مندرجات کا رخ کریں

"کتاب سلیم بن قیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Text replacement - "{{حوالہ جات|3}}" to "{{حوالہ جات}}")
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{خانہ معلومات
{{زیر تعمیر}}
|name         = خانہ معلومات/دستاویز
{{خانہ معلومات کتاب
|bodystyle    =  
| عنوان                      = کتاب سلیم بن قیس
|title        = کتاب سلیم بن قیس
| تصویر                      =کتاب سلیم بن قیس هلالی.jpg
|titlestyle  =  
| سائز تصویر              =
| تصویر کی وضاحت    =
| دوسرے اسامی          =
| مصنف                      = [[سلیم بن قیس ہلالی]]
| سنہ تصنیف              =صدر اسلام
| موضوع                    =صدر اسلام کی تاریخ
| طرز تحریر                  =روایی
| زبان                          =عربی
| مذہب                      =
| مصحح                    =
| پیشکش                  =
| تصویرگر              =
| طراح جلد            =
| تعداد جلد            =1
| صفحات              =
| سائز                  =
| مجموعہ              =
| ترجمہ                =اردو، فارسی
| ناشر                =الہادی
| مقام اشاعت          =قم
| سنہ اشاعت         =1405ھ
| طبع            =
| تعداد              =
| شابک                =
| نوعیت            =
| ویب سائٹ          =
| نام کتاب            = کتاب سلیم بن قیس
| مترجم                = [[سید ذیشان حیدر جوادی]]، شیخ ملک محمد شریف
| مشخصات نشر          =
|ای بک=
}}
 
'''کتابُ سُلَیْم بْن قِیْس ہلالی''' عربی زبان میں لکھی گئی ایک کتاب ہے جسے '''اسرار آل محمد''' و '''کتاب سُلَیم''' سے پہچانی جاتی ہے۔ یہ کتاب [[اہل بیت]]ؑ کے فضائل، امام‌ شناسی اور رحلت [[پیغمبر اکرم]]ؐ کے بعد کے حوادث کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے سلیم بن قیس کی طرف منسوب ہونے میں [[شیعہ]] علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ میر حامد حسین ہندی، سُلَیم بن قیس کی کتاب کو شیعہ کتابوں میں سب سے قدیمی اور افضل جانتے ہیں۔ جبکہ [[شهید ثانی]] اور [[احمد بن حسین غضائری|ابن‌ غضائری]] اسے جعلی سمجھتے ہیں اور شیخ مفید نے اس کتاب کی اکثر روایات پر عمل کرنے سے منع کیا ہے۔
 
یہ کتاب 48 لمبی روایات پر مشتمل ہے جن میں سے اکثر [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]]، [[سلمان فارسی]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد بن اسود]] اور [[ابوذر غفاری]] سے نقل ہوئی ہیں۔ اس کتاب کے بارے میں اختلاف کے باوجود  [[شیخ مفید]]، [[محقق حلی]]، و [[علامه حلی]] جیسے شیعہ فقہا نے اپنی کتابوں میں اس کتاب میں مذکور روایات سے استفادہ کیا ہے۔


|image        =
اس کتاب کا تصحیح شدہ نسخہ تین جلدوں میں چھپ گیا ہے جسے محمد باقر انصاری نے 14 نسخوں سے استفادہ کر کے مرتب کیا ہے: اس کی پہلی جلد میں ایک مقدمہ ذکر کیا ہے جس میں کتاب کا معتبر ہونے کو ثابت کیا ہے جبکہ دوسری اور تیسری جلد میں کتاب کی فہرست اور متن ہے۔
[[ملف:کتاب سلیم بن قیس هلالی.jpg|تصغیر]]
یہ کتاب اسرار آل محمدؐ کے نام سے فارسی میں ترجمہ ہوئی ہے اور اس کا اردو ترجمہ [[سید ذیشان حیدر جوادی]] نے کتاب سلیم بن قیس کے نام سے کیا ہے۔
|imagestyle  =
|caption      =
|captionstyle =
|headerstyle  = background:#ccf;
|labelstyle  = background:#ddf;
|datastyle    =


|header1 =
==اہمیت==
|label1  = مؤلف
[[محمد بن ابراہیم نعمانی|نعمانی]] (متوفی 360ھ) اور [[ابن ندیم]] (متوفی پانچویں صدی ہجری کے آغاز میں) نے کتاب سُلیم کو شیعوں کی سب سے پہلی [[اصل]] (وہ کتاب جس کی احادیث بلاواسطہ معصوم سے نقل ہوئی ہیں) معرفی کیا ہے۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۵.</ref>
|data1  = [[سلیم بن قیس ہلالی]]
کتاب میں موجود اعتقادی اور تاریخی مطالب اور مندرجات سے یہ احتمال دیا جاتا ہے کہ یہ کتاب ہشام بن عبد الملک اموی (حکومت:105-125ھ) کی حکومت کے آخری سالوں میں کوفہ میں لکھی گئی ہے۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۵-۴۶۶.</ref>
|label2  = مترجم (اردو)  
 
|data2  = [[سید ذیشان حیدر جوادی]]، شیخ ملک محمد شریف
تاریخی اور کلامی بعض اشکالات کے باوجود اس کتاب میں موجود بعض روایات سے مختلف عصر کے شیعہ فقہا نے استناد کیا ہے۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۶.</ref> ان میں [[شیخ مفید]]، [[محقق حلی]]، [[علامه حلی]]، [[ملا احمد نراقی]]، [[محمدکاظم خراسانی|آخوند خراسانی]] اور [[شیخ مرتضی انصاری]] قابل ذکر ہیں۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۶.</ref>
|label3  = زبان
 
|data3  = عربی
خیرالدین زرکلی (1310-1396ھ) اپنی کتاب اَعلام میں سُلیم کی کتاب کو «کتابُ السَّقیفة» سے معرفی کیا ہے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۱۱۹.</ref> اس کتاب کو «اسرار آل محمدؐ»، «کتاب فِتَن»، «کتاب وفاة النبی(ص)» اور «کتاب امامت» کا نام بھی دیا گیا ہے۔<ref>هلالی، اسرار آل محمد، ۱۴۱۶ق، ص۴۷.</ref> [[آقابزرگ تهرانی]] اپنی کتاب [[الذریعة الی تصانیف الشیعة (کتاب)|الذریعه]] میں ایک مرتبہ اسے «اصلُ سُلَیمِ بنِ قیسِ هِلالی» کے نام سے ذکر کیا ہے<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعة، ۱۴۰۳ق، ج۲، ص۱۵۲.</ref> اور دوسری مرتبہ اسے «کتابُ سُلَیمِ بنِ قیسِ هِلالی» کا نام دیا ہے۔<ref>آقابزرگ تهرانی، الذریعة، ۱۴۰۳ق، ج۱۷، ص۲۷۶.</ref>
|label4  = موضوع
|data4  = [[کلام]]، [[اہل بیت]]ؑ
|label5  = تعداد جلد
|data5  =  1
|label6  = ناشر
|data6  = (ناشر فارسی: الہادی)
|label7  = محل نشر
|data7  = [[قم]]
|label8  = تاریخ نشر
|data8  = سنہ 1405 ھ
}}
'''کتابُ سُلَیْم بْن قِیْس ہلالی''' شیخ ابو صادق [[سلیم بن قیس ہلالی]] عامری [[کوفہ|کوفی]] کی کتاب ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب [[شیعہ|شیعوں]] کی پہلی قلمی کاوش تھی جسے امیرالمؤمنین حضرت [[علیؑ]] کے دور حکومت میں تالیف کیا گیا ہے۔ یہ کتاب [[اہل بیت]]ؑ کے فضائل، امام‌ شناسی اور رحلت [[پیغمبر اکرم]]ؐ کے بعد کے حوادث کے بارے میں وارد ہونے والی احادیث پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کے سلیم بن قیس کی طرف منسوب ہونے میں [[شیعہ]] علماء کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ یہ کتاب اسرار آل محمدؐ کے نام سے فارسی میں ترجمہ ہوئی ہے اور اس کا اردو ترجمہ [[سید ذیشان حیدر جوادی]] نے کتاب سلیم بن قیس کے نام سے کیا ہے۔  


== مؤلف ==
== مؤلف ==
{{اصلی|سلیم بن قیس ہلالی}}
{{اصلی|سلیم بن قیس ہلالی}}
شیخ ابوصادق، سُلَیم بن قیس ہلالی عامری کوفی،  [[امیرالمؤمنین]] حضرت علیؑ، [[امام حسن]]ؑ، [[امام حسین]]ؑ، [[امام زین العابدین]] اور [[امام باقرؑ]] کے خاص اصحاب میں سے تھے۔
سُلَیم بن قیس هلالی، ان سے منسوب کتاب کے مقدمہ کے مطابق [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] سے دو سال پہلے پیدا ہوا یوں پیغمبر اکرمؑ کی رحلت کے وقت ان کی عمر 12 سال تھی۔ 16 سال کی عمر میں مدینہ چلا گیا اور [[سنہ 76 ہجری]] کو ایران کے شہر "نوبندجان" میں 78 سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور اسی شہر میں مدفون ہیں.<ref> اسرار آل محمد، ص ۱۷ بہ بعد.</ref>


سُلیم، [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] سے دو سال پہلے پیدا ہوا یوں پیغمبر اکرمؑ کی رحلت کے وقت ان کی عمر 12 سال تھی۔ 16 سال کی عمر میں مدینہ چلا گیا اور وہاں کے ابتدائی ایام میں ناگوار حوادث سے دوچار ہوا۔
تیسری صدی ہجری کی علم رجال کی مشہور شیعہ کتاب [[رجال البرقی (کتاب)|رجال برقی]] میں سلیم بن قیس ہلالی کو شیعوں کے پہلے پانچ اماموں کے اصحاب میں شمار کیا ہے۔<ref>برقی، رجال البرقی، ۱۴۳۳ق، ص۶۴.</ref> اسی طرح رجال برقی میں سلیم کا نام امام علی کے 90 اصحاب کی فہرست میں بھی شامل ہے۔<ref>برقی، رجال البرقی، ۱۴۳۳ق، ص۳۹.</ref> برقی نے امام حسنؑ کے جو گیارہ اصحاب ذکر کیا ہے ان میں سے ایک سلیم بن قیس ہلالی ہیں۔<ref>برقی، رجال البرقی، ۱۴۳۳ق، ص۵۸.</ref>سلیم کا نام امام حسینؑ کے چودہ اصحاب میں<ref>برقی، رجال البرقی، ۱۴۳۳ق، ص۶۱.</ref> امام سجادؑ کے 33 اصحاب میں شامل ہے اسی طرح ابوصادق نامی ایک شخص کا ذکر کیا ہے جسے اس کتاب میں تحقیق کرنے والے حیدر محمد علی بغدادی وہی سلیم بن قیس هلالی قرار دیتے ہیں جن کی کنیت ابو صادق تھی۔<ref>برقی، رجال البرقی، ۱۴۳۳ق، ص۶۴.</ref>


آپ [[سنہ 76 ہجری]] کو ایران کے شہر "نوبندجان" میں 78 سال کی عمر میں وفات پائی۔ اور اسی شہر میں مدفون ہیں.<ref> اسرار آل محمد، ص ۱۷ بہ بعد.</ref>
== مندرجات ==
سلیم بن قیس کی کتاب 48 روایات پر مشتمل ہے۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۵.</ref> اس کتاب میں پیغمبر اکرمؐ کی وصال کے بعد کے واقعات، امام علی کی خلافت کا دور اور ان کی فضیلت، فضائل اہل بیتؑ اور پہلی صدی ہجری کے بعض واقعات کی پیشنگوئی کی ہے۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۵.</ref>
 
کہا گیا ہے کہ اس کتاب کی اکثر احادیث [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]]، [[سلمان فارسی]]، [[مقداد بن عمرو|مقداد بن اسود]] اور [[ابوذر غفاری]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۵.</ref>  البتہ [[امام حسن مجتبی علیه‌السلام|امام حسنؑ]]، [[امام حسین علیه‌السلام|امام حسینؑ]]، [[امام سجاد علیه‌السلام|امام سجادؑ]]، [[عمار یاسر|عمار بن یاسر]]، [[عبدالله بن عباس]]، [[عبدالله بن جعفر بن ابی‌طالب|عبدالله بن جعفر]] اور [[محمد بن ابی‌بکر|محمد بن ابوبکر]] سے بھی بعض روایات اس کتاب میں ذکر ہوئی ہیں۔<ref>عمادی حائری، «سلیم بن قیس هلالی»، ص۴۶۵.</ref>
 
شیعہ فقیہ اور متکلم محمد تقی جعفر سبحانی کے مطابق اس کتاب میں مندرجہ ذیل موضوعات بیان ہوئے ہیں:
#اہل بیتؑ افضل ہونے پر تاکید؛
#پیغمبر اکرمؐ کے بعد امام علی کی ولایت اور وصایت کا اثبات؛
#پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے شیعہ ائمہ کی تعداد پر تصریح اور ان کی معرفی؛
#امام مہدیؑ کا امام حسینؑ کی نویں نسل سے ہونے کی تصریح؛
#واقعہ سقیفہ کے تفصیل اور امام علیؑ اور ان کے اصحاب کا عکس العمل؛
#حضرت علیؑ اور حضرت زہرا کے گھر پر حملہ اور آتش سوزی؛
#پیغمبر اکرمؐ کی وفات کے بعد چار صحابہ (سلمان، ابوذر مقداد و زبیر) کے علاوہ باقی سب کا مرتد ہونا؛
#ابوبکر کے حکم سے خالد بن ولید کی امام علیؑ کے قتل کی سازش؛
#خلیفہ اول اور دوم کا ایمان نہ لانا اور اسلام سے پہلے کے عقیدے پر باقی رہنا؛
#امام علیؑ کا قرآن کی جمع آوری اور عمر و عثمان کی جمع آوری پر آپ کا موقف؛
# پیغمبر اکرمؐ اور امام علیؑ کی طرف سے اموی ظالم حکومت اور شیعوں پر ظلم کی پیشنگوئی۔<ref>سبحانی، «گامی دیگر در شناسایی و احیای کتاب سلیم بن قیس هلالی»، ص۲۱.</ref>


== کتاب کا نام==
== کتاب کا نام==
سطر 52: سطر 84:
=== موافقین ===
=== موافقین ===
[[ابن ندیم]] کہتے ہیں: شیعوں کی پہلی کتاب جو منظر عام پر آگئی وہ کتاب سلیم بن قیس ہلالی ہے۔
[[ابن ندیم]] کہتے ہیں: شیعوں کی پہلی کتاب جو منظر عام پر آگئی وہ کتاب سلیم بن قیس ہلالی ہے۔
[[نعمانی|نعمانی]] کہتے ہیں: علماء اور ائمہ معصومصن کی طرف سے حدیث نقل کرنے والے تمام راویوں میں اس کتاب کے سب سے قدیمی اور بنیادی کتابوں میں سے ہونے میں کوئی اختلاف نیہں ہے۔
قاضی [[بدرالدین سبکی|بدرالدین سُبکی]] کہتے ہیں: پہلی کتاب جو شیعوں کے لئے لکھی گئی وہ سلیم بن قیس ہلالی کی کتاب ہے۔
[[میر حامد حسین]] کہتے ہیں: کتاب سلیم بن قیس ہلالی جس کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ کتاب سب سے قدیمی کتاب ہے بالکل بجا اور حق ہے جس طرح علامہ مجلسی نے اس کا اعتراف کیا ہے۔
اسکے علاوہ بہت سارے دوسرے علماء اور مجتہدین نے اس کتاب و سلیم بن قیس ہلالی کی طرف نسبت دی ہے۔


=== مخالفین ===
=== مخالفین ===
سطر 80: سطر 104:
ان شرائط کے ساتھ اس نے تمام کتاب ابان کیلئے پڑھ کر سنایا اور ابان نے دقت کے ساتھ سن لیا تاکہ کتاب کے مطالب کے حوالے سے کوئی ابہام باقی نہ رہ جائے اور امانت میں اپنا وظیفہ اچھی طرح نبا سکے۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۲۸ و ۲۹.</ref>
ان شرائط کے ساتھ اس نے تمام کتاب ابان کیلئے پڑھ کر سنایا اور ابان نے دقت کے ساتھ سن لیا تاکہ کتاب کے مطالب کے حوالے سے کوئی ابہام باقی نہ رہ جائے اور امانت میں اپنا وظیفہ اچھی طرح نبا سکے۔<ref>اسرار آل محمد، ص ۲۸ و ۲۹.</ref>


== کتاب کے مضامین ==
سلیم بن قیس نے اپنی کتاب میں [[امامت]] [[ائمہ]]، فضائل [[اہل بیت]]ؑ، دینی معارف میں ائمہ کے احادیث، پیغمبر اکرمؐ کی پیشن گویاں، [[سقیفہ]] کے اسرار، شہادت [[حضرت زہرا]](س)، رحلت پیغمبر اکرمؐ کے بعد کے واقعات، امام علیؑ کا [[خلفائے ثلاثہ]] کی گئی احتجاجات، [[جنگ جمل]]، [[جنگ صفین]] اور [[جنگ نہروان]]، شیعوں کے خلاف [[معاویہ]] کے فتنے اور ظلم و ستم جیسے موضوعات پر بحث کی ہے۔


== اہمیت اور اعتبار ==
== اہمیت اور اعتبار ==
سطر 123: سطر 145:
* شیخ عبد الحمید بن عبد اللہ کرہرودی۔
* شیخ عبد الحمید بن عبد اللہ کرہرودی۔
* سید محمد علی شاہ عبد العظیمی متوفی 1334 ھ۔<ref> اسرار آل محمد، ص ۱۵۴.</ref>
* سید محمد علی شاہ عبد العظیمی متوفی 1334 ھ۔<ref> اسرار آل محمد، ص ۱۵۴.</ref>
* مرزا یوسف حسین لکھنوی نے اس کتاب کا خلاصہ اسرار امامت کا اردو میں ترجمہ کیا ہے جو معصوم پبلیکیشنز کھرمنگ سکردو بلتستان سے 1425ھ کو چھپ گیا۔<ref>[https://www.maablib.org/israr-e-imamat-translated-by-mirza-yousaf-hussain-luckhnovi/ اسرارِ امامت (تلخیص کتاب سُلَیْم بن قیس ہلالی)]، ویب سائٹ:مرکز احیاء آثار برصغیر</ref>


== طباعت ==
== طباعت ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم