confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
م (Text replacement - "{{حوالہ جات|2}}" to "{{حوالہ جات}}") ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{خانہ معلومات قاتلین شہدائے کربلا | |||
|قاتلین شہدائے کربلا =عمر بن سعد | |||
| تصویر = | |||
| توضیح تصویر = | |||
| نام =عمر بن سعد بن ابی وقاص | |||
| کنیت = | |||
| لقب = | |||
| تاریخ/جائے پیدائش = | |||
| محل زندگی = | |||
| نسب/قبیلہ = | |||
|وجہ شہرت = | |||
| مشہوراقارب =[[سعد بن ابی وقاص]](باپ) [[مختار بن ابیعبید ثقفی]] کا سالہ | |||
| وفات = سنہ 65 یا 66 یا 67 ہجری | |||
| کیفیت وفات = قیام مختار میں مارا گیا | |||
| مدفن = | |||
| اقدامات = واقعہ کربلا میں کوفہ کی فوج کا سپہ سالار، امام حسینؑ کی طرف جنگ کا تیر پھینکنے والا، امام حسینؑ کے جنازے پر گھوڑے دوڑانے کا حکم کرنے والا۔ | |||
| محرک =ری کی حکمرانی | |||
| نمایاں کردار = | |||
| دیگر فعالیتیں =باپ کو [[خلافت]] پر دعوا کرنے کی تشویق، [[حجر بن عدی]] کے خلاف عدالت میں گواہی دینے والا | |||
}} | |||
'''عمر بن سعد بن ابی وقّاص ''' یا '''عمر سعد''' یا '''ابن سعد''' (ہلاکت سنہ 65 یا 66 یا 67 ہجری قمری/684 یا 685 یا 686عیسوی)، [[واقعہ کربلا]] میں [[عبیداللہ بن زیاد]] کا امیرِ سپاہ تھا۔ وہ [[رے]] کی حکومت کے شوق میں 4000 افراد کا لشکر لے کر [[کربلا]] پہنچا، اس نے [[امام حسین]](ع) کی [[شہادت]] میں بنیادی کردار ادا کیا۔ ابن سعد نے [[امام حسین|امام(ع)]] کے خلاف جنگ میں اپنی سنجیدگی کا اظہار کرنے کے لئے، سب سے پہلا تیر خیام [[امام حسین]](ع) کی طرف پھینکا۔ اس نے [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں۔ ابن سعد [[واقعۂ عاشورا]] کے بعد '''رے''' کی حکومت حاصل نہ کرسکا اور سنہ 66 ہجری قمری میں [[مختار ثقفی]] کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ | '''عمر بن سعد بن ابی وقّاص ''' یا '''عمر سعد''' یا '''ابن سعد''' (ہلاکت سنہ 65 یا 66 یا 67 ہجری قمری/684 یا 685 یا 686عیسوی)، [[واقعہ کربلا]] میں [[عبیداللہ بن زیاد]] کا امیرِ سپاہ تھا۔ وہ [[رے]] کی حکومت کے شوق میں 4000 افراد کا لشکر لے کر [[کربلا]] پہنچا، اس نے [[امام حسین]](ع) کی [[شہادت]] میں بنیادی کردار ادا کیا۔ ابن سعد نے [[امام حسین|امام(ع)]] کے خلاف جنگ میں اپنی سنجیدگی کا اظہار کرنے کے لئے، سب سے پہلا تیر خیام [[امام حسین]](ع) کی طرف پھینکا۔ اس نے [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کے بعد حکم دیا کہ ان کے جسموں پر گھوڑے دوڑائے جائیں۔ ابن سعد [[واقعۂ عاشورا]] کے بعد '''رے''' کی حکومت حاصل نہ کرسکا اور سنہ 66 ہجری قمری میں [[مختار ثقفی]] کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ | ||
==نسب اور پیدائش== | ==نسب اور پیدائش== | ||
سطر 8: | سطر 27: | ||
==الميۂ کربلا سے قبل== | ==الميۂ کربلا سے قبل== | ||
===باپ کا دعوی خلافت کی ترغیب دلانا=== | ===باپ کا دعوی خلافت کی ترغیب دلانا=== | ||
سنہ 37 ہجری قمری / 657عیسوی، میں ـ جب دومۃ الجندل میں [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین(ع)]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان حکمیت کا واقعہ رونما ہوا ـ اس نے سپاہ [[امیرالمؤمنین]](ع) اور معاویہ کے درمیان اختلافات کا مشاہدہ کیا تو اپنے باپ کے پاس پہنچا اور اس کو خلافت کا دعوی کرنے کی ترغیب دلائی لیکن اس کے باپ نے انکار کیا۔<ref>طبری، تاریخ، ج5 ص67۔</ref> | سنہ 37 ہجری قمری / 657عیسوی، میں ـ جب دومۃ الجندل میں [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین(ع)]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان حکمیت کا واقعہ رونما ہوا ـ اس نے سپاہ [[امیرالمؤمنین]](ع) اور معاویہ کے درمیان اختلافات کا مشاہدہ کیا تو اپنے باپ کے پاس پہنچا اور اس کو خلافت کا دعوی کرنے کی ترغیب دلائی لیکن اس کے باپ نے انکار کیا۔<ref>طبری، تاریخ، ج5 ص67۔</ref> | ||
===حجر بن عدی کے خلاف جھوٹی گواہی=== | ===حجر بن عدی کے خلاف جھوٹی گواہی=== | ||
عمر بن سعد نے سنہ 51 ہجری قمری / 671 عیسوی میں [[زیاد بن ابیہ]] کی درخواست پر دوسرے افراد کے ساتھ مل کر [صحابی رسولؐ] جناب [[حجر بن عدی]] کے خلاف [[جھوٹی گواہی]] دی کہ وہ فتنہ انگيزی کی نیت سے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور [[کافر ہوچکے ہیں۔ یہی گواہی [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کے لئے دستاویز بنی اور اس نے حجر اور ان کے ساتھیوں کو [[مرج العذراء]] کے مقام پر شہید کیا۔<ref>طبری، تاریخ، 5/269، 272-276۔</ref> | عمر بن سعد نے سنہ 51 ہجری قمری / 671 عیسوی میں [[زیاد بن ابیہ]] کی درخواست پر دوسرے افراد کے ساتھ مل کر [صحابی رسولؐ] جناب [[حجر بن عدی]] کے خلاف [[جھوٹی گواہی]] دی کہ وہ فتنہ انگيزی کی نیت سے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور [[کافر ہوچکے ہیں۔ یہی گواہی [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کے لئے دستاویز بنی اور اس نے حجر اور ان کے ساتھیوں کو [[مرج العذراء]] کے مقام پر شہید کیا۔<ref>طبری، تاریخ، 5/269، 272-276۔</ref> | ||
===امام حسین(ع) کی ہجرت مکہ کی روایت=== | ===امام حسین(ع) کی ہجرت مکہ کی روایت=== | ||
[[خوارزمی]] نے [[ابن اعثم کوفی]] کے حوالے سے لکھا ہے کہ "[[امام حسین]](ع) نے [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی [[بیعت]] سے انکار کرکے [[مدینہ]] سے [ہجرت]] کی اور [[مکہ]] میں پناہ لی، عمر بن سعد، امیر [یا شاید [[مکہ]] کا امیر الحاج] تھا۔ اور جب اس نے حجاج [[کعبہ|بیت اللہ]] کی طرف سے [[امام حسین]](ع) کا استقبال اور آپ(ع) کی طرف لوگوں کے رجحان کا مشاہد کیا تو وہ [[مدینہ]] چلا گیا اور [[یزید بن معاریہ|یزید]] کو خط لکھا اور اس کو [[امام حسین|امام]](ع) کی [[مکہ]] آمد کی خبر دی۔ (واضح رہے کہ ابن اعثم کی موجودہ تاریخ میں یہ روایت موجود نہیں ہے اور گویا جو نسخہ خوارزمی کے پاس تھا وہ موجودہ نسخوں سے مختلف تھا)۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین، ج1،ص190۔</ref> | [[خوارزمی]] نے [[ابن اعثم کوفی]] کے حوالے سے لکھا ہے کہ "[[امام حسین]](ع) نے [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی [[بیعت]] سے انکار کرکے [[مدینہ]] سے [ہجرت]] کی اور [[مکہ]] میں پناہ لی، عمر بن سعد، امیر [یا شاید [[مکہ]] کا امیر الحاج] تھا۔ اور جب اس نے حجاج [[کعبہ|بیت اللہ]] کی طرف سے [[امام حسین]](ع) کا استقبال اور آپ(ع) کی طرف لوگوں کے رجحان کا مشاہد کیا تو وہ [[مدینہ]] چلا گیا اور [[یزید بن معاریہ|یزید]] کو خط لکھا اور اس کو [[امام حسین|امام]](ع) کی [[مکہ]] آمد کی خبر دی۔ (واضح رہے کہ ابن اعثم کی موجودہ تاریخ میں یہ روایت موجود نہیں ہے اور گویا جو نسخہ خوارزمی کے پاس تھا وہ موجودہ نسخوں سے مختلف تھا)۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین، ج1،ص190۔</ref> | ||
===مسلم بن عقیل کے ساتھ خیانت=== | ===مسلم بن عقیل کے ساتھ خیانت=== | ||
{{اصلی|مسلم بن عقیل}} | |||
جب [[مسلم بن عقیل]] [[امام حسین]](ع) کے نمائندے کی حیثیت سے سنہ 60 ہجری قمری/ 680 عیسوی میں [[کوفہ]] پہنچے تا کہ امام(ع) کے لئے [[کوفہ|کوفیوں]] سے [[بیعت]] لیں تو ابن سعد نے بھی بعض دوسرے اشراف کی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کو خط لکھا اور تجویز دی کہ اگر [[کوفہ]] کو بچانا چاہتا ہے تو اپنے والی [[نعمان بن بشیر]] کو برطرف کرے۔<ref>طبری، تاریخ، تاریخ، ج5 ص356۔</ref> جب [[مسلم بن عقیل]] کو [[عبیداللہ بن زیاد]] کے حکم پر گرفتار کئے گئے تو مسلم نے رازداری میں ابن سعید کو وصیت کی لیکن ابن سعد نے ابن زیاد کو ان کی وصیت سے آگاہ کیا اور مسلم کے ساتھ خیانت کی۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص 241۔</ref> | جب [[مسلم بن عقیل]] [[امام حسین]](ع) کے نمائندے کی حیثیت سے سنہ 60 ہجری قمری/ 680 عیسوی میں [[کوفہ]] پہنچے تا کہ امام(ع) کے لئے [[کوفہ|کوفیوں]] سے [[بیعت]] لیں تو ابن سعد نے بھی بعض دوسرے اشراف کی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کو خط لکھا اور تجویز دی کہ اگر [[کوفہ]] کو بچانا چاہتا ہے تو اپنے والی [[نعمان بن بشیر]] کو برطرف کرے۔<ref>طبری، تاریخ، تاریخ، ج5 ص356۔</ref> جب [[مسلم بن عقیل]] کو [[عبیداللہ بن زیاد]] کے حکم پر گرفتار کئے گئے تو مسلم نے رازداری میں ابن سعید کو وصیت کی لیکن ابن سعد نے ابن زیاد کو ان کی وصیت سے آگاہ کیا اور مسلم کے ساتھ خیانت کی۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص 241۔</ref> | ||
==کربلا میں موجودگی== | ==کربلا میں موجودگی== | ||
{{اصلی|حسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تک}} | |||
تاریخ میں ابن سعد کی شہرت وجہ [[کربلا]] کے خونی واقعے میں اس کی شرکت ہے جس میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے [[شہدائے کربلا|اصحاب]] شہید ہوئے۔ اس واقعے نے ابن سعد کو تاریخ کے قابل نفرت چہروں میں قرار دیا۔ | تاریخ میں ابن سعد کی شہرت وجہ [[کربلا]] کے خونی واقعے میں اس کی شرکت ہے جس میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے [[شہدائے کربلا|اصحاب]] شہید ہوئے۔ اس واقعے نے ابن سعد کو تاریخ کے قابل نفرت چہروں میں قرار دیا۔ | ||
سطر 47: | سطر 61: | ||
==ہلاکت== | ==ہلاکت== | ||
===پہلی روایت=== | ===پہلی روایت=== | ||
ابن سعد ـ [[امام حسین]](ع) کے قاتلوں سے انتقام لینے کے لئے [[سلیمان بن صرد خزاعی|سلیمان بن صُرَد خزاعی کوفی]] کی تحریک (سنہ 65ہجری قمری /684عیسوی) کے ایام میں اپنی جان کے خوف سے ـ راتوں کو دارالامارہ میں سویا کرتا تھا<ref>طبری، تاریخ، 5/587۔</ref> اور اسکے بعد [[مختار بن ابی عبیدہ ثقفی]] نے سنہ 66ہجری قمری/685عیسوی میں [[امام حسین]](ع) کی خونخواہی کی نیت سے قیام کیا اور [[کوفہ]] پر مسلط ہوئے تو ابن سعد [[محمد بن اشعث بن قیس|محمد بن اشعث]] کے ساتھ ـ جو خود بھی جنگ [[کربلا]] میں شرکت کرچکا تھا ـ [[کوفہ]] سے فرار ہوکر چلا گیا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، 298۔</ref> لیکن [[کوفہ|کوفیوں]] نے مختار کے خلاف بغاوت کی تو وہ [[کوفہ]] واپس آیا اور مختار کے دوسرے مخالفین کے ساتھ مل کر باغیوں کی قیادت کرنے لگا تاہم باغیوں کو شکست ہوئی تو وہ پھر بھی کوفہ چھوڑ کر بھاگ گیا اور [[بصرہ]] کی طرف چلا گیا تاکہ [[مصعب بن زبیر]] کے ہاں پناہ لے۔ مختار نے اپنے ایک سپہ سالار [[ابوقلوص شبامی]] کو ابن سعد اور اس کے ساتھیوں کے تعاقب میں روانہ کیا۔ اس نے ابن سعد کو گرفتار کرکے مختار کے سامنے پیش کیا، اور ابن سعد اور اس کے بیٹے [[حفص بن عمر بن سعد]] ـ جو مجلس میں حاضر تھا ـ کو مختار کے حکم پر ہلاک کیا گیا۔ مختار نے ان کے جسموں کو آگ میں جلایا اور اور ان کے سروں کو [[مدینہ]] میں [[محمد بن حنفیہ]] کے پاس بھجوایا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص300-301۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج2 ص259۔</ref> | ابن سعد ـ [[امام حسین]](ع) کے قاتلوں سے انتقام لینے کے لئے [[سلیمان بن صرد خزاعی|سلیمان بن صُرَد خزاعی کوفی]] کی تحریک (سنہ 65ہجری قمری /684عیسوی) کے ایام میں اپنی جان کے خوف سے ـ راتوں کو دارالامارہ میں سویا کرتا تھا<ref>طبری، تاریخ، 5/587۔</ref> اور اسکے بعد [[مختار بن ابی عبیدہ ثقفی]] نے سنہ 66ہجری قمری/685عیسوی میں [[امام حسین]](ع) کی خونخواہی کی نیت سے قیام کیا اور [[کوفہ]] پر مسلط ہوئے تو ابن سعد [[محمد بن اشعث بن قیس|محمد بن اشعث]] کے ساتھ ـ جو خود بھی جنگ [[کربلا]] میں شرکت کرچکا تھا ـ [[کوفہ]] سے فرار ہوکر چلا گیا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، 298۔</ref> لیکن [[کوفہ|کوفیوں]] نے مختار کے خلاف بغاوت کی تو وہ [[کوفہ]] واپس آیا اور مختار کے دوسرے مخالفین کے ساتھ مل کر باغیوں کی قیادت کرنے لگا تاہم باغیوں کو شکست ہوئی تو وہ پھر بھی کوفہ چھوڑ کر بھاگ گیا اور [[بصرہ]] کی طرف چلا گیا تاکہ [[مصعب بن زبیر]] کے ہاں پناہ لے۔ مختار نے اپنے ایک سپہ سالار [[ابوقلوص شبامی]] کو ابن سعد اور اس کے ساتھیوں کے تعاقب میں روانہ کیا۔ اس نے ابن سعد کو گرفتار کرکے مختار کے سامنے پیش کیا، اور ابن سعد اور اس کے بیٹے [[حفص بن عمر بن سعد]] ـ جو مجلس میں حاضر تھا ـ کو مختار کے حکم پر ہلاک کیا گیا۔ مختار نے ان کے جسموں کو آگ میں جلایا اور اور ان کے سروں کو [[مدینہ]] میں [[محمد بن حنفیہ]] کے پاس بھجوایا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص300-301۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج2 ص259۔</ref> | ||
سطر 64: | سطر 77: | ||
==اولاد== | ==اولاد== | ||
حفص، جو اپنے باپ کے ساتھ کربلا میں حاضر تھا اور [[مختار بن ابوعبیدہ ثقفی|مختار]] کے ہاتھوں مارا گیا۔ | حفص، جو اپنے باپ کے ساتھ کربلا میں حاضر تھا اور [[مختار بن ابوعبیدہ ثقفی|مختار]] کے ہاتھوں مارا گیا۔ | ||
سطر 85: | سطر 97: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{ | {{مآخذ}} | ||
* ابن ابی حاتم رازی، عبدالرحمان، الجرح و التعدیل، حیدرآباد دکن، 1372ق / 1952عیسوی۔ | * ابن ابی حاتم رازی، عبدالرحمان، الجرح و التعدیل، حیدرآباد دکن، 1372ق / 1952عیسوی۔ | ||
* ابن حجر، احمد، تقریب التهذیب، به کوشش عبدالوهاب عبداللطیف، بیروت، 1395ق /1975عیسوی۔ | * ابن حجر، احمد، تقریب التهذیب، به کوشش عبدالوهاب عبداللطیف، بیروت، 1395ق /1975عیسوی۔ | ||
سطر 101: | سطر 112: | ||
* مفید، محمد، ارشاد، به کوشش محمدباقر بهبودی، تهران، 1351ہجری شمسی۔ | * مفید، محمد، ارشاد، به کوشش محمدباقر بهبودی، تهران، 1351ہجری شمسی۔ | ||
* یعقوبی، احمد، تاریخ، بیروت، 1379ہجری قمری۔ | * یعقوبی، احمد، تاریخ، بیروت، 1379ہجری قمری۔ | ||
{{ | {{خاتمہ}} | ||
==بیرونی ربط== | ==بیرونی ربط== |