مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 76: سطر 76:
آپ بیشمار [[فضایل امام علی(ع)|فضیلتوں]] کے حامل تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۹-۶۶؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۱۸۲؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۱-۳۱۔</ref> [[عبد اللہ بن عباس|ابن‌ عباس]] سے منقول ہے کہ آپ کی شان میں تقریبا 300 [[آیت|آیتیں]] نازل ہوئی ہیں۔<ref>قندوزی، ینابیع المودۃ، دارالاسوۃ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> اسی طرح ان سے منقول ہے کہ [[خدا]] نے کسی آیت کو نازل نہیں کیا جس میں {{قرآن کا متن|«یا أیہا الذین آمنوا»}} ہو مگر یہ کہ آپؑ مومنین میں سر فہرست اور ان کے امیر ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۶۳-۷۱۔</ref>
آپ بیشمار [[فضایل امام علی(ع)|فضیلتوں]] کے حامل تھے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۲۹-۶۶؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۱۸۲؛ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۱-۳۱۔</ref> [[عبد اللہ بن عباس|ابن‌ عباس]] سے منقول ہے کہ آپ کی شان میں تقریبا 300 [[آیت|آیتیں]] نازل ہوئی ہیں۔<ref>قندوزی، ینابیع المودۃ، دارالاسوۃ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> اسی طرح ان سے منقول ہے کہ [[خدا]] نے کسی آیت کو نازل نہیں کیا جس میں {{قرآن کا متن|«یا أیہا الذین آمنوا»}} ہو مگر یہ کہ آپؑ مومنین میں سر فہرست اور ان کے امیر ہیں۔<ref>حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۶۳-۷۱۔</ref>


===دوسرے امام===
=== امام حسنؑ ===
 
{{اصلی|امام حسن مجتبی علیہ السلام}}
{{اصلی|امام حسن مجتبی علیہ السلام}}
[[امام حسن مجتبی]]ؑ اور آپؑ کے بھائی [[امام حسین]]ؑ [[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علیؑ]] کے دو بیٹے ہیں جن کی والدہ ماجدہ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] کی بیٹی [[حضرت فاطمہ]](س) ہیں۔ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]]ؐ بارہا فرمایا کرتے تھے کہ "[[امام حسن مجتبی|حسن]] اور [[امام حسین|حسین]] میرے بیٹے ہیں" اور اسی حوالے سے [[امیرالمؤمنین]]ؑ اپنے دوسرے فرزندوں سے فرمایا کرتے تھے کہ "تم میرے فرزند ہو اور "[[امام حسن مجتبی|حسن]] و [[امام حسین|حسین]] [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] کے فرزند ہیں"۔<ref>طباطبائی، شیعه در اسلام، ص205۔</ref>
حسن بن علیؑ، [[امام حسن مجتبی]]ؑ سے مشہور، امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|فاطمہ زہراؐ]] کے بیٹے [[15 رمضان]] [[سنہ 3 ہجری|3ھ]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص‌۲۰۵.</ref>
 
[[امام حسن مجتبی]]ؑ والد کی شہادت کے بعد خدا کے فرمان اور والد کی وصیت کے مطابق [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے اور تقریبا 6 مہینے ظاہری [[خلافت]] کا عہدہ بھی سنبھالے رکھا۔ تقریبا 6 مہینوں تک مسلمانوں کے امور کا انتظام و انصرام کیا۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص‌۲۰۵؛ طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۵.</ref> اس عرصے کے دوران [[معاویہ بن ابی سفیان]] نے آپؑ کی حکومت کے مرکز [[عراق]] پر لشکر کشی کی اور [[امام حسن|امامؑ]] کے لشکر کے امراء کو فریب دے کر انھیں امام کے خلاف ابھارا اور آخر کار [[امام حسن مجتبی|حضرت امام حسن مجتبی]]ؑ صلح پر مجبور ہوئے اور بعض شرائط پر ظاہری حکومت معاویہ کو بعض شرائط (من جملہ یہ کہ خلافت معاویہ کی موت کے بعد امامؑ کو ملے گی، معاویہ ولیعہد کا اعلان نہیں کرے گا اور شیعیان اہل بیتؑ کی جان و مال محفوظ ہوگی) پر، واگذار کردی۔<ref>طباطبائی، شیعه در اسلام، صص205-206۔</ref> [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] نے اپنی [[امامت]] کا 10 سال امامت کی<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۰۶.</ref> اور 28 صفر سنہ 50 ہجری میں معاویہ کی تحریک پر اپنی زوجہ ([[جعدہ بنت اشعث]]) کے ہاتھوں مسموم ہوئے اور جام شہادت نوش کرگئے اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص‌۲۰۶.</ref>
[[امام حسن مجتبی]]ؑ [[سنہ 3 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے اور 7 سال اور چند مہینوں تک [[رسول اللہ]]ؐ کے حضور سے مستفیض ہوئے اور آپؐ کی آغوش شفقت میں رہے اور [[رسول اللہ]]ؐ کے وصال کے بعد ـ جو آپؑ کی والدہ [[حضرت فاطمہ]](س) کی شہادت سے 3 یا 6 مہینے قبل واقع ہوئی ـ آپؑ اپنے پدر بزرگوار کے زیر تربیت قرار پائے۔<ref>طباطبائی، شیعه در اسلام، ص205۔</ref>
 
[[امام حسن مجتبی]]ؑ والد کی شہادت کے بعد خدا کے فرمان اور والد کی وصیت کے مطابق [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے اور کچھ عرصے تک ظاہری [[خلافت]] کا عہدہ بھی سنبھالے رکھا۔ تقریبا 6 مہینوں تک مسلمانوں کے امور کا انتظام و انصرام کیا اور اس عرصے کے دوران [[امیرالمؤمنین]]ؑ اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] ـ جو آپؑ کے خاندان کا ضدی دشمن تھا اور برسوں سے خلافت کی لالچ میں (ابتداء میں خون عثمان کے بہانے اور آخر کار خلافت کا صریح دعوی کرکے) لڑا تھا ـ نے [[عراق]] پر ـ جو آپؑ کی حکومت کا مرکز تھا ـ لشکر کشی کی اور جنگ کا آغاز کیا اور دوسری طرف سے [[امام حسن|امامؑ]] کے لشکر کے امراء کو بڑی بڑی رقوم بطور رشوت، اور منصب و مرتبت کے وعدے، دے کر گمراہ کیا اور آپؑ ہی کے لشکر کو آپؑ کے خلاف بغاوت پر آمادہ کیا۔
 
[[ملف:بقیع.JPG|270px|تصغیر|مرقد امام حسن مجتبیؑ[[جنت البقیع]]]]
 
{{اصلی|صلح امام حسن علیہ السلام}}
آخر کار، [[امام حسن مجتبی|حضرت امام حسن مجتبی]]ؑ صلح پر مجبور ہوئے اور بعض شرائط پر ظاہری حکومت معاویہ کو بعض شرائط (من جملہ یہ کہ خلافت معاویہ کی موت کے بعد امامؑ کو ملے گی، معاویہ ولیعہد کا اعلان نہیں کرے گا اور شیعیان اہل بیتؑ کی جان و مال محفوظ ہوگی) پر، واگذار کردی۔<ref>طباطبائی، شیعه در اسلام، صص205-206۔</ref>
 
[[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے اس طرح اسلامی خلافت پر قبضہ کیا اور [[عراق]] میں داخل ہوا اور عام اور رسمی خطاب کے دوران صلح کی شرائط کو منسوخ کیا اور ہر راہ و روش کو بروئے کار لا کر شدید ترین انداز سے [[اہل بیت]] اور ان کے [[شیعہ|پیروکاروں]] پر ظلم و جبر روا رکھا۔ فرزند [[رسول اللہ|رسولؐ]] [[امام حسن مجتبی|امام حسنؑ]] نے اپنی [[امامت]] کا 10 سالہ دور نہایت گھٹن اور دشواری میں گذارا یہاں تک کہ آپؑ کو اپنے گھر کے اندر بھی امن نصیب نہ ہوا اور آخر کار سنہ 50 ہجری میں معاویہ کی تحریک پر اپنی زوجہ ([[جعدہ بنت اشعث]]) کے ہاتھوں مسموم ہوئے اور جام شہادت نوش کرگئے۔<ref>طباطبائی، شیعه در اسلام، صص206-207۔</ref>
 
[[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسنؑ]] انسانی فضائل و کمالات میں اپنے والد ماجد اور نانا [[رسول اللہ]]ؐ کا نمونۂ کامل تھے، اور جب تک آپؑ کا نانا بقید حیات تھے، آپ اور آپ کے بھائی [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؑ آنحضرتؐ کے ہاں منزلت رکھتے تھے اور کبھی انہیں اپنے دوش پر سوار کرتے تھے۔ [[شیعہ]] اور [[سنی]] محدثین نے [[رسول اللہ|رسول اکرمؐ]] سے روایت کی ہے کہ آپؐ نے [[امام حسن مجتبی]] اور [[امام حسین]] کی شان میں فرمایا:
 
{{حدیث|ابناي هذان إمامان قاما أو قعدا}}؛ <br/> ترجمہ: میرے یہ دو بیٹے امام ہیں خواہ وہ بیٹھے ہوں خواہ قیام کریں (یعنی یہ دونوں امام ہیں خواہ خلاف ظاہریہ کا منصب سنبھالیں خواہ نہ سنبھالیں)۔


[[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علیؑ]] سے متعدد روایات منقول ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ آپؑ اپنے والد کے بعد امام ہیں۔<ref>طباطبائی، شیعہ در اسلام، صص207۔</ref>
امام حسنؑ [[اصحاب کساء|اصحاب کِساء]]<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۸ و۵۲-۵۵.</ref> اور [[مباہلہ| نجران کے نصرانیوں سے مباہلے]] میں شریک<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳، ج۱، ص۱۶۸.</ref> پیغمبر اکرمؑ کی اہل بیتؑ میں سے ایک ہیں جن کی شان میں [[آیہ تطہیر]] نازل ہوئی۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۸۷؛ حاکم حسکانی، شواهد التنزیل، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۲۹-۱۳۹.</ref>


===تیسرے امام===
===تیسرے امام===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم