مندرجات کا رخ کریں

"امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف مطالب اضافی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(حذف مطالب اضافی)
 
سطر 25: سطر 25:
| ملک                =[[پاکستان]]
| ملک                =[[پاکستان]]
}}
}}
'''امامیہ اسٹوڈنٹس  آرگنائزیشن پاکستان'''، [[پاکستان]] کے شیعہ طالبعلموں کی ایک ملک گیر اور غیر سیاسی تنظیم ہے۔ آئی ایس او کا نصب العین، تعلیمی اداروں میں [[قرآن]] و [[اہل بیتؑ]] کی تعلیمات کے مطابق [[شیعہ]] جوانوں کی فکری و عقیدتی تربیت کرنے کے ساتھ  دین کی سربلندی اور پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہے۔
'''امامیہ اسٹوڈنٹس  آرگنائزیشن پاکستان'''، [[پاکستان]] کی ایک شیعہ طلبہ تنظیم ہے۔ آئی ایس او کا نصب العین، تعلیمی اداروں میں [[قرآن]] و [[اہل بیتؑ]] کی تعلیمات کے مطابق [[شیعہ]] جوانوں کی فکری و عقیدتی تربیت کرنے کے ساتھ  دین کی سربلندی اور پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہے۔
اس تنظیم کا قیام سنہ 1972ء کو علما کے زیر نگرانی عمل میں لایا گیا۔ آئی ایس پاکستان کا تصور سب سے پہلے [[محمد علی نقوی|شہید محمد علی نقوی]] نے پیش کیا۔
اس تنظیم کا قیام سنہ 1972ء کو علما کے زیر نگرانی عمل میں لایا گیا۔ آئی ایس پاکستان کا تصور سب سے پہلے [[محمد علی نقوی|شہید محمد علی نقوی]] نے پیش کیا۔
اس تنظیم سے منسلک طلبا تعلیمی امور کے علاوہ فلاحی اور عام المنفعت کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ فکر [[امام خمینیؒ]] سے الہام لیتے ہوئے استعمار و استکبارِ زمان کے خلاف آواز اٹھانا اس تنظیم کا خاصہ شمار ہوتا ہے۔ آئی ایس او پاکستان نے ہمیشہ شیعہ قوم کے قائدین کا ساتھ دیا ہے۔
اس تنظیم سے منسلک طلبا تعلیمی امور کے علاوہ فلاحی اور عام المنفعت کاموں میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ فکر [[امام خمینیؒ]] سے الہام لیتے ہوئے استعمار و استکبارِ زمان کے خلاف آواز اٹھانا اس تنظیم کا خاصہ شمار ہوتا ہے۔ آئی ایس او پاکستان نے ہمیشہ شیعہ قوم کے قائدین کا ساتھ دیا ہے۔


== تاسیس ==
== اہمیت اور تاریخچہ==
نصف صدی پہلے مورخہ [[22 مئی]] 1972ء کو یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور پاکستان میں مرتضی حسین صدر الافاضل، [[آغا علی موسوی]] اور [[سید صفدر حسین نجفی]] کے زیر نگرانی امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی بنیاد رکھی گئی۔<ref>تجمل شگری،[https://www.islamtimes.org/ur/article/1059319/آئی-ایس-او-کا-تاریخی-سفر آئی ایس او کا تاریخی سفر]، اسلام ٹائمز</ref> اس تنظیم کی بنیاد رکھنے کا تصور سب سے پہلے [[محمد علی نقوی|شہید محمد علی نقوی]] نے پیش کیا۔ آئی ایس او پاکستان شیہد محمد علی نقوی کی جہد مسلسل کا نتیجہ ہے۔<ref>[https://taghribnews.com/vdcjomei8uqeovz.3lfu.html شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے افکار پر عمل ہی ہماری طرف سے شہید کو سب سے بڑا تحفہ ہوگا]، تقریب نیوز</ref>
امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بنیاد [[22 مئی]] 1972ء کو یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور پاکستان میں مرتضی حسین صدر الافاضل، [[آغا علی موسوی]] اور [[سید صفدر حسین نجفی]] کے زیر نگرانی رکھی گئی۔<ref>تجمل شگری،[https://www.islamtimes.org/ur/article/1059319/آئی-ایس-او-کا-تاریخی-سفر آئی ایس او کا تاریخی سفر]، اسلام ٹائمز</ref> اس تنظیم کا تصور سب سے پہلے [[محمد علی نقوی|شہید محمد علی نقوی]] نے پیش کیا۔<ref>[https://taghribnews.com/vdcjomei8uqeovz.3lfu.html شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے افکار پر عمل ہی ہماری طرف سے شہید کو سب سے بڑا تحفہ ہوگا]، تقریب نیوز</ref>


==تاسیس آئی ایس او کے محرکات==
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قیام کا مقصد [[قرآن]] و سنت اور سیرت [[چودہ معصومین|معصومینؑ]] کے مطابق جوان نسل کی فکری تربیت، تعلیمی میدان میں ان کی رہنمائی، اسلامی اقدار کے احیاء کے لیے قومی اور مذہبی مناسبتوں پر مختلف پروگرامز کا انعقاد اور پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہے۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/365103/امامیہ-اسٹوڈنٹس-آرگنائزیش-پاکستان-کا-سال-رواں-کو-احیائے-علم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش پاکستان کا سال ِ رواں کو احیائے علم و عمل اور استحکام تنظیم کے عنوان سے منانے کا اعلان]حوزہ نیوز</ref> اس کے علاوہ پاکستان کے استحکام، ترقی، ملک کے تمام طبقوں میں ہم آہنگی اور ایک جامع خوشحالی پیدا کرنا بھی اس تنظیم کے منشور کا حصہ ہے۔<ref> ثاقب اکبر، [https://www.islamtimes.org/ur/article/933928/امامیہ-سٹوڈنٹس-ا-رگنائزیشن-ایک-نگاہ-بازگ مامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، ایک نگاہ بازگشت] اسلام ٹائمز</ref>
 
==تاسیس کے محرکات==
کہا جاتا ہے کہ دین اسلام اور مکتب [[اہل بیتؑ]] و [[قرآن]] کی پاکیزہ، انسان ساز اور انقلابی تعلیمات امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قیام کے بنیادی اور اہم ترین عوامل اور محرکات میں سے ہیں؛<ref>آغاز سفر، سلسلہ معارف اسلامی کتاب اول، المہدی تربیت اسلامی آئی ایس او پاکستان"، مقالہ "آئی ایس او پاکستان کا تاریخی ارتقاء"، ص 136، سال طبع ستمبر2023ء، طبع سوم، ناشر: المہدی پبلیکیشنز لاہور پاکستان۔</ref> چنانچہ بیسویں صدی کے اواخر میں ایک طرف سوشلزم اور کمیونزم کی یلغار تھی تو دوسری طرف اسلامی اصولوں کی خلاف ورزیاں عروج پر تھیں، اس دوران میں نوجوان نسل کی فکری، روحانی اور تعلیمی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے برجستہ علما کی نگرانی میں [[اہل تشیع]] کے نوجوانوں کی تربیت کے لیے لاہور میں ایک طلبا تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔<ref>انصر مہدی، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2018/784736 آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں کیوں لایا گیا؟]، ڈیلی پاکستان</ref> البتہ مکتب اہل بیتؑ سے وابستہ طلباء مختلف گروہوں کی شکل میں لاہور کی سطح پر تعلیمی اداروں میں مختلف ناموں سے کام کررہے تھے، اگرچہ ان تعلیمی اداروں میں متحرک مختلف گروہ فکری سطح اور اہداف کے لحاظ سے مختلف تھے لیکن مکتب قرآن و اہل بیتؑ سے وابستگی اور حسینی و کربلائی تشخص کا احیاء ان کا مشترکہ جذبہ تھا۔ یہ مشترکہ جذبہ باعث بنا کہ لاہور کے چند تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے مشترکہ طور پر شیعہ طلبا کی منتشر قوت کو یکجا کرنے کا عزم کیا؛ یوں 22 مئی 1972ء کو آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔<ref>آغاز سفر، سلسلہ معارف اسلامی کتاب اول، المہدی تربیت اسلامی آئی ایس او پاکستان"، مقالہ "آئی ایس او پاکستان کا تاریخی ارتقاء"، ص 137، سال طبع ستمبر2023ء، طبع سوم، ناشر: المہدی پبلیکیشنز لاہور پاکستان۔</ref> ایک عرصہ کے بعد یہ ایک ملک گیر تنظیم کی شکل اختیار کر گئی، جس نے جوانوں اور نوجوانوں کی فکری تربیت کی ذمہ داریاں نبھا لیں۔<ref>انصر مہدی، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2018/784736 آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں کیوں لایا گیا؟]، ڈیلی پاکستان</ref> آئی ایس او کے نام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ [[آغا سید علی موسوی]] کے [[استخارہ|استخارے]] سے تنظیم کا نام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن رکھا گیا۔<ref>سید محمد تعجیل مہدی، [https://www.islamtimes.org/ur/article/995585/ یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں]، اسلام ٹائمز</ref> آئی ایس او پاکستان کو محبان اہل بیتؑ کے درمیان مادر تنظیم کی حیثیت حاصل ہے جس کے بطن سے دیگر قابل احترام اور موثر تنظیموں نے جنم لیا، یہاں تک کہ آئی او (امامیہ آرگنائزیشن) کی بھی آئی ایس او پاکستان کے سابقین نے بنیا د رکھی ہے۔<ref>آغاز سفر، سلسلہ معارف اسلامی کتاب اول، المہدی تربیت اسلامی آئی ایس او پاکستان"، مقالہ "آئی ایس او پاکستان کا تاریخی ارتقاء"، ص 137، سال طبع ستمبر2023ء، طبع سوم، ناشر: المہدی پبلیکیشنز لاہور پاکستان۔</ref> [[امام خمینی]] کی انقلابی فکر پر مبنی اسلامی نظام حکومت کے ”نظریہ ولایت فقیہ “ سے وابستگی اس تنظیم کا طرہ امتیاز شمار ہوتا ہے۔ اس تنظیم کے ممبران خود کو [[امام مہدی(عج)]] کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] کے منتظر اور ان کی عالمی حکومت کے قیام کے لئے راہ ہموار کرنے کی تحریک کا حصہ سمجھتے ہیں۔<ref>ابن آدم راجپوت، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2023/1583353 آئی ایس او کا طلبہ سیاست میں کردار]، ڈیلی پاکستان</ref> پاکستان بھر میں عزاداری کے جلوسوں میں نماز جماعت کا آغاز،<ref>ابن آدم راجپوت، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2023/1583353 آئی ایس اوکا طلبہ سیاست میں کردار]، ڈیلی پاکستان</ref> [[امام خمینی]] کے افکار سے الہام لیتے ہوئے پاکستان میں [[یوم القدس]] اور یوم مردہ باد امریکہ منانا آئی ایس او کی دیگر خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>انصر مہدی مرکزی صدر، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2018/784736 آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں کیوں لایا گیا؟]، ڈیلی پاکستان</ref>
کہا جاتا ہے کہ دین اسلام اور مکتب [[اہل بیتؑ]] و [[قرآن]] کی پاکیزہ، انسان ساز اور انقلابی تعلیمات امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے قیام کے بنیادی اور اہم ترین عوامل اور محرکات میں سے ہیں؛<ref>آغاز سفر، سلسلہ معارف اسلامی کتاب اول، المہدی تربیت اسلامی آئی ایس او پاکستان"، مقالہ "آئی ایس او پاکستان کا تاریخی ارتقاء"، ص 136، سال طبع ستمبر2023ء، طبع سوم، ناشر: المہدی پبلیکیشنز لاہور پاکستان۔</ref> چنانچہ بیسویں صدی کے اواخر میں ایک طرف سوشلزم اور کمیونزم کی یلغار تھی تو دوسری طرف اسلامی اصولوں کی خلاف ورزیاں عروج پر تھیں، اس دوران میں نوجوان نسل کی فکری، روحانی اور تعلیمی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے برجستہ علما کی نگرانی میں [[اہل تشیع]] کے نوجوانوں کی تربیت کے لیے لاہور میں ایک طلبا تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔<ref>انصر مہدی، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2018/784736 آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں کیوں لایا گیا؟]، ڈیلی پاکستان</ref> البتہ مکتب اہل بیتؑ سے وابستہ طلباء مختلف گروہوں کی شکل میں لاہور کی سطح پر تعلیمی اداروں میں مختلف ناموں سے کام کررہے تھے، اگرچہ ان تعلیمی اداروں میں متحرک مختلف گروہ فکری سطح اور اہداف کے لحاظ سے مختلف تھے لیکن مکتب قرآن و اہل بیتؑ سے وابستگی اور حسینی و کربلائی تشخص کا احیاء ان کا مشترکہ جذبہ تھا۔ یہ مشترکہ جذبہ باعث بنا کہ لاہور کے چند تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے مشترکہ طور پر شیعہ طلبا کی منتشر قوت کو یکجا کرنے کا عزم کیا؛ یوں 22 مئی 1972ء کو آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں آیا۔<ref>آغاز سفر، سلسلہ معارف اسلامی کتاب اول، المہدی تربیت اسلامی آئی ایس او پاکستان"، مقالہ "آئی ایس او پاکستان کا تاریخی ارتقاء"، ص 137، سال طبع ستمبر2023ء، طبع سوم، ناشر: المہدی پبلیکیشنز لاہور پاکستان۔</ref> ایک عرصہ کے بعد یہ ایک ملک گیر تنظیم کی شکل اختیار کر گئی، جس نے جوانوں اور نوجوانوں کی فکری تربیت کی ذمہ داریاں نبھا لیں۔<ref>انصر مہدی، مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2018/784736 آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں کیوں لایا گیا؟]، ڈیلی پاکستان</ref> آئی ایس او کے نام کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ [[آغا سید علی موسوی]] کے [[استخارہ|استخارے]] سے تنظیم کا نام امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن رکھا گیا۔<ref>سید محمد تعجیل مہدی، [https://www.islamtimes.org/ur/article/995585/ یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں]، اسلام ٹائمز</ref> آئی ایس او پاکستان کو محبان اہل بیتؑ کے درمیان مادر تنظیم کی حیثیت حاصل ہے جس کے بطن سے دیگر قابل احترام اور موثر تنظیموں نے جنم لیا، یہاں تک کہ آئی او (امامیہ آرگنائزیشن) کی بھی آئی ایس او پاکستان کے سابقین نے بنیا د رکھی ہے۔<ref>آغاز سفر، سلسلہ معارف اسلامی کتاب اول، المہدی تربیت اسلامی آئی ایس او پاکستان"، مقالہ "آئی ایس او پاکستان کا تاریخی ارتقاء"، ص 137، سال طبع ستمبر2023ء، طبع سوم، ناشر: المہدی پبلیکیشنز لاہور پاکستان۔</ref> [[امام خمینی]] کی انقلابی فکر پر مبنی اسلامی نظام حکومت کے ”نظریہ ولایت فقیہ “ سے وابستگی اس تنظیم کا طرہ امتیاز شمار ہوتا ہے۔ اس تنظیم کے ممبران خود کو [[امام مہدی(عج)]] کے [[ظہور امام زمانہ|ظہور]] کے منتظر اور ان کی عالمی حکومت کے قیام کے لئے راہ ہموار کرنے کی تحریک کا حصہ سمجھتے ہیں۔<ref>ابن آدم راجپوت، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2023/1583353 آئی ایس او کا طلبہ سیاست میں کردار]، ڈیلی پاکستان</ref> پاکستان بھر میں عزاداری کے جلوسوں میں نماز جماعت کا آغاز،<ref>ابن آدم راجپوت، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2023/1583353 آئی ایس اوکا طلبہ سیاست میں کردار]، ڈیلی پاکستان</ref> [[امام خمینی]] کے افکار سے الہام لیتے ہوئے پاکستان میں [[یوم القدس]] اور یوم مردہ باد امریکہ منانا آئی ایس او کی دیگر خصوصیات میں سے ہیں۔<ref>انصر مہدی مرکزی صدر، [https://dailypakistan.com.pk/22-May-2018/784736 آئی ایس او پاکستان کا قیام عمل میں کیوں لایا گیا؟]، ڈیلی پاکستان</ref>
== منشور ==
[[قرآن]] و سنت اور سیرت [[چودہ معصومین|معصومینؑ]] کے مطابق جوان نسل کی فکری تربیت، تعلیمی میدان میں ان کی رہنمائی، اسلامی اقدار کے احیاء کے لیے قومی اور مذہبی مناسبتوں پر مختلف پروگرامز کا انعقاد اور پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ امامیہ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن پاکستان کے نصب العین میں شامل ہیں۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/365103/امامیہ-اسٹوڈنٹس-آرگنائزیش-پاکستان-کا-سال-رواں-کو-احیائے-علم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش پاکستان کا سال ِ رواں کو احیائے علم و عمل اور استحکام تنظیم کے عنوان سے منانے کا اعلان]حوزہ نیوز</ref> اس کے علاوہ پاکستان کے استحکام، ترقی، ملک کے تمام طبقوں میں ہم آہنگی اور ایک جامع خوشحالی پیدا کرنا بھی اس تنظیم کے منشور کا حصہ ہے۔<ref> ثاقب اکبر، [https://www.islamtimes.org/ur/article/933928/امامیہ-سٹوڈنٹس-ا-رگنائزیشن-ایک-نگاہ-بازگ مامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، ایک نگاہ بازگشت] اسلام ٹائمز</ref>


== تنظیم کا ڈھانچہ ==  
== تنظیم کا ڈھانچہ ==  
آئی ایس او پاکستان کا تنظیمی ڈھانچہ 3 بنیادوں پر مشتمل ہے:
امامیہ سٹوڈنٹس پاکستان کا مرکزی دفتر لاہور میں ہے جہاں سے تنظیم کے فیصلہ جات صادر ہوتے ہیں۔<ref>کتاب"دستور و پالیسیاں"، ص9۔</ref> مرکز کے ذمہ دار فرد کو مرکزی صدر کہا جاتا ہے جو اس تنظیم کے نظم و نسق، تنظیم کی کارکردگیوں، سرگرمیوں اور تنظیمی اصولوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔ نیز تمام مرکزی، ڈویژنل، عہدہ داران اور ممبران مرکزی صدر کے سامنے جواب دہ ہیں۔<ref>"دستور و پالیسیاں"، ص11۔</ref>
* مرکز
تنظیمی ڈھانچے میں ہر ڈویژن میں ایک ڈویژنل کابینہ ہوتی ہے جو یونٹوں کو سنبھالتی ہے<ref>"دستور و پالیسیاں"، ص9۔</ref> جو ہر تعلیمی اداروں میں 10 افراد کی رکنیت کے ساتھ قائم ہوسکتی ہیں۔<ref>"دستور و پالیسیاں"، ص9۔</ref>
امامیہ سٹوڈنٹس پاکستان کا مرکز لاہور میں ہے۔ پاکستان میں شامل تمام علاقوں میں موجود ڈویژن اور یونٹس مرکز کے دائرہ کار میں کام کرتے ہیں۔ تنظیم کے تمام فیصلہ جات مرکزی دفتر سے صادر ہوتے ہیں۔<ref>کتاب"دستور و پالیسیاں"، ص9۔</ref> مرکز کے ذمہ دار فرد کو مرکزی صدر کہا جاتا ہے جو اس تنظیم کے نظم و نسق، تنظیم کی کارکردگیوں، سرگرمیوں اور تنظیمی اصولوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔ نیز تمام مرکزی، ڈویژنل، عہدہ داران اور ممبران مرکزی صدر کے سامنے جواب دہ ہیں۔<ref>"دستور و پالیسیاں"، ص11۔</ref>
* ڈویژن
پاکستان کے انتظامی لحاظ سے تقسیم شدہ ڈویژن امامیہ سٹوڈنٹس پاکستان میں بھی ڈویژن شمار ہوتا ہے۔<ref>"دستور و پالیسیاں"، ص9۔</ref>
* یونٹ
کسی علاقے یا تعلیمی ادارے میں 10 افراد کی رکنیت قائم ہونے کی صورت میں امامیہ طلبا تنظیم میں یونٹ کا نام استعمال ہوتا ہے۔<ref>"دستور و پالیسیاں"، ص9۔</ref> مرکزی صدر کی اعانت کے لیے فعالیتیں انجام دینے والے عہدہ دار کو جنرل سکریٹری کہتے ہیں۔ صدر کی اعانت کے ساتھ ساتھ اسناد کی حفاظت، خط و کتابت اور اجلاسات کا نظم و نسق چلانا جنرل سکریٹری کی ذمہ داری ہے۔<ref>"دستور و پالیسیاں"، ص 11۔</ref>


=== مرکزی صدر کا انتخاب ===
=== مرکزی صدر کا انتخاب ===
امامیہ طلبا پاکستان کے دستور العمل کے مطابق برجستہ علما پر مشتمل مجلس نظارت مرکزی صدر کا انتخاب کرتی ہے۔ اس کے لیے مجلس عمومی کے اجلاس سے ایک مہینہ پہلے ڈویژنل صدور اور مرکزی صدر کے لیے ایک نام تجویز کیا جاتا ہے۔ مجلس نظارت وصول شدہ مجوزہ ناموں میں سے دو ناموں کا انتخاب کرے گی۔ مجلس نظارت انتخابات سے قبل مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کر کے موصول شدہ نام مجلس عاملہ کی ترجیحات کے تعین کے لیے دے گی اس کے بعد اگلے مرحلے میں مجلس عاملہ کے اراکین صدارت کے لیے اہلیت کے حامل نام کے سامنے درست کا نشان لگائیں گے۔ اس طرح مرکزی صدر کا انتخاب ہوگا۔ <ref>"دستور و پالیسیاں"، ص 17۔</ref>
امامیہ طلبا پاکستان کے صدر کو مجلس نظارت انتخاب کرتی ہے۔ اس کے لیے مجلس عمومی کے اجلاس سے ایک مہینہ پہلے ڈویژنل صدور اور مرکزی صدر کے لیے ایک نام تجویز کیا جاتا ہے۔ مجلس نظارت وصول شدہ مجوزہ ناموں میں سے دو ناموں کا انتخاب کرے گی۔ مجلس نظارت انتخابات سے قبل مجلس عاملہ کا اجلاس طلب کر کے موصول شدہ نام مجلس عاملہ کی ترجیحات کے تعین کے لیے دے گی اس کے بعد اگلے مرحلے میں مجلس عاملہ کے اراکین صدارت کے لیے اہلیت کے حامل نام کے سامنے درست کا نشان لگائیں گے۔ اس طرح مرکزی صدر کا انتخاب ہوگا۔ <ref>"دستور و پالیسیاں"، ص 17۔</ref>


==فعالیتیں==
==فعالیتیں==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,344

ترامیم