مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 14: سطر 14:
==احکام==
==احکام==
وضو کا طریقہ اور اس کی اہمیت قرآن اور حدیث میں ذکر ہوا ہے۔<ref>سبحانی، «وضو در کتاب و سنت»، ص۴.</ref> وضو کا حکم [[سوره مائده]] کی چھٹی آیت میں ذکر ہوا ہے۔ اور اس آیۂ مجیدہ کو آیۂ وضو کہا جاتا ہے:<ref>مرکز فرهنگ و معارف قرآن، دائرة المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ص۴۰۷-۴۰۸.</ref> جس میں ارشاد رب العزت ہوتا ہے:
وضو کا طریقہ اور اس کی اہمیت قرآن اور حدیث میں ذکر ہوا ہے۔<ref>سبحانی، «وضو در کتاب و سنت»، ص۴.</ref> وضو کا حکم [[سوره مائده]] کی چھٹی آیت میں ذکر ہوا ہے۔ اور اس آیۂ مجیدہ کو آیۂ وضو کہا جاتا ہے:<ref>مرکز فرهنگ و معارف قرآن، دائرة المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ص۴۰۷-۴۰۸.</ref> جس میں ارشاد رب العزت ہوتا ہے:
:<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}</font>
:{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیہ 6۔</ref>
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیہ 6۔</ref>
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور [[نماز میت]] کے علاوہ دیگر [[نماز|نمازیں]]، [[طواف]]، [[قرآن]] کے حروف کو چَھونے اور [[اللہ تعالی]] کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا [[واجب]] ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور [[پیغمبر اکرمؐ]]، [[ائمہ|ائمہؑ]] اور [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے [[مساجد]] اور ائمہ کے [[حرم]] میں داخل ہونے کے لئے، قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبور کی [[زیارت]] کرنے کیلئے وضو کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref>
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور [[نماز میت]] کے علاوہ دیگر [[نماز|نمازیں]]، [[طواف]]، [[قرآن]] کے حروف کو چَھونے اور [[اللہ تعالی]] کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا [[واجب]] ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور [[پیغمبر اکرمؐ]]، [[ائمہ|ائمہؑ]] اور [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے [[مساجد]] اور ائمہ کے [[حرم]] میں داخل ہونے کے لئے، قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبور کی [[زیارت]] کرنے کیلئے وضو کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref>
سطر 37: سطر 37:
*[[استحاضہ]] کا خون۔
*[[استحاضہ]] کا خون۔
*ہر وہ کام جس کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے جیسے [[جنابت]] اور [[غسل مس میت|مسِّ میت]] وغیرہ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۸۸٫۔ فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۱</ref>
*ہر وہ کام جس کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا ہے جیسے [[جنابت]] اور [[غسل مس میت|مسِّ میت]] وغیرہ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۸۸٫۔ فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۱</ref>
[[فاضل مقداد]] کے کہنے کے مطابق بعض اہل سنت فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ اگر [[نامحرم]] عورت اور مرد کی جلد ایک دوسرے سے مس ہوجائے تو اس سے وضو باطل ہوتی ہے۔ اور اس بات کی دلیل بھی [[قرآن مجید]] کی کسائی کی قرائت کے مطابق جہاں پر آیۂ مجیدہ میں :<font color=green>{{حدیث|'''«أَوْ لامَسْتُمُ النِّسا»'''}}</font> <ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> کو <font color=green>{{حدیث|'''«لمَسْتم»'''}}</font>
[[فاضل مقداد]] کے کہنے کے مطابق بعض اہل سنت فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ اگر [[نامحرم]] عورت اور مرد کی جلد ایک دوسرے سے مس ہوجائے تو اس سے وضو باطل ہوتی ہے۔ اور اس بات کی دلیل بھی [[قرآن مجید]] کی کسائی کی قرائت کے مطابق جہاں پر آیۂ مجیدہ میں :{{حدیث|'''«أَوْ لامَسْتُمُ النِّسا»'''}} <ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> کو {{حدیث|'''«لمَسْتم»'''}}
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق <font color=green>{{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}}</font> ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق {{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}} ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>


==وضو، شیعہ اور اہل سنت میں فرق ==
==وضو، شیعہ اور اہل سنت میں فرق ==
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
شیعہ اور [[سنی]] میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ، معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں، اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  
شیعہ اور [[سنی]] میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ، معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، {{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}} اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں، اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  


[[اہل سنت]] کی چاروں مذاہب وضو میں پاؤں کو ٹخنے سمیت دھونے [[واجب]] سمجھتے ہیں،<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۴.</ref> جبکہ شیعہ پاوں کی انگلیوں کے نوک سے ٹخنوں تک مسح کرنے کے قائل ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> فقہ شیعہ کے مطابق یہ مسح بھی وضو کی تری سے ہونی چاہیے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> اسی طرح مالکی اور حنفی، وضو میں ترتیب اور حنفی اور شافعی موالات کو واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن شیعہ اور اہل سنت کی دوسری مذاہب ان کی رعایت کرنے کو بھی واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۲.</ref>
[[اہل سنت]] کی چاروں مذاہب وضو میں پاؤں کو ٹخنے سمیت دھونے [[واجب]] سمجھتے ہیں،<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۴.</ref> جبکہ شیعہ پاوں کی انگلیوں کے نوک سے ٹخنوں تک مسح کرنے کے قائل ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> فقہ شیعہ کے مطابق یہ مسح بھی وضو کی تری سے ہونی چاہیے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> اسی طرح مالکی اور حنفی، وضو میں ترتیب اور حنفی اور شافعی موالات کو واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن شیعہ اور اہل سنت کی دوسری مذاہب ان کی رعایت کرنے کو بھی واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۲.</ref>
سطر 101: سطر 101:
{{اصلی|آیۂ وضو}}
{{اصلی|آیۂ وضو}}
قرآن پاک میں صرف ایک مقام پر وضو کی کیفیت بیان ہوئی ہے اور وہ سورۂ مائدہ کی چھٹی آیت ہے جس میں ارشاد رب العزت ہوتا ہے :
قرآن پاک میں صرف ایک مقام پر وضو کی کیفیت بیان ہوئی ہے اور وہ سورۂ مائدہ کی چھٹی آیت ہے جس میں ارشاد رب العزت ہوتا ہے :
:<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}</font>
:{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}


(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)
سطر 107: سطر 107:
[[اہل سنت]] نے [[شیعہ]] حضرات کے برعکس اس [[آیت]] کی تفسیر کی ہے ۔اہل سنت کا وضو تین جہات: ہاتھ دھونے کی جہت،سر کے مسح کرنے اور پاؤں کے دھونے میں شیعہ حضرات سے مختلف ہے ۔
[[اہل سنت]] نے [[شیعہ]] حضرات کے برعکس اس [[آیت]] کی تفسیر کی ہے ۔اہل سنت کا وضو تین جہات: ہاتھ دھونے کی جہت،سر کے مسح کرنے اور پاؤں کے دھونے میں شیعہ حضرات سے مختلف ہے ۔
[[وسائل الشیعہ]] اور [[مستدرک وسائل الشیعہ]] میں 565 کے قریب [[حدیث|احادیث]] وضو کے متعلق بیان ہوئی ہیں ۔اتنی بڑی تعداد میں احادیث کا ذکر ہونا [[اسلام]] میں وضو کی اہمیت کو بیان کرتا ہے ان روایات کاکچھ حصہ وضو کی جزئیات اور کچھ حصہ اس کی دیگر جہات کو بیان کرتا ہے ۔مثلا
[[وسائل الشیعہ]] اور [[مستدرک وسائل الشیعہ]] میں 565 کے قریب [[حدیث|احادیث]] وضو کے متعلق بیان ہوئی ہیں ۔اتنی بڑی تعداد میں احادیث کا ذکر ہونا [[اسلام]] میں وضو کی اہمیت کو بیان کرتا ہے ان روایات کاکچھ حصہ وضو کی جزئیات اور کچھ حصہ اس کی دیگر جہات کو بیان کرتا ہے ۔مثلا
*طول عمر:<font color=blue>{{حدیث|'''قال [[رسول اللہ]]:اَکثِر مِن الطَّهورِ یزِدِ اللّہ فی عُمُرِکَ'''}}</font><ref>امالی ،شیخ مفید ص6 ح5</ref> ۔کثرت سے وضو کیا کرو اللہ تمہاری عمر طولانی کرے گا ۔
*طول عمر:{{حدیث|'''قال [[رسول اللہ]]:اَکثِر مِن الطَّهورِ یزِدِ اللّہ فی عُمُرِکَ'''}}<ref>امالی ،شیخ مفید ص6 ح5</ref> ۔کثرت سے وضو کیا کرو اللہ تمہاری عمر طولانی کرے گا ۔
*خشم و ناراضگی کو ختم کرنا: <font color=blue>{{حدیث|'''إنّ الغضب من الشّیطان و إنّ الشّیطان خلق من النّار و إنّما تطفا النّار بالماء فإذا غضب أحدکم فلیتوضّأ'''}}</font><ref>نہج الفصاحہ ص۲۸۶، ح ۶۶۰</ref>غضب شیطان سے ہے اور شیطان آگ سے خلق ہوا ۔آگ کو صرف پانی بجھا سکتا ہے پس جب بھی تم میں سے کوئی غصہ میں ہو تو اسے چاہئے کہ وہ وضو کرے ۔
*خشم و ناراضگی کو ختم کرنا: {{حدیث|'''إنّ الغضب من الشّیطان و إنّ الشّیطان خلق من النّار و إنّما تطفا النّار بالماء فإذا غضب أحدکم فلیتوضّأ'''}}<ref>نہج الفصاحہ ص۲۸۶، ح ۶۶۰</ref>غضب شیطان سے ہے اور شیطان آگ سے خلق ہوا ۔آگ کو صرف پانی بجھا سکتا ہے پس جب بھی تم میں سے کوئی غصہ میں ہو تو اسے چاہئے کہ وہ وضو کرے ۔


*غم و اندوہ سے نجات :<font color=blue>{{حدیث|'''ما یمنع أحدکم إذا دخل علیه غم من غموم الدنیا- أن یتوضأ ثم یدخل مسجده و یرکع رکعتین- فیدعو الله فیهما أ ما سمعت الله یقول:وَ اسْتَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاةِ'''}}</font><ref>تفسیر عیاشی ج ۱، ص۴۳، ح ۳۹</ref>کونسی چیز تمہیں اس بات سے روکتی ہے کہ جب تمہیں دنیاوی غم و اندوہ پہنچے تو وہ وضو کرے اور [[مسجد]] میں جائے دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کرے ؟کیا تم نے قول [[حدیث|خدا]] نہیں سنا کہ صبر او نماز کے ذریعے مدد طلب کرو۔
*غم و اندوہ سے نجات :{{حدیث|'''ما یمنع أحدکم إذا دخل علیه غم من غموم الدنیا- أن یتوضأ ثم یدخل مسجده و یرکع رکعتین- فیدعو الله فیهما أ ما سمعت الله یقول:وَ اسْتَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلاةِ'''}}<ref>تفسیر عیاشی ج ۱، ص۴۳، ح ۳۹</ref>کونسی چیز تمہیں اس بات سے روکتی ہے کہ جب تمہیں دنیاوی غم و اندوہ پہنچے تو وہ وضو کرے اور [[مسجد]] میں جائے دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کرے ؟کیا تم نے قول [[حدیث|خدا]] نہیں سنا کہ صبر او نماز کے ذریعے مدد طلب کرو۔
*نورایت میں اضافہ :<font color=blue>{{حدیث|'''الْوُضُوءُ عَلَی الْوُضُوءِ نُورٌ عَلَی نُور'''}}</font><ref> وسائل الشیعہ ج۱ ص۳۷۷ </ref> تجدید وضو کرنا گویا نور میں مزید نور کا اضافہ ہے ۔
*نورایت میں اضافہ :{{حدیث|'''الْوُضُوءُ عَلَی الْوُضُوءِ نُورٌ عَلَی نُور'''}}<ref> وسائل الشیعہ ج۱ ص۳۷۷ </ref> تجدید وضو کرنا گویا نور میں مزید نور کا اضافہ ہے ۔
*کفارۂ گناہ:<font color=blue>{{حدیث| امام علی(ع): '''و کان الوضوء إلی الوضوء کفّارة لما بینهما من الذّنوب'''}}</font><ref>من لا یحضره الفقیہ، ج ۱، ص۵۰</ref>دو وضوؤں کے درمیان گناہوں کا کفارہ وضو ہے ۔
*کفارۂ گناہ:{{حدیث| امام علی(ع): '''و کان الوضوء إلی الوضوء کفّارة لما بینهما من الذّنوب'''}}<ref>من لا یحضره الفقیہ، ج ۱، ص۵۰</ref>دو وضوؤں کے درمیان گناہوں کا کفارہ وضو ہے ۔
*فقر اور وسواس کا خاتمہ:<font color=blue>{{حدیث|'''مَنْ تَطَهَّرَ ثُمَّ أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ بَاتَ وَ فِرَاشُهُ کَمَسْجِدِهِ وَ إِنْ ذَکَرَ أَنَّهُ لَیسَ عَلَی وُضُوءٍ فَتَیمَّمَ مِنْ دِثَارِهِ کَائِناً مَا کَانَ لَمْ یزَلْ فِی صَلَاةٍ مَا ذَکَرَ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ '''}}</font> <ref> تہذیب الاحکام ج2 ص116</ref>جو شخص رات با وضو ہو کر بستر پر لیٹتا ہے تو اس کا بستر [[مسجد]] کی مانند ہے ۔اگر اسے یاد آجائے تو اپنے لحاف پر ہی [[تیمم]] کرے تو ایسا شخص گویا ساری رات ذکر خدا کے ساتھ نماز میں مشغول رہا ہے ۔
*فقر اور وسواس کا خاتمہ:{{حدیث|'''مَنْ تَطَهَّرَ ثُمَّ أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ بَاتَ وَ فِرَاشُهُ کَمَسْجِدِهِ وَ إِنْ ذَکَرَ أَنَّهُ لَیسَ عَلَی وُضُوءٍ فَتَیمَّمَ مِنْ دِثَارِهِ کَائِناً مَا کَانَ لَمْ یزَلْ فِی صَلَاةٍ مَا ذَکَرَ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ '''}} <ref> تہذیب الاحکام ج2 ص116</ref>جو شخص رات با وضو ہو کر بستر پر لیٹتا ہے تو اس کا بستر [[مسجد]] کی مانند ہے ۔اگر اسے یاد آجائے تو اپنے لحاف پر ہی [[تیمم]] کرے تو ایسا شخص گویا ساری رات ذکر خدا کے ساتھ نماز میں مشغول رہا ہے ۔


==وضو کے شرائط اور احکام ==
==وضو کے شرائط اور احکام ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم