مندرجات کا رخ کریں

"عزاداری طویریج" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Text replacement - "{{حوالہ جات2}}" to "{{حوالہ جات}}")
ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 20: سطر 20:
  | قومی حیثیت      =  
  | قومی حیثیت      =  
}}
}}
'''عزاداری طُوَیریج''' [[عاشورا]] کے دن اہالیان طویریج کا اپنے شہر سے [[حرم امام حسینؑ]] تک عزاداری کے جلوس کا نام ہے۔ عزاداری کے جلوس میں شامل لوگ "ہرولہ" کرتے ہوئے یعنی ایک خاص قسم کے رفتار کے ساتھ راستہ طے کرتے ہیں۔ جلوس میں شامل لوگ طویریج سے [[کربلا]] تک کے 20 کلومیٹر کا فاصلہ «واحسینا»، «لبیک یا حسین» اور «وا ویل علی العباس» کے نعروں کے ساتھ طے کرتے ہیں۔
'''عزاداری طُوَیریج''' [[عاشورا]] کے دن اہالیان طویریج کا اپنے شہر سے [[حرم امام حسینؑ]] تک عزاداری کے جلوس کا نام ہے۔ عزاداری کے جلوس میں شامل لوگ "ہرولہ" کرتے ہوئے یعنی ایک خاص قسم کے رفتار کے ساتھ راستہ طے کرتے ہیں۔ جلوس میں شامل لوگ طویریج سے [[کربلا]] تک کے 20 کلومیٹر کا فاصلہ «واحسینا»، «لبیک یا حسین» اور «وا ویل علی العباس» کے نعروں کے ساتھ طے کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ [[سید محمد مہدی بحر العلوم]] (متوفی:1212ھ) عزاداری کے جلوس میں شامل ہوتے تھے اور اس کی دلیل یہ بیان کی گئی ہے کہ [[امام زمان (عج)]] کو اس [[عزاداری]] میں مشاہدہ کیا گیا ہے؛ البتہ بعض لوگوں نے  اس ماجرا کو تردید کیا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ [[سید محمد مہدی بحر العلوم]] (متوفی:1212ھ) عزاداری کے جلوس میں شامل ہوتے تھے اور اس کی دلیل یہ بیان کی گئی ہے کہ [[امام زمان (عج)]] کو اس [[عزاداری]] میں مشاہدہ کیا گیا ہے؛ البتہ بعض لوگوں نے  اس ماجرا کو تردید کیا ہے۔
سب سے پہلے سید صالح قزوینی(متوفی: 1304ھ) نے ہرولہ کی شکل میں اس قسم کے رسم عزاداری کو منعقد کیا ہے۔ بعض محققین کے مطابق قبیلہ طویریج کی جانب سے ہرولہ کے انداز میں عزاداری کرنے کی تاریخ کا دورانیہ 300 سال سے زیادہ بتایا گیا ہے۔ [[سنہ 61 ہجری|سنہ 61ھ]] میں [[بنی اسد]] کے مرد حضرات نے ہرولہ کی صورت میں جاکر [[امام حسین علیہ السلام]] کا رسم [[تدفین]] انجام دیا تھا، طویریج قبیلہ آج بھی اسی کی علامت کے طور پر ہرولہ کرتے ہوئے [[جلوس عزا]] نکالتے ہیں۔
سب سے پہلے سید صالح قزوینی(متوفی: 1304ھ) نے ہرولہ کی شکل میں اس قسم کے رسم عزاداری کو منعقد کیا ہے۔ بعض محققین کے مطابق قبیلہ طویریج کی جانب سے ہرولہ کے انداز میں عزاداری کرنے کی تاریخ کا دورانیہ 300 سال سے زیادہ بتایا گیا ہے۔ [[سنہ 61 ہجری|سنہ 61ھ]] میں [[بنی اسد]] کے مرد حضرات نے ہرولہ کی صورت میں جاکر [[امام حسین علیہ السلام]] کا رسم [[تدفین]] انجام دیا تھا، طویریج قبیلہ آج بھی اسی کی علامت کے طور پر ہرولہ کرتے ہوئے [[جلوس عزا]] نکالتے ہیں۔
طُوَیریج کا جلوس عزا پوری دنیا میں [[عاشورا]] کے دن عزاداری کے سلسلے میں نکالے والے جلوسوں میں سب سے بڑا جلوس عزا شمار ہوتا ہے۔  
 
طُوَیریج کا جلوس عزا پوری دنیا میں [[عاشورا]] کے دن عزاداری کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوسوں میں سب سے بڑا جلوس عزا شمار ہوتا ہے۔  
==طویریج کا جلوس عزا==
==طویریج کا جلوس عزا==
عاشورا کے دن منعقدہ [[عزاداری امام حسینؑ]] میں قبیلہ طویریج کا جلوس عزا، دنیا کا سب سے بڑا جلوس عزا شمار ہوتا ہے۔<ref>[https://imamhussain.org/persian/10823 «نگاهی به عزای طویریج بزرگترین عزای حسینی»]، العتبة الحسینیة المقدسة.</ref> اسی طرح کہا جاتا ہے کہ طویریج کا یہ رسم  عزاداری دنیا کے سب سے بڑے انسانی اجتماعات میں شمار ہوتا ہے.<ref>[https://imamhussain.org/persian/news/33208 «برگزاری بزرگترین مراسم عزاداری جهان در روز شهادت حضرت سید الشهدا(ع) در کربلای معلی»]، العتبة الحسینیة المقدسة.</ref> [[صدام]] حکومت کے سقوط کے بعد لاکھوں کی تعداد میں عراقی اور غیر عراقی طویریج کے جلوس عزا میں شریک ہوتے ہیں۔ اس [[جلوس عزا]] میں ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی شرکت کرتی ہے۔<ref> [https://www.irna.ir/news/84020924 «آیین طویریج در کربلا برگزار شد»]، خبرگزاری جمهوری اسلامی.</ref>
عاشورا کے دن منعقدہ [[عزاداری امام حسینؑ]] میں قبیلہ طویریج کا جلوس عزا، دنیا کا سب سے بڑا جلوس عزا شمار ہوتا ہے۔<ref>[https://imamhussain.org/persian/10823 «نگاهی به عزای طویریج بزرگترین عزای حسینی»]، العتبة الحسینیة المقدسة.</ref> اسی طرح کہا جاتا ہے کہ طویریج کا یہ رسم  عزاداری دنیا کے سب سے بڑے انسانی اجتماعات میں شمار ہوتا ہے.<ref>[https://imamhussain.org/persian/news/33208 «برگزاری بزرگترین مراسم عزاداری جهان در روز شهادت حضرت سید الشهدا(ع) در کربلای معلی»]، العتبة الحسینیة المقدسة.</ref> [[صدام]] حکومت کے سقوط کے بعد لاکھوں کی تعداد میں عراقی اور غیر عراقی طویریج کے جلوس عزا میں شریک ہوتے ہیں۔ اس [[جلوس عزا]] میں ایرانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی شرکت کرتی ہے۔<ref> [https://www.irna.ir/news/84020924 «آیین طویریج در کربلا برگزار شد»]، خبرگزاری جمهوری اسلامی.</ref>


طویریج کا یہ جلوس عزا [[عاشورا]] کے دن علی الصبح [[کربلائے معلی|کربلائے معلیٰ]] سے 20کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر طویریج سے بر آمد ہوکر [[حرم امام حسین ؑ]] کی جانب روانہ ہوتا ہے۔ یہ جلوس عزا [[ظہر]] سے پہلے "قنطرۃ السلام" نامی علاقے میں پہنچتا ہے جو کہ کربلا سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، [[جلوس عزا]] کو یہاں [[نماز ظہر|نماز ظہرین]] کے لیے روک لیا جاتا ہے۔ جو لوگ کربلا کی طرف رواں دواں ہوتے ہیں وہ راستے میں اس جلوس عزا میں شریک ہوتے جاتے ہیں۔ جلوس عزا کربلا کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے [[خیمہ گاہ|خیمہ گاہ حسینی]] میں داخل ہوتا ہے اس کے بعد حرم امام حسینؑ اور [[حضرت عباس علیہ السلام|حرم حضرت عباس علمدارؑ]] میں داخل ہوتا ہے۔<ref>[https://imamhussain.org/persian/10823 «نگاهی به عزای طویریج بزرگترین عزای حسینی»]، العتبة الحسینیة المقدسة.</ref>  
طویریج کا یہ جلوس عزا [[عاشورا]] کے دن علی الصبح [[کربلائے معلی|کربلائے معلیٰ]] سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر طویریج سے بر آمد ہوکر [[حرم امام حسین ؑ]] کی جانب روانہ ہوتا ہے۔ یہ جلوس عزا [[ظہر]] سے پہلے "قنطرۃ السلام" نامی علاقے میں پہنچتا ہے جو کہ کربلا سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، [[جلوس عزا]] کو یہاں [[نماز ظہر|نماز ظہرین]] کے لیے روک لیا جاتا ہے۔ جو لوگ کربلا کی طرف رواں دواں ہوتے ہیں وہ راستے میں اس جلوس عزا میں شریک ہوتے جاتے ہیں۔ جلوس عزا کربلا کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے [[خیمہ گاہ|خیمہ گاہ حسینی]] میں داخل ہوتا ہے اس کے بعد حرم امام حسینؑ اور [[حضرت عباس علیہ السلام|حرم حضرت عباس علمدارؑ]] میں داخل ہوتا ہے۔<ref>[https://imamhussain.org/persian/10823 «نگاهی به عزای طویریج بزرگترین عزای حسینی»]، العتبة الحسینیة المقدسة.</ref>  


[[عزاداری]] کا یہ سلسلہ ہر سال دن کے آخری پہر تک جاری رہتا ہے۔ راستہ چلنے کے دوران اس جلوس عزا کے ساتھ ملحق ہونے والے آخری گروہ عراقی سکیورٹی فورس کے جوان اور عورتیں ہیں۔<ref>[https://www.iribnews.ir/fa/news/353651 «عزاداری هروله طویریج در بین الحرمین کربلا آغاز شد»]، خبرگزاری صداوسیما.</ref>
[[عزاداری]] کا یہ سلسلہ ہر سال دن کے آخری پہر تک جاری رہتا ہے۔ راستہ چلنے کے دوران اس جلوس عزا کے ساتھ ملحق ہونے والے آخری گروہ عراقی سکیورٹی فورس کے جوان اور عورتیں ہیں۔<ref>[https://www.iribnews.ir/fa/news/353651 «عزاداری هروله طویریج در بین الحرمین کربلا آغاز شد»]، خبرگزاری صداوسیما.</ref>
سطر 46: سطر 47:
سید صالح شہرستانی (متوفی: 1395ھ) نے اپنی کتاب «تاریخ النیاحہ» میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ قبیلہ طویریج میں ہرولہ کی شکل میں رسم عزاداری کی ادائیگی 300 سال پہلے سے جاری ہے۔ اس رسم میں شرکت کرنے والوں کا عقیدہ یہ ہے کہ اس طرح کا جلوس عزا نکالنا [[سنہ 61 ہجری|سنہ61ھ]] میں [[بنی اسد]] کا کربلا کی طرف روانہ ہونے کی علامت کے طور ہے۔<ref>شهرستانی، تاریخ النیاحة، بی‌تا، ج2، ص45.</ref>
سید صالح شہرستانی (متوفی: 1395ھ) نے اپنی کتاب «تاریخ النیاحہ» میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ قبیلہ طویریج میں ہرولہ کی شکل میں رسم عزاداری کی ادائیگی 300 سال پہلے سے جاری ہے۔ اس رسم میں شرکت کرنے والوں کا عقیدہ یہ ہے کہ اس طرح کا جلوس عزا نکالنا [[سنہ 61 ہجری|سنہ61ھ]] میں [[بنی اسد]] کا کربلا کی طرف روانہ ہونے کی علامت کے طور ہے۔<ref>شهرستانی، تاریخ النیاحة، بی‌تا، ج2، ص45.</ref>


==طویریج جلوس میں مشاہدہ امام مہدی (عج) کی داستان==
==طویریج جلوس میں امام مہدی (عج) کی شرکت کی داستان==
معروف ہے کہ [[ امام مہدیؑ|حضرت امام مہدیؑ]] کو طویریج کے [[ماتمی جلوس]] میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ اس داستان کا ماخذ [[سید محمد مہدی بحر العلوم|سید مہدی بحر العلوم]](متوفی: 1212ھ) کا کلام ہے۔ «امام زمان اور سید بحر العلوم» نامی کتاب میں منقول داستان کے مطابق سنہ1333ہجری میں [[نجف]] کے ایک [[شیعہ]] عالم دین نے طویریج کے دستہ عزاداری میں اپنی شرکت کی دلیل یہ پیش کی کہ علامہ بحر العلوم اس جلوس عزا میں شرکت کرتے تھے اور دوسرے عام لوگوں کی طرح پابرہنہ [[سینہ زنی]] کرتے تھے۔ جلوس کے اختتام پر علامہ بحر العلوم سے اس سلسلے میں استفسار کیا گیا تو جواب ملا کہ انہوں نے اس جلوس عزا میں شیعوں کے [[بارہویں امام(ع)|بارہویں امام]] کو مشاہدہ کیا ہے۔<ref>رفیعی، امام زمان(عج) و سید بحر العلوم، 1386شمسی، ص194-197.</ref> یہ داستان کئی مآخذ میں نقل کی گئی ہے۔<ref>[https://imamhussain.org/persian/10823 «نگاهی به عزای طویریج بزرگترین عزای حسینی»]، سایت العتبة الحسینیة المقدسة.</ref>  
معروف ہے کہ [[ امام مہدیؑ|حضرت امام مہدیؑ]] کو طویریج کے [[ماتمی جلوس]] میں مشاہدہ کیا گیا ہے۔ اس داستان کا ماخذ [[سید محمد مہدی بحر العلوم|سید مہدی بحر العلوم]](متوفی: 1212ھ) کا کلام ہے۔ «امام زمان اور سید بحر العلوم» نامی کتاب میں منقول داستان کے مطابق سنہ1333ہجری میں [[نجف]] کے ایک [[شیعہ]] عالم دین نے طویریج کے دستہ عزاداری میں اپنی شرکت کی دلیل یہ پیش کی کہ علامہ بحر العلوم اس جلوس عزا میں شرکت کرتے تھے اور دوسرے عام لوگوں کی طرح پابرہنہ [[سینہ زنی]] کرتے تھے۔ جلوس کے اختتام پر علامہ بحر العلوم سے اس سلسلے میں استفسار کیا گیا تو جواب ملا کہ انہوں نے اس جلوس عزا میں شیعوں کے [[بارہویں امام(ع)|بارہویں امام]] کو مشاہدہ کیا ہے۔<ref>رفیعی، امام زمان(عج) و سید بحر العلوم، 1386شمسی، ص194-197.</ref> یہ داستان کئی مآخذ میں نقل کی گئی ہے۔<ref>[https://imamhussain.org/persian/10823 «نگاهی به عزای طویریج بزرگترین عزای حسینی»]، سایت العتبة الحسینیة المقدسة.</ref>  


کتاب «تاریخ النیاحہ» (یہ کتاب چودہویں صدی ہجری میں تالیف کی گئی ہے) کے مؤلف کے مطابق طویریج کے دستہ عزاداری میں [[امام مہدی(عج)]] کو علامہ بحر العلوم نے خواب میں دیکھا ہے۔<ref>شهرستانی، تاریخ النیاحة، بی‌تا، ج2، ص45.</ref>
کتاب «تاریخ النیاحہ» (یہ کتاب چودہویں صدی ہجری میں تالیف کی گئی ہے) کے مؤلف کے مطابق طویریج کے دستہ عزاداری میں [[امام مہدی(عج)]] کو علامہ بحر العلوم نے خواب میں دیکھا ہے۔<ref>شهرستانی، تاریخ النیاحة، بی‌تا، ج2، ص45.</ref>


===عزاداری طویریج میں امام مہدیؑ کی شرکت سے متعلق شکوک و شبہات===
===طویریج میں امام مہدیؑ کی عزاداری سے متعلق شکوک و شبہات===
کہا جاتا ہے کہ امام مہدیؑ اور بحر العلوم سے متعلق لکھی ہوئی کسی کتاب میں طویریج کے جلوس عزا میں امام زمانؑ کی شرکت سے متعلق کوئی ذکر نہیں آیا ہے۔<ref>[https://www.pasokh.org/fa/Question/View/12748 «در کتابي خوانده ام امام زمان(عج) همراه عده اي بر سر زنان به...»]، پایگاه اندیشه قم.</ref> اسی طرح کہا گیا ہے کہ طویریج کےجلوس عزا کا آغاز سنہ 1303ہجری میں ہوا ہے جبکہ علامہ بحر العلوم کی وفات سنہ1212ہجری میں ہوئی ہے؛ لہذا اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ماجرا حقیقت سے دور لگتا ہے اور اگر اصل ماجرا کو مان بھی لیا جائے تو بھی داستان میں موجود شخصیت خود علامہ بحر العلوم نہیں بلکہ احتمالا ان کا کوئی پوتا ہے۔<ref>[http://abbasdavudi.ir/post/Azadari_EmamZaman_1 «سید بحرالعلوم و عزادارى امام زمان علیه السلام ـ بررسی یک داستان ساختگی»]، سایت خادم الموالی.</ref>
کہا جاتا ہے کہ امام مہدیؑ اور بحر العلوم سے متعلق لکھی ہوئی کسی کتاب میں طویریج کے جلوس عزا میں امام زمانؑ کی شرکت سے متعلق کوئی ذکر نہیں آیا ہے۔<ref>[https://www.pasokh.org/fa/Question/View/12748 «در کتابي خوانده ام امام زمان(عج) همراه عده اي بر سر زنان به...»]، پایگاه اندیشه قم.</ref> اسی طرح کہا گیا ہے کہ طویریج کےجلوس عزا کا آغاز سنہ 1303ہجری میں ہوا ہے جبکہ علامہ بحر العلوم کی وفات سنہ1212ہجری میں ہوئی ہے؛ لہذا اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ماجرا حقیقت سے دور لگتا ہے اور اگر اصل ماجرا کو مان بھی لیا جائے تو بھی داستان میں موجود شخصیت خود علامہ بحر العلوم نہیں بلکہ احتمالا ان کا کوئی پوتا ہے۔<ref>[http://abbasdavudi.ir/post/Azadari_EmamZaman_1 «سید بحرالعلوم و عزادارى امام زمان علیه السلام ـ بررسی یک داستان ساختگی»]، سایت خادم الموالی.</ref>


confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم