مندرجات کا رخ کریں

"امام محمد باقر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(عدد انگلیسی)
سطر 31: سطر 31:


== سوانح حیات ==
== سوانح حیات ==
امام محمد باقرؑ [[امام سجاد]] اور [[فاطمہ بنت حسنؑ]] کے بیٹے ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۵.</ref> چونکہ آپ کا نسب امام حسن]] اور [[امام حسینؑ]] تک پہنچتا ہے اس لئے آپ کو ہاشمیٌ بین ہاشمیَین، علویٌ بین علویَین و فاطمیٌ بین فاطمیَین کا لقب دیا گیا ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۸.</ref>
امام محمد باقرؑ [[امام سجاد]] اور [[فاطمہ بنت حسنؑ]] کے بیٹے ہیں۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص155.</ref> چونکہ آپ کا نسب امام حسن]] اور [[امام حسینؑ]] تک پہنچتا ہے اس لئے آپ کو ہاشمیٌ بین ہاشمیَین، علویٌ بین علویَین و فاطمیٌ بین فاطمیَین کا لقب دیا گیا ہے۔<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص158.</ref>
حدیث لوح کے مطابق جابر بن عبداللہ انصاری سے منقول ہے کہ رسول اللہؑ نے آپؑ کی ولادت سے پہلے آپ کا نام محمد اور لقب باقر رکھا تھا۔<ref>قمی رازی، کفایة الاثر، ۱۴۰۱ق، ص۱۴۴-۱۴۵.</ref>
حدیث لوح کے مطابق جابر بن عبداللہ انصاری سے منقول ہے کہ رسول اللہؑ نے آپؑ کی ولادت سے پہلے آپ کا نام محمد اور لقب باقر رکھا تھا۔<ref>قمی رازی، کفایة الاثر، 1401ق، ص144-145.</ref>
آپ کے دیگر القاب میں «باقرالعلم»، «شاکر»، «ہادی» اور «امین» قابل ذکر ہیں؛<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref> جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب باقر ہے جس کے معنی علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والے (شکافتہ کرنے والا) کے ہیں۔<ref>مجلسی، جلاء العیون، ۱۳۸۲ش، ص۸۴۹.</ref> یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> [[شیخ مفید]] کے مطابق امام محمد باقرؑ علم اور زہد میں اپنے تمام بھائیوں میں افضل اور قدر و منزلت میں سب سے اعلی تھے اور سب اس عظمت کے معترف تھے۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷.</ref>
آپ کے دیگر القاب میں «باقرالعلم»، «شاکر»، «ہادی» اور «امین» قابل ذکر ہیں؛<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص210.</ref> جبکہ آپ کا مشہور ترین لقب باقر ہے جس کے معنی علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والے (شکافتہ کرنے والا) کے ہیں۔<ref>مجلسی، جلاء العیون، 1382ش، ص849.</ref> یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔<ref> یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص289۔</ref> [[شیخ مفید]] کے مطابق امام محمد باقرؑ علم اور زہد میں اپنے تمام بھائیوں میں افضل اور قدر و منزلت میں سب سے اعلی تھے اور سب اس عظمت کے معترف تھے۔<ref> مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص157.</ref>
آپ کی مشہور کنیت «ابو جعفر» ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، ص216۔</ref> حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر اول کے نام سے یاد کیا جاتا ہے تاکہ [[ابوجعفر ثانی]] ([[امام جوادؑ]]) سے اشتباہ نہ ہوجائے۔<ref>اربلی، کشف الغمه، ۱۴۲۱ق، ج۲، ص۸۵۷.</ref>
آپ کی مشہور کنیت «ابو جعفر» ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، ص216۔</ref> حدیث کے منابع میں آپ کو غالبا ابو جعفر اول کے نام سے یاد کیا جاتا ہے تاکہ [[ابوجعفر ثانی]] ([[امام جوادؑ]]) سے اشتباہ نہ ہوجائے۔<ref>اربلی، کشف الغمه، 1421ق، ج2، ص857.</ref>


=== ولادت اور شہادت ===
=== ولادت اور شہادت ===
سطر 41: سطر 41:
| نویسنده = یعقوبی
| نویسنده = یعقوبی
| نقل قول = امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں: جس وقت میرے جد امجد [[حسین ابن علیؑ]] کو شہید کیا گیا اس وقت میری عمر 4 سال تھی۔ آپ کی شہادت اور اس وقت جو مصائب ہمارے اوپر آئے سب مجھے یاد ہیں۔
| نقل قول = امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں: جس وقت میرے جد امجد [[حسین ابن علیؑ]] کو شہید کیا گیا اس وقت میری عمر 4 سال تھی۔ آپ کی شہادت اور اس وقت جو مصائب ہمارے اوپر آئے سب مجھے یاد ہیں۔
| منبع = تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۸۹
| منبع = تاریخ یعقوبی، ج2، ص289
| تراز =  
| تراز =  
| پس‌زمینه = #ffeebb
| پس‌زمینه = #ffeebb
سطر 49: سطر 49:
}}
}}


امام محمد باقرؑ بروز جمعہ [[یکم رجب المرجب]] [[سنہ 57 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔<ref> طبری، دلائل الإمامہ، ص۲۱۵؛ طبرسی، إعلام الورى، ج‏۱، ص۴۹۸۔</ref> گوکہ بعض منابع میں آپ کی تاریخ ولادت اسی سال [[3 صفر]] بروز منگل ثبت کی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار، ج46، ص212۔</ref> کم سنی کے عالم میں آپ [[واقعہ کربلا]] میں شریک تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۸ش، ج۲، ص۲۸۹.</ref>
امام محمد باقرؑ بروز جمعہ [[یکم رجب المرجب]] [[سنہ 57 ہجری]] کو [[مدینہ]] میں پیدا ہوئے۔<ref> طبری، دلائل الإمامہ، ص215؛ طبرسی، إعلام الورى، ج‏1، ص498۔</ref> گوکہ بعض منابع میں آپ کی تاریخ ولادت اسی سال [[3 صفر]] بروز منگل ثبت کی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار، ج46، ص212۔</ref> کم سنی کے عالم میں آپ [[واقعہ کربلا]] میں شریک تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، 1378ش، ج2، ص289.</ref>


امام باقرؑ 57 سال کی عمر میں<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۸؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰۔</ref> [[7 ذی الحجہ]] [[سنہ 114 ہجری]] کو شہید ہوئے۔<ref>نوبختی، فرق الشیعۃ، ۱۴۰۴ق، ص۶۱۔</ref>البتہ بعض منابع میں [[ذی‌ الحجہ]] کی جگہ [[ربیع الاول]] یا [[ربیع الثانی]] کا نام لیا گیا ہے۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، ۱۳۸۳ش، ص۲۸۶۔</ref> امام محمد باقرؑ کی [[شہادت]] کے سلسلے میں دوسرے اقوال بھی تاریخ کے صفحات پر درج ہيں جن میں آپ کی شہادت 115ھ، 116ھ اور 118ھ کو قرار دیا گیا ہے۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۳ش، ص۲۸۶.</ref>  
امام باقرؑ 57 سال کی عمر میں<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص158؛ ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص210۔</ref> [[7 ذی الحجہ]] [[سنہ 114 ہجری]] کو شہید ہوئے۔<ref>نوبختی، فرق الشیعۃ، 1404ق، ص61۔</ref>البتہ بعض منابع میں [[ذی‌ الحجہ]] کی جگہ [[ربیع الاول]] یا [[ربیع الثانی]] کا نام لیا گیا ہے۔<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص210؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، 1383ش، ص286۔</ref> امام محمد باقرؑ کی [[شہادت]] کے سلسلے میں دوسرے اقوال بھی تاریخ کے صفحات پر درج ہيں جن میں آپ کی شہادت 115ھ، 116ھ اور 118ھ کو قرار دیا گیا ہے۔<ref> جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، 1383ش، ص286.</ref>  


امام محمد باقرؑ کی [[شہادت]] [[ہشام بن عبد الملک]] کے دور [[خلافت]] میں واقع ہوئی:<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۷۸ش، ج۲، ص۲۸۹۔ </ref> چونکہ ہشام سنہ 105 ہجری سے 125 ہجری تک بر سر اقتدار رہا،<ref>اخبار الدولہ عباسیہ،‌ ۱۳۹۱ق، ص۴۱۲۔</ref> اور امام محمد باقرؑ کی شہادت کے سلسلے میں مورخین نے جن تاریخوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے آخری سال 118 ہجری ہے۔{{حوالہ درکار}}امام محمد باقرؑ کو کس شخص یا کن اشخاص نے قتل کیا؟ اس سلسلے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض نے لکھا ہے کہ آپ کو شہید کرنے میں [[ہشام بن عبد الملک]] براہ راست ملوث تھے۔<ref>مصباح کفعمی، 691۔</ref> بعض کا قول ہے کہ آپ کا قاتل [[ابراہیم بن ولید]] بن [[عبد الملک بن مروان]] ہے جس نے امامؑ کو مسموم کیا۔<ref> طبری، دلائل الامامة، ۱۴۱۳ق، ص۲۱۶؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۱۰.</ref>
امام محمد باقرؑ کی [[شہادت]] [[ہشام بن عبد الملک]] کے دور [[خلافت]] میں واقع ہوئی:<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، 1378ش، ج2، ص289۔ </ref> چونکہ ہشام سنہ 105 ہجری سے 125 ہجری تک بر سر اقتدار رہا،<ref>اخبار الدولہ عباسیہ،‌ 1391ق، ص412۔</ref> اور امام محمد باقرؑ کی شہادت کے سلسلے میں مورخین نے جن تاریخوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے آخری سال 118 ہجری ہے۔{{حوالہ درکار}}امام محمد باقرؑ کو کس شخص یا کن اشخاص نے قتل کیا؟ اس سلسلے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض نے لکھا ہے کہ آپ کو شہید کرنے میں [[ہشام بن عبد الملک]] براہ راست ملوث تھے۔<ref>مصباح کفعمی، 691۔</ref> بعض کا قول ہے کہ آپ کا قاتل [[ابراہیم بن ولید]] بن [[عبد الملک بن مروان]] ہے جس نے امامؑ کو مسموم کیا۔<ref> طبری، دلائل الامامة، 1413ق، ص216؛ ابن شهرآشوب، مناقب آل ابی طالب(ع)، 1379ق، ج4، ص210.</ref>


امام محمد باقرؑ نے [[وصیت]] کی تھی کہ آپ کو اسی لباس میں [[دفن]] کیا جائے جس میں آپ ہمیشہ [[نماز]] پڑھا کرتے تھے۔<ref>شبراوى، الإتحاف بحب الأشراف، ۱۴۲۳ق، ص۲۸۷۔</ref> آپ [[امام سجادؑ]] اور [[امام حسنؑ]] کے ساتھ [[بقیع|قبرستان بقیع]] میں مدفون ہیں۔<ref>نوبختی، فرق الشیعۃ، ۱۴۰۴ق، ص ۶۱؛ کلینی، الکافی، ۱۳۸۸ق، ج۲، ص۳۷۲؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۷ و ۱۵۸؛ طبری، دلائل الامامۃ، ۱۴۱۳ق، ص۲۱۶؛ سبط ابن جوزی، تذکرة الخواص، ۱۳۷۶ش، ص۳۰۶؛ کفعمی، المصباح، ۱۴۱۴ق، ص۶۹۱۔</ref> امام نے یہ بھی وصیت کی تھی کہ آپ کے اموال میں سے دس سال تک [[سرزمین منا|منا]] میں آپ کے لئے مجلس عزا برپا کی جائے۔<ref>شیخ صدوق، من لا يحضرہ الفقيہ، ۱۴۱۳ق، ج‏۱، ص۱۸۲۔</ref>
امام محمد باقرؑ نے [[وصیت]] کی تھی کہ آپ کو اسی لباس میں [[دفن]] کیا جائے جس میں آپ ہمیشہ [[نماز]] پڑھا کرتے تھے۔<ref>شبراوى، الإتحاف بحب الأشراف، 1423ق، ص287۔</ref> آپ [[امام سجادؑ]] اور [[امام حسنؑ]] کے ساتھ [[بقیع|قبرستان بقیع]] میں مدفون ہیں۔<ref>نوبختی، فرق الشیعۃ، 1404ق، ص 61؛ کلینی، الکافی، 1388ق، ج2، ص372؛ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص157 و 158؛ طبری، دلائل الامامۃ، 1413ق، ص216؛ سبط ابن جوزی، تذکرة الخواص، 1376ش، ص306؛ کفعمی، المصباح، 1414ق، ص691۔</ref> امام نے یہ بھی وصیت کی تھی کہ آپ کے اموال میں سے دس سال تک [[سرزمین منا|منا]] میں آپ کے لئے مجلس عزا برپا کی جائے۔<ref>شیخ صدوق، من لا يحضرہ الفقيہ، 1413ق، ج‏1، ص182۔</ref>


=== ازواج اور اولاد ===
=== ازواج اور اولاد ===
تاریخی منابع کے مطابق امام باقرؑ کی تین بیویاں اور سات اولاد تھیں:<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷۶؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۷۷ش، ص۳۷۵.</ref>
تاریخی منابع کے مطابق امام باقرؑ کی تین بیویاں اور سات اولاد تھیں:<ref>مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص176؛ طبرسی، اعلام الوری، 1377ش، ص375.</ref>
{| class="wikitable" style="text-align: center; background-color:#F1F9DC; width:70%; border-radius:4px; align:center !important; margin:auto "
{| class="wikitable" style="text-align: center; background-color:#F1F9DC; width:70%; border-radius:4px; align:center !important; margin:auto "
|-
|-
سطر 71: سطر 71:


==دورہ امامت ==
==دورہ امامت ==
امام محمد باقرؑ [[سنہ 95 ہجری]] میں اپنے والد ماجد امام [[علی بن الحسین]] [[علی بن الحسین|زین العابدین علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ص۴۸۱.</ref> اور سنہ 114 ہجری تک اس منصب پر فائز رہے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ص۴۹۸.</ref> رسول اکرمؐ سے منقول جن احادیث میں امام سجادؑ کی امامت کے بعد آپ کی امامت کی طرف اشارہ ہوا ہے وہ آپ کی امامت کی دلیل شمار ہوتی ہیں۔<ref> قمی رازی، کفایة الاثر، ۱۴۰۱ق، ص۱۴۴-۱۴۵.</ref> امام [[علی بن الحسین|امام زین العابدینؑ]] بھی آپ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے تو اس بارے میں آپ سے دریافت کیا کہ آپ محمد باقر پر اس قدر توجہ کیوں دیتے ہیں اور اس خصوصی توجہ کا راز کیا ہے تو [[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ نے فرمایا: اس کا سبب یہ ہے کہ امامت ان کے فرزندوں میں باقی رہے گی حتی کہ حضرت ہمارے [[حضرت مہدی|قائم]] قیام کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے؛ چنانچہ وہ امام بھی ہیں اور اماموں کے باپ بھی۔<ref>قمی رازی، کفایۃ الاثر، 1401ھ، ص237۔</ref>
امام محمد باقرؑ [[سنہ 95 ہجری]] میں اپنے والد ماجد امام [[علی بن الحسین]] [[علی بن الحسین|زین العابدین علیہ السلام]] کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1417ق، ص481.</ref> اور سنہ 114 ہجری تک اس منصب پر فائز رہے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، 1417ق، ص498.</ref> رسول اکرمؐ سے منقول جن احادیث میں امام سجادؑ کی امامت کے بعد آپ کی امامت کی طرف اشارہ ہوا ہے وہ آپ کی امامت کی دلیل شمار ہوتی ہیں۔<ref> قمی رازی، کفایة الاثر، 1401ق، ص144-145.</ref> امام [[علی بن الحسین|امام زین العابدینؑ]] بھی آپ کو زیادہ اہمیت دیتے تھے تو اس بارے میں آپ سے دریافت کیا کہ آپ محمد باقر پر اس قدر توجہ کیوں دیتے ہیں اور اس خصوصی توجہ کا راز کیا ہے تو [[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ نے فرمایا: اس کا سبب یہ ہے کہ امامت ان کے فرزندوں میں باقی رہے گی حتی کہ حضرت ہمارے [[حضرت مہدی|قائم]] قیام کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے؛ چنانچہ وہ امام بھی ہیں اور اماموں کے باپ بھی۔<ref>قمی رازی، کفایۃ الاثر، 1401ھ، ص237۔</ref>
{{امام محمد باقر کے ہم عصر حکمران}}
{{امام محمد باقر کے ہم عصر حکمران}}


سطر 84: سطر 84:
#[[ہشام بن عبدالملک]] (105 تا 125) ہجری
#[[ہشام بن عبدالملک]] (105 تا 125) ہجری
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
[[اعیان الشیعہ]] میں ذکر ہوا ہے کہ [[عبدالمالک بن مروان]] نے امام باقرؑ کی تجویز سے اسلامی سکہ رائج کیا۔<ref>امین، اعیان الشیعه، ۱۴۰۳ق، ج۱، ص۶۵۴.</ref> اس سے پہلے خرید و فروخت رومی سکوں کے ذریعے ہوتی تھی۔ اور چونکہ یہ ماجرا امام زین العابدینؑ کے دور میں واقع ہوا، اس لئے بعض نے اس کو امام سجاد سے منسوب کیا ہے جبکہ بعض کا کہنا ہے امام باقرؑ نے امام سجادؑ کے حکم سے یہ تجویز دی تھی۔<ref>حسینی مازندارانی، العقد المنير، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۷۵.</ref>
[[اعیان الشیعہ]] میں ذکر ہوا ہے کہ [[عبدالمالک بن مروان]] نے امام باقرؑ کی تجویز سے اسلامی سکہ رائج کیا۔<ref>امین، اعیان الشیعه، 1403ق، ج1، ص654.</ref> اس سے پہلے خرید و فروخت رومی سکوں کے ذریعے ہوتی تھی۔ اور چونکہ یہ ماجرا امام زین العابدینؑ کے دور میں واقع ہوا، اس لئے بعض نے اس کو امام سجاد سے منسوب کیا ہے جبکہ بعض کا کہنا ہے امام باقرؑ نے امام سجادؑ کے حکم سے یہ تجویز دی تھی۔<ref>حسینی مازندارانی، العقد المنير، 1382ش، ج1، ص75.</ref>


== علمی تحریک ==
== علمی تحریک ==
سطر 140: سطر 140:
::میں نے کہا: و علی رسول اللہ السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ؛ لیکن یہ کیسے اے جابر!
::میں نے کہا: و علی رسول اللہ السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ؛ لیکن یہ کیسے اے جابر!
:جابر نے کہا: ایک دفعہ میں آپؐ کی خدمت میں حاضر تھا جب آپ ؐ نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے جابر! مجھے امید ہے کہ تم لمبی عمر پاؤ حتی کہ میرے فرزندوں میں سے ایک مرد کو دیکھ لو جس کا نام محمد بن علی بن الحسین ہوگا، اور اللہ تعالی اس کو نور اور حکمت بخشے گا۔ پس میری طرف سے اس کو سلام پہنچانا۔
:جابر نے کہا: ایک دفعہ میں آپؐ کی خدمت میں حاضر تھا جب آپ ؐ نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: اے جابر! مجھے امید ہے کہ تم لمبی عمر پاؤ حتی کہ میرے فرزندوں میں سے ایک مرد کو دیکھ لو جس کا نام محمد بن علی بن الحسین ہوگا، اور اللہ تعالی اس کو نور اور حکمت بخشے گا۔ پس میری طرف سے اس کو سلام پہنچانا۔
| منبع =تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۲۸۹
| منبع =تاریخ یعقوبی، ج2، ص289
| تراز =
| تراز =
| پس‌زمینه = #ffeebb
| پس‌زمینه = #ffeebb
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم