مندرجات کا رخ کریں

"مسیلمہ کذاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویرائش اساسی
(ویرائش اساسی)
سطر 1: سطر 1:
'''مُسَیلَمۃ بن ثُمامَۃ حَنَفی وائِلی''' (متوفی [[سن 12 ہجری قمری|12ہ۔ق]]) جو '''مسیلمہ كَذَّاب''' کے نام سے معروف تھا، نے [[سن 10 ہجری قمری|10ہ۔ق]] کو [[نبوت|پیغمبری]] کا دعوا کیا۔ وہ سنہ 12ہ۔ق کو [[جنگ یمامہ]] میں [[خالد بن ولید]] کے سپاہیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔  
'''مُسَیلَمہ بن ثُمامَۃ حَنَفی وائِلی''' (متوفی [[سن 12 ہجری قمری|12ہ۔ق]]) جو '''مسیلمہ كَذَّاب''' کے نام سے معروف تھا، نے [[سنہ 10 ہجری|10ھ]] کو [[نبوت|پیغمبری]] کا دعوا کیا۔ وہ [[سنہ 12ہجری|12ھ]] کو [[جنگ یمامہ]] میں [[خالد بن ولید]] کے سپاہیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔


مسیلمہ کذاب [[حضرت محمدؐ]] کی نبوت کو قبول کرتا تھا لیکن اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ [[نبوت]] میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہیں۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر [[زنا]] اور [[شراب]] کو حلال جبکہ [[نماز]] سے ان کو معاف کیا تھا۔ اسی طرح وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بعض [[معجزہ|معجزات]] کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ اس کی مرضی کے برخلاف نتیجہ نکلتا تھا۔
مسیلمہ کذاب [[حضرت محمدؐ]] کی نبوت کو قبول کرتا تھا لیکن اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ [[نبوت]] میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہیں۔ اس نے اپنے پیروکاروں پر [[زنا]] اور [[شراب]] کو حلال جبکہ [[نماز]] سے ان کو معاف کیا تھا۔ اسی طرح وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بعض [[معجزہ|معجزات]] کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ اس کی مرضی کے برخلاف نتیجہ نکلتا تھا۔


مسیلمہ نے سجاح بنت حارث تمیی سے [[شادی]] کی اور اس کا [[مہر السنہ|مہر]] [[نماز فجر|نماز صبح]] اور [[نماز عشاء|عشاء]] کو اپنے پیروکاروں کے لئے معاف کیا۔ سجاح نے بھی نبوت کا ادعا کیا ہوا تھا۔
== نام، نسب اور لقب==
== نام، نسب اور لقب==
مسیلمہ کا تعلق [[یمامہ]] کے بنی‌ حنیفہ سے تھا۔ ان کا پورا نام مسیلمہ بن ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی وائلی<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> اور ان کی کنیت أبوثمامہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶۔</ref> اس کا لقب رحمان تھا اور [[زمانہ جاہلیت]] میں رحمان یمامہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۱۰۹۔</ref> اس نے [[سنۃ الوفود]] ([[سن 9 ہجری قمری|9ہ۔ق]]) کو اپنے خاندان کے بعض بزرگوں کے ساتھ یمامہ سے [[مدینہ]] ہجرت کیا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ ان کی ملاقات کے بارے میں دو قول نقل ہوئے ہیں:
مسیلمہ کا تعلق [[یمامہ]] کے بنی‌ حنیفہ سے تھا۔ ان کا پورا نام مسیلمہ بن ثمامہ بن کبیر بن حبیب حنفی وائلی<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> اور ان کی کنیت أبوثمامہ ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶۔</ref> اس کا لقب رحمان تھا اور [[زمانہ جاہلیت]] میں رحمان یمامہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶؛ بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۸۸م، ص۱۰۹۔</ref>
 
اس کا نام ہارون اور مسلمہ بتایا گیا ہے لیکن یہ بھی کہا گیا ہے کہ جب اس نے نبوت کا دعوا کیا تو مسلمانوں نے حقارت کی وجہ سے اسے مسیلمہ (چھوٹا مسلمان) نام دیا ہے۔<ref>زرکلی، الاعلام، 1989ء، ج7 ص226۔</ref>
==نبوت کا دعوا==
مسیلمہ  نے [[سنۃ الوفود]] ([[سنہ 9 ہجری|]]) کو اپنے خاندان کے بعض بزرگوں کے ساتھ یمامہ سے [[مدینہ]] ہجرت کیا۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ ان کی ملاقات کے بارے میں دو قول نقل ہوئے ہیں:
# مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی ملاقات کو گیا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا: اگر محمد مجھے اپنا جانشین مقرر کریں تو میں ان کی پیروی کروں گا۔ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: اگر تم میرے ہاتھ میں موجود اس چیز(اسوقت پیغبر اکرمؐ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی) کی بھی درخواست کروگے تو میں وہ چیز بھی تمہیں نہیں دونگا۔ اپنے معاملات میں جو چیز خدا نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے اس کی مخالفت مت کرو اگر خدا کے حکم سے روگردانی اختیار کرو گے تو تم ضرور خدا کی گرفت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکو گے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۰۳۔</ref>
# مسیلمہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کی ملاقات کو گیا اور وہاں پہنچ کر اس نے کہا: اگر محمد مجھے اپنا جانشین مقرر کریں تو میں ان کی پیروی کروں گا۔ پیغمبر اکرمؐ نے جواب میں فرمایا: اگر تم میرے ہاتھ میں موجود اس چیز(اسوقت پیغبر اکرمؐ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی) کی بھی درخواست کروگے تو میں وہ چیز بھی تمہیں نہیں دونگا۔ اپنے معاملات میں جو چیز خدا نے تمہارے لئے مقرر فرمایا ہے اس کی مخالفت مت کرو اگر خدا کے حکم سے روگردانی اختیار کرو گے تو تم ضرور خدا کی گرفت سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکو گے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ۱۴۲۲ق، ج۴، ص۲۰۳۔</ref>
# مسیلمہ مدینہ میں اپنے ساتھیوں کے سامان کی نگرانی کرتا رہا اور اصلا پیغمبر اکرمؐ سے ملاقات کیلئے نہیں گیا تھا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۰؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶۔</ref> ان کے ساتھیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے اپنا ایک ساتھی ہمارے سامان وغیرہ کی نگرانی کیلئے چھوڑ آئے ہیں، پیغمبر اکرمؐ نے حکم دیا جو کچھ ان کیلئے دیا گیا ہے ان کے ساتھی کیلئے بھی دیا جائے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶-۵۷۷۔</ref>
# مسیلمہ مدینہ میں اپنے ساتھیوں کے سامان کی نگرانی کرتا رہا اور اصلا پیغمبر اکرمؐ سے ملاقات کیلئے نہیں گیا تھا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۰؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶۔</ref> ان کے ساتھیوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد کہا کہ ہم نے اپنا ایک ساتھی ہمارے سامان وغیرہ کی نگرانی کیلئے چھوڑ آئے ہیں، پیغمبر اکرمؐ نے حکم دیا جو کچھ ان کیلئے دیا گیا ہے ان کے ساتھی کیلئے بھی دیا جائے۔<ref> ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۶-۵۷۷۔</ref>


مسیلمہ نے وطن واپسی کے بعد [[پیغمبری]] کا دعوا کیا<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> جس پر [[رسول خداؐ]] نے اسے مسیلمہ کذاب کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶۔</ref> ان کا نام ہارون اور مسلمہ بھی کہا گیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا نام مسلمہ تھا نبوت کے ادعا کے بعد مسلمانوں نے تحقیر کی خاطر مسیلمہ (چھوٹا مسلمان) کے نام سے یاد کرتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶</ref>
مسیلمہ نے وطن واپسی کے بعد [[پیغمبری]] کا دعوا کیا<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> سنہ 11 ہجری کو اس نے پیغمبر اکرمؐ کو ایک خط لکھا جس میں کہا کہ وہ نبوت میں آنحضرتؐ کے شریک ہیں۔ جس پر [[رسول خداؐ]] نے جواب میں اسے مسیلمہ کذاب کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶۔</ref> آپ نے حیبی بن زید بن عاصم کو اس کی طرف بھیجا اور جب حبیب نے مسیلمہ کی نبوت کی تائید نہیں کی تو اسے شہید کردیا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۲۰؛ ابن اثیر، اسدالغابه، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۴۳.</ref> پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد مسیلمہ کو موقع ملا اور بعض لوگوں کو اپنے گرد جمع کیا اور قرآن کی تقلید کرتے ہوئے کچھ مسجع نثر تیار کیا اور ان کو پیش کیا<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶</ref> جن میں سے ایک متن یہ ہے:


==نبوت کا دعوا==
«{{عربی|يا ضِفدَع بنت ضفدعين! نِقِّى ما تُنقِّين، اعلاک فی الماء و اسفلک فی الطین، لا الشاربَ تَمنَعِین و لا الماءَ تُکَدِّرِین}}؛ اے دو مینڈکوں کی بیٹی مینڈک، جو چنتی ہو وہ پاک ہے؛ تمہارا آدھا حصہ پانی میں ہے اور آدھا کیچڑ میں؛ تم نہ کسی کو پانی پینے میں رکاوٹ بنتی ہو اور نہ ہی پانی کو گدلا کرتی ہو۔»
مسیلمہ نے ہجرت کے گیارہویں سال پیغمبر اکرمؐ کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے [[نبوت]] کا دعوا کرتے ہوئے اپنے آپ کو پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ کار رسالت میں شریک قرار دیا۔ جس پر رسول خداؐ نے انہیں "مسیلمہ کذّاب" کا نام دیا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۳، ص۱۴۶</ref> پیغمبر اکرمؐ نے [[حبیب بن زید بن عاصم]] کو ان کی طرف بھیجا لیکن جب حبیب بن زید نے مسیلمہ کی ادعای نبوت کی تأیید نہیں کی مسیلمہ نے انہیں قتل کر ڈالا۔<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۲۰؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۴۳۔</ref> پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد مسیلمہ کیلئے زمینہ ہموار ہو گیا یوں اس نے بعض لوگوں کو اپنے ارد گرد جمع کیا اور [[قرآن]] کے مقابلے میں نثر کے کچھ جملات جعل کر کے اپنے پیروکاروں کے سامنے پیش کرتے تھے۔<ref>زرکلی، الاعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۲۶۔</ref> مسیلمہ نے "سجاح بنت حارث تمیمی" کہ جو خود بھی دعویدار نبوت تھی، سے  [[شادی]] کیا۔<ref>ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۷، ص۳۴۴۔</ref> اور اپنے پیروکاروں سے [[نماز صبح]] اور [[نماز عشاء]] کی بخشودگی کو ان کا  [[مہریہ]] قرار دیا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۔</ref>
 
دوسری اور تیسری صدی ہجری کے معتزلی ادیب حاحظ اس متن کے کمزور ہونے کے بارے میں کہتے ہیں کہ: مجھے نہیں پتہ کہ مسیلمہ کو کس چیز نے مجبور کردیا کہ وہ مینڈک کے نام کو اس کے خیالی قرآن میں شامل کرے اور اس پر نازل کرے۔<ref>جواهری، پاسخ به شبهات اعجاز و تحدی، ۱۳۹۷ش، ص۳۵۵۔</ref>
 
==مسیلمہ کی شریعت==
مسیلمہ نے "سجاح بنت حارث تمیمی" کہ جو خود بھی دعویدار نبوت تھی، سے  [[شادی]] کیا۔<ref>ابن حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ق، ج۷، ص۳۴۴۔</ref> اور اپنے پیروکاروں سے [[نماز صبح]] اور [[نماز عشاء]] کی بخشودگی کو ان کا  [[مہریہ]] قرار دیا۔<ref> ابن اعثم، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۱، ص۲۲۔</ref>


اسی طرح اس نے اپنے پیروکاروں کیلئے [[شراب]] اور [[زنا]] کو حلال جبکہ [[نماز]] سے سب کو معاف کر دیا لیکن وہ پیغمبر اسلامؐ کے [[نبوت]] کی گواہی دیتا تھا۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۷۔</ref>
اسی طرح اس نے اپنے پیروکاروں کیلئے [[شراب]] اور [[زنا]] کو حلال جبکہ [[نماز]] سے سب کو معاف کر دیا لیکن وہ پیغمبر اسلامؐ کے [[نبوت]] کی گواہی دیتا تھا۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۲، ص۵۷۷۔</ref>
===الٹے معجزات===
===الٹے معجزات===
بعض اطلاعات کے مطابق مسیلمہ [[پیغمبر اسلامؐ]] کے بعض معجزات کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ نتیجہ بالکل برعکس نکتا تھا۔ مثلا اس نے کسی کنویں میں اپنا آب دہان پھینکا تو اس کنویں کا پانی خشک ہو گیا۔ کسی بچے کو اس کے پاس لے گیا تاکہ وہ اس کے حق میں دعا کریں، جیسے ہی انہوں نے اس بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا وہ بچہ گنجا ہو گیا۔ ان کے [[وضو]] کا پانی کسی باغ میں پھنکا گیا تو وہاں اس کے بعد کوئی سبزہ نہیں اگا۔ کسی کی آنکھ پر ہاتھ پھیرا تو وہ نابینا ہو گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۲۷</ref>
بعض اطلاعات کے مطابق مسیلمہ [[پیغمبر اسلامؐ]] کے بعض معجزات کو تکرار کرنا چاہتا تھا لیکن ہر دفعہ نتیجہ بالکل برعکس نکتا تھا۔ مثلا اس نے کسی کنویں میں اپنا آب دہان پھینکا تو اس کنویں کا پانی خشک ہو گیا۔ کسی بچے کو اس کے پاس لے جایا گیا تاکہ وہ اس کے حق میں دعا کریں، جیسے ہی انہوں نے اس بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا وہ بچہ گنجا ہو گیا۔ اس کے [[وضو]] کا پانی کسی باغ میں پھینکا گیا تو وہاں اس کے بعد کوئی سبزہ نہیں اگا۔ کسی کی آنکھ پر ہاتھ پھیرا تو وہ نابینا ہو گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۳۲۷</ref>
==وفات==
==وفات==
سن 12 ہجری قمری<ref> ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۹۴۔</ref> کو [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] نے [[خالد بن ولید]] کی سربراہی میں [[یمامہ]] کی طرف ایک لشکر بھیجا،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۴۲۹۔</ref> خالد بن ولید نے عقرباء نامی مقام پر مسیلمہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کیا۔ مسیلمہ سن 12 ہجری قمری کو [[ربیع الثانی]] کے مہینے میں ہلاک ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۱</ref> ان کو قتل کرنے میں وحشی بن حرب (قاتل [[حمزہ بن عبدالمطلب|حمزہ]] سید الشہداء)، [[عبداللہ بن زید بن عاصم]] اور [[ابودجانہ]] کا کردار نمایاں رہا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۹۶</ref> البتہ ان افراد میں سے ہر ایک جدا گانہ طور پر بھی ان کے قاتل کے طور پر معرفی ہوئے ہیں۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۶۶۲،ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۴۷</ref>
سنہ 12 ہجری<ref> ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۹۴۔</ref> کو [[ابوبکر بن ابوقحافہ|ابوبکر]] نے [[خالد بن ولید]] کی سربراہی میں [[یمامہ]] کی طرف ایک لشکر بھیجا،<ref> ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۴۲۹۔</ref> خالد بن ولید نے عقرباء نامی مقام پر مسیلمہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کیا۔ مسیلمہ سن 12 ہجری قمری کو [[ربیع الثانی]] کے مہینے میں ہلاک ہوا۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج۲، ص۱۳۱</ref> ان کو قتل کرنے میں وحشی بن حرب (قاتل [[حمزہ بن عبدالمطلب|حمزہ]] سید الشہداء)، [[عبداللہ بن زید بن عاصم]] اور [[ابودجانہ]] کا کردار نمایاں رہا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۹۶</ref> البتہ ان افراد میں سے ہر ایک جدا گانہ طور پر بھی ان کے قاتل کے طور پر معرفی ہوئے ہیں۔<ref>ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۶۶۲،ابن اثیر، اسدالغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۱۴۷</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم