مندرجات کا رخ کریں

"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(عدد انگلیسی)
سطر 144: سطر 144:
امامؑ آخر عمر تک اسی شہر میں مقیم رہے۔ [[شیخ مفید]] [[سامرا]] میں امامؑ کے جبری قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: [[خلیفہ]] بظاہر [[امام]]ؑ کی تعظیم و تکریم کرتا تھا لیکن درپردہ آپؑ کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتا تھا گو کہ وہ کبھی بھی ان سازشوں میں کامیاب نہ ہوسکا۔<ref>مفید، الارشاد ص649۔</ref>
امامؑ آخر عمر تک اسی شہر میں مقیم رہے۔ [[شیخ مفید]] [[سامرا]] میں امامؑ کے جبری قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: [[خلیفہ]] بظاہر [[امام]]ؑ کی تعظیم و تکریم کرتا تھا لیکن درپردہ آپؑ کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتا تھا گو کہ وہ کبھی بھی ان سازشوں میں کامیاب نہ ہوسکا۔<ref>مفید، الارشاد ص649۔</ref>


امامؑ [[سامرا]] میں اس قدر صاحب عظمت و رأفت تھے کہ سب آپؑ کے سامنے سر تعظیم خم کرتے تھے اور نہ چاہتے ہوئے بھی آپؑ کے سامنے منکسرالمزاجی کا اظہار کرتے اور آپؑ کا احترام کرتے تھے۔<ref> مفید، الارشاد، ص۶۴۹۔</ref>
امامؑ [[سامرا]] میں اس قدر صاحب عظمت و رأفت تھے کہ سب آپؑ کے سامنے سر تعظیم خم کرتے تھے اور نہ چاہتے ہوئے بھی آپؑ کے سامنے منکسرالمزاجی کا اظہار کرتے اور آپؑ کا احترام کرتے تھے۔<ref> مفید، الارشاد، ص649۔</ref>
امام علی نقی سامرا میں جبری اقامت 20 سال اور 9 ماہ کی مدت کے دوران ظاہری طور پر آرام کی زندگی گزار رہے تھے مگر متوکل انہیں اپنے درباریوں میں لانا چاہتا تھا تا کہ اس طرح وہ امام کی مکمل نگرانی و جاسوسی کر سکے نیز لوگوں کے درمیان امام کے مقام کو گرا دے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، ج۲، ص۱۲۶۔</ref>
امام علی نقی سامرا میں جبری اقامت 20 سال اور 9 ماہ کی مدت کے دوران ظاہری طور پر آرام کی زندگی گزار رہے تھے مگر متوکل انہیں اپنے درباریوں میں لانا چاہتا تھا تا کہ اس طرح وہ امام کی مکمل نگرانی و جاسوسی کر سکے نیز لوگوں کے درمیان امام کے مقام کو گرا دے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، ج2، ص126۔</ref>


متوکل کو خبر دی گئی کہ امام کے گھر میں جنگی اسلحہ اور [[شیعوں]] کی جانب سے امام کو لکھے گئے خطوط موجود ہیں۔ اس نے ایک گروہ کو امام کے گھر پر غافل گیرانہ حملے کا حکم دیا۔ حکم پر عمل کیا گیا جب اس کے کارندے امام کے گھر داخل ہوئے تو انہوں نے اس گھر میں امام کے ایسے کمرے میں اکیلا پایا جس کا دروازہ بند تھا اور اس کے فرش پر صرف ریت اور ماسہ موجود تھا۔ امام پشم کا لباس زیب تن کئے اور سر پر ایک رومال لئے قرآنی [[آیات]] زمزمہ کر رہے تھے۔ امام کو اسی حالت میں متوکل کے حضور لایا گیا ۔   
متوکل کو خبر دی گئی کہ امام کے گھر میں جنگی اسلحہ اور [[شیعوں]] کی جانب سے امام کو لکھے گئے خطوط موجود ہیں۔ اس نے ایک گروہ کو امام کے گھر پر غافل گیرانہ حملے کا حکم دیا۔ حکم پر عمل کیا گیا جب اس کے کارندے امام کے گھر داخل ہوئے تو انہوں نے اس گھر میں امام کے ایسے کمرے میں اکیلا پایا جس کا دروازہ بند تھا اور اس کے فرش پر صرف ریت اور ماسہ موجود تھا۔ امام پشم کا لباس زیب تن کئے اور سر پر ایک رومال لئے قرآنی [[آیات]] زمزمہ کر رہے تھے۔ امام کو اسی حالت میں متوکل کے حضور لایا گیا ۔   


جب امام متوکل کے پاس حاضر ہوئے تو متوکل کے ہاتھ میں ایک کاسۂ شراب تھا۔ اس نے امام کو اپنے پاس جگہ دی اور شراب کا پیالہ امام کو پیش  کیا۔ امام نے جواب دیا میں میرا گوشت و پوست شراب سے ابھی تک آلودہ نہیں ہوا ہے۔ اس نے امام سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے لئے اشعار پڑھیں جو اسے وجد میں لے آئیں امام نے جواب دیا میں اشعار کم کہتا ہوں ۔متوکل کے اصرار پر امام نے درج ذیل اشعار کہے :<ref>مسعودی، مروج الذہب، ج۴، ص۱۱۔</ref>
جب امام متوکل کے پاس حاضر ہوئے تو متوکل کے ہاتھ میں ایک کاسۂ شراب تھا۔ اس نے امام کو اپنے پاس جگہ دی اور شراب کا پیالہ امام کو پیش  کیا۔ امام نے جواب دیا میں میرا گوشت و پوست شراب سے ابھی تک آلودہ نہیں ہوا ہے۔ اس نے امام سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے لئے اشعار پڑھیں جو اسے وجد میں لے آئیں امام نے جواب دیا میں اشعار کم کہتا ہوں ۔متوکل کے اصرار پر امام نے درج ذیل اشعار کہے :<ref>مسعودی، مروج الذہب، ج4، ص11۔</ref>
{{شعر آغاز}}
{{شعر آغاز}}
{{ب|{{حدیث|"باتوا علی قُلَلِ الأجبال تحرسهم"}}|{{حدیث|"غُلْبُ الرجال فما أغنتهمُ القُللُ"}}}}
{{ب|{{حدیث|"باتوا علی قُلَلِ الأجبال تحرسهم"}}|{{حدیث|"غُلْبُ الرجال فما أغنتهمُ القُللُ"}}}}
سطر 276: سطر 276:


[[معتمد عباسی]] نے امامؑ کو زہر دے کر شہید کیا<ref>دلائل الائمہ، ص409.</ref> لوگ آپؑ کے جنازے میں اپنے چہرے اور رخساروں کو پیٹ رہے تھے. انہوں نے امامؑ کے جنازے کو اپنے کندھوں پر اٹھاکر گھر سے باہر نکالا اور "‌[[موسی بن بغا]]‌" کے گھر کے سامنے قرار دیا. [[معتمد عباسی|معتمد]] نے انہیں دیکھا تو فیصلہ کیا کہ امامؑ کے جنازے کی نماز پڑھائے. چنانچہ اس نے حکم دیا کہ جنازہ زمین پر رکھا جائے اور اس نے نماز پڑھائی اگرچہ [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] قبل ازاں [[شیعیان]] [[سامرا]] کے ہمراہ آپؑ کی [[نماز جنازہ]] ادا کرچکے تھے. اس کے بعد امامؑ کو اس گھر میں دفنا دیا گیا جہاں آپؑ کو کچھ عرصے سے قید رکھا گیا تھا.
[[معتمد عباسی]] نے امامؑ کو زہر دے کر شہید کیا<ref>دلائل الائمہ، ص409.</ref> لوگ آپؑ کے جنازے میں اپنے چہرے اور رخساروں کو پیٹ رہے تھے. انہوں نے امامؑ کے جنازے کو اپنے کندھوں پر اٹھاکر گھر سے باہر نکالا اور "‌[[موسی بن بغا]]‌" کے گھر کے سامنے قرار دیا. [[معتمد عباسی|معتمد]] نے انہیں دیکھا تو فیصلہ کیا کہ امامؑ کے جنازے کی نماز پڑھائے. چنانچہ اس نے حکم دیا کہ جنازہ زمین پر رکھا جائے اور اس نے نماز پڑھائی اگرچہ [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] قبل ازاں [[شیعیان]] [[سامرا]] کے ہمراہ آپؑ کی [[نماز جنازہ]] ادا کرچکے تھے. اس کے بعد امامؑ کو اس گھر میں دفنا دیا گیا جہاں آپؑ کو کچھ عرصے سے قید رکھا گیا تھا.
روایت ہے کہ امامؑ کے جنازے میں عوام کی بھیڑ اس قدر زيادہ تھی کہ [[امام عسکری]]ؑ کے لئے ان کے درمیان حرکت کرنا مشکل ہورہا تھا. حتی کہ ایک نوجوان ایک گھوڑا [[امام عسکری|امام]] کے پاس لایا اور لوگ گھر تک آپ کے ساتھ چلے.<ref>مسعودی، ترجمہ اثبات الوصیہ، ص۴۵۶.</ref>
روایت ہے کہ امامؑ کے جنازے میں عوام کی بھیڑ اس قدر زيادہ تھی کہ [[امام عسکری]]ؑ کے لئے ان کے درمیان حرکت کرنا مشکل ہورہا تھا. حتی کہ ایک نوجوان ایک گھوڑا [[امام عسکری|امام]] کے پاس لایا اور لوگ گھر تک آپ کے ساتھ چلے.<ref>مسعودی، ترجمہ اثبات الوصیہ، ص456.</ref>


== شاگرد اور اصحاب ==
== شاگرد اور اصحاب ==
سطر 290: سطر 290:
[[عبدالعظیم حسنی]] ـ جن کا سلسلۂ نسب [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]ؑ تک پہنچتا ہے ـ [[شیخ طوسی]] کے مطابق امام ہادیؑ کے اصحاب میں سے ہیں گوکہ بعض دیگر مآخذ میں ان کو [[امام جواد]]ؑ اور امام ہادیؑ کے اصحاب میں شمار کیا گیا ہے.
[[عبدالعظیم حسنی]] ـ جن کا سلسلۂ نسب [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن]]ؑ تک پہنچتا ہے ـ [[شیخ طوسی]] کے مطابق امام ہادیؑ کے اصحاب میں سے ہیں گوکہ بعض دیگر مآخذ میں ان کو [[امام جواد]]ؑ اور امام ہادیؑ کے اصحاب میں شمار کیا گیا ہے.


"عبدالعظیم" ایک زاہد و پارسا، صاحب حریت، عالم و [[فقیہ]]‌ اور امام دہمؑ کے نزدیک قابل اعتماد اور موثق شخصیات میں سے ہیں. "[[ابو حماد رازی]]‌" کہتے ہیں: میں [[سامرا]] میں امام ہادیؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپؑ سے بعض مسائل اور [[حلال]] اور [[حرام]] کے بارے میں بعض سوالات پوچھے. وداع کا وقت آیا تو امامؑ نے فرمایا: ‌اے حماد! جب بھی تمہیں اپنے منطقۂ سکونت میں دین کے سلسلے میں کوئی مشکل پیش آئے تو [[عبدالعظیم حسنی]] سے پوچھو اور میرا سلام انہیں پہنچا دو.<ref>مستدرک الوسائل، ج۱۷، ص۳۲۱.</ref>
"عبدالعظیم" ایک زاہد و پارسا، صاحب حریت، عالم و [[فقیہ]]‌ اور امام دہمؑ کے نزدیک قابل اعتماد اور موثق شخصیات میں سے ہیں. "[[ابو حماد رازی]]‌" کہتے ہیں: میں [[سامرا]] میں امام ہادیؑ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپؑ سے بعض مسائل اور [[حلال]] اور [[حرام]] کے بارے میں بعض سوالات پوچھے. وداع کا وقت آیا تو امامؑ نے فرمایا: ‌اے حماد! جب بھی تمہیں اپنے منطقۂ سکونت میں دین کے سلسلے میں کوئی مشکل پیش آئے تو [[عبدالعظیم حسنی]] سے پوچھو اور میرا سلام انہیں پہنچا دو.<ref>مستدرک الوسائل، ج17، ص321.</ref>


===عثمان بن سعید===
===عثمان بن سعید===
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم