مندرجات کا رخ کریں

"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 96: سطر 96:
ان روایات کے متن میں غور کرکے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض روایات کا تعلق ایک ہی واقعے سے ہے لیکن تمام کا تعلق ایک واقعے سے قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ان سے صراحت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] نے اس [[حدیث]] کو مختلف مواقع اور مختلف مقامات پر متعدد بار یہ [[حدیث]] بیان فرمائی ہے؛ اور بطور خاص اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں ان دو الہی امانتوں (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]]) کو خاص طور پر توجہ دی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ج1، ص180۔</ref>۔<ref>هیتمی، الصواعق المحرقه، ص150۔</ref>۔<ref>شرف الدین، المراجعات، ص74۔</ref>
ان روایات کے متن میں غور کرکے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض روایات کا تعلق ایک ہی واقعے سے ہے لیکن تمام کا تعلق ایک واقعے سے قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ان سے صراحت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] نے اس [[حدیث]] کو مختلف مواقع اور مختلف مقامات پر متعدد بار یہ [[حدیث]] بیان فرمائی ہے؛ اور بطور خاص اپنی حیات طیبہ کے آخری ایام میں ان دو الہی امانتوں (یعنی [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]]) کو خاص طور پر توجہ دی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ج1، ص180۔</ref>۔<ref>هیتمی، الصواعق المحرقه، ص150۔</ref>۔<ref>شرف الدین، المراجعات، ص74۔</ref>


== سنت یا عترت؟ ==
== حدیث کے صحیح الفاظ ==
[[اہل سنت]] کے بعض مصادر [[حدیث]] میں [[حدیث]] ثقلین میں "عترتی" کے بجائے لفظ "سنتی" بیان ہوا ہے<ref>رجوع کریں: متقی هندی، کنز العمال، ج1، ص187، ح948۔</ref> تاہم اس طرح کی [[حدیث|حدیثیں]] بہت شاذ و نادر ہیں اور اہل سنت کے علماء نے بھی ان کو لائق اعتنا نہیں سمجھا ہے؛ کیونکہ یہ [[حدیث]] اس عبارت کے ساتھ مصادر اولیہ میں نقل نہیں ہوئی ہے اور اہل سنت کے متکلمین نے مذاہب کے درمیان کلامی تنازعے کے حوالے سے اس کو توجہ نہیں دی ہے۔ اور پھر اس عبارت کے ساتھ منقولہ چار واسطے ضعیف اور ناقابل اعتناء اور ان کی سند میں آنے والے افراد اہل سنت کے علمائے رجال کے نزدیک، ضعیف، جھوٹے اور ناقابل اعتماد ہیں۔<ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1402.aspx حدیث ثقلین میں "عترتی" صحیح ہے یا "سنتی"] -</ref>
[[اہل سنت]] کے بعض مصادر [[حدیث]] میں [[حدیث]] ثقلین میں "عترتی" کے بجائے لفظ "سنتی" بیان ہوا ہے<ref>رجوع کریں: متقی هندی، کنز العمال، ج1، ص187، ح948۔</ref> تاہم اس طرح کی [[حدیث|حدیثیں]] بہت شاذ و نادر ہیں اور اہل سنت کے علماء نے بھی ان کو لائق اعتنا نہیں سمجھا ہے؛ کیونکہ یہ [[حدیث]] اس عبارت کے ساتھ مصادر اولیہ میں نقل نہیں ہوئی ہے اور اہل سنت کے متکلمین نے مذاہب کے درمیان کلامی تنازعے کے حوالے سے اس کو توجہ نہیں دی ہے۔ اور پھر اس عبارت کے ساتھ منقولہ چار واسطے ضعیف اور ناقابل اعتناء اور ان کی سند میں آنے والے افراد اہل سنت کے علمائے رجال کے نزدیک، ضعیف، جھوٹے اور ناقابل اعتماد ہیں۔<ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1402.aspx حدیث ثقلین میں "عترتی" صحیح ہے یا "سنتی"] -</ref>


گمنام صارف