفن==
==مدفن==
سطر 48: سطر 48:
[[جنت البقیع]] میں حضور (ص) کی بیٹیوں رقیہ، ام کلثوم اور [[زینب]] کے نام سے منسوب مزارات ہیں، جو کہ [[شیعہ]] اماموں کے مزاروں کے شمال، پیغمبر کی زوجات کے جنوب کی طرف اور [[عثمان بن مظعون]] کی قبر کے نزدیک واقع ہیں۔  
[[جنت البقیع]] میں حضور (ص) کی بیٹیوں رقیہ، ام کلثوم اور [[زینب]] کے نام سے منسوب مزارات ہیں، جو کہ [[شیعہ]] اماموں کے مزاروں کے شمال، پیغمبر کی زوجات کے جنوب کی طرف اور [[عثمان بن مظعون]] کی قبر کے نزدیک واقع ہیں۔  


مآخذ کے مطابق پیغمبر کے حکم پر رقیہ<ref> ابن شبہ، ج۱، ص۱۰۳؛ کلینی، ج۳، ص۲۴۱؛ ابن سعد، ج۸، ص۳۷</ref> اور زینب <ref> احمد بن حنبل، ج۱، ص۲۳۷؛ ابن عبد البر، ج۳، ص۱۰۵۶؛ حاکم نیشابوری، ج۳، ص۱۹۰</ref> کو بقیع میں عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک [[دفن]] کیا گیا۔ لیکن ام کلثوم کے محل دفن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف پرانے مولفین من جملہ فرہاد میرزا<ref> فرہاد میرزا، ص۱۵۶</ref> اور رفعت پاشا <ref> رفعت پاشا، ص۴۷۸</ref> کے مطابق، ام کلثوم کو پیغمبر (ص) کی دوسری بیٹیوں کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ ان کی قبروں پر مزار بنائے گئے، قبروں پر ضریح بنائی گئی۔<ref> جعفریان، ج۵، ص۲۴۱</ref> [[وہابیوں]] نے ان مزارات کو خراب کر دیا۔
مآخذ کے مطابق پیغمبر کے حکم پر رقیہ<ref> ابن شبہ، ج1، ص103؛ کلینی، ج3، ص241؛ ابن سعد، ج8، ص37</ref> اور زینب <ref> احمد بن حنبل، ج1، ص237؛ ابن عبد البر، ج3، ص1056؛ حاکم نیشابوری، ج3، ص190</ref> کو بقیع میں عثمان بن مظعون کی قبر کے نزدیک [[دفن]] کیا گیا۔ لیکن ام کلثوم کے محل دفن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ صرف پرانے مولفین من جملہ فرہاد میرزا<ref> فرہاد میرزا، ص156</ref> اور رفعت پاشا <ref> رفعت پاشا، ص478</ref> کے مطابق، ام کلثوم کو پیغمبر (ص) کی دوسری بیٹیوں کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔ ان کی قبروں پر مزار بنائے گئے، قبروں پر ضریح بنائی گئی۔<ref> جعفریان، ج5، ص241</ref> [[وہابیوں]] نے ان مزارات کو خراب کر دیا۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 55: سطر 55:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ابن عبدالبر، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، ط الأولی، ۱۴۱۲ق/۱۹۹۲ء.
* ابن عبدالبر، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، ط الأولی، 1412ق/1992ء.
* احمد بن حنبل، مسند احمد، دار صادر، بیروت.
* احمد بن حنبل، مسند احمد، دار صادر، بیروت.
* حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، مرعشلی کی کوشش، دار المعرفہ، بیروت، ۱۴۰۶ق.
* حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، مرعشلی کی کوشش، دار المعرفہ، بیروت، 1406ق.
* جعفریان، رسول، پنجاه سفرنامہ حج قاجاری، نشر علم، تہران، ۱۳۸۹ش.
* جعفریان، رسول، پنجاه سفرنامہ حج قاجاری، نشر علم، تہران، 1389ش.
* ابن اثیر، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، دار الفکر، بیروت، ۱۴۰۹ق/۱۹۸۹ء.
* ابن اثیر، أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، دار الفکر، بیروت، 1409ق/1989ء.
* ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵ء.
* ابن حجر عسقلانی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، 1415ق/1995ء.
* ابن سعد، الطبقات الکبری، محمد عبد القادر کی کوشش، بیروت، دار الکتب العلمیہ، ۱۴۱۸ق.
* ابن سعد، الطبقات الکبری، محمد عبد القادر کی کوشش، بیروت، دار الکتب العلمیہ، 1418ق.
* ابن شبہ، تاریخ المدینۃ المنوره، شلتوت کی کوشش، قم، دار الفکر، ۱۴۱۰ق.
* ابن شبہ، تاریخ المدینۃ المنوره، شلتوت کی کوشش، قم، دار الفکر، 1410ق.
* فرہاد میرزا قاجار، سفرنامہ فرہاد میرزا، طباطبائی کی کوشش، تہران، مؤسسہ مطبوعاتی علمی، ۱۳۶۶ش.
* فرہاد میرزا قاجار، سفرنامہ فرہاد میرزا، طباطبائی کی کوشش، تہران، مؤسسہ مطبوعاتی علمی، 1366ش.
* پاشا، رفعت، ابرہیم، مرآة الحرمین، قم، المطبعۃ العلمیہ، ۱۳۴۴ق.
* پاشا، رفعت، ابرہیم، مرآة الحرمین، قم، المطبعۃ العلمیہ، 1344ق.
* عاملی، سید جعفر مرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، دار الحدیث، قم، ۱۴۲۶ق/۱۳۸۵ش.
* عاملی، سید جعفر مرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، دار الحدیث، قم، 1426ق/1385ش.
* خلیفہ بن خیاط، تاریخ خلیفۃ بن خیاط، تحقیق فواز، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، بیروت، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵ء.
* خلیفہ بن خیاط، تاریخ خلیفۃ بن خیاط، تحقیق فواز، دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، بیروت، 1415ق/1995ء.
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبو الفضل ابراہیم، دار التراث، ط الثانیۃ، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷ء.
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبو الفضل ابراہیم، دار التراث، ط الثانیۃ، بیروت، 1387ق/1967ء.
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم